بھٹہ مزدور بچوں کی تعلیم کا چراغ روشن

تعلیم وہ زیور ہے ،جس سے آراستہ قومیں دنیا کے افق پر بام عروج حاصل کرتی ہیں۔ یہ وہ ہتھیار ہے ،جس کے ذریعے غریب مفلسی، کم مائیگی اور بے بسی کے عفریت کو قابو کر لیتا ہے ، اس کا معیار زندگی بہتر ہو جاتا ہے اوربہ حیثیت مجموعی معاشرہ تہذیب و تمدن، سائنس و ٹیکنالوجی اور معاشی میدان میں ترقی کرتا چلا جاتا ہے۔ پاکستان کی معاشی ترقی اور سیاسی و جمہوری اقدار کے فروغ میں مزدوروں اور محنت کشوں کا بھی اتنا ہی اہم کردار ہے جتنا معاشرے کے کسی دوسرے فرد یا طبقے کا۔ ملک کی ترقی کرتی زرعی، صنعتی و قومی پیداوار کا ایک بڑا حصہ مزدور کی محنت کا ثمر ہے۔ مزدوروں کے نام پر انقلاب لانے والے ہمیشہ مزدوروں، محنت کشوں اور کسانوں کے خوابوں کی تعبیر تلاش کرنے میں ناکام رہے۔ بے شمار این جی اوز مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لئے جدوجہد کے نام پر غیر ممالک سے لاکھوں ڈالرز فنڈز تو باقاعدگی سے وصول کر لیتی ہیں تا ہم ان کے مفادات کچھ اور ہوتے ہیں۔پاکستان میں مختلف ادوار میں مختلف حکومتوں نے اپنی اپنی بساط اور وسائل کے مطابق مزدوروں کے مسائل کے حل، ان کا معیار زندگی بہتر بنانے اور فلاح و بہبود کے لئے کوششیں تو ضرور کیں مگر وہ نہ ہونے کے برابر تھیں، کیونکہ ملکی وسائل کی منصفانہ تقسیم تب ہی ممکن ہے جب معاشرے کے اس اہم ستون یعنی مزدور کو دیگر طبقات کی طرح روزگار ، تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی سہولیات اور ضروریات زندگی سے مستفید ہونے کے یکساں مواقع فراہم کئے جائیں۔

وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر صوبے میں مزدوروں کو دیگر طبقات کی طرح زندگی کی بنیادی سہولتیں اور حقوق فراہم کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے گئے ہیں۔ چائلڈ لیبر کے خاتمے بالخصوص اینٹوں کے بھٹوں پر بچوں سے مشقت کے خاتمے لئے موثر قانون سازی اور انقلابی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنیوالے بچوں کی تعلیم کیلئے خصوصی پیکیج کی منطوری دی ہے۔پیکیج کے تحت سکول جانیوالے ہر بچے کو100فیصد مفت تعلیمی اخراجات کے علاوہ1000روپے ماہانہ خصوصی وظیفہ دیا جائے گاجبکہ بچوں کے سکول داخلے پر والدین کو2ہزار روپے سالانہ وظیفہ دیا جائے گا۔بچوں اوران کے والدین کوعلاج معالجہ کی مفت سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔دوردراز سکولوں میں جانیوالے بچوں کے ٹرانسپورٹ کے اخراجات بھی حکومت برداشت کرے گی۔پیکیج کے تحت بچوں کو فری کتابیں،سٹیشنری،یونیفارم،جوتے اور سکولز بیگ بھی فراہم کیے جائیں گے۔وزیراعلیٰ نے اینٹوں کے بھٹوں سے چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے آرڈیننس کے مسودے کی بھی منظوری دے دی ہے-آرڈیننس کے تحت چائلڈ لیبر کرانے والے بھٹہ مالکان کو 6 ماہ تک قید کی سزا ہوگی۔خلاف ورزی پر بھٹہ مالکان کا سمری ٹرائل ہوگااور 5 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔چائلڈ لیبر کرانے پربھٹہ بھی سیل ہوگا۔وزیراعلیٰ شہبازشریف کا صوبے سے محبت ، کام سے لگن اور آگے بڑھنے کا عزم بلا شبہ لا ئق تحسین ہے۔شہباز شریف جیسے بے باک لیڈرکی سر پرستی میں صوبے میں بھٹوں سے چائلڈ لیبر کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے مگر اس کے لئے متعلقہ اداروں کو محنت اورعزم سے کام کرنا ہوگا۔

