تبلیغی جماعت پر پابندی ۔۔۔غیر دانشمندانہ اقدام

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

پنجاب حکومت نے صوبہ بھر کے تعلیمی اداروں میں تبلیغی جماعت کے تبلیغ اور قیام پر پابندی عائد کر دی ہے،تفصیلات کے مطابق سانحہ باچا خان یونیورسٹی کے بعد حکومت پنجاب کی جانب سے صوبہ بھر کے تعلیمی اداروں کے لیے سیکیورٹی پلان تشکیل دینے کا عمل جاری ہے،اس حوالے سے پنجاب حکومت نے تعلیمی اداروں کی حدود میں خطبات جمعہ کو انتظامیہ کی اجازت سے مشروط کرنے کے ساتھ ساتھ تبلیغی جماعت کے قیام کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

حکومت پنجاب کے اس اسلام دشمن نوٹیفیکشن کے خلاف ملک بھر کے تمام طبقات کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے،مذہبی اور سیاسی قائدین نے اس فیصلہ کو مضحکہ خیز اور اسلام دشمن قوتوں کے عالمی منصوبے کا حصہ قرار دیا ہے،یہ فیصلہ حکومت کے لبرل پاکستان ایجنڈے کی چغلی بھی کھا رہا ہے۔مسلم لیگ (ق) کے صدرو سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ہم حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں تبلیغی جماعت پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہیں ،تبلیغی جماعت فرقہ واریت سے پاک ہے ، یہ دہشت گردی سے روک کر امن کا درس دیتی ہے،پوری دنیا کے تعلیمی اداروں میں کام کر رہی ہے ،حتیٰ کہ روس میں بھی اس جماعت پر کوئی پابندی نہیں ہے، ہم اسلام دشمنوں کی اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

جماعت اسلامی نے اس پابندی کے خلاف تحاریک التوا ء سینیٹ اور قومی اسمبلی میں جمع کرو دیں ہیں،سینیٹ میں جماعت اسلامی کے امیر اور سینیٹر سراج الحق اور قومی اسمبلی م یں صاحبزادہ طارق اﷲ،صاحبزادہ محمد یعقوب ،شیراکبر خان اور خاتون ممبر عائشہ سید نے جمع کرائی ہے،تحریک التواء میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت ایک مذہبی جماعت ہے اور اپنے پروگرام کے مطابق دنیا بھر میں دین اسلام کی تبلیغ میں مصروف ہے۔تبلیغی جماعت تعلیمی اداروں سمیت ملک اور دنیا بھر میں اﷲ پر یقین کامل اور اﷲ کے رسول حضرت محمدﷺ کی پیروی کی طرف بلاتی ہے۔حکومت نے تعلیمی اداروں میں ہر قسم کے فیشن شو ،گانے بجانے کے پروگراموں پر پابندی لگانے ، اور مخلوط تعلیمی نظام کو ختم کرنے کے بجائے اسلام کی طرف بلانے والوں پر پابندی شروع کر دی ہے،جو کہ انتہائی غلط اور اسلامی معاشرتی زندگی کی طرف لوگوں کوروکنے کے مترادف ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ تبلیغی جماعت فرقہ واریت سے بالا تر ہو کر ایمان و اعمال کی محنت کرنے والی محب وطن مسلمانوں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے،اپنے قیام سے لے کر آج تک وحدت امت کی داعی رہی ہے، دین کی دعوت اور محنت اس سیل رواں کی مانند ہوتی ہے جو اپنی راہیں خود بناتا ہے ،منزل مقصود تک پہنچنا اس کا مقدر ہے،چودہ سو سال پہلے کی ظلم و جبر کی حکومت ہو یا نادانوں کا کوئی ٹولہ،دعوت اسلام کی خشبو کو کوئی مقید نہیں کرسکا ،تاریخ شاہد ہے کہ اس محنت سے کتنے ہی انسان راہ راست پر آئے،اسلام ،قوم ،ملک اور امت کی نفع رسانی کے جذبہ سے سرشار ہوکر اسلام ،مسلمانوں اور پاکستان کا نام پوری دنیا میں روشن کرتے رہے ہیں،لاکھوں نفوس پر مشتمل تبلیغی اجتماعات میں کبھی کسی ایک شخص کی بے اکرامی یا دہشت و حشت کی خبر نہیں آئی ، بلکہ انتشار و افتراق ،حسد و نفاق ، جنگ وجدال کے اس دور میں اتفاق و اتحاد ، محبت و مودت اور یگانگت کا درس دینے والے"اﷲ والوں"کو دین کی محنت سے روکنا" شیوا مسلمانی "نہیں ہے۔

قابل افسوس امر یہ ہے کہ کلمہ کے نام پر وجود میں آنے والے ملک کے کالجوں اوریونیورسٹیوں میں فیشن شو،کیٹ واکس ،گانے بجانے اور کلچر ڈے کے نام پر فحاشی اور عریانی پر تو کوئی پابندی نہیں بلکہ کھلی چھٹی ہے،اب تو غیر اسلامی رسومات منانے کے لیے سرکاری طور پر حوصلہ افزائی بھی کی جا رہی ہے،مگراسی ادارے میں ایمان ،فضائل، اعمال ،اسلام اور حب الوطنی کی بات کرنے والے "جواسی ادارے کے طلبہ ہی ہوتے ہیں"پر پابندی لگا دینا ،جہاں نسل نو کو دین سے دور کرنے کی کوشش ہے وہیں آزادی رائے کی پامالی اور نظریہ پاکستان سے غداری بھی ہے۔تعلیمی اداروں اورطلبہ کا تحفظ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرامد اور مربوط سیکیورٹی نظام سے ہی ممکن ہو سکتاہے ،قوم دہشت گردی کے خلاف فوج اور حکومت کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ،اس سلسلہ میں مذہبی قائدین وزعماء اور دین دار اور محب وطن داعیوں کا کلیدی کردارہے ، مذہبی ووٹ سے اقتدار کی مسند پر بیٹھنے والوں کے ایسے غیر دانشمندانہ فیصلے نہ صرف ان کی عوامی سطح پرحمایت میں نمایاں کمی کا سبب بنیں گے اور خدا کی عدالت میں بھی قابل مواخذہ ہوں گے۔
Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 250908 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More