یہ مجھ سے نہ ہوسکے گا کہ نبی کا جاہ و جلال دے دوں

حضورپاک صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی ناقابل برداشت تھی ،ہے اور تاقیامت رہے گی ، دنیا کا ایک ادنی مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن اپنے نبی کی شان میں وہ ذرہ برابر بھی کسی طرح کی کوئی گستاخی برداشت نہیں کرسکتاہے،تعلیم یافتہ اور سنجیدہ مسلمان سمیت شراب پینے والوں نے بھی کبھی اس کو گوارا نہیں کیا ہے اوراپنے جان کی پرواہ کئے بغیر گستاخی رسول کے مرتکب کوانہوں نے واصل جہنم کرکے نبی پاک سے محبت کا ثبوت پیش کیا اوراپنے عمل سے یہ ثابت کردکھایاکہ
میں جب تک کٹ مروں نہ خواجہ یثرب کی عزت پر
خدا شاہد ہے کامل ِ میرا ا یماں ہو نہیں سکتا

ناموس رسالت کے بارے میں سب سے زیادہ حساس غیرت الہی ہے ، قرآن نے گستاخان رسول کو ہمیشہ سخت لہجے میں جواب دیا ہے ، ان پرلعنتیں بر سا ئیں ہیں اور ان کو عذاب الیم کی وعیدیں سنائیں ہیں ،ابو لہب کے بارے میں سورۃ لہب نازل ہوئی، امیہ بن خلف کے بارے میں سورۃ ہمز، ابی بن خلف کے بارے میں سورۃ یٰسین 78تا83،عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں سورۃ فرقان آیات 23تا31،ولید بن مغیرہ کے بارے میں سورۃ زخرف آیت 31تا32اور القلم آیات 8سے12،نفر بن الحارث کے بارے میں سورۃ لقمان آیت7,6اور عاص بن وائل سہمی کے بارے میں مکمل سورۃ کوثر نازل ہوئیں ،یہ رب ذالجلال کا توہین رسالت کرنے والوں کے بارے میں سخت رد عمل تھا ،ان سب دشمنوں کا خوفناک انجام بھی تاریخ کا ایک عبرت خیز باب ہے ۔

تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی کسی شاتم ر سول نے محسن انسانیت صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کا ارتکاب کیا ہے عشاق رسول نے توہین و تضحیک کے مرتکب لعنتی کو بھسم کر کے رکھ دیا ہے اور اس فتنہ کی سرکوبی کیلئے جہاد بالقلم ، جہاد باللسان اور جہاد بالسیف کا عملی مظاہرہ کیاہے ، انہوں نے منبرو محراب ،جلسہ و جلوس، اور اسٹیجوں پرتقریر کرنے کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کے محبو ب پیغمبر صلی اﷲ علیہ وسلم کی تنقیص کرنے والوں کو واصل جہنم کرکے ہی دم لیا ہے ۔ انہوں نے سرور کونین کے خلاف بھونکنے والے کتوں کے گلے کاٹ دیئے اور ہر بد بخت قلم کار ،زبان دراز کوجہنم میں پہونچایا،مسلم ممالک میں جب بھی کسی بد بخت نے آنحضرت کی توہین و تضحیک کی یا ان کی حیات طیبہ کو غلط رنگ دے کر استہزاء کیا، تمسخر اڑایا تو مسلم حکمرانوں نے ایسے اشخاص کو قتل کروا کر اپنے بندۂ مومن ہونے کا ثبوت دیا، جہاں مسلم حکومت نہیں ہے وہاں بھی عاشقان رسول نے شاتمت کے بھوتوں کا قلع قمع کرکے خود بھی جام شہادت نوش کرلیا؛لیکن نبی کے جاہ و جلال کے سامنے کسی طرح کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ۔

ناموس رسالت کے تحفظ کیلئے،قرآن ،حدیث ،صحابہ کرام ، خلفاء ،فقہا اور تمام مسلمانوں کا یہ موقف رہا ہے کہ گستاخ رسول کو کبھی بھی معاف نہیں کیا جاسکتا ہے ، جب کسی نے حضور سرور کائنات کی شان میں گستاخی کی تو فوراً اس کے قتل کا حکم صادر کیا گیا خود نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے عہد سعید میں گستاخی رسول کا ارتکاب کرنے والے افراد کو قتل کیا گیا اسی طرح تاریخ شاہد ہے کہ جب بھی کسی نے صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کے سامنے سرکار مدینہ کی توہین و تضحیک کی یا آپ پر سبّ و شتم کیا تو انہوں نے فوراً ایسے شخص کو قتل کردیا۔حضرت سیف اﷲ خالد بن ولید رضی اﷲ عنہ نے مالک بن نویرہ کو اس لئے قتل کر دیا کہ اس نے گفتگو میں سرکار دو عالم کیلئے صاحبکم (تمہارے ساتھی) کا لفظ استعمال کرکے توہین کی تھی۔
محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
جس میں نہ ہو یہ خوبیاں اس کا ایماں نامکمل ہے

