ویرانیاں ہی نشانیاں ہیں

نہیں، نہیں یہ جونظرآرہاہے دھوکاہے فریبِ نظرہے اورکچھ نہیں۔یہ ایسانہیں ہے جیسانظرآرہاہے۔اندرکی آنکھ کھول تب نظر آئے گا۔وہ جو تیرے سامنے بیٹھاہے،جوکہہ رہاہے وہ ایسانہیں ہے،ہاں!جوکہہ رہاہے۔وہ ایسانہیں ہے۔جوکہہ رہاہے بس سن لے ایسا ہے نہیں ،اوراگراندرکی آنکھ کھل جائے،نظرآنے لگے توشکرکرناکہ یہ توفیق ہے۔رب کی عنایت ہے۔مداری مت بن جانا کہ ہرایک کوکہتا پھرے جھوٹ بولتاہے تُو۔ اندرسے توتُویہ ہے ۔ پردہ پوشی کرنا،مرض سے لڑناہے مریض سے نہیں۔ پھرجب اندرکی آنکھ بیناہوجائے تواشکوں سے دھو تے رہنا کہ یہی ہے اسے مطہر کرنے کاپانی۔آنکھ ناراض مت کرناکہ اگریہی ناراض ہوگئی توسب کچھ بربادہو جائے گا۔ آنکھ خفاہوجائے توبرے مناظر دکھاتی ہے۔برے مناظرتوہوتے ہی برے ہیں،وہ تواچھے منظرکو،اچھے چہرے کوبھی میلاکردیتی ہے۔ تیرے اندرکی آنکھ کھلے تب توتُو پہچان پائے گاناں!کھلے گی کب؟جب رب راضی ہوجائے۔ رب کرم کردے تواندرکی آنکھ کوبیناکردیتاہے۔نہیں،نہیں....... جونظرآرہاہے دھوکا ہے،فریبِ نظر۔

بس رب سے جڑے رہناہرحال میں ........ غربت میں بھی اورتو نگری میں بھی۔ صحت مندہوجب بھی اوربیمارہوتب بھی۔ ہر حال میں سراپا تسلیم رہنا ۔ راضی برضائے الٰہی رہنا کہ یہی ہے بندگی اورکچھ نہیں۔اپنا دامن بچانا کمال نہیں،دوسروں کوبچانا اصل ہے۔ دوسروں کی مددکرتووہ تیری مدد کوآئے گا، اوروں کا دکھ بانٹ توسکھی رہے گا۔ اندرکاسکون چاہیے تودوسروں کے آنسو پونچھ ۔ احسان کرکے مت جتلانالیکن خبرداررہنا ۔بہت نازک ہے یہ کا م ۔اپنے ذاتی مقصد کے لئے یہ سب مت کرنا،اس لئے کرناکہ رب کی مخلوق ہے اورمخلوق رب کوبہت پیاری ہے۔ تصویر کی تعریف مصورکی تعریف ہے۔ تخلیق کوسراہناخالق کوسراہناہے۔مخلوق میں رہ اوررب تک پہنچ۔جنگل،بیاباں میں کچھ نہیں رکھا،مرناتوبہت آسان ہے،زندہ رہنا کمال ہے۔ اپنے لئے نہیں پابرہنہ مخلوق کے لئے، خاک بسربندگانِ خدا کے لیے جی، ٹوٹے دلوں سے پیارکر، بے آسرا کے لئے سایہ بن شجرِ سایہ دار،پھول بن،خوشبوبن خلوص بن،وفابن،جب رب خوش ہوتو مخلوق کے دلوں میں اُتارتا ہے تیری محبت ۔ تجھے کیا خبر کتنے ہاتھ رب کے حضور اٹھتے ہیں تیرے لئے۔

