داعش کی آمدنی کے ذرائع

دہشتگرد تکفیری تنظیم داعش کے خلاف روس کی فضائی بمباری کے بعد برطانوی پارلیمنٹ نے بھی اپنی حکومت کو اس کے خلاف کارروائی کی منظوری دیدی ہے۔جس کے بعد برطانوی جنگی طیاروں نے شام میں داعش کے زیرقبضہ تیل کے کنوؤں پر حملہ کیا ہے۔
دہشتگرد تکفیری تنظیم داعش کے خلاف روس کی فضائی بمباری کے بعد برطانوی پارلیمنٹ نے بھی اپنی حکومت کو اس کے خلاف کارروائی کی منظوری دیدی ہے۔جس کے بعد برطانوی جنگی طیاروں نے شام میں داعش کے زیرقبضہ تیل کے کنوؤں پر حملہ کیا ہے۔

مختلف ممالک کی داعش کے تیل کے کنوؤں پر فضائی بمباری سے کچھ فرق پڑے گا یا نہیں؟ مختلف آراء ہیں۔ایک امید یہ ہے کہ داعش کی کمائی میں فرق آئے گا۔

یہاں ہم سچ ٹائمز کے قارئین کیلئے دہشتگرد تکفیری تنطیم کے مالی اثاثوں اور انکے آمدنی کے ذرائع کے متعلق بیان کریں گے:

تیل کے کنویں:
داعش کا ایک بہترین ذریعہ آمدن تیل کے کنویں ہیں۔ جن سے کمائی کے متعلق امریکی وزارت خزانہ کے مطابق اکتوبر 2015 تک داعش عراق اور شام میں اپنے زیر تسلط علاقوں میں واقع تیل کے کنوؤں سےماہیانہ چار کروڑ 70 لاکھ ڈالر کماتی ہے۔

اس امریکی رپورٹ کے مطابق امریکی اتحادیوں کے فضائی حملوں کی وجہ سے داعش کی شام سے ہونے والی تیل کی آمدن ایک تہائی رہ گئی ہے۔

اس دعوے کو ایک امریکی کرنل نے یہ کہہ کر مسترد کردیا ہے کہ فضائی حملوں کی وجہ سے داعش کی تیل کی آمدن میں عارضی کمی واقع ہوئی ہے۔

پوست اور فصلوں کی کاشت:
مالیاتی خبر رساں ادارے بلوم برگ کے مطابق داعش تیل کے علاوہ سالانہ 20 کروڑ ڈالر فصلوں اور پوست کی کاشت سے حاصل کرتی ہے اور پوست کو ہیروئن کی شکل میں یورپ سمگل کیا جاتا ہے۔

بینکوں میں ڈاکہ زنی:
بلوم برگ کے مطابق داعش نے 2014 میں بینکوں کو لوٹ کر تقریباً ایک ارب ڈالر کمائے تھے۔جن میں زیادہ تر عراقی بینک تھے۔

قیمتی نوادرات کی فروخت:
داعش نے اپنے زیر قبضہ علاقوں سے قیمتی نودارات بھی فروخت کرکے کروڑوں ڈالر کمائے۔ ایک ٹریڈر کے مطابق بعض نودارت دس دس لاکھ ڈالر میں فروخت ہوئے ہیں۔

ٹیکسز:
داعش نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں مختلف ٹیکس بھی لگا رکھے ہیں جن سے ماہانہ لاکھوں ڈالر کمائی ہوتی ہے۔

انسانی اسمگلنگ:
ان تمام حربوں کے علاوہ داعش کا اہم ذریعہ آمدن انسانی اسمگلنگ ہے بالخصوص بچوں اور خواتین کی اسمگلنگ سے لاکھوں ڈالرز کماتی ہے۔اس کی تصدیق اقوام متحدہ کے ادارے آفس آف ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس نے بھی کی ہے۔

لاشوں اور انسانی اعضا کی فروخت:
داعش گرفتاراور زخمی اور ہلاک شدگان افراد کی لاشوں اور ان کے اعضا بھی فروخت کرتی ہے اور ان اعضا کا اصلی ترین خریدار اسرائیل ہے۔

اغواء برائے تاوان:
داعش لوگوں کو اغواء کرکے ان کی رہائی کے بدلے بھی کئی ملین ڈالر لیتی ہے۔

سالانہ بجٹ:
دہشتگرد تکفیری تنظم کا دعویٰ ہے کہ 2015 کے لیے اس کا بجٹ دو ارب ڈالر ہے۔ دو ارب ڈالر کے سالانہ بجٹ کے ساتھ داعش تاریخ کی امیر ترین دشہتگرد تنظیم شمار ہونے لگی ہے۔

ہفتہ روزہ اکانومسٹ کے مطابق تنظیم اپنے ہر دہشتگرد کو ماہانہ 400 ڈالر تنخواہ دیتی ہے۔ شامی باغیوں کی تنخواہ اس سے کم ہے۔

اس کے علاوہ وہ اپنے علاقے کے رہائشیوں کو خوش کرنے کے لیے علاقے میں سہولیات کی فراہمی کے لیے بھی ادائیگیاں کرتی ہے۔
hussain
About the Author: hussain Read More Articles by hussain: 4 Articles with 3230 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.