پھوپھو ری پھوپھو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پھوپھو جب گھر میں آوے سکون رخصت ہو جاوے
"پھوپھو" وہ لفظ ہے جس کو سننے کے بعد ہونٹوں پر سجی مسکراہٹ سمٹ جانا ایک یقینی سی بات ہے۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے کسی نے کونین کی گولی منہ میں رکھ دی ہو۔ آج تک اتنی خوشیاں لُٹیروں نے نہیں لُٹی ہوں گی۔ پھوپھو تو وہ شخصیت ہے جسکا ڈسا پانی نہ مانگے۔ انسان بھلے جتنا مرضی خوش باش بے فکرا ہو آمد پھوپھو انسا ن کی بےفکری کو ہوامیں تحلیل کرنے میں چند منٹ کیا سیکنڈز بھی نہیں لگاتی۔

جب پھو پھو آئے گھنٹی بجائے انسان گیٹ کھولنے جائے سامنے پھو پھو کو کھڑا پائے نہ چیخ مار پائے نہ ہائے کر پائے نہ بھاگ پائے۔ پس سہما ہوا رہ جائے۔ جب پھو پھو اندر آئے اگر سامان بھی ساتھ لائے تو بس پھر رہی سہی جاں بھی چلی جائے۔

پھوپح کو بٹھایا جائے آؤ بھگت شروع کرائی جائے پھو پھو ناک چڑھائے جائے پسند اسکو کچھ نہ آئے دل سب کا جلاتی جائے خون کے آنسو اندر ہی اندر گروائے۔ سو سو نخرے دکھاتی جائے کیا کھائے کھائے گی کیا پئے گی کچھ بھی نہ بتائے صرف کلیجہ ساڑتی جائے۔

بھتیجے بھتیجیوں کی گنتی کرے کتنے پورے کتنے کم ہیں کون سلام کرے کون نہ کرے کون ناک چڑھائے کون چہرہ چھپائے کون مسکرائے کو کُرلائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابو جی کو نمک مرچ لگا کے بتاتی جائے۔ وہ وہ شکایتیں بھی سنائے جن کا سر پیر سمجھ نہ آئے۔ ابو جی سر ہلائیں پھو پھو کو دلاسا دلائیں۔ پھو پھو پحولتی جائے گول گپا ہوتی جائے۔

اگر پھوپھابھی ساتھ آئیں تو بس جی پھوپھو کے نخرے مزید بڑھ جائیں پھوپھا جن کی کبھی پھوپھو گھر میں بھی سننے نہ پائے ابو جی کے پاس آکر اپنے "انھوں " کے لئے پرنس ولیم والا پروٹوکول چاہویں۔ پھوپھو خود کو وزیراعظم بناویں۔ احکامات سناویں۔ ابا جی تک کو صدر بناجاویں۔پھو پھو کا میکہ پھوپھا جی کی واحد عزت افزائی کی جگہ بن جاوے۔

دل میں سو سو کوسنے بسائے امی جی پھو پھو سے باتیں بناویں اور پھوپھو ہُنہ ہُنہ پر ٹرخاویں۔ دادی جی کے ساتھ بیٹھ جاویں اماں جی کی وہ غلطیاں بناویں کہ غلطیاں بھی خود کو ڈھونڈ نہ پاویں۔ پھوپھو خود کو اتھارٹی پنجاب فوڈ سمجھ جاویں اور امی جی پر چھاپے پر چھاپے پڑوائیں۔ خود پھوپھو چاہے انڈہ نہ بنا پاویں مگر امی کی سندھی بریانی کو بھی چٹ کر تی جائیں مگر لفظ تعریف نہ کہہ پاویں۔

پھوپھو کے بچے جو ہوویں سر کھائیں اور ناک میں دم کر جاویں اور ریں ریں کرتے جاویں بے بھیا انکے نخرے اٹھاویں یہ آسمان اٹھاتے جاویں۔ انکو کون سمجھائے یہ سر ایسے کھائیں جیسے سنڈیاں کھڑی فصلیں کھا جاویں۔ جاتے جاتے بھی جاویں نہ جاویں۔ ہر چیز چھیڑنا چاہیں۔ ہر ایک پر منہ بنائیں اور پھو پھو واری صدقے جاویں۔
جب جب آویں فرمائشی لسٹ بھی لاویں۔ تھوڑا کیش تھوڑا پیسہ چاہویں۔ ابو جی دیتے جاویں دادی ماں اور دینا چاہویں۔ پھوپھو اور لینا چاہویں اور پھوپھا جی اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور لینا چاہویں۔ ان سے جان نہ چھوٹنی پائے دل انکا رج نہ پائے ان کو کیسے نکالا جائے یہ مجھ کو سمجھ نہ آئے۔ یہ کسی کو سمجھ نہ آئے۔

خدارا اسمبلی میں بل بنائیں پھوپھو آئیں پر فرمائشی لسٹ اور نخرہ اپنے انھوں کے ہاں چھوڑ کر آویں۔ مگر نہ جی پھو پھو جب بھی آویں یہ پلٹن ساتھ میں لاویں جینا اجیرن کر جاویں۔ انسان کو جو دینی ہو سزا پھوپھو کے ساتھ ہی اسکو باندھ جاویں خود ہی سسک سسک کر مر جاویں۔ نہ سانس لے پاویں۔ نہ آر نہ پار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاءے پھو پھو رے پھوپھو کاش تم تھوڑی سی اچھی ہوتی زندگی گلزار ہوتی
 
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 274271 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More