آل پارٹیز کانفرنس اور پرویز خٹک کی ’’ نادانیاں ‘‘

گزشتہ روز پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے ایک اور آل پارٹیز کانفرنس طلب کی گئی جس میں خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سمیت اے این پی ، پاکستان تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام ( ف ) ، بلوچستان نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی و دیگر جماعتوں کے زعماء شریک ہوئے۔

وزیر اعظم پاکستان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اقتصادی راہداری منصوبہ سے متعلق جاری اعلامیہ کے مطابق مغربی روٹ کو ترجیحی بنیادوں پر اڑھائی سال میں مکمل کیا جائے گا ،15جولائی 2018تک مغربی روٹ مکمل کر لیا جائے گا۔ کہا گیا ضرورٹ پڑی تو مغربی روٹ کے لئے فنڈز بڑھادیئے جائینگے ۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ایکسپرس وے کو چھ رویہ کرنے کی گنجائش ہو گی ،مغربی روٹ پہلے مرحلے میں چار رویہ بعد میں چھ رویہ کر دی جائے گی ۔راہداری منصوبے پر کمیٹی کے قیام کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے ،وزیر اعطم نواز شریف کمیٹی کے سربراہ ہونگے ۔گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی کمیٹی کے ممبران ہونگے ۔اعلامیہ میں کہا گیا کمیٹی کے لئے وزارت منصوبہ بندی و تری میں ایک سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے ،پارلیمانی کمیٹی کے رکن بھی کمیٹی کے ممبر ہونگے ۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ انڈسٹریل پارکس کی جگہ کا تعین صوبوں کی مشاورت سے کیاجائے گا ،اقتصادی اہداری پر سیاسی جماعتوں ، خیبر پختونخوا نے تحفظات سے آگاہ کیا،اعلی سطح کمیٹی کے ذریعے تحفظات دور کرنے میں آسانی ہو گی ۔اعلامیہ میں کہا گیا موٹروے کے لئے زمین کا حصول صوبوں کی ذمہ داری ہو گی ، زمین کی خریداری کے لئے فنڈز وفاقی حکومت ادا کرے گی ۔ مغربی روٹ شاہراہ کی توسیع ، زمین کا حصول کے پی کے کی ذمہ داری ہو گی ۔مزید کہا گیا کہ موجودہ مالی میں مغربی روٹ کے لئے 40ارب روپے مختص کئے گئے ۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ راہداری میں آنے والے تمام اقتصادی زونز کے قیام کا فیصلہ صوبوں کی مشاورت سے کیا جائیگا، جبکہ منصوبے سے متعلق تمام وزرائے اعلی پر مشتمل اسٹیئرنگ کمیٹی بنائی جائے گی۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے متعلق تمام پارلیمانی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس کے دوران تمام جماعتوں نے وزیراعظم کو اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، جبکہ اس موقع پر تمام سیاسی جماعتوں نے اقتصادی راہداری منصوبے کی حمایت کا مکمل اعلان بھی کیا۔ترجمان وزیراعظم کے مطابق اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا ہے کہ منصوبے سے متعلق تمام وزرائے اعلی پر مشتمل اسٹیئر نگ کمیٹی بنے گی۔ جو تین ماہ بعد اجلاس میں منصوبے پر کام کا جائزہ لے گی۔ اس کے علاوہ تمام اقتصادی زونز کا فیصلہ صوبوں کی مشاورت سے کیاجائے گا اورمغربی روٹ کی تیز ترین بنیادوں پر تکمیل کی جائے گی۔ جس کی نگرانی وزیراعظم خود کریں گے۔اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ راہداری منصوبے سے پاکستان سپر پاور بن سکتا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہتے ہیں، وفاق کو بھی اپنا رویہ تبدل کرنا ہوگا۔ مسلم لیگ ق کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ پاکستان چین اقتصادی راہداری خوشحالی اور ترقی کی ضامن ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک نے کا کہنا تھا کہ چین کی طرح پاکستان کوبھی پسماندہ علاقوں کی ترقی پر زور دینا چاہیے۔

