اقتصادی راہداری ، مغربی روٹ افتتاح و خدشات

وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کا افتتاح بلوچستان کے ضلع ژوب جو ڈیرہ اسماعیل خان سے 200میل کے فاصلے پر ہے کے مقام پر گزشتہ ماہ کے آخری دنوں میں کیا ۔ اس موقع پر JUI(F) کے مولانا فضل الرحمٰن پی ایم ایل (ق)کے سینیٹر سید شاہد حسین اے این پی کے میاں افتخار حسین ، نیشنل پارٹی کے سینٹر میر حاصل خان بزنجو ، پختونخوا عوامی ملی پارٹی کے محمود خان اچکزئی ، وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اﷲ زہری ، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ درانی بھی موجود تھیں ۔ جبکہ مذکور ہ روٹ کے افتتاح کے موقع پر PTI،PPPاور MQMکا کوئی نمائندہ موجود نہیں تھا۔پی پی پی اور ایم کیو ایم کو چھوڑ کر پی ٹی آئی کے پی کے کی حکومت اس اہم موقع پر انہیں مدعو نہ کرنا اس بات کا عندیہ ہے کہ معاملات مغربی روٹ کے سلسلے میں ویسے نہیں ہیں جسکا اعلان نواز شریف نے چند ماہ پہلے کیا تھا۔ کہ پہلے اس روٹ کو ترجیح دی جائے گی۔ کے پی کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے افتتاح کے دن ہی اسکا ااظہار یوں کیا ہے کہ نام نہاد سیاسی قیادت کو روٹ اور روڈ میں فرق ہی نہیں معلوم انہوں نے ژوب تا مغل کوٹ منصوبے کو عوام کو لالی پاپ دینے کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی آنکھوں میں وفاقی حکومت کو دھول جھونکنے نہیں دیں گے۔ ایسا روڈ ہم خود بھی بنا سکتے ہیں ، وفاق زحمت نہ کرے۔انہوں نے کہا کہ اصل منصوبے کے تحت مغربی روٹ جو کہ مرکزی روٹ ہے میں ریلوے لائن ، اکنامک زون و دیگر سہولیات چاہیں جنکا کوئی تعین نہیں کیا گیا کہ یہ کہاں کہاں بنے گی۔ انہوں نے اس مجوزہ روٹ کے خلاف مزاحمت کرنے کا اعلان بھی کیا ہے اور وفاق سے شکوہ کیا کہ ہم سے اس سلسلے میں کوئی مشورہ ، تجاویز نہیں لی گئی۔ جبکہ PTIکے نعیم الحق نے کہا کہ مغربی روٹ اصل روٹ ہے اسے اگر سکینڈری پوزیشن دی گئی ۔ جیسا کے ظاہر ہو رہا ہے تو کئی چیزیں ادھوری رہنے کے ساتھ ساتھ ہماری صوبائی حکومت اور وہاں کی عوام کے تحفظات قائم رہیں گے۔ جبکہ PPPکی ایم این اے نفیسہ شاہ نے کہا کہ اگر مغربی روٹ اصل ہے تو پھر مشرقی روٹ کے لئے فنڈز زیادہ کیوں رکھے گئے ہیں۔ یہ ہمارے لئے باعث تشویش ہے جبکہ ایم کیو ایم کے سینٹر میاں عتیق نے کہا کہ اصل مغربی روٹ کو قسطوں میں کیوں بنایا جا رہا ہے ۔ اور سکینڈری روٹوں کو تمام فنڈز اور فوقیت کیوں دی جارہی ہے ۔ بہر حال حکومتی حلیف جماعتوں کے علاوہ ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں PTI،PPP،MQM کے تحفظات اس سلسلے میں تاحال قائم ہیں ۔ ایسے میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کا یہ کہنا کہ مذکورہ منصوبے کو CCIمیں لے کر جایا جائے اور تمام صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے انتہائی اہم اور ضروری ہے۔ جے یو ائی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے مغربی روٹ کے افتتاح کے دن کو تاریخی دن قرار دیا ہے اور اس منصوبے کو بلوچستان اور کے پی کے کی عوام کی پسماندگی ، غربت دور کرنے کے لئے ایک اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم ترقی کے اس سفر میں انکے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اس راہداری کے حوالے سے ہر موقع پر ہماری حوصلہ افزائی کی چیرمین پارلیمانی کمیٹی برائے اقتصادی راہداری سینٹر مشا ہد حسین نے منصوبہ کو دونوں پسماندہ صوبوں کیلئے تاریخی دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ آج جو اتفاق رائے مغربی روٹ کے سلسلے میں موجود ہے اس کا فیصلہ 28مئی2015کو آل جماعتی کانفرنس میں ہوا تھا ۔ وزیر اعظم نے جو وعدے کئے تھے وہ انہوں نے پورے کر دئیے اے این پی کے میاں افتخار حسین نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسفند یار ولی بیماری کے باعث تقریب میں نہ آ سکے انہوں نے سب کو ذمہ داری کا احساس کرنے کو کہتے ہوئے کہا کہ مغربی روٹ معاشی ترقی کا راز ہے نہ بنا تو معاشی قتل ہوگا۔ چارویہ بنانے کا اعلان ہوا لیکن بعد ازاں اسے چھ رویہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ انہوں نے مجوزہ روٹ کو معاشی ترقی کی روح قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بلوچستان کا ہے تو اس کے وسائل پر بھی انہی کا حق ہے۔ یہ روٹ اگر اصل روح کے مطابق قائم ہوا تو ہمارا پاکستان دہشت گردی سے پاک اور اقتصادی معاشی روابط کو فروغ ملے گا ۔ نیشنل پارٹی کے قائد سینٹر میر حاصل بزنجو نے افتتاح کے موقع پر خطاب میں کہا کہ فاصلے مٹنے سے حالات تبدیل ہوتے ہیں معاشی تبدیلیاں پورے سماج کو تبدیل کر دیتی ہیں اس منصوبے سے معاشی انقلاب آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی ایک بڑی وجہ غربت اور بیروزگاری ہے۔ اگر مذکورہ مغربی روٹ اور گوادر ٹو تا رتو ڈیرہ راہداری بن گئی تو گوادر میں پانچ بندرگاہیں بنانی پڑیں گی۔ پختونخواہ عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اس موقع پر کہا کہ وزیر اعظم کے ارادے نیک ہیں بلوچستان وسائل سے مالا مال ہے پھر آخر کیا وجہ ہے کہ ہماری عوام روٹی سے محروم ہے،دہشت گردی، انتہا پسندی بے انصافی سے جنم لیتی ہے۔ تمام اقوام اپنے علاقوں میں آباد ہیں ، طاقت سے گاؤں نہیں بسائے جاتے علاقوں کے وسائل پر وہاں کے بچوں کا حق تسلیم کریں۔ 20کروڑ عوام وزیر اعظم کے پیچھے ہونگے۔نہ کسی کو مارنے، جیل میں ڈالنے بمباری کرنے کی ضرورت پڑے گی ۔ امن کیلئے انصاف ضروری ہے انہوں نے اپنے صوبے میں امن و امان کی صورتحال جوکہ پہلے سے قدرے بہتر ہے کو مزید بہتر بنانے کیلئے تمام اشارے وزیر اعظم کو دے دئے ۔اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے کہ اگر تمام صوبوں کو انکا جائز حق دے دیا جائے اور انکے اپنے وسائل پر وہاں کے لوگوں کا حق تسلیم کیا جائے گا تو صوبوں میں احساس محرومی پیدا نہ ہوگی۔ جیسا کہ کے پی کے کی عوام میں پیدا ہورہی ہے۔ کیونکہ موجودہ حکومت کے براجمان ہونے کے دن سے یہاں پر بجلی کا بحران بڑھتا جا رہا ہے۔ 12سے18گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ صوبے کا وفاق کے ذمہ بجلی کی مد میں اربوں روپے ادا نہیں کیئے جا رہے کوئی میگا پراجیکٹ شروع نہیں کیا جا رہا۔ اب مغربی روٹ کے سلسلے میں انکے تحفظات کو دور کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔کیا ہی اچھا ہوتا اگر افتتاح کے موقع پر PTIکے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو بھی مدعو کیا جاتا کیوں کہ مغربی روٹ کے پی کے کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان سے ہی گزر کے جائے گا لیکن ہمارے حکمران کسی بھی قسم کی اپوزیشن کو برداشت کرنے کا حوصلہ ہی نہیں رکھتے ۔ بہر حال وزیر اعظم کی جانب سے مغربی روٹ کے ایک حصے کا افتتاح جو ژوب سے مغل کوٹ تک کا ہے خوش آئند ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ژوب سے ڈیرہ روٹ کا کام بھی جلدی شروع کیا جائے اور روٹ کے ساتھ حسب وعدہ مولانا فضل الرحمٰن ریل کی پٹڑی اور اکنامک زون بھی قائم کیے جائیں تاکہ یہاں پر بننے والے لاکھوں کی تعداد میں عوام کو روزگار و دیگر معاشی وسائل دستیاب ہو سکیں۔
Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 182 Articles with 139520 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.