مسافتوں کا جنوں

عجب جنوں ہے مسافتوں کا، نہ کوئی منزل نہ نشان منزل، نہ تشفی نہ صلہ، نہ ادراک نہ شعور، نہ صلاحیت نہ استعداد، ایک ایسے امتحان میں ڈال دیا ہے مرشد! جہاں سے اپنی بھی خبر نہیں آتی موسموں کا پتہ نہیں چلتا، دھوپ چھاؤں میں فرق باقی نہیں۔ وہ کب سے تیز دھوپ میں بیٹھا اللہ اللہ کر رہا تھا، پسینہ سر کے بالوں سے لیکر پاؤں کی پوروں تک جاری و ساری تھا اسکی آنکھیں بند تھیں بس سر وجد میں تھا عجیب شخص تھا وہ میں اسکے سامنے ایک گھنٹے سے بیٹھا تھا اور وہ میری موجودگی سے بے خبرو بے نیاز تھا میں پوری بوتل پانی کی پی چکا تھا اور گرمی سے بے حال تھا دل میں آیا کہ اٹھ کر چلا جاؤں مگر اچانک ہر طرف سے اللہ اللہ کی آوازیں آنے لگی میں سمجھا کہ یہ میرا وہم ہے مگر آوازیں تو مسلسل آرہی تھیں مجھ پر عجیب خوف طاری ہوا اور موت کو قریب محسوس کرنے لگا میرا سارا جسم بھی پسینے سے شرابور تھا مگر یہ پسینہ تو خوف کا تھا میرا دل بیٹھ رہا تھا اور پاؤں اتنے بھاری ہو چکے تھے کہ چلنا محال تھا اور وہ آنکھیں تو ابھی بھی بند تھیں اور ناجانے کیوں مجھے اپنی زندگی کا ایک ایک گناہ یاد آ رہا تھا ہاں میں نے فلاں کے پیسے کھائے تھے آج جاتے ہی واپس کروں گا ہاں میں نے ایک دوست کے ساتھ ظلم کیا تھا آج جاتے ہی معافی مانگوں گا، ہاں میں زکواۃ دوں گا، ہاں میں مسکینوں کی مدد کروں گا، ہاں میں مظلوم کی حمایت کروں گا۔ اچانک آنکھیں کھل گئیں اور ارشاد ہوا جب اتنا کچھ کر چکو تو پھر آنا مگر مرشد کچھ تو عطا کیجیے میں رونے لگ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عطا تو وہ اللہ کرتا ہے میرے پاس کیا ہے بس یہ چار لفظوں کی کتاب پڑھو اسے “دکھا مجھے ان لوگوں کا راستہ جن پر تیرا انعام ہوا“ وہ لوگ کون ہیں مرشد ۔۔۔۔۔یہ کتاب خود بتائے گی وہ بولے گا ایک دن بولے گا تیرے لہو سے بولے گا سمندر کی لہروں سے پکارے گا وہ گیا نہیں وہ زندہ ہے وہ زندہ ہے نور کی طرح وہ زندہ ہے خوسبو کی طرح وہ زندہ ہوا کی طرح جب وہ چاہے گا ہر چیز بدل جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر مرشد یہ تڑپ تو دور ہو کچھ سکون تو ملے میرا ملک کچھ تو سنبھل جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ جہاں ظلم ہو وہاں اللہ نہیں ہوتا تیرا ملک ظالم شیطانوں کے شکنجے میں ہے ابلیس ہے اور اسکی مجلس شوریٰ ہے جاؤ ظلم کو ختم کرو اور اللہ کو آباد کرو مگر مرشد اللہ بھی تو ظلم کