احتجاج !

 پشاور سے احتجاج کی ایک خبر آئی تو خوشی کی عجیب سی لہر دوڑ گئی، یہاں فوری طور پر یہ اندازہ نہ لگائیے کہ اس خوشی کے پس منظر میں کسی کی سیاسی حمایت یا مخالفت کارفرما تھی، بلکہ خوشی احتجاج کے انداز پر ہوئی۔ بنوں سے ویلیج ناظمین نے پشاور میں اسمبلی ہال کے باہر مظاہرہ کیا، اور جہاں مظاہرہ ہوگا وہاں دھرنا تو لازمی امر ہے، کیونکہ دھرنے کے ماہرین کی ہی وہاں حکومت ہے۔ ناظمین نے مطالبہ کیا کہ انہیں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء کے مطابق اختیارات اور تنخواہیں دی جائیں، بہت سے ناظمین کے پاس دفتر بھی نہیں، ترقیاتی کاموں میں ٹھیکیداری نظام کو ختم کیا جائے، اور یہ بھی کہ مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔ خوشی اور دلچسپی کی بات یہ ہوئی کہ ناظمین نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑا بھی ڈالا۔ دوسری طرف ٹیچنگ اسسٹنٹس نے گورنر ہاؤس کے باہر احتجاج کیا اور دھرنا دیا، انہوں نے خود کو مستقل کرنے کا مطالبہ کیا، اور دھرنے کو بنی گالہ تک پھیلانے کی دھمکی بھی دی۔ ان دونوں دھرنوں اور احتجاجوں کا فوری نتیجہ یہ نکلا کہ پشاور کی ٹریفک بری طرح جام ہوگئی، گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں اور عوام کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

دراصل آغاز میں مجھے اتنا ہی معلوم ہوا تھا کہ ناظمین نے بھنگڑا ڈال کر احتجاج کیا، یہ احتجاج کئی حوالوں سے دلچسپ ہے، اول یہ کہ اس میں نئی طرح ڈالی گئی، یعنی گلاپھاڑ نعرے، توڑ پھوڑ کلچر، گھیراؤ جلاؤ انداز، لاٹھی چارج اور اسی قسم کے دیگر پریشان کن اور تکلیف دہ امور سے یہ احتجاج مختلف تھا۔ بس مطالبے بھی تھے اور وہ بھی ناچتے گاتے۔ دوسری اہم بات یہ تھی کہ تحریک انصاف کی حکومت اگر پنجاب اور سندھ میں ناظمین (چیئرمین) کے لئے اختیارات کا مطالبہ کرتی ہے تو اپنے صوبے میں اس کا بندوبست کیوں نہ ہوسکا؟ اگر ہے تو یہ احتجاج کیوں ہوا، اپنی ساکھ بہتر کرنے کے لئے خیبر حکومت کو اس کی وضاحت ضرور کرنی چاہیے۔ یہاں یہ امر بھی اہم ہے کہ یہ مظاہرہ اسمبلی ہال کے سامنے کیا گیا۔ اس کا مقصد یہی ہوگا کہ حکمران طبقہ خود دیکھ سکے کہ اپنے حق کے لئے منتخب لوگ ہی سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ تاہم احتجاج کے اس مقام سے ایک فائدہ تو ہوجائے گا کہ یہ احتجاج میڈیا کی نظر میں آگیا، ویسے میڈیا کے لئے یہ بات بھی کم دلچسپ نہیں کہ ناظمین نے ڈھول اور بھنگڑے کے ذریعے احتجاج کیا۔ احتجاج کرنے والوں کا اسمبلی ہال کے سامنے مظاہرے سے ان کا بھولپن بھی ظاہر ہوتا ہے، ناظمین کا خیال ہے کہ اپنی اسمبلیاں اس قدر بااختیار ہیں کہ وہ عوامی دلچسپی کے فیصلے کرسکیں؟ فیصلے وہی ہوتے ہیں جو حکومتی پارٹی اور اس کے اتحادیوں کی منشا کے مطابق ہوتے ہیں۔

اپنے اختیارات اور تنخواہوں کے مطالبے کی تو پنجاب میں بھی سخت ضرور ت ہے، کیونکہ یہ دونوں چیزیں نہیں ہونگی تو بلدیاتی انتخاب میں حصہ لینے کا کوئی فائدہ نہیں۔ آپس کی بات ہے اگر اپنی صوبائی حکومتیں بلدیاتی نمائندوں کو معقول اعزازیہ عنایت کردیں تو یہ لوگ بہت آرام سے اختیارات کے مطالبے سے دستبردار ہوسکتے ہیں۔ ویسے پنجاب میں تو چیئرمینوں وغیرہ کی مجال ہی نہیں کہ وہ اسمبلی ہال کے سامنے اپنی ہی حکومت کے سامنے احتجاج کی صدا بلند کرسکیں۔ یہاں ابھی تو آزاد پرندے اُڑ اُڑ کر حکومتی دسترخوان پر دانہ چُگنے کے لئے آ رہے ہیں، نجی محفلوں میں اختیارات کی بات کرتے ہیں، کُھل کر بات کرنے کی ہمت وہ نہیں کرسکتے۔ جو لوگ الیکشن سے قبل حکومتی پارٹی کی ٹکٹ کے لئے دیوانے ہوئے جاتے تھے اب ان کی کیسے مجال ہوسکتی ہے کہ وہ اسی طاقتور حکومت کے سامنے کھڑے ہوجائیں، اگر کسی کی آواز نکلی بھی سہی تو وہ اختیارات اور فنڈز وغیرہ کو بھول جائے۔ جس خوشی کا کالم کے آغاز میں ذکر کیا گیا تھاوہ یہی تھی کہ اب احتجاج ایسے ہوگا کہ احتجاج کرنے والے گھر سے نکلیں گے، ان کے آگے ڈھول پیٹا جائے گا، وہ خود اور ان کے ساتھی بھنگڑا ڈالا کریں گے، احتجاج کی جگہ پر پہنچ کر یہ لوگ اسی قسم کے تفریحی پروگرام کریں گے اور حکومت کو اگلی پیشی دے کر لوٹ آئیں گے۔ مگر خبر کی تفصیل سے یہی معلوم ہوا کہ وہاں دھرنا بھی ہوا، اور ٹریفک بلاک بھی ہوئی، لوگ گھنٹوں ٹریفک میں الجھے رہے اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ دوسری طرف ٹیچنگ اسسٹنٹس نے گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا اور اگلا دھرنا بنی گالہ دینے کا اعلان کیا۔ یوں پشاور کے دو اہم مقامات پر ٹریفک شدید جام رہی، عوام پریشان رہے۔ خیبر حکومت سے ایک درخواست کہ اگر اس نے اپنی ساکھ بنانی ہے تو لوگوں کو احتجاج تک پہنچنے ہی نہ دے، اور احتجاج کرنے والوں سے یہ عرض کہ وہ احتجاج کا وہی طریقہ اپنائیں جسے دیکھ کر لوگ خوش ہوں، اور کام بھی بن جائے۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 431311 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.