کارڈ کارڈ کھیلنا بند کیجئے

کوئی اپنے والد کی پیٹھ پر سوار تھا تو کسی نے اپنے والد اور والدہ کواپنی کمر پر اٹھایا ہوا تھا کوئی اپنے بچے کو گود میں اٹھائے ہوئے تھی تو کسی نے اپنے لخت جگر کو کندھے پر بٹھارکھا تھا کچھ لوگ اپنی بیساکھیوں کے سہارے چلے آرہے تھے توکچھ کو ان کے عزیز اقربا اپنے سہارے پر اٹھا کر پہنچ رہے تھے ہر کسی کے ہاتھ میں ایک کاغذ تھا جس پر درخواست تحریر تھی اور ساتھ ہی ان کی اپنی یا پھر والد اور والدہ میں سے کسی ایک کے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی بھی لف تھی کوئی بیس کلومیٹر دور سے آیا تھا تو کوئی 18 کلومیٹر دور سے۔ کسی نے دس کلومیٹر کی مسافت طے کی تھی توکوئی آٹھ کلومیٹر کے فاصلے سے امیدیں باندھے آیاتھا کوئی چلنے سے معذور تھا تو کسی کی قوت گویائی سلب تھی کسی کو نظر نہیں آتا تھا تو کوئی پاؤں سے معذور تھا کسی کا ایک بازو غائب تھا توکسی کے دونوں بازو تن سے جدا تھے ان میں ذہنی معذور افراد کی بھی کثیر تعداد موجود تھی۔ ان سے پوچھا بھئی خیریت کیا معاملہ ہے کیوں یہ سپیشل افراد یہاں جمع ہیں تو بتایا گیا کہ حکومت پنجاب نے حاتم طائی کی قبر پرلات مارتے ہوئے معذور افراد کی بحالی اور امداد کیلئے1200 روپے ماہانہ پیکج کا اعلان کیا ہے اور ہر تین ماہ کیلئے 3600 روپے خدمت کارڈز کے نام پر دیے جائیں گے راقم نے معذوروں سے پوچھا کہ آپ اب کیوں آئے ہو کہنے لگے کہ ہمارے علاقے کے پٹواری بادشاہ نے ہمارے ناموں کا اندراج نہ کیا ہے انہوں نے تو اپنے دفاترمیں بیٹھ کر اپنے منشیوں کی ڈیوٹی لگادی کہ اپنے علاقے کے معذور لوگو ں کی لسٹ مرتب کریں اور ڈی سی او آفس پہنچائیں اب منشی جو کہ پٹواری کا بھی باپ ہوتا ہے اس نے تیرا نام بھی لکھ دیا اور میرا نام بھی لکھ دیا اور چند اپنے چاہنے والوں کے ناموں کو بھی فہرست میں شامل کردیا اور کچھ ا پنے علاقے کے وڈیرے جاگیردار کے من پسند افراد کے نام بھی اس میں شامل کردیئے اور پھر لسٹ ڈی سی او آفس پہنچادی گئی۔ پھر وہاں سے لسٹ متعلقہ علاقے کے اے سی صاحبان کو ارسال کردی گئی جنہوں نے ریونیو ڈیپارٹمنٹ موبائل کمپنی اور ڈاکٹرز کی مدد سے تصدیق کے بعد خدمت کارڈز تقسیم کرنا تھے۔

