مُنڈے کا بیاہ

لڑکوں کو پال پوس کر۔۔۔۔گبرو جوان بنا کر اپنی پراپرٹی سمجھنا چھوڑ دیں۔ انکو بھی انکی زندگی گزارنے کی اجازت دیں

لڑکوں کا بھی خوشیوں پر حق ہے۔

ایک پینسٹھ سالہ آدمی کے چچا جو کہ وفات پا گئے تو انکے انتقال پر بیوی نے خاوند سے کہا پینتیس سال تمہارے چچا کی خدمت کی اف نہ کہا۔ تو وہ صاحب بولے کہ میرے چچا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں تو آج تک انکو تمہارے چچا سمجھتا رہا۔

شادی وہ چیز ہے جس کا کرنا امر ضروری اور ہمارے معاشرے میں بچوں کی شادی کرانا فعل ضروری سمجھا جاتا ہے۔ جہیز خوبصورتی پیسہ ان سب باتوں کی بنیاد پر اس امر کو انجام دینا آہستہ آہستہ مشکل ترین ہوتا جا رہا ہے۔

آج دن بہ دن ٹرینڈ لڑکا لڑکی کا گھر والوں کی مرضی کے بغیر کر لینے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ آج اسی لئے کچھ باتیں والدین سے ڈسکس کرنے کی۔۔۔۔۔۔مجھے پتا ہے کہ لڑکا لڑکی کا خود شادی کر لینا غلط ہے اور میری خیر نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر اب وقت والدین کے لچکدار بننے کا ہے۔

ماں یاپ اگر یہ چاہیں کہ بھائی شادی اسلئے نہ کرے کہ جی بہن بھائی کو جو چھوٹے ہیں اس بڑے بھائی نے سپورٹ کرنا ہے۔ بھائی شادی اسلئے نہ کرے کہ ابھی بہن بیٹھی ہوئی ہے۔ بھائی شادی اسلئے نہ کرے کہ ابھی عمر ہی کیا ہے پچیس چھبیس سال۔۔۔۔۔ ابھی کمائے اور کھلائے

بے شمار وجوہات ہمارے پاس ہیں جو کہ ہمیں ،، بیٹے خاص طور پر بیاہنے نہیں دیتیں۔ اسی ضد میں آکر لڑکے بھی گھر چھوڑ کر خود شادی کر لینے کے لئے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔ لڑکیوں کے ماں باپ پہلے ہی لڑکے والوں کے ستائے ہوئے اور جہیز کے لئے پریشان اس اقدام کی اجازت نہ بھی دیں مگر روکنے میں کامیاب نہیں رہتے۔
سب سے پہلے تو ایک بات یاد رکھیں کہ آدمی میں اللہ نے قربانی برداشت اور وفاداری کے جزبات اتنے نہیں رکھے جتنے اللہ نے ایک عورت میں رکھے ہیں۔ اسی لئے اگر لڑکا اپنی شادی کے لئے کہے اور آپ کو لگے کہ وقتی جزبہ ہے انکار سن سن کر پیچھے ہٹ جائیگا تو غلط فہمی ہے۔ دوسروں کا احساس اور قربانی ایک لڑکے سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی من مرضی کے مطابق جس حد تک آپ والدین ہونے کی بنا پر مانگنا چاہتے ہیں ہر گز نہیں دے سکے گا۔

بحیثیت والد خود کبھی اتنا کمایا نہ ہو اور بیٹی کو اسلئے کمانے نہ دیں کہ معاشرہ طعنہ دے گا اور سارا بوجھ بیٹے پر ڈالتے رہیں یہ عقلمندی نہیں ہے۔ کیونکہ آخر کو انسان ہے اور کبھی نہ کبھی تو اپنے لئے سوچے گا۔
اگر بیٹا شادی کے لئے بضد ہو ہی جائے اور آپ اکڑ کر کھڑے ہو جائیں تو ہارنے کا امکان آپکا ہی ذیادہ ہے۔ اس ضد کو روکنے کی بجائَے راستہ بدل کر کس طرح موزوں بنایا جا سکتا ہے کہ منگنی کروا دی جائے یا شادی کر کے رخصتی کروا لی جائے اور یوں بیٹا ساتھ ہی رہے گا آپ سے باغی نہیں ہوگا۔

شادی پسند کی نہ کرنے دی جائَے کہ جی من پسند بیوی کے آنے پر لڑکا ہماری نہیں سنے گا۔

یہ سب کچھ صرف آپکا اور آپکے بیٹے یا بھائی کا تعلق خراب کرے گا۔ اگرآپکو اپنے تعلقات بچانے ہیں تو بیٹے کو پراپرٹی یا مشین سے ذیاہ ایک انسان سمجھنا شروع کریں جو کہیں نہیں جا رہا جو صرف آپکا نہیں ہے جس پر حق زندگی اتنا ہی ہے جتنا آپ بیٹی کو اچھے نصیب کی دعا دیتے ہوئے ایک بیٹی کا سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 274281 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More