نبی علیہ السلام کو بشر یا بھائی وغیرہ کہنا حرام ہے حصہ دوم

نبی کی تعریف اور ان کے درجات کے بیان میں
عقیدہ :۔ نبی وہ انسان مرد ہیں جن کو اللہ نے احکام شرعیہ کی تبلیغ کے لئے بھیجا (شرح عقائد) لٰہذا نبی نہ تو غیر انسان ہو اور نہ عورت۔ قرآن فرماتا ہے۔
وما ارسلنا من قبلک الا رجالا نوحی الیھم (پارہ 17 سورہ 21 آیت 7)
اور ہم نے آپ سے پہلے نہ بھیجا مگر ان مردوں کو جن کی طرف ہم وحی کرتے تھے۔

معلوم ہوا کہ جن، فرشتہ، عورت وغیرہ نبی نہیں ہو سکتے۔ عقیدہ نبی ہمیشہ اعلٰی خاندان اور عالی نسب میں سے ہوتے ہیں اور نہایت عمدہ اخلاق ان کو عطا ہوتے ہیں۔ ذلیل قوم اور ادنٰی حرکات سے محفوظ (بہارت شریف) بخاری جلد اول کے شروع میں ہے کہ جب ہرقل بادشاہ روم کے پاس حضور علیہ السلام کا فرمان عالی پہنچا کہ اسلم تسلم اسلام لے آ سلامت رہے گا۔ تو ہرقل نے ابو سفیان کو بلا کر حضور علیہ السلام کے متعلق کچھ سوالات کئے۔ پہلا سوال یہ تھا کہ کیف نبسہ فیکم تم میں ان کا خاندان و نسب کیسا ہے ؟ ابو سفیان نے کہا ھو فینا ذو نسب وہ ہم میں نہایت اعلٰی خاندان والے ہیں یعنی قریشی ہاشمی و مطلبی ہیں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم۔ اس کے جواب میں ہرقل نے کہا وکذالک الرسل تبعث فی قومھا ہمیشہ انبیائے کرام عالی قوم و اعلٰی خاندان میں بھیجے جاتے ہیں۔ جس سے معلوم ہوا کہ انبیائے کرام عالی خاندان میں تشریف لاتے ہیں۔

تنبیہہ :۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہر قوم میں نبی آئے یعنی معاذللہ بھنگیوں، چماروں، ہندوؤں، بدھ اور جینی وغیرہ میں ان ہی کی قوم سے آئے۔ لٰہذا لال گرو، کرشن، گوتم بدھ وغیرہ چونکہ نبی تھے اس لئے ان کو برا نہ کہو۔ قرآن فرماتا ہے۔ لکل قوم ھاد ہر قوم میں ہادی ہیں۔ نیز عورتیں بھی نبی ہوئی ہیں، کیونکہ حضرت موسٰی کی والدہ اور حضرت مریم کو وحی ہوئی اور جس کو وحی ہو وہ نبی ہے۔ واوحینا الی ام موسی وغیرہ لٰہذا یہ عورتیں نبی ہیں۔ مگر یہ دونوں قول غلط ہیں اول تو اس لئے کہ وہ آیت پوری نہیں بیان کی اور ترجمہ بھی درست نہیں کیا۔ آیت یہ ہے۔ انما انت منذر ولکل قوم ھاد تم ڈر سنانے والے اور ہر قوم کے ہادی ہو۔ یعنی ہر قوم کا ہادی ہونا حضور علیہ السلام کی صفت ہے۔ دیگر انبیاء خاص خاص قوموں کے نبی ہوتے تھے اور اے محبوب تم ہر قوم کے نبی ہو۔ اگر مان بھی لیا جاوے کہ اس آیت کے یہ ہی معنٰی ہیں کہ ہر قوم میں ہادی ہوئے تو یہ کہاں ہے کہ ہر قوم میں اس ہی قوم سے ہادی ہوئے۔ ہو سکتا ہے کہ اشرف قوم میں نبی آئے۔ دیگر قومیں بھی ان کے ماتحت رہیں۔ حضور علیہ السلام قریشی ہیں۔ مگر پٹھان، شیخ، سید غرضیکہ ساری قوموں بلکہ ساری مخلوق کے نبی ہیں نیز لفظ ھادی عام ہے کہ مہادیو، کرشن وغیرہ کی ہستی کا بھی شرعی ثبوت نہیں قرآن و حدیث نے ان کی خبر نہ دی۔ صرف بت پرستوں کے ذریعہ ان کا پتہ لگا وہ بھی اس طرح کہ کسی کے چار ہاتھ کسی کے چھ پاؤں۔ کسی کے منہ پر ہاتھی کی سی سونڈ۔ کسی کے چوتڑ پر لنگور کی سی دم۔ ان کے نام بھی گھڑے ہوئے اور ان کی صورتیں بھی۔ رب نے عرب کے بت پرستوں کو فرمایا۔
ان ھی الا سماء سمیتموھا انتم واباءکم (پارہ 27 سورہ 53 آیت 23)
یہ تمہارے اور تمہارے باپ دادوں کے گھڑے ہوئے نام ہیں۔
جب ان کے ہونے کا ہی یقین نہیں تو انہیں نبی مان لینا کون سی عقلمندی ہے۔

دوسرا قول اس لئے غلط ہے کہ حضرت موسٰی علیہ السلام کی والدہ ماجدہ کے دل میں القاء یا الہام کیا گیا تھا جسے قرآن نے اوحینا سے تعبیر کیا وحی بمعنی الہام بھی آتی ہے۔ جیسے قرآن میں ہے واوحی ربک الی النحل آپ کے رب نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈالی یہاں وحی بمعنی دل میں ڈالنا ہے حضرت مریم کو وہ وحی تبلیغی نہ تھی اور نہ وہ تبلیغ احکام کے لئے بھیجی گئی۔ نیز فرشتے کا ہر کلام وحی نہیں اور ہر وحی تبلیغی نہیں بعض صحابہ نے ملائکہ کے کلام سنے ہیں اور بوقت موت اور قبر و حشر میں سب ہی ملائکہ سے کلام کریں گے حالانکہ سب نبی نہیں۔ اس کی پوری تحقیق ہماری کتاب شان حبیب الرحمٰن میں دیکھو۔

عقیدہ :۔ کوئی شخص اپنی عبادات و اعمال سے نبوت نہیں پا سکتا۔ نبوت محض عطاء الٰہی ہے۔ اللہ اعلم حیث یجعل رسالتہ اللہ خوب جانتا ہے کہ جہاں اپنی رسالت رکھے اور غیر نبی خواہ غوث ہو یا قطب ابدال یا کچھ اور نہ تو نبی کے برابر ہو سکتا ہے نہ اس سے بڑھ سکے یہ چند امور خیال میں رہیں۔
Muhammad Owais Aslam
About the Author: Muhammad Owais Aslam Read More Articles by Muhammad Owais Aslam: 97 Articles with 673163 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.