معزز قارئین!دلچسپ مگر قابل افسوس امر یہ ہے کہ ان لسٹوں میں کچھ نام ایسے بھی شامل تھے کہ سرے سے کسی معذوری کا شکار ہی نہ تھے ان سے پوچھا کہ بھئی تم نے اپنا نام کیوں لکھوایاتو ان کا جواب بڑا مضحکہ خیز تھا کہ ہمیں تو کل ہی معلوم ہوا ہے کہ ہمارا نام بھی اس لسٹ میں شامل ہے اور ہمیں3600 روپے ملنے والے ہیں بس انہیں اندھے کی ریوڑیوں کی ماننداس لسٹ میں شامل کرلیا گیااور دوسری طرف اکثریت ایسے مستحق معذوروں کی تھی جن کا نام بھی درج نہ ہوسکا تھا درج بالا لائنز انہیں کے بارے میں ہیں اب ہم اپنے ناموں کا اندراج کرانے آئے ہیں اصل اور حقیقی معذور تو ہم ہیں۔اس حوالے سے یہ جان کر انتہائی دکھ اور تکلیف محسوس ہوئی کہ یہ محض ایک ڈرامہ ہے یہاں پر فہرستیں تو وہی ہیں جو قبل ازیں مرتب ہوچکی ہیں یہ تو بدمزگی بدنظمی اور شور شرابہ سے بچنے کیلئے ڈرامہ رچایا گیا ہے کیونکہ درخواستیں وصول کرنے پر مامور عملہ جس انداز میں درخواستیں وصول کررہا تھا اس سے صاف دکھائی دے رہا تھا کہ خانہ پری کی جارہی ہے وہ ایسے کہ درخواست لے کر پڑھے بغیر اس پر ڈائری نمبر لگائے بغیر کسی رجسٹرمیں درج کئے بغیر اپنے میز کے نیچے پلندہ بنانا بھی اس امر کا بین ثبوت ہے کہ ان پر کوئی عملدرآمد ہونے والا نہیں۔

تو جناب خادم اعلی صاحب!کیا اس بابت کوئی جواب دے سکیں گے کیا ان معذوروں گونگے بہروں ہاتھ پاؤں سے معذور ذہنی طور پر ڈس ایبل لوگوں کا کیا قصور ہے کیا ان کا یہ قصور ہے کہ وہ اپنے گھروں میں آرام سے زندگی گزار رہے تھے اب آپ کی بیوروکریسی اور حکومتی ناکام پالیسی کی وجہ سے وہ اپنے گھروں سے نکل کر ذلیل و خوار ہوررہے ہیں۔پٹواری کے ایک منشی سے لیکر بیوروکریسی کے اعلی افسران تک ان کے معصوم جذباتوں سے کھلواڑ کررہے ہیں جس کا کسی کو کوئی حق نہیں پہنچتا یہ تو ایسے محسوس ہورہا ہے کہ غریب و بے بس عوام کی توہین و تذلیل کرنے کا ٹھیکہ لے لیا گیا ہو۔ یہ کارڈز کارڈز کھیلنے والا کھیل اب براہ مہربانی بند کردیجئے آپ کے تمام کارڈز فلاپ ہوچکے ہیں آپ کی حکومتی مشینری وزیر مشیر اور بیوروکریسی بری طرح ناکام ہوچکے ہیں انکم کارڈ صحت کارڈ خدمت کارڈ بیوہ کارڈ کسان پیکج سستا تندور لیپ ٹاپ ٹیکسی سکیم سب کے سب شروع ہوتے ہی پٹواری کی نااہلی اوربیوروکریسی کی عدم دلچسپی کی بنار پر بدنظمی کا شکار ہوچکے ہیں۔اگر کسی کو ریلیف دینا ہے تو کسی باوقار اور باعزت انداز میں دیجئے اور اپنے کسی بھی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے پٹواری کا پاجامہ درست کیجئے ورنہ آپ کے تمام منصوبے اسی طرح بے ثمر ہوتے جائیں گے اور عوام کے ساتھ ساتھ حکومت بھی مسائل میں گھرتی جائے گی کیونکہ تاریخ بتاتی ے کہ ایک سرکاری اوپر سے پٹواری توبس کسی بھی کام کا اﷲ حافظ ہے وہاں پر شفافیت اور میرٹ طاق میں رکھے نظر آتے ہیں۔لہذاکسی بھی منصوبے کو نافذ العمل کرنے سے قبل مخلص اور متعلقہ لوگوں کی ٹیم کا انتخاب کریں تو یہ ہر دو فریقین کے بہترین مفاد ہوگا

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 193114 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More