حکمرانو!یہ پابندی اسلام سے زیادتی ہے

 ایک وقت تھا جب حکومت پاکستان کی طرف سے کسی ملک دشمن گروہ یاجماعت پر پابندی لگانے کا اعلان کیا جاتا تو ہر کوئی اس کا احترام کرتا ماضی قریب میں جب عسکریت پسندوں نے بے گناہ عوام کا قتل عام شروع کیا تو سب نے ان کے کالعدم ہونے پر لبیک کہا بلکہ حکومت کی پشت پر ساری قوم کھڑی ہوگئی اب نہ جانے کیا ہوگیا ہے حکومت کو کہ پابندی لگانے پر ذرا بھی سوچ سمجھ سے کام نہیں لیتی ،حکومت پاکستان اس وقت پابندیاں لگانے کے انتہائی ضروری کام میں مصروف ہے دہڑا دہڑ پابندیاں لگائی جا رہی ہیں ان کو یہ پتا نہیں چل رہا کہ کس کس پر پابندی لگنی چاہیے اور کس کس پر نہیں،؟بس ایک پابندی کی چھری ہے جو چلتی ہی جارہی ہے اس کے سامنے جس کانام آتا ہے وہ پابندی کی زد میں آجاتا ہے خواہ وہ کتنا یا کتنی ہی شریف کیوں نہ ہو، اب ملک میں کن کن امور پر پابندی ہے اس کی تفصیل تو یقیناً طویل ہے مگر ضمناً ذکر کردیتے ہیں ،اسلامی پاکستان کی حمایت،سود کی مخالفت،لبرل پاکستان کی مخالف،ڈانس کرنے والوں کی مخالفت،بدکاری،بے حیائی پھیلانے والوں کی مخالفت،چور کے ہاتھ کاٹنے کا مطالبہ کرنے ،زانی کو سنگسار یا کوڑے مارنے کی حمایت،شرابی پر حد جاری کرنے کی حمایت ،قیام اسلامی نظام خلافت کا قیام تو دور کی بات نام لینے پر،قرآنی،رحمانی نظام واحکام کی ترجمانی کرنے،اسلامی نظام تعلیم کی حمایت کرنے،سیکولر انگریززدہ نظام تعلیم کی مخالفت ،کرپٹ لیڈروں کے پول کھولنے،رسہ گیروں کے خلاف آواز بلندکرنے،ظالموں کے خلاف آواز اٹھانے پر پاکستان میں مکمل پابندی ہے جو ایسا کرے گا اسے انتہا پسند،دہشت گرد قرار دے کر ایسی جگہ پہنچادیا جائے گا جہاں سے اس کی کسی کو خبر تک نہ ہوگی ۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے خادم اعلیٰ نے تعلیمی اداروں میں تبلیغی جماعت کی تبلیغ پر پابندی لگا دی ہے ۔کیا مطلب امر بالمعروف وانہی عن المنکر کا فریضہ حکومت نے سرانجام دینا تھا اس فریضے سے حکومت نے راہ فرار اختیار کیا تو تبلیغی جماعت والوں نے اس فریضہ کو ادا کرنا شروع کردیا وہ بھی بے لوث بغیر تنخواہ کے ۔۔۔۔ تبلیغی جماعت مسلمانوں کو نماز ،روزے،صدقہ وخیرات،اچھے کام کرنے برے کاموں سے بچنے کی تلقین دنیا بھر میں کررہی ہے اس کے ساتھ غیر مسلم ممالک میں غیر مسلموں تک اسلام کی روشنی پھیلا رہی ہے تبلیغی جماعت کے کام پر دنیا بھر کے کسی ملک کو کوئی اعتراض نہیں ۔حتیٰ کہ امریکا،یورپ،فرانس بھی تبلیغی جماعت کو اپنے ملک میں تبلیغ کی غرض سے آنے کی اجازت دے رہے ہیں ۔لیکن نہ جانے خادم اعلیٰ پنجاب کو کس ناہل وزیر یا مشیر نے مشورہ دے دیا کہ اس بے ضرر اصلاح معاشرہ کیلئے کام کرنے والی جماعت پر تعلیمی اداروں میں جانے پر پابندی لگا دی جائے کیونکہ دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔ سوچنے کا مقام ہے کہ دہشت گردی تو ساری دنیا کا مسٔلہ ہے ساری دنیا نے تبلیغی جماعت پر پابندی کیوں نہیں لگائی ؟کیا ساری دنیا کے دماغ خراب ہیں اور پنجاب حکومت کا ہی درست ہے؟ایسا ہرگز نہیں ہے ۔کہیں ایسا تو نہیں کہ عالم کفراس تبلیغی مساعی کو روکنے کیلئے پاکستان کے طاقتور صوبے سے اس کام آغاز کرنا چاہتا ہو؟ اور اس کیلئے ن لیگ کو استعمال کرنا چاہتا ہواگر ایسا ہے تو ہم یہ چاہتے ہیں کہ اس کام کیلئے کم ازکم پاکستان کی خالق جماعت کو مسلم لیگ استعمال نہیں ہونا چاہیے اگر خدانخواستہ اایسا ہوتو سب سے بڑی بد قسمتی ہوگی،حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ واضح کرے کہ تبلیغی جماعت پر پابندی اس نے کس کو خوش کرنے کیلئے لگائی ہے؟ پس پردہ حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں ۔قوم نے تو اس پابندی کو یکسر مسترد کردیا ہے کیونکہ نسل نو پہلے ہی دینی،اخلاقی،تہذیبی اعتبار سے تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے اگر تبلیغی جماعت پر پابندی برقرار رہی تو رہی سہی اصلاحی کاوش بھی ختم ہوجائے گی اور پاکستان کی نسل نو پنجہ ٔ اغیار میں مزید گرفتار ہوجائے گی ۔