گذشتہ دنوں ہندوستان کی سرزمین پر ایک مردو زمانہ شخص نے کچھ ایسی ہی حرکتیں کرکے عالم اسلام کے دلوں کو ٹھیس پہونچانے کی کوششیں کی ، 30 نومبر 2015کو ہندمہا سبھا کے کارگذرار صدر کملیش تیواری نے لکھنو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان مبارک میں نازیبا کلمات کہ کر عظیم گستاخی کا ارتکا ب کیا ، مردو نے گستاخی کی تمام سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے انتہائی غلیظ باتیں کہ دی ، جس کے خلاف ہندوستان بھر میں مسلمان سراپااحتجاج بن گئے ، خاص طور پر دارالعلوم دیوبند کے طلبہ نے اس باب میں تاریخ ساز کارنامہ انجام دیااور جب تک کملیش تیواری کی گرفتاری عمل میں نہیں آگئی ان کا احتجاج جاری رہا ،دارالعلوم دیوبند اور دیگر مدارس کے طلبہ کے اس اقدام کو ہم سلام کرتے ہیں اور گستاخ رسول کے خلاف بروقت احتجاج کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔

جب یہ سب کچھ ہورہاتھا اس وقت میں ممبئی کا دوروزہ سفر مکمل کرکے دہلی کے لئے روانہ ہورہاتھا ،وہاٹس ایپ اور فیس بک پر یہ خبر مسلسل گردش کررہی تھی، اس دوران ٹرین میں ہی میں نے فیس بک پیج اور وہاٹس ایپ پر یہ اسٹیٹس لکھاکہ تمام مسلمان خاموشی کے ساتھ احتجاج درج کرائیں اور اپنے قریبی پولس اسٹیشن میں جاکر ایف آئی آر درج کرائیں ، میرا بھی پروگرام یہی تھاکہ دہلی پہونچ کر سب سے پہلے یہ کام کرنا ہے ،راستے میں بہت سارے میسیج مجھے موصول ہوئے ،بہت سے دوستوں نے فون کیا کہ ہم ایف آئی آر درج کرانے جارہے ہیں ،اس سلسلے میں میوات سے روزنامہ انقلاب کے نمائندہ جناب مولانا صابر قاسمی کا تذکرہ ضروری ہے جنہوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے بڑے پیمانے پر میوات میں احتجاجی ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا ،آج بروزجمعہ مختلف مقامات پر ان کی کوششوں سے تحفظ نامورس رسالت ریلیاں نکالی گئیں ہیں ۔

ہمارے دوست احسن مہتاب خان نے فون کرکے کہاکہ اس مہم ہم آپ کے ساتھ ہیں، آپ دہلی پہونچنے کے بعد بتائیں ساتھ چل کر ایف آئی آر درج کرائیں گے ،چناں چہ دہلی پہونچ کر ہم نے سب سے پہلے یہ کام کیا ، شام پانچ بجے جامعہ نگر تھانہ میں جاکر احسن مہتاب خان اور چند دیگر دوستوں کے ساتھ ہم نے ایف آئی آردرج کرائی ، اور ایس ایچ او کے کے سامنے ہم نے اپنے جذبات کا اظہار کیا کہ ہم اپنے نبی سے دنیا کی ہر شی سے زیادہ محبت کرتے ہیں ،ہم اپنے ماں باپ کو ان پر قربان کرسکتے ہیں لیکن ان کی عزت وعظمت پر کسی کی بدزبانی برداشت نہیں کرسکتے ہیں ۔

آپ اگر ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کراسکے ہیں تو ہماری درخواست ہے کہ اپنے قریبی پولس اسٹیشن میں جاکر ایف آئی آر درج کرائیں، گستاخ رسول کو تختہ دار پر لٹکا ئے جانے ، شاتمان رسول کے خلاف قانون سازی کئے جانے کا مطالبہ کریں ۔

ایف آئی آر کا کاپی فیس بک ، ٹوئیٹر ، وہاٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شیئر کریں،دنیا کو یہ پیغام دیں کہ ہم مسلمان قوم اپنی نبی کی شان میں ذرہ برابر بھی گستاخی برداشت نہیں کرسکتے ہیں ، نبی کی عزت و حرمت پر کبھی بھی آنچ نہیں آنے دے سکتے ہیں ، ایک نہیں لاکھوں جانیں قربان کرسکتے ہیں ، نبی کے وقار کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے ہیں ۔
مال مانگوتو مال دے دوں ،جان مانگوتو جان دے دوں
مگر یہ مجھ سے نہ ہوسکے گا کہ نبی کا جاہ و جلال دے دوں
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 164207 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More