میری زندگی کے سنتالیس سال ضائع ہوگئے

موبائل کی مسلسل "ٹنٹناتی" ہوئی میسج ٹون نے مجھے گہری نیند سے بیدار کر دیا تھا دیکھا تو رات کے سوا بارہ بج رہے تھے اور موبائل کی سکرین پر ایک سو سے زائد پیغامات اپنی آمد کا اعلان کر رہے تھے ان باکس کھولا تو معلوم ہوا آج میں اپنی عمرِ عزیز کے 47 سال پورے کر چکا ہوں مدّت سے سالگرہ منانا ہمارے معاشرے کی ایک اہم رسم بنتی جا رہی ہے، ذاتی طور پر میں نے کبھی زندگی میں سالگرہ نہیں منائی نہ کبھی اس دن کو کوئی خاص ایکٹیویٹی پیشِ نظر رہی۔ میری تاریخ پیدائش 10 فروری ہے۔ پوری زندگی میں ہر سال یہ دن آتا اور گزر جاتا، جس طرح سال کے باقی تمام ایام گزرتے ہیں نہ کبھی یہ خیال گزرا کہ سالگرہ کا دن آیا ہے ، نہ کبھی کسی نے یاد دہانی کرائی

آج جب میری عمر47 برس ہو چلی تو کل سے دوستوں نے پیار بھرے پیغامات کا ڈھیر لگا دیا ہے کہ "مبارک ہو" میرے دوست احباب نے جس محبت و اپنائیت کے ساتھ اپنے جذبات کا اظہار کیاوہ بلاشبہ باعث تشکر ہے مومن" تو ہیں نہیں کہ ہر وقت"موت" کو یاد کرتے پھریں ،منافق ہیں اس لئے سال گرتے اور دوستوں کے پیغامات یاد دلاتے ہیں "موت" کی منزل مزید قریب ہوئی ،ہم جیسوں کو فائدہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ لمحوں کے لئے ہی سہی لیکن "سود وزیاں" پر غور کرنے کا موقع مل جاتا ہے ،اپنے حالات پر غور کرو تو دین کے رہے نہ دنیا کے ،دنیا منہ سے چھوٹی نہیں اور جنّت کے "خواب" دن میں بھی دیکھتے پھرتےہیں ،سو ایسے کسی بھی موقع پر یاد دہانی سے کم از کم "گریبان" میں جھانکنے کا موقع ضرور مل جاتا ہے ،تو انکا شکریہ جنہوں نے دعاؤں میں یاد رکھا نیک تمنائیں دیں اور ان کا بھی " شکریہ" جو اس پوسٹ کو پڑھنے کے بعد نیک تمناؤں کا اظہار کریں گے اور آخر میں بس ایک بات کہیہ زندگی برف کی طرح پگھل رہی ہے۔ ایک سال گزرنے پر معلوم نہیں، ہم مبارکباد کے مستحق ہوتے ہیں یا تعزیت کے! اس کا حساب تو ہر شخص خود ہی کر سکتا ہےاب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گےمر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے؟ 47 سال پانی کی طرح بہ گے۔ اور ابھی تک کچھ بھی ایسا نہیں کیا جس پر فخر کر سکوں کہ میں نے کسی کے لیے کچھ کیا ہے۔ ابھی تک سہاروں کی تلاش میں ہوں۔ ابھی تک امیدیں لگائی ہوئی ہیں۔ 47 سال کم نہیں ہوتے ایک صدی کے آدھے حصے کے برابر ہوتے ہیں 47 سال اور اگر اتنے عرصے میں اگر انسان کچھ خاص کام نا کر سکا ہو ایسا کام جس سے دوسروں کو فائدہ ہو، جس کام سے دوسروں کو سہولت ہو۔ تو سمجھ لیں کہ سارے کا سارا عرصہ بے کار ہی گیا۔ اور اگر کوئی ایسا کام بھی نا کیا ہو کہ اپنے بعد چھوڑ کے جانے والوں کے ہی کام آئے تو پھر لعنت ہے ایسی زندگی پر جب کچھ کرنے کی لگن ہو تو انسان بہت کچھ کر لیتا ہے۔ کسی آس میں نہیں رہتا کہ اگر میرے پاس یہ ہوتا تو میں وہ کر دیتا، اگر میرے پاس وہ ہوتا تو میں یہ کر دیتا۔ 47 سال؟ سوچ کر ہی حیرت ہوتی ہے۔ پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو شرمندگی محسوس ہوتی ہے کیونکہ اتنی مسافت کے باوجود نا منزل تک پہنچ سکا ہوں اور نا ہی کہیں دور تک منزل کا نشان نظر آتا ہے اپنے پیچھے دیکھتا ہوں تو دور دور تک بس گرد ہی گرد نظر آتی ہے جو اپنی لاش کو گھسیٹتے ہوئے اڑ رہی ہے اور یہ ایسی گرد ہے جو اس وقت تک نہیں بیٹھے گی جب تک میں کوئی ایسا کام نہیں کر لوں گا جس سے مجھے سکوں ملے گا لیکن کب؟ کب وہ وقت آئے گا جب میں کچھ کرنے کے قابل بنوں گا؟ کب میں کچھ کر سکوں گا اب تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اپنی زندگی بس سال گزارنے والی مشین ہے
خیر 10 فروری کو زندگی کا ایک اور ناکام اور بے کار سال گزرا ہے-
Mohammed Masood
About the Author: Mohammed Masood Read More Articles by Mohammed Masood: 62 Articles with 167576 views محمد مسعود اپنی دکھ سوکھ کی کہانی سنا رہا ہے

.. View More