تعارف بانی دعوت اسلامی اور ان کی خدمات حصہ سوم

بیعت و ارادت
امام اہلسنّت مجدد دین و ملّت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے بے حد عقیدت کی بنا پر امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کو آپ علیہ رحمۃ الرحمٰن کے سلسلے میں داخل ہونے کا شوق پیدا ہوا۔ جیسا کہ امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ خود لکھتے ہیں:۔ “(مُرید ہونے کیلئے) ایک ہی “ہستی“ مرکز توجہ بنی، گو مشائخِ اہل سنّت کی کمی تھی نہ ہے مگر

پسند اپنی اپنی خیال اپنا اپنا
اس مقدس ہستی کا دامن تھام کر ایک ہی واسطے سے اعلٰی حضرت علیہ رحمۃ الرحمٰن سے نسبت ہو جاتی تھی اور اس “ہستی“ میں ایک کشش یہ بھی تھی کہ براہِ راست گنبد خضراء کا سایہ اُس پر پڑ رہا تھا۔ اس “مقدس ہستی“ سے میری مُراد الفضیلت آفتابِ رضویت ضیاء ملّت، مُقتدائے اہلسنّت۔ مُرید و خلیفہء اعلٰی حضرت، پیرِ طریقت، رَہبرِ شریعت، شیخ العرب و العجم، میزبانِ مہمانانِ مدینہ، قطبِ مدینہ، حضرت علامہ مولیٰنا ضیاء الدین احمد مدنی قادری رضوی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی ذاتِ گرامی (ہے)۔

ضیاء پیر و مُرشد میرے رہنما ہیں
سرور دل و جاں میرے دل رُبا ہیں
منور کریں قلب عطار کو بھی
شہا ! آپ دین مبیں کی ضیاء ہیں

خلافت و اجازت
امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ، مفتی اعظم پاکستان حضرت وقارالدین قادری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے خلیفہ ہیں۔ آپ کو شارح بخاری، فقیہ اعظم ہند مفتی شریف الحق امجدی علیہ رحمۃ اللہ الغنی نے سلاسلِ اربعہ قادریہ، چشتیہ، نقشبندیہ اور سہروردیہ کی خلافت و کتب و احادیث وغیرہ کی اجازت بھی عطا فرمائی، جانشین سیدی قطب مدینہ حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب اشرفی علیہ رحمۃ القوی نے بھی اپنی خلافت اور حاصل شدہ اسانید و اجازت سے نوازا ہے۔ دنیائے اسلام کے اور بھی کئی اکابر علماء و مشائخ سے آپ کو خلافت حاصل ہے۔

بیعت و ارشاد
امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ خلافت و وکالت ملنے کے باوجود ایک عرصے تک برائے تواضع و انکساری کسی کو اپنا مُرید نہیں بناتے تھے بلکہ اپنے ذریعے سے پیرومُرشد کا ہی مُرید بناتے تھے۔ پیرو مرشد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے وصال کے بعد آپ نے بیعت کرنا شروع فرمایا، تو لوگ آپ کے ذریعے سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ عطاریہ میں داخل ہوکر عطاری بننے لگے۔ پھر بعد میں اکابرین کے طریقے کو اپناتے ہوئے بڑے بڑے سنتّوں بھرے اجتماعات میں بھی آپ نے اجتماعی بیعت کا سلسلہ شروع فرمایا جیسا کہ شہزادہء اعلٰی حضرت مصطفٰی رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن بھی اجتماعی بیعت فرماتے تھے۔

مُریدوں پر شفقت
امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کو سالہا سال سے کثرتِ پیشاب کا عارضہ لاحق تھا۔ بالآخر دسمبر 2002ء میں ڈاکٹروں نے آپریشن تجویز کیا جس کیلئے آپ ہی کے مطالبے پر نمازِ عشاء کے بعد کا وقت طے کیا گیا تاکہ آپ کی کوئی نماز قضا نہ ہونے پائے۔ آپریشن ہو جانے کے بعد نیم بے ہوشی کے عالم میں درد سے کراہنے یا چلانے کی بجائے آپ نے وقتاً فوقتاً جن کلمات کی بار بار تکرار کی وہ یہ تھے۔