پاکستان میں ہر بڑے ایشو پر آل پارٹیز کانفرنس تو طلب کی جاتی ہے لیکن اُس کے مضمرات اور ثمرات کے حوالے سے عوامی حلقوں میں تاحال خدشات موجود ہیں۔ چند روز قبل کے پی کے کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی طرف سے بلائی گئی کانفرنس میں صوبائی تعصب کو ہوا دی گئی ، جس کا براہ راست سیاسی فائدہ اے این پی اور جمعیت علمائے اسلام نے اٹھایا اور تحریک انصاف کے ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے وفاق پاکستان کے خلاف متحد ہوگئے۔ صوبوں کے خدشات اپنی جگہ لیکن صوبائیت اور لسانیت کا تاثر دینا درست نہیں ہے۔ اگر کے پی کے کو وفاق سے شکایت ہے تو ایک بار نہیں سو بار کرے لیکن اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے دوسرے صوبوں کو ملوث کرنا اور ان کے خلاف بلیم گیم کا حصہ بننا کسی صورت درست اقدام نہ ہے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق کے پی کے حکومت اڑھائی سال سے زائد عرصہ گزارنے کے باوجود تاحال صوبہ کے عوام کے لیے کوئی بڑا میگا پراجیکٹ تو نہ لاسکے البتہ پنجاب میں شروع ہونے والے میٹرو بس اور اورینج ٹرین منصوبہ پر پہلے کڑی تنقید کی پھر وفاق سے ہی مطالبہ کر ڈالا کہ وہ دیگر صوبوں میں بھی یہ منصوبہ شروع کروائیں۔ اے پی سی کے بعد وزیر اعلیٰ کے پی کے نے پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی کے ’’ لفاظی لقمہ ‘‘ پر واضح کیا کہ کے پی کے کے عوام کو میٹرو یا اورینج ٹرین نہیں چاہیے البتہ وفاق بنوا کر دے تو پھر ’’ کام چل جائے گا۔ ‘‘

ایک ایسے ماحول میں جب دنیا خانہ جنگی کی طرف جارہی ہے، مسلم ممالک پر حملے کیے جارہے ہیں، کہیں سے داعش تو کہیں سے طالبان پاکستان کے اندرونی حالات کو خراب کرنے کی کوششوں میں لگے ہیں۔ پاکستان آرمی کڑے وقت میں ملک دشمن عناصر کے خلاف صف آراء ہے ، ازلی دشمن بھارت جوکہ پاک چین اقتصادی راہداری کو کسی صورت برداشت کرنے کو تیار نہیں اور آئے دن اس کے خلاف محاذ کھولے ہوئے ہے ، ایسے میں ہماری کچھ سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس راہداری منصوبہ کو متنازعہ بنانا اس ملک کے 16 کروڑ عوام کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔

چند روز قبل جب پرویز خٹک اقتصادی راہداری کے حوالے سے پرہجوم پریس کانفرنس کررہے تھے کہ اس دوران وہ جذباتی ہوگئے اور کہا کہ ’’ پھر ہمیں غدار کہتے ہو ‘‘ ۔۔۔۔ ابھی غدار کے لفظ ادا ہی ہوئے تھے کہ پشاور اور دیگر علاقہ جات میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے اور خٹک صاحب کو پریس کانفرنس ڈیلے کرنا پڑی۔
ہماری تاریخ اس امر کی شاید ہے کہ بدقسمتی سے جب بھی ملک کے اندر کوئی تاریخی منصوبہ شروع ہوتا ہے صوبائیت کا عنصر کھل کر سامنے آجاتا ہے ، کالا باغ ڈیم کی تعمیر پر کے پی کے کو تو اعتراض ہے ہی ، اب اقتصاری راہدی کو بھی متنازعہ بنایا جارہا ہے حالانکہ اس کے ثمرات چاروں صوبے پر برابری کی بنیادی پر حاصل کرسکیں گے۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کچھ نادیدہ قوتیں اور پاکستان مخالف عالمی طاقتیں کسی صورت پاکستان کو اقتصادی حوالے سے پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتیں، ایسے میں اقتصادی راہداری کا منصوبہ اُن کو کھٹک رہا ہے ، ہمارے سیاستدانوں، سیاسی پارٹیوں اور خاص طور پر ’’ خٹک صاحب ‘‘ کو اپنے جذبات پر قابو پاتے ہوئے اس کی تکمیل کے لیے وفاقی اداروں کا ساتھ دینا ہوگا ، نہیں تو آنے والے وقتوں میں نئے نئے سیاسی زلزلے آئیں گے اور یہ قوم ان قوتوں کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔
 
واجد نواز ڈھول
About the Author: واجد نواز ڈھول Read More Articles by واجد نواز ڈھول : 61 Articles with 92388 views i like those who love humanity.. View More