دیکھ رب خفاہوجائے توسب کچھ بربادہوجاتاہے۔ ہاں انسان کے اپنے اعضابھی خفاہوجاتے ہیں۔ کان خفاہوجائیں توبری باتیں سنتے ہیں،ٹوہ میں لگ جا تے ہیں ، زبان خفاہوجائے توغیبت کرنے لگتی ہے مخلوق کی برائیاں بیان کرتی ہے ، چغلی کرتی ہے بہتان طرازی کرتی ہے،لوگوں کوآپس میں لڑاتی ہے حق کو چھپاتی ہے،خوبیاں چھوڑکرکوتاہیاں بیان کرتی ہے دلوں کواجاڑتی ہے فساد برپاکر تی ہے۔ یہ زبان بہت کڑوی بھی ہے اورمیٹھی بھی۔ یہ دلوں کوجوڑتی بھی ہے اورتوڑتی بھی۔ خفاہوجائے تواس کے شرسے کوئی نہیں بچ سکتا ۔ کوئی بھی نہیں۔ جھوٹے وعدے کرتی ہے بس رب ہی اس کے فساد سے بچا سکتا ہے ۔ پاؤں خفا ہو جائیں تو دوسروں کو آزاد پہنچانے کے لئے اٹھتے ہیں ، برائی کی جگہ جاتے ہیں ہاتھ، خفا ہو جائیں تولوٹ مارکرتے ہیں قتل وغارت گری کرتے ہیں چھیناجھپٹی کرتے ہیں۔مارپیٹ کرتے ہیں خلق خدا کے حق میں تونہیں اٹھتے بس مخلوق کوتباہ کرنے والوں کاساتھ دیتے ہیں ان کے ہاتھ اور بازوبن جا تے ہیں ۔ ذہن خفاہوجائے توبری باتیں سوچتا ہے۔ بیہودہ خیالات کی آماجگاہ بن جاتا ہے،سازشیں کرتاہے منصوبہ بندی کرتاہے فسادکی۔ اوردیکھ اگردل خفا ہو جائے تومُردہ ہوجا تاہے اورتجھے معلوم ہے مرُدہ شے سڑنے لگتی ہے اس کی بدبوسے رب بچائے،بے حس ہوجاتاہے نیکی قبول ہی نہیں کرتا، برائی کی طرف بڑھتا ہے تفرقہ پھیلاتاہے جوڑتانہیں توڑنے لگتاہے بس رب بچائے ان امراض سے اوررب ہی توبچاسکتاہے۔کچھ ہی لمحے توجینا ہے۔ابھی آتے ہوئے اذان ہوئی تھی اورپھرجاتے ہوئے نماز،وہ بھی اگرنصیب ہوجائے تب۔

دوپل کے جینے کے لئے اتنے منصوبے،اتنی جان ماری، اتنی ذلت دردرکی بھیک،خوشامد اورچاپلوسی،کس خسارے میں پڑگیا میں ۔ رب توفیق دے،کرم کردے،تب ہی تومیں پہچا ن پاؤں گاچیزوں کی اصل کو۔انسان کے اندردیکھنا عنایت ربی ہے۔ پھل پھول توسب کونظرآتے ہیں،جڑکون دیکھے گا؟ وہ نظر کہاں سے لاؤں!بس یہ توفیق پرہے،رب سے جڑنے میں ہے۔ جناب رسالت مآ ب ۖنے فرمایا ہے ناں : مومن کی بصیرت سے ڈروہ خدا کے نورسے دیکھتا ہے۔

کب پہچا نوں گاخودکو،اپنے رب کو،اپنے پالن ہارکو..... کب انکارکروں گا جھوٹے خداؤں کا......کب سہار ا بنوں گاخاک بسرمخلوق کا...... کب دوست بنیں گے میرے اپنے اعضا۔موت سے پہلے رب سے کیوں نہیں ما نگتامیں یہ سب کچھ ،کیوں آہ وزاری نہیں کرتا ۔ کب ہوش آئے گا۔ مجھے،میرارب بچائے اُس وقت سے جب مجھے ہو ش آئے اور وقت پورا ہو گیا ہو۔ کوئی چارہ نہ ہوبے بسی ہو۔دیکھئے وہ میراساتھ نہیں چھوڑتے،پھرآگئے کیاخو بصورت بات کی ہے، واہ میرے مالک کیسے نادرو نایا ب بندے پیدا کئے۔ نہ کر تا تو ہم کتنے محروم رہ جاتے ۔

’’نصیحت کرنے والوں کا،ڈرانے والوں کاانجام یہی کیا ہے دنیا نے،کبھی صلیب پرچڑھادیتے ہیں،کبھی دارپر،کبھی اس پرکربلائیں نا فذکردیتے ہیں،کبھی وادیٔ طائف سے گزاردیتے ہیں، کبھی کوئی صعوبت،کبھی کوئی...لیکن سلام ودرود ہونصیحت کرنے والوں پرجن کے حوصلے بلنداورعزائم پختہ ہو تے ہیں ۔جو گالیاں سن کردعائیں دیتے ہیں اورجوغافلوں سے غفلت کی چادریں اتاردیتے ہیں،اورانہیں بے حسی کی نیند سے جگا تے رہتے ہیں۔ توکیا کوئی نصیحتوں سے بھری ہوئی کتا بیں پڑھ لیناہی کافی ہے؟ نہیں اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے بہت کچھ ۔ دنیاوقت کاعبرت کدہ ہے،یہاں آنکھیں کھول کرچلنا چاہئے۔اپنی من مانی نہیں کرنی چاہئے پہلے من مانیاں کرنے والے کہاں گئے؟عشرت کدے،عبرت کدے کیوں بن گئے؟محلّات کھنڈرات کیوں ہوگئے؟دنیا میں جھوٹ بولنے والے کیاکیا نشانیاں چھوڑ گئے۔ ویرانیاں ہی نشانیاں ہیں'' ۔

پہلے کون رہاہے یہاں،جواب رہے گا۔کچھ بھی تونہیں رہے گا، بس نام رہے گا میرے رب کا!
جہاں میں ہم بھلا کب تک رہیں گے
تماشا ختم ہو گا، چل پڑیں گے
کسی کی آگ میں ز ندہ رہے تو
ہم اپنی آگ کب روشن کریں گے
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 353408 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.