“سب لوگ گواہ ہو جاؤ میں مسلمان ہوں، ۔۔۔۔۔۔۔۔ یااللہ عزوجل ! میں مسلمان ہوں، میں تیرا حقیر بندہ ہوں، ۔۔۔۔۔۔ یارسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ! میں آپ کا ادنٰی غلام ہوں،۔۔۔۔۔۔۔۔ الحمدللہ عزوجل ! میں غوث الاعظم (رضی اللہ تعالٰی عنہ) کا غلام ہوں،۔۔۔۔۔ اے اللہ عزوجل ! میرے گناہوں کو بخش دے، ۔۔۔۔۔۔۔ اے اللہ عزوجل ! میری مغفرت فرما، ۔۔۔۔۔ اے اللہ عزوجل ! میرے ماں باپ کی مغفرت فرما، ۔۔۔۔۔۔ اے اللہ عزوجل ! میرے بھائی بہنوں کی مغفرت فرما، ۔۔۔۔ اے اللہ عزوجل ! میرے تمام مُریدوں کی مغفرت فرما، ۔۔۔۔۔ اے اللہ عزوجل ! (مجلس شورٰی کے مرحوم نگران) حاجی مشتاق کی مغفرت فرما، ۔۔۔۔۔۔ اے اللہ عزوجل ! تمام دعوتِ اسلامی والوں اور والیوں کی مغفرت فرما، ۔۔۔۔۔ اے اللہ عزوجل ! محبوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی ساری اُمت کی مغفرت فرما۔

دیکھا آپ نے کہ امیرِِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ اپنے مُریدوں سے کس قدر محبت فرماتے ہیں کہ نیم بے ہوشی میں بھی وہ اپنے مُریدوں کیلئے مغفرت کی دعائیں مانگتے رہے یہاں تک کہ بقر عید (1423ھ) میں انہوں نے ایصالِ ثواب کیلئے ایک قربانی اپنے غریب مُریدوں کی طرف سے اور ایک قربانی اپنے فوت شدہ مُریدوں کی طرف سے کی۔ اس کے علاوہ آپ دامت برکاتہم العالیہ اپنے تمام مُریدوں کا ایمان بارگاہِ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میں حفاظت کے لئے پیش کر دیتے ہیں۔

امیرِ اہلسنّت مدظلہ العالی کا تاریخی کارنامہ

(تبلیغ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کا قیام)
اس پُرفتن دور میں کہ جب دنیا بھر میں گناہوں کی یلغار، ذرائع ابلاغ میں فحاشی کی بھر مار اور فیشن پرستی کی پھٹکار مسلمانوں کی اکثریت کو بے عمل بنا چکی تھی، نیز علمِ دین سے بے رغبتی اور ہر خاص و عام کا رجحان صرف دنیاوی تعلیم کی طرف ہونے کی وجہ سے اور دینی مسائل سے عدم واقفیت کی بنا پر ہر طرف جہالت کے بادل منڈلا رہے تھے، اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کو مٹانے کیلئے اور اسلام کا پاکیزہ نقشہ بدلنے کیلئے ناپاک سازشیں کر رہی تھیں، مساجد کا تقدس پامال کیا جا رہا تھا، لادینیت و بدمذہبیت کا سیلاب تباہیاں مچا رہا تھا، ہر گھر سینما گھر بنتا چلا جا رہا تھا، مسلمان موسیقی، شراب اور جوئے کا عادی ہوکر تیزی کے ساتھ تباہی کے عمیق گڑھے میں گرتا چلا جا رہا تھا، گلشنِ اسلام پر خزاں کے بادل منڈلا رہے تھے۔ ان نازک حالات میں قبلہ شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیء دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ نے نیکی کی دعوت عام کرنے کی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے ایک ایک اسلامی بھائی پر انفرادی کوشش کرکے مسلمانوں کو یہ ذہن دینا شروع کیا کہ “مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔“ یہاں تک کہ آپ نے 1401ھ میں “دعوتِ اسلامی“ جیسی عظیم اور عالمگیر تحریک کے مدنی کام کا آغاز فرما دیا۔ الحمدللہ عزوجل ! یہ آپ کی کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ مختصر سے عرصے میں دعوتِ اسلامی کا پیغام (تادم تحریر) دنیا کے 66 ممالک میں پہنچ چکا ہے اور لاکھوں عاشقانِ رسول نیکی کی دعوت عام کرنے میں مصروف ہیں، مختلف ممالک میں کفار بھی مبلغینِ دعوتِ اسلامی کے ہاتھوں مشرف بہ اسلام ہوتے رہتے ہیں۔ آپ دامت برکاتہم العالیہ کی جہدِ مسلسل نے لاکھوں مسلمانوں بالخصوص نوجوانوں کی زندگیوں میں مدنی انقلاب برپا کر دیا جس کی بدولت وہ فرائض و واجبات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ سر پر سبز سبز عمامے کا تاج اور چہرے پر سنّت کے مطابق داڑھی بھی سجا لیتے ہیں۔

امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے منفرد اور تاریخی کام کا بین ثبوت یہ ہے کہ اُمتِ محبوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو جن شعبوں کی حاجت تھی، آپ ان شعبوں کو قائم کرنے میں مصروف ہوگئے اور آج الحمدللہ عزوجل ! ان میں سے کئی شعبہ جات میں کام شروع ہو چکا ہے، مثلاً

مدرسۃ المدینہ برائے بالغان
آپ دامت برکاتہم العالیہ نے دعوتِ اسلامی کے ذریعے بالغان کی تعلیم قرآن کیلئے “مدرسۃ المدینہ برائے بالغان“ کی ترکیب فرمائی، مختلف مساجد وغیرہ میں عموماً بعد نمازِ عشاء ہزارہا مدرسۃ المدینہ کی ترکیب ہوتی ہے جن میں اسلامی بھائی صحیح مخارج سے حُروف کی درست ادائیگی کے ساتھ قرآن کریم سیکھتے اور دعائیں یاد کرتے، نمازیں وغیرہ دُرست کرتے اور سنّتوں کی مفت تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

مدرسۃ المدینہ
الحمدللہ عزوجل تبلیغ قرآن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِ انتظام اندرونِ ملک حفظ و ناظرہ کے سینکڑوں مدارس بنام “مدرسۃ المدینہ“ قائم ہیں۔ جہاں بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی اخلاقی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ صرف پاکستان میں تادمِ تحریر کم و بیش 42،000 ہزار مدنی منّے اور مدنی منّیوں کو حفظ و ناظرہ کی مُفت تعلیم دی جا رہی ہے۔

جامعۃ المدینہ
آپ دامت برکاتہم العالیہ نے دعوتِ اسلامی کے ذریعے علماء کی تیاری کیلئے کثیر جامعات بنام “جامعۃ المدینہ“ قائم کئے، ان کے ذریعے لاتعداد اسلامی بھائیوں کو (حسبِ ضرورت قیام و طعام کی سہولتوں کے ساتھ) درسِ نظامی (یعنی عالم کورس) اور اسلامی بہنوں کو “جامعۃ المدینہ للبنات“ میں عالمہ کورس اور شریعت کورس کی مُفت تعلیم دی جاتی ہے۔ تادمِ تحریر پاکستان بھر میں اسلامی بھائیوں اور بہنوں کے الگ الگ تقریباً 100 جامعات المدینہ قائم کئے جا چکے ہیں۔ بعض جامعات میں شفاء خانے بھی قائم ہیں جہاں بیمار طلبہ اور مدنی عملہ کا مُفت علاج کیا جاتا ہے۔ ضرورتاً داخل بھی کرتے ہیں نیز حسبِ ضرورت بڑے اسپتالوں کے ذریعے بھی علاج کی ترکیب بنائی جاتی ہے۔ درسِ نظامی سے فارغ التحصیل ہونے والوں کو تخصص فی الفقہ (دو سالہ مفتی کورس) اور تخصص فی الفنون (دورانیہ 12ماہ) بھی کروایا جاتا ہے جس میں فلسفہ منطق اور عقائد کی منتہی کتب پڑھائی جاتی ہیں۔ اہلسنّت کے مدارس کے ملک گیر ادارہ تنظیم المدارس (پاکستان) کی جانب سے لئے جانے والے امتحانات میں برسوں سے تقریباً ہر سال “دعوتِ اسلامی“ کے جامعات کے طلبہ اور طالبات پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کرتے ہیں بلکہ بسا اوقات اوّل، دوم اور سوم پوزیشن حاصل کرتے ہیں۔