حکومت پنجاب نے مزدوروں کے حقو ق کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے محنت کشوں کو مالکانہ حقوق پر مفت رہائشی سہولیات کی فراہمی کے لئے 10 ارب روپے بجٹ 2015-16 میں مختص کئے ہیں۔ حالیہ بجٹ میں محکمہ لیبر و انسانی وسائل کے لئے گزشتہ برس سے 11.3 فیصد زیادہ یعنی 610ملین روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔ محکمہ محنت وانسانی وسائل کے نئے ٹارگٹس میں صوبہ پنجاب میں چائلڈ لیبر کے حوالے سے مصدقہ ڈیٹا حاصل کرنا اور جاری ترقیاتی سکیموں کی بروقت تکمیل شامل ہے۔ صوبائی چالڈ لیبر سروے کے لئے حالیہ بجٹ میں 50 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ مزدوروں کے لئے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لئے 65 ملین روپے کی لاگت سے لیبر انفارمیشن سسٹم اینڈ ریسورس سنٹر کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے بھٹہ مزدوروں سمیت محنت کش طبقہ کی بحالی اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے 5.2 بلین روپے سے چائلڈ و جبری مشقت کے خاتمے اور کم وسیلہ طبقے کی بحالی اور ڈیسنٹ ورک کے فروغ کا مربوط منصوبہ شروع کیا ہے۔یہ منصوبہ جنوبی ایشیا میں مزدوروں کی بحالی اور امداد کا اپنی نوعیت کا انفرادی اور بے مثال منصوبہ ہے۔ جبری مشقت کے خاتمہ کے لئے 196 ملین روپے جبکہ چائلڈ لیبر کی بدترین اشکال کے خاتمے کے لئے 180 ملین روپے کے منصوبے علیحدہ ہیں جو مختلف اضلاع میں کامیابی سے جاری ہیں۔ چائلڈ لیبر و جبری مشقت کے خاتمہ کے لئے آئی ایل او سمیت بین الاقوامی اداروں کے اشتراک سے موثر اور نتیجہ خیز اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انٹرنیشنل سٹینڈرڈز کے اطلاق اور ہیلتھ اینڈ سیفٹی اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

حکومت پنجاب اس کوشش میں ہے کہ بھٹہ مزدوروں کے سکولوں میں داخل کروائے جانے والے بچوں کے لئے شروع کئے گئے اس تعلیمی سلسلے کو بلا تعطل جاری رکھا جائے۔ اس مقصد کے لئے مانیٹرنگ کا مربوط اور موثر نظام بھی وضع کیا گیا ہے، جس کے تحت ڈسٹرکٹ ویجلینس کمیٹیاں اپنے اپنے اضلاع میں اس مہم کے تحت سکولوں میں داخل ہونے والے بچوں کے تعلیمی سلسلے کی نگرانی کریں گی اور اس امر کو یقینی بنائیں گی کہ سکول داخل ہونے والے بچے تعلیمی سلسلے کو باقاعدگی سے جاری رکھیں۔ ا س امر کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے کہ بھٹہ مزدور معاشی مسائل کی وجہ سے اپنے سکول جانے والے بچوں کودوبارہ بھٹوں پر مزدوری پر مجبور نہ کریں، جس کے لئے بھٹہ مزدور خاندانوں کی بے نظیر انکم سپورٹ اور دیگر مالی امداد پر مبنی پروگراموں کے ذریعے معاشی امداد بھی فراہم کی جاتی رہے گی تا کہ ان بچوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور وہ تعلیم جاری رکھیں۔

حکومت پنجاب محنت کشوں کی فلاح و بہبود خاص طور پر چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ یہ معاشرے کے اس سب سے نظر انداز طبقہ کی حالت سنوارنے کے لئے امید کی ایک کرن ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ حکومت پنجاب نے بھٹہ مزدور بچوں کی تعلیم کا جو چراغ روشن کیا ہے اسے بجھنے نہ دیں اور اس کار خیر میں اپنی حیثیت کے مطابق حصہ ڈالیں۔ ان اقدامات کو معاشرے کے ہر ذی شعور فرد کی حمایت درکار ہے، کیونکہ بھٹہ مزدور کا بچہ بھی ایک ترقی یافتہ معاشرے کی تشکیل میں اتنا ہی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ جتنا کسی صاحب حیثیت شخص کا۔ بھٹہ مزدور بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کی ان کاوشوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مزدور طبقے کی حالت اور معیار زندگی بہتر بنانے میں حکومت پنجاب بے حد سنجیدہ ہے ،تا ہم ضرورت اس امر کی ہے کہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ، انہیں استحصال ، چائلڈ و جبری مشقت سے محفوظ رکھنے کے لئے معاشرے کا ہر فرد اپنا اہم کردار ادا کرے، تبھی ہمارا معاشرہ حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی معاشرہ بن سکے گا۔
Faisal Javed
About the Author: Faisal Javed Read More Articles by Faisal Javed: 23 Articles with 17514 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.