پاکستان کی دینی قیادت کی طرف سے پرزور مطالبہ کیا جارہا ہے کہ تبلیغی جماعت کے شاندار،بے داغ ماضی کے باعث اس پر تعلیمی اداروں میں تبلیغ کرنے کے حوالے سے لگائی گئی پابندی کوفوری خاتمہ کیا جائے تاکہ نسل نو کی تربیت دینی میں تبلیغی جماعت اپنا کلیدی کرادر ادا کرتی رہے ۔اس کے ساتھ ہی راقم ان جماعتوں کے رویے کی پرزور مذمت کرتا ہے جو خالصتاً فرقہ واریت کی بنیاد پر تبلیغی جماعت پر پابندی کی حمایت کررہی ہیں ان سے نہایت ادب سے گذارش ہے کہ ایک بے ضرر جماعت پر پابندی کا مطلب یہ ہے کہ اسلام سے کھلی زیادتی ہے۔ خوشی کے شادیانے بجانے والو!آپ کی باری بھی آنے والی ہے درجے ہیں جو مقرر کررکھے ہیں اغیار نے جن کا صرف ہمارے ارباب اقتدار اعلان کر رہے ہیں ۔اسلام کی نشاۃ ثانیہ کیلئے مسالک ازم سے بالاتر ہوکر دینی قوتوں کو اسلام کے دفاع کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تبلیغی جماعت سے پابندی کا خاتمہ کروانا تمام مسالک کی دینی قوتوں پر فرض اول عائد ہوتا ہے ۔

ایک مجلس میں ایک دینی رہنماء نے کہا تھا کہ جب تک حکومت اﷲ ورسول ؐ کی نمائندہ نہ ہوگی تب تک کوئی ثمر امت کو نصیب نہیں ہوسکتا کسی نے سوال کیا کہ تبلیغی جماعت کتنا اچھاکام کررہی ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ اچھاکام ہے مگر ہماری حکومت جب چاہیے اسے ایک اعلان سے ختم کرسکتی ہے ۔جب تعلیمی اداروں پر پابندی کی خبر سنی تو اس دینی رہنماء کی گفتگو یاد آگئی کہ واقعی ہی جب تک اسلام کا عادلانا نظام عدل وقسط قائم نہیں ہوجاتا تب تک مسلمانوں سے یہ زیادتیاں ہوتی رہیں گی ۔

مندرجہ بالا صورت حال کے بعد وجدان یہی کہتا ہے کہ پاکستان میں اب جھوٹ کو سچ کہنے اور سچ کو جھوٹ کہنے کا حکم نامہ کسی وقت بھی جاری ہوسکتا ہے یعنی پاکستان میں سچ بولنے پر بھی پابندی الاعلان لگ سکتی ہے ۔ایسا برا وقت آنے سے پہلے مسلمانان پاکستان کو چاہیے کہ اسلام کی طرف عملاً لوٹ آئیں اسلام کو سینے سے لگا لیں ،کرپٹ لیڈر،کرپٹ نظام کو چھوڑدیں۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245156 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.