دار الافتاء
آپ دامت برکاتہم العالیہ نے دعوتِ اسلامی کے ذریعے متعدد “دار الافتاء“ قائم کئے جہاں مفتیانِ کرام دامت فیوضہم تحریری و زبانی فتاوٰی اور ٹیلی فون و انٹرنیٹ کے ذریعے مسلمانانِ عالم کی شرعی رہنمائی فرماتے ہیں۔ تقریباً چھ سال کے عرصے میں 50،000 سے زائد فتاوٰی کا اجراء ہو چکا ہے۔ دار الافتاء کے انتظام و انصرام کے چلانے کیلئے “مجلسِ افتاء“ قائم کی گئی ہے۔ دیگر علمائے اہلسنّت دامت فیوضہم سے مربوط رہنے کیلئے “مجلسِ رابطہ بالعلماء و المشائخ“ بنائی گئی ہے۔

مجلس خدام المساجد
امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ نے دعوتِ اسلامی کے ذریعے مساجد کی تعمیر کیلئے “مجلس خدام المساجد“ قائم فرمائی، متعدد مساجد کی تعمیرات کا ہر وقت سلسلہ رہتا ہے، کئی شہروں میں “مدنی مرکز فیضانِ مدینہ“ کی تعمیرات کا کام بھی جاری ہے، متعدد مساجد کے امام و مؤذنین اور خادمین کے مشاہرے (تنخواہوں) کی ادائیگی کا سلسلہ ہے۔

مجلس برائے شعبہ تعلیم
آپ دامت برکاتہم العالیہ کی نگاہِ فیض سے تعلیمی اداروں مثلاً دینی مدارس، اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کے اساتذہ و طلبہ کو میٹھے میٹھے آقا مدینے والے مصطفٰے صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی سنّتوں سے روشناس کراوانے کیلئے “مجلس برائے شعبہ تعلیم“ کے تحت مدنی کام ہو رہا ہے۔ بیشمار طلباء سنّتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرتے ہیں نیز مدنی قافلوں کے مسافر بھی بنتے رہتے ہیں۔ الحمدللہ عزوجل ! متعدد دنیوی علوم کے دلدادہ بے عمل طلبہ، نمازی اور سنّتوں کے عادی ہوگئے۔ اسکول، کالج اور یونیورسٹی کے طلبہ، اساتذہ اور اسٹاف کو ضروریاتِ دین سے روشناس کروانے کیلئے اپنی نوعیت کا منفرد “فیضانِ قرآن و سنّت کورس“ بھی شروع کیا گیا ہے، اسلامی بہوں میں بھی یہ کورس جاری ہے۔

مجلس مکتوبات و تعویذات
جیسا کہ گزرا کہ سلف صالحین قدس سرھم کی طرح امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے قلبِ مبارک میں بھی اُمت کی خیر خواہی کا درہائے بیکراں موجزن ہے۔ اوائل میں آپ دامت برکاتہم العالیہ گھروں اور اسپتالوں میں جاکر مریضوں کو دم کرتے اور تعویذات عنایت فرماتے تھے۔ تقریباً 1972 میں باب المدینہ (کراچی) میں آنکھوں کی ایک پُراسرار بیماری پھیلی، اس سے شاید ہی کوئی محفوظ رہا ہو۔ آپ دامت برکاتہم العالیہ نے مریضوں کی آنکھوں پر فی سبیل اللہ دم کرنا شروع کردیا، اللہ عزوجل کر کرم سے لوگ صحتیاب ہونے لگے، یہاں تک کہ اخبار میں نمایاں طور پر یہ خبر شائع ہوئی کہ آنکھوں کی پُراسرار بیماری جس کے علاج میں ڈاکٹرز ناکام ہو چکے ہیں وہ محمد الیاس قادری (دامت برکاتہم العالیہ) نامی ایک شخص کے دم سے ٹھیک ہونے لگی ہے۔ پھر کیا تھا لوگ دور دور سے آنے لگے اور مریضوں کی قطاریں لگ جاتیں اور آپ دامت برکاتہم العالیہ باری باری دم فرماتے۔

