کیپ ورڈ کا تعارف حصہ اول

* ملک کا نام کیپ ورڈ ہے۔
* یہ ملک سمندر کے اندر ہے۔سینیگال سے تقریباً ایک گھنٹہ کی پرواز ہے۔
* اس کا کسی بھی ملک سے برّی علاقہ نہیں ہے۔
* یہ ملک دس جزائر پر مشتمل ہے۔جیسا کہ نقشہ سے واضح ہے۔
* اس ملک کے ایک جزیرہ سے دوسرے جزیرہ میں جانے کے لئے بحری یا فضائی رستہ استعمال ہو تا ہے۔
* دارالحکومت کا نام پرایا ہے۔اور یہی بڑا شہر ہے۔
* اس قوم کے باپ پرتگالی تھے۔اور مائیں افریقہ سے لائی گئیں تھیں۔
* موجودہ نسل گندمی نسل کی ہے۔
* سابق حکمران پرتگال ہے۔
* یوم آزادی 05/07/1975
* سرکاری زبان پرتگیزی ہے۔
* دوسری زبان کِریول ہے۔جوپرتگیز زبان توڑ موڑ کر بنی ہوئی ہے۔
* نظام حکومت پارلیمانی ہے۔
* رقبہ مربع میل1557 ہے۔
* آبادی 523560 ہے۔
* کرنسی کا نام اِسکوڈو ہے۔
* مذھب عیسائیت ۔رومن کیتھولک
* ہمسائےہر طرف سمندرہے۔
* موسم گرم رہتا ہے۔
* ذرائع آمدسیاحت اورماہی گیری ہے۔
* سیاحت کا مرکزپرایا شہر ہے۔
* مالی کیفیت باقی ہمسایہ ممالک سے بہت بہتر ہے۔
* یہ ملک دس سے زائد جزائر پر مشتمل ہے۔
* یہ جزائر بحراوقیانوس میں ہیں۔
* قریب ترین انسانی آبادی سینیگال ہے۔جو 560 کلو میٹر دور ہے۔
* معروف جزائر پرایا۔سال۔وِسٹا۔بوا۔مایو۔ سانٹیاگو۔فوگو ہیں۔
* شرح تعلیم 85 فیصد ہے۔
* لوگ مہذب اور سلجھے ہوئے ہیں۔
* جرائم کی شرح بہت کم ہے۔کیونکہ آبادی کم ہے۔مجرم کے لئے راہ فرار نہیں ہے۔
* پندرھویں صدی سے پہلے یہ جزائر غیر آباد تھے۔
* اس پر پرتگیزی افواج نے قبضہ کیا۔
* غلاموں کی تجارت کا اہم مرکز بن گیا۔
* انیسویں صدی میں جب غلامی کا خاتمہ ہوا۔تو اس کا زوال شروع ہو گیا۔
* مقامی آبادی نے آزادی کی تحریک شروع کی۔
* قتل وغارت ہوئی۔اس کے بعد انہیں آزادی مل گئی۔
* سارا ملک عیسائی ہے۔
* اب کچھ لوگ ہمسایہ ممالک سے تجارت کی غرض سے وہاں آگئے ہیں۔
* چند چھوٹی چھوٹی مساجد بھی بن گئی ہیں۔جو سینیگال اور گنی کوناکری کے باشندوں نے بنائی ہیں۔
* کسی زمانہ میں دنیا بھر میں پرتگیز قوم کا طوطی بولتا تھا۔اب توصرف پانچ ممالک ہیں جہاں پر یہ زبان بولی جاتی ہے۔اور وہ پرتگال ،برازیل،گنی بساؤ،کیپ ورڈ، اور کونگو ہیں۔اوریہ سارے ملک ہی اب دنیا بھر میں غریب ممالک کے طور پر شمار ہوتے ہیں۔




 
munawar ahmed khurshid
About the Author: munawar ahmed khurshid Read More Articles by munawar ahmed khurshid: 47 Articles with 52933 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.