دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر

نوجوانوں کے حوالے سے تحریر ہے جس میں تعمیر وطن کے لیے ان کو تعلیم ،محنت اور جدوجہد کی ترغیب دی گئی ہے۔
انسانی زندگی میں سیکھنے اور سیکھانےکاعمل تسلسل کے ساتھ جاری رہتا ہے ،صلاحیتوں کےمثبت یانفی پہلوکا اظہار اسی عمل کا نتیجہ ہوتا ہے،قوم کا ہر فرد خصوصاً نوجوان معاشرے کی بنیادی اکائی ہوتے ہیں، قوموں کے
عروج وزوال کاانحصار نوجوانوں کی نظریاتی پختگی ،پیشہ وارانہ صلاحیتوں ،تعلیم و تربیت اوردرسگاہوں کی آبادی پر ہے، ایک دانشور کا قول ہے کہ ”تعلیم کمان ہے جبکہ صلاحیت تیر ہے، بھرپور علم کے ساتھ ہی کوئی شخص اپنی صلاحیت کو پوری طرح استعمال کرسکتا ہے،تعلیم،آگاہی،شخصیت وکردارسازی،نظریاتی پختگی اور منصوبہ بندی ہی وہ جوہر ہیں جو قوموں کو باوقار مقام دلاتے ہیں اورہمیشہ تاریخ ان ہی سپوتوں کے تذکروں سے عبارت ہوتی ہے۔

جدید چین کے بانی مائوزے تنگ کا مشہور مقولہ ہے کہ اگر آپ ایک سال کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہو تو گندم بوو، اگر 10 سال کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہیں تو ساتھ درخت بھی لگاو، اگر صدیوں کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہیں تو لوگوں کی تربیت بھی کرو اور انہیں تعلیم بھی دو۔

اسلامی تاریخ ایسے نوجوانوں کے تابندہ کرداروں سےبھری پڑی ہےجنہوں نےاپنے اجلےکردار ،عزم و ہمت، جانثاری اوربہاوری سے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کیا اور ہمیشہ کے لیے عظمت و ہمت اور عزیمت کا استعارہ بن گے،انہوں نے جس کام کا بھی بیڑا اٹھایا اس کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر دم لیا ۔پیغمبر اسلام ﷺکے جانثار صحابہ کرام نے انہیں اعلیٰ صفات و کردارکی بدولت آفاق گیر شہرت حاصل کی،حضرت عمر بن خطاب،حضرت علی المرتضیٰ، حضرت خالد بن ولید ،حضرت امیر معاویہ اور حضرت عمر بن عبدالعزیز جیسے سینکڑوں امت مسلمہ کےقابل فخرفرزند ہیں جن کا تذکرہ دلوں کو سکون اور دنیا میں جینے کا شعور عطا کرتا ہے۔ محمد بن قاسم کی سترہ سالہ قیادت کی بدولت سندھ کو باب الاسلام ہونے کا شرف حاصل ہوا اور برصغیر میں اسلام کا پیغام مؤثر انداز میں پہنچا،انگریزی سامراج کے ظالمانہ دور میں مسلمانوں کوعزت سے جینےاور آزادی کا سبق پڑھانے والےٹیپوسلطانؒ، مولانا قاسم نانوتویؒ،شیخ الھند محمود حسنؒ ،مولانا ظفر علی خانؒ ،مولانا محمد علی جوھؒراورعلامہ محمد اقبالؒ بھی مسلم قوم کے عظیم کردار ہیں جب کہ قیام پاکستان سےدفاع واستحکام پاکستان تک کے لیے نوجوانوں کی قربانیاں اور کارنامے ہمارے لیے قابل فخر قومی وملی سرمایہ ہیں،الغرض قومیں ان ہی لوگوں کو یاد رکھتی ہیں جو صفات حمیدہ کے پیکر،عظیم وقابل فخر روایات کے امین،اعلیٰ علمی واخلاقی اقدارکے حامل،احساس ذمہ داری کا ادراک رکھنے والے ،منظم و عالی نصب العین رکھنے والے،ذاتی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دینے والےاور تعمیر ملت کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کے سامنے سینہ سپرہونےوالےہوں۔

