ممتاز قادری۔۔حب رسولﷺ کا جان نثار

برصغیر پاک و ہند کی تاریخ ایسے سنہر ی کارناموں سے بھری پڑی ہے کہ جب بھی نبی کریمﷺ کی ذات بابرکت کے شان میں گستاخی کی گئی ،ہر طبقہ فکر کے لوگ اس کے لیئے حق کا علم لے کر اٹھ کر کھڑے ہوئے۔غازی علم دین شہید ،عامر چیمہ ۔ممتاز قادری برصغیر کے مسلمانوں کےعشقِ مصطفیٰ کی تابندہ روایت کے امین ہیں۔ انکے طریقِ کارسے اختلاف لیکن ان کے نظرئیے کے صدقے..

29 فروری 2016ء صبح چار بجے ممتاز قادری کو سلیمان تاثیر کے قتل کے جرم پھانسی دے دی گئی۔وہ سلیمان تاثیر جس نے بیان دیا تھا کہ نبی کریمﷺ کے تحفظ کے لیئے بنایا جانے والا قانون "کالا قانون"ہے۔ہمارا ایمان ہے کہ نبی کریمﷺ کے ذات کا تحفظ تمام حقوق سے اعلیٰ اور افضل ہے۔فرمان مصطفیٰﷺ کا مفہوم ہےکہ"تمہارا ایمان مکمل نہیں ہو سکتا جب تک میں تمہیں تہماری ہر چیز سے زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں۔"ہم کہہ سکتے ہیں کہ تحفظ رسالت ام الحقوق ہے۔یعنی تمام حقوق کی ماں اور بحثیت مسلمان تمام حقوق پہ مقدم ہے۔

ممتاز قادری کی پھانسی پر پاکستان میں تین طرح سے احتجاج ہو رہا ہے۔ایک طبقے کا خیال ہے کہ سلمان تاثیر اسی لائق تھا۔جبکہ دوسرا طبقہ اس کے خلاف اورسلیمان تاثیر کا حمایتی ہے۔جبکہ تیسرا طبقہ ان دونوں کے بین بین ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سلیمان تاثیرواجب القتل تھا مگر ممتاز قادری کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیئے تھا۔
ممتاز قادری کا قدام ٹھیک تھا یا غلط ؟میری ناقص رائے کے مطابق ایمان ہر انسان کا اجتماعی معاملہ ہی نہیں پرائیویٹ معاملہ بھی ہے۔ہر شخص اپنے اپنے دائرہ میں اللہ کے حضور جواب دہ ہے۔جس کے ناطے ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ انفرادی سطح پر اس کا اہتمام کرے۔یہ بات سچ ہے کہ اسلامی حکومت اسلامی سزاؤں کے نفاذ کا حق رکھتی ہے۔مگر جب گورنر خود توہین رسالت کے مرتکب ہوں تو پھر کیا کیا جائے؟

پاکستانی حکومت نے آج کے دن دو بڑے تحفے عوام کو دیئے ہیں۔

پہلی یہ کہ ایک عاشق کو نبی مہربانﷺ سے عشق کرنے پر موت کی سزا دے دی گئی اور اس کی موت کے پروانے پر نوازشریف کی اجازت سے صدر پاکستان نے خود دستخط کیئے۔ اس طرح لبرلز اور سیکولز کی وسیع پیمانے میں حمایت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہو گئی۔ اور دوسری یہ کہ پاکستان کے چہرے کو سیاہ کرکے پیش کرتی شرمین چنائے کی اس ڈاکومینٹری کو آسکرایوارڈ مل گیا جس کے اعزاز میں باقائدہ تقریب وزیراعظم ہاوس میں منعقد کی گئی تھی۔ اور ایوارڈ ملنے کے لئے قوم سے دعا کی اپیل کروائی گئی تھی۔یہ تو تھا حکومت کا چہرہ؎۔کتنا عجیب ہے کہ ایک عورت اگر غیرت کے نام پر قتل ہونے والے فلم کو آسکر ایوارڈ اور نبی کریمﷺ کے جانثار کو سزائے موت۔

برسوں پہلے امام احمد بن حنبل نے کہا تھا کہ ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ جنازے کریں گے"حق اور باطل کا فیصلہ کرنا ہو تو سلمان تاثیر کے جنازے کا ممتاز قادری کے جنازے سے تقابل کر لینا ۔ جنازے فیصلہ سنا دیں گے۔بلکہ فیصلہ تو سلیمان تاثیر کے جنازے نے سنا دیا تھا۔ سلمان تاثیرکودفنانےسے پہلے کتوں کوان کی قبر میں اتارکرقبر کی سکیورٹی چیک کی گئی تھی۔فرق تو اُسی وقت ہی واضح ہو گیا تھا۔
رہ گیامیڈیا تو اس نے اس معاملے چپ سادھ رکھی ہے جو کہ کافی معنی خیز اور بہت سی باتوں کو ظاہر کرتی ہے۔جو کہ ہر انسان بخوبی سمجھ سکتا ہے۔موجودہ صورت حال پر اوریا مقبول جان کا تبصرہ کافی دلچسپ اور بصیرت افیروز ہے۔

"آہستہ آہستہ صف بندی واضح اور مکمل ہو رہی ہے ۔۔۔ ایک طرف اسلام اور دوسری طرف لبرل اور سیکولر ازم ۔۔۔۔ ملک کی سیاسی جماعتیں اور سیاسی قیادت جلد ہی دو صفوں میں نظر آئے گی ۔۔۔۔۔۔ آمنے سامنے ۔۔۔ بے نقاب ۔۔۔۔ یا واضح طو پر اسلامی یا کھل کر سیکولر ۔۔۔۔ نواز شریف اینڈ کمپنی نے سیکولر ازم قبول کر لیا ہے ۔۔۔۔ اور اپنے لیے دنیا اور آخرت کی رسوائی کے پروانے پر دستخط کر دیئے ہیں"

سلام ممتاز قادری کی شہادت پر اور ایسی ماں کو بھی سلام جس نے یہ بہادر بیٹا پیدا کیا۔ جب بھی ناموس رسالت پہ کٹ مرنے کی تاریخ لکھی جائے گی۔غازی ممتاز قادری کا نام اس عظیم الشان روایت کے طبقہ اول میں شمار ہوگا۔اور ہر زمانے کا مورخ اسے سنہری حروف میں لکھے گا۔29 فروری کو پھانسی لگانے والے یہ بھول گئے ہیں کہ 20 فروری امر ہو گیا۔

جو رکے تو کوہ گراں تھے ہم جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہ یار ہم نے قدم قدم تجھے یادگار بنا دیا

لاکھوں کروروں درودو سلام نبی ﷺ کی ذات گرامی پر۔ہمیں ہر آن ان کی ذات ان کی شان کے تحفظ کے لیئے کٹ مرنے کا جذ بہ عطا کرے۔آمین
robina shaheen
About the Author: robina shaheen Read More Articles by robina shaheen: 31 Articles with 104706 views I am freelancer and alif kitab writter.mostly writes articles and sometime fiction.I am also editor and founder Qalamkitab blog... View More