بھارتی دفاعی بجٹ میں غیر معمولی اضافہ

جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے اپنے دفاعی بجٹ میں مزید 4.8فیصد اضافہ کردیا۔ گزشتہ سال دفاعی بجٹ 24کھرب 60ارب تھا۔ رواں مالی سال کے لئے 24کھرب 90 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ رواں مالی سال کا پاکستان کا کل بجٹ تقریباً ساڑھے 44 کھرب روپے تھا۔ اس میں سے دفاع کے لئے 8کھرب روپے سے بھی کم رقم رکھی گئی تھی۔ پاکستان اور بھارت کی کرنسی کے فرق کو مدنظر رکھا جائے تو بھارت کے 24کھرب 90ارب روپے کی قدر پاکستان کے کل بجٹ کے قریب ہو جاتی ہے۔ بھارت کی خطے میں پاکستان کے سواء کسی ملک سے اس طرح کی دشمنی نہیں کہ بھارت اسے برداشت کرنے کو تیار نہ ہو۔ اس کے پاس پہلے ہی روایتی اور غیر روایتی اسلحہ کے انبار لگے ہوئے ہیں۔ اس کی فوج کی تعداد اور اسلحہ کی مقدار پاکستان سے کئی گنا زیادہ ہے۔ اس کے باوجود اس کا اسلحہ کے ذخائر بڑھانے کا خبط کم ہونے میں نہیں آ رہا جس کا نشانہ صرف پاکستان ہوسکتا ہے کیونکہ چین سے ماتھا لگانے کی اس میں ہمت نہیں۔ 1962ء میں چین کے ہاتھوں بدترین شکست سے دو چار ہو چکا ہے۔ اس کا سارا جنگی جنون پاکستان کے لئے ہے۔ پاکستان بھارت کے ساتھ اسلحہ کی دوڑ میں شامل نہیں ہے۔ تاہم اپنے دفاع کے لئے ہر ممکن اقدام کررہا ہے۔ ایسے دشمن کے ہوتے ہوئے ہمیں وسائل میں رہ کر اپنے گھوڑے ہمہ وقت تیار رکھنا ہونگے۔

بہرحال امریکا دنیا میں سب سے زیادہ اسلحہ بیچنے والا ملک اور بھارت اپنے جنگی جنون کے باعث دنیا میں اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار بن گیاہے۔ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی تازہ رپورٹ کے مطابق دوہزار گیارہ سے پندرہ تک اس سے پچھلے پانچ سال کے مقابلے میں چودہ فیصد زیادہ اسلحہ برآمد ہوا اور اسلحہ کے بڑے برآمدکنندگان امریکا اور روس تھے جبکہ دنیا میں اسلحہ کے بڑے خریداروں میں بھارت، سعودی عرب،چین اورمتحدہ عرب امارات تھے۔

دنیا میں سب سے زیادہ اسلحہ بھارت نے خریدا جس نے عالمی سطح پر فروخت ہونیوالا چودہ فیصد اسلحہ خریدا جو سعودی عرب کی جانب سے خریدے گئے اسلحہ سے دوگنا اور دنیا کی سب سے بڑی آبادی والے ملک چین سے تین گنا زیادہ ہے۔ بھارت کی طرف سے اسلحہ کے انبار جمع کرنا اس کے جنگی جنون اور علاقائی تسلط قائم کرنے کے عزائم کا منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ روس کا اسلحہ کی فروخت میں دوسرا نمبر ہے۔

امریکا نے دنیا میں چھیانوے ممالک کو اسلحہ فروخت کیا یا امداد کے طور پر دیا جبکہ چھے سو ایف تھرٹی فائیو لڑاکا طیارے بھی فروخت کئے۔ اس کے برآمد کردہ اسلحہ کا اکتالیس فیصد سعودی عرب اور مشرق وسطی کے ممالک نے خریدا۔ اسلحہ کی عالمی برآمد میں روس کاحصہ پچیس فیصد رہاجو دوہزار چھے سے دس تک کی برآمدات سے صرف تین فیصد زیادہ ہے۔ چین نے اسلحہ کی برآمد میں یورپی ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا۔ اسلحہ برآمد کرنیوالا تیسرا بڑا ملک بن گیا جس کی اسلحہ کی برآمدات اٹھاسی فیصد بڑھیں۔ چینی اسلحہ کا سب سے بڑا خریدار پاکستان رہا۔

دنیا بھر کے ممالک مہلک ہتھیاروں میں کمی کر رہے ہیں اور بھارت خطے میں برتری حاصل کرنے کیلئے اندھا دھند اسلحہ خرید رہا ہے۔بھارت نے اسلحے کے انبار لگانا شروع کر دیئے ، ملٹری تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹر نیشنل پیس ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق اسلحے کی خریداری میں بھارت دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے ۔ امن کی آشا کا راگ الاپنے والا بھارت دنیا بھر میں اسلحے کا سب سے بڑا خریدار ہے ، ملٹری تھنک ٹینک سٹاک ہوم انٹر نیشنل پیس ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق اسلحے کی خریداری میں بھارت پہلے نمبر پر ہے ۔ بھارت اسلحے کی یہ خریداری ایک ایسے وقت میں کر رہا ہے جب دنیا بھر کے مختلف ممالک مہلک اور روایتی ہتھیاروں میں کمی کر رہے ہیں ۔ بھارت کی جانب سے اسلحے کے انبار نہ صرف اس کے جنگی جنون کے عکاس ہیں بلکہ خطے میں بالا دستی حاصل کرنے کی طرف مذموم کوشش ہے ۔ حال ہی میں امریکا کی جانب سے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت کی منظوری پر بھارت چیخ اٹھا اور امریکی سفیر کو بلا کر باقاعدہ احتجاج کیا ۔ حالانکہ امریکی حکومت اس بات کی وضاحت کر چکی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یہ طیارے پاکستان کے لئے ناگزیر ہیں ۔ بھارت کی جانب سے اسلحے کے انبار لگانا ایک بڑا سوالیہ نشان ہے ۔

صرف یہی نہیں روس اور اسرائیلی اسلحے کا سب سے بڑا خریدار بھارت ہے۔ اسلحے کی بھرمار سے ناصرف دنیا کے بیشتر خطوں کی سلامتی خطرے میں پڑ چکی ہے بلکہ بڑی طاقتوں نے دنیا میں اپنی مکمل اجارہ داری قائم رکھنے کیلیے اسلحہ کا سہارا لے رکھا ہے۔ ہفتہ تخفیف اسلحہ کے حوالے سے جنگ ڈیولپمنٹ رپورٹنگ سیل نے مختلف ذرائع سے جو اعدادوشمار حاصل کئے اس کے مطابق گزشتہ ایک عشرے کے دوران عالمی سطح پر اسلحہ سازی کرنے والی 100 بڑی کمپنیوں کی پیداوار میں 1215 فیصد اضافہ ہوا جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہ ہو گا کہ بڑی طاقتیں اسلحہ کے فروغ کے حوالے سے کسی بھی طرح سے پیچھے نہیں ہٹ رہیں اور وہ صرف کمزور ممالک کے لیے ہی قوانین مرتب کرنا جانتی ہیں۔ امریکہ اور یورپی ممالک کی بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں نے اسلحہ ختم کرنے کی بجائے اسے جاری رکھا جس کے باعث یہ اسلحہ کمزور ممالک کے لئے ایک بڑا خطرہ بن کر سامنے آ چکا ہے۔ سوئیڈش ادارے اسپری کے اعدادوشمار کے مطابق 2004 کے دوران اسلحہ سازی کے حوالے سے دنیا کی 100 بڑی کمپنیوں نے اسلحہ کی عالمی تجارت پر 30ارب ڈالر خرچ کئے جو 2013 کے دوران بڑھ کر 395 ارب ڈالر تک تجاوز کر گئے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2005-09 کی نسبت 2010-14 کے دوران عالمی سطح پر بڑے ہتھیاروں کی خریدوفروخت میں 16 فیصد اضافہ ہوا۔ 2010-14 کے دوران اسلحہ سازی اور اس کی فروخت کے حوالے سے امریکہ بدستور سرفہرست رہا جبکہ روس دوسرے، چین تیسرے، جرمنی چوتھے اور فرانس پانچویں نمبر پر رہا۔ یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ اسلحہ بنانے کے حوالے سے مغربی ممالک پیش پیش ہیں جبکہ وہ یہ اسلحہ ایشیائی، افریقی اور مشرق وسطی کے ممالک میں بھیج رہے ہیں جس سے ناصرف ان ممالک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں بلکہ اس سے ان خطوں کا امن بھی شدید متاثر ہوا ہے۔ بھارت جو اسلحہ کی خریداری کے حوالے سے بدستور پہلے نمبر پر ہے نے جنوبی ایشیائی خطے میں ناصرف امن کی دھجیاں اڑا دیں بلکہ اپنے انتہا پسند رویے سے خطے کی سلامتی کو بھی شدید متاثر کر رہا ہے۔دوسری جانب بھارت کی طرح اس کے اتحادی بھی اسی کی طرح کے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بھارت کو اسلحہ فروخت کرنے میں روس اور اسرائیل قابل ذکر ہیں۔
Raja Majid Javed Ali Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Ali Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Ali Bhatti: 57 Articles with 39568 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.