بالآخر آپ دامت برکاتہم العالیہ نے اُمتِ سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی غمخواری کے مقدس جذبے کے تحت مجلسِ مکتوبات و تعویذاتِ عطاریہ بنائی۔ جس کے تحت دکھیارے مسلمانوں کا تعویذات کے ذریعے فی سبیل اللہ علاج کیا جاتا ہے نیز استخارہ کرنے کا سلسلہ بھی ہے۔ روزانہ ہزاروں مسلمان اس سے مستفیض ہوتے ہیں۔ الحمدللہ عزوجل! اس وقت مجلس کے تحت امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کی جانب سے بلامبالغہ لاکھوں لاکھ تعویذات اور تعزیت، عیادت اور تسلی نامے بھیجے جا چکے ہیں اور تادمِ تحریر (22 صفر المظفر 1428ھ) ایک اندازے کے مطابق مجلس کی طرف سے ماہانہ سوا دو لاکھ اور سالانہ کم و بیش 26 لاکھ سے زائد “تعویذات“ و “اوراد“ دئیے اور کم و بیش 20 سے 25 ہزار مکتوبات بھیجے جا رہے ہیں جن میں E-mail کے جوابات بھی شامل ہیں۔ الحمدللہ عزوجل! ماہانہ 2500 سے زاید آن لائن استخارہ کی ترکیب بھی ہوتی ہے۔ تعویذاتِ عطاریہ کی متعدد بہاریں ہیں جو مکتبۃ المدینہ کے شائع شدہ “خوفناک بلا“، “پُراسرار کتا“ اور “سینگوں والی دلہن“ نامی رسائل میں ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔

مدنی انعامات
آپ دامت برکاتہم العالیہ نے اسلامی بھائیوں، اسلامی بہنوں اور طلبہ کو فرائض و واجبات، سنن و مستحبات اور اخلاقیات کا پابند بنانے اور مہلکات (یعنی گناہوں) سے بچانے کیلئے “مدنی انعامات“ کی صورت میں احتسابی کا ایک نظام عمل عطا فرمایا ہے، بیشمار اسلامی بھائی، اسلامی بہنیں اور طلبہ مدنی انعامات کے مطابق عمل کرکے روزانہ سونے سے قبل “فکرِ مدینہ“ یعنی اپنے اعمال کا جائزہ لیکر کارڈ یا پاکٹ سائز رسالے میں دئیے گئے خانے پُر کرتے ہیں۔ اسلامی بھائیوں کے لئے 72 مدنی انعامات، اسلامی بہنوں کیلئے 63، اسکولز، کالجز اور جامعات کے طلبہ کیلئے 92، طالبات کیلئے 83 اور مدرسۃ المدینہ کے مدنی منّوں کیلئے 40 مدنی انعامات ہیں۔

مدنی قافلے اور ہفتہ وار اجتماعات
آپ دامت برکاتہم العالیہ کی عطا کردہ تربیت کی برکت سے تیار ہونے والے مبلغینِ دعوتِ اسلامی کے ذریعے دنیا کے کئی ممالک میں “مدنی قافلوں اور ہفتہ وار اجتماعات“ کا مدنی جال بچھایا جا چکا ہے، عاشقانِ رسول کے سنّتوں کی تربیت کے بیشمار مدنی قافلے ملک بہ ملک، شہر بہ شہر اور قریہ بہ قریہ سفر کرکے علم دین اور سنّتوں کی بہاریں لٹا رہے اور نیکی کی دعوت کی دھومیں مچا رہے ہیں، مختلف ممالک میں مدنی کام کیلئے “مجلس برائے بین الاقوالی امور“ قائم کی گئی ہے۔

شراب خانے کا مالک مسلمان ہو گیا
ایک مدنی قافلہ دین اسلام کی بہار سمیٹنے کے شوق میں 30 دن کیلئے نمپولا گیا وہاں ایک شراب خانہ کے مالک مدہن لال نامی کافر پر انفرادی کوشش کی۔ الحمدللہ عزوجل! وہ مسلمان ہو گیا۔ اس کا اسلامی نام عبدالکریم رکھا گیا۔ عبدالکریم نے مسلمان ہونے کے بعد اپنے شراب خانے کو مسجد بنا دیا۔ اور وہاں باقاعدگی کے ساتھ پانچ وقت کی نماز ہوتی ہے۔ اسی مدنی قافلے میں انفرادی کوشش کی برکت سے ایک سابقہ وزیر خزانہ، اس کا سیکرٹری اور اسسٹنٹ مسلمان ہوگئے۔ ان کا پُرانا نام مارشل تھا اور نیا نام محمد اویس رکھا گیا، اسی ماہ ایک مبلغ کی انفرادی کوشش کی برکت سے موجودہ وزیر خزانہ کا مشیر بھی مسلمان ہوگیا، متعدد مقامات پر مدنی تربیت گاہیں قائم ہیں جن میں دور و نزدیک سے اسلامی بھائی آکر قیام کرتے عاشقانِ رسول کی صُحبت میں سنّتوں کی تربیت پاتے اور پھر قرب و جوار میں جاکر “نیکی کی دعوت“ کے مدنی پھول مہکاتے ہیں۔ نئے مبلغین کی تربیت کیلئے مختلف کورسز کا اہتمام ہے مثلاً 41 دن کا مدنی قافلہ کورس، 63 دن کا تربیتی کورس، گونگے بہروں کیلئے 30 دن کا تربیتی کورس، امامت کورس اور مدرس کورس وغیرہم۔

اسلامی بہنوں کے ہفتہ وار اجتماعات
آپ دامت برکاتہم العالیہ کے دریائے فیض سے جہاں اسلامی بھائی مستفیض ہوتے ہیں وہیں اسلامی بہنیں بھی کسی سے یچھے نہیں ہیں۔ الحمدللہ عزوجل ! اسلامی بہنوں کے بھی شرعی پردہ کے ساتھ متعدد مقامات پر ہفتہ وار اجتماعات ہوتے ہیں۔ لا تعداد بے عمل اسلامی بہنیں باعمل، نمازی اور مدنی برقعوں کی پابند بن چکی ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں اکثر گھروں کے اندر ان کے تقریباً روزانہ ہزاروں مدارس بنام مدرسۃ المدینہ (برائے بالغات) بھی لگائے جاتے ہیں، ایک اندازے کے مطابق فقط (باب المدینہ کراچی) میں اسلامی بہنوں کے تقریباً 2000 مدرسے روزانہ لگتے ہیں جن میں اسلامی بہنیں قرآن پاک، نماز اور سنّتوں کی مُفت تعلیم پاتیں اور دعائیں یاد کرتی ہیں۔

اجتماعی اعتکاف
الحمدللہ عزوجل ! دنیا کے بیشمار مساجد میں دعوتِ اسلامی کے زیرِ انتظام ماہِ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں “اجتماعی اعتکاف“ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ان میں اسلامی بھائی علمِ دین حاصل کرتے، سنّتوں کی تربیت پاتے ہیں نیز کئی معتکفین چاند رات ہی سے عاشقانِ رسول کے ساتھ سنّتوں کے مدنی قافلوں کے مسافر بن جاتے ہیں۔ یوں اجتماعی اعتکاف کی برکت سے ہزاروں بے نمازی، نمازی بن رہے ہیں اور سنّتوں سے دور رہنے والے سنّتوں کے پیکر بن رہے ہیں۔

بین الاقوامی و صوبائی اجتماعات
دنیا کے مختلف ممالک میں ہزاروں مقامات پر دعوتِ اسلامی کے ہونے والے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماعات کے علاوہ عالمی اور صوبائی سطح پر بھی “سنّتوں بھرے اجتماعات“ ہوتے ہیں۔ جن میں ہزاروں، لاکھوں عاشقانِ رسول شرکت کرتے ہیں اور اجتماع کے بعد خوش نصیب اسلامی بھائی سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلوں کے مسافر بھی بنتے ہیں۔ مدینۃ الاولیاء ملتان شریف (پاکستان) میں واقع صحرائے مدینہ کے کثیر رقبے پر ہر سال تین دن کا بین الاقوامی سنّتوں بھرا اجتماع ہوتا ہے۔ جس میں دنیا کے کئی ممالک سے مدنی قافلے شرکت کرتے ہیں۔ بلاشبہ یہ حج کے بعد مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے۔
Muhammad Owais Aslam
About the Author: Muhammad Owais Aslam Read More Articles by Muhammad Owais Aslam: 97 Articles with 673541 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.