دنیا کے نقشے پر ابھرنے والی اقتصادی سپر طاقت چین کے حالات کا بغور مطالعہ کرنے سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ چین کے نوجوان جب تک منظم نصب العین اور مخلص قیادت سے محروم تھے وہ صرف آبادی کا ایک ریلا کہلاتے تھے،چھوٹی چھوٹی آنکھوں والوںکی اس دنیا میں کوئی اہمیت نہ تھی مگر جب وہی نوجوان ماؤزے تنگ کی قیادت میں منظم ہوئے تو دنیا کا ہر تسلط پسند ملک چین سےخائف نظر آتا ہےجب کہ چین دنیا کے نقشے پر معاشی سپر طاقت کی صورت میں اپنا وجود منوا چکا ہے۔عربوں کی تاریخ سے بھی یہ راز کھلتا ہے کہ پیغمبراسلامﷺ ؐ کی آمد سے پہلے عرب انسانوں کا ایک ریوڑ جن پر جنگل کا قانون تھا ،منظم اور رسمی مہذب طاقتیں ان سے کنی کتراتی تھیں لیکن اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺکے زیر تربیت رہنے کے بعد یہی عرب دنیا کے سب سے منظم ،مہذب،مربوط نظام حکومت رکھنے والے ،عدل وانصاف کے علمبردار اور اعلیٰ انسانی اقدار وروایات کے حامل دنیا کی بہتری قوم اور سپرپاور کے طور نمایاں ہوئے،نصف دنیاسے زائدپر بے مثال اور پرامن حکمرانی کرنے والے بھی یہی عرب تھے،آج بھی انہی کے وضع کردہ اصولوں سے روشنی حاصل کرکے مشرق و مغرب کی مسلم و غیر مسلم حکومت اپنے قانون مرتب کرتی ہیں۔

مملکت خداداد پاکستان اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہی ہے،اندرونی و بیرونی چیلنجز،اپنوں کی نادانیاں اور غیروں کی سازشیں وطن عزیز کو غیر مستحکم اور اس کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہی ہیں ، پاکستان میں بسنے والے تمام طبقات خصوصا نوجوانوں پر ذمہ سب سے زیادہ آن پڑی ہے کہ علم کے زیور سے آراستہ اور صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرنظریہ پاکستان کے مطابق تعمیر وطن میں اپنا کردار ادا کریں۔حقیقت یہ ہے کہ وطن عزیز کو آج ایسے سپوتوں کی ضرورت ہے جومنظم، یقین محکم ،خود اعتمادی کے زیور سے آراستہ،اپنے شاندار ماضی سے بخوبی آگاہ،حال کے تقاضوں سے پوری طرح باخبر اور مستقبل کے چیلنجز کا ادراک رکھنے والے ہوں۔مشاہدہ یہ ہے کہ شمع جب تک خود نہ جلے اجالانہیں ہوتا،پھول جب تک شاخ سے جدا نہ ہو گلے کا ہار نہیں بنتااور نوجوان جب تک اپنا تن من دھن قربان نہ کریں قوم سرخرو نہیں ہوتی ہے،اگر قوم کے نوجوان ہونہار و بے باک فرزندوں کی طرح سنجیدہ کوشش کرتے ہوئے ،ذاتی مفادات پر قومی وملی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے تعمیر وطن کی راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کے سامنے سیسہ پالائی ہوئی دیواربن جائیں تو استحکام پاکستان اور تعمیر وطن کی راہ میں حائل ہر رکاوٹ تنکے کی طرح بہی جائے گی اوراگرہم اپنے کردار و عمل پر تنقیدی نظر ڈالنے کی صلاحیت پیدا کر لیں تو یقینا قدرت ہمیں آسانیاں اورمشکلات پر قابو پانے صلاحیت ودیعت فرمائے گی۔ -
 
Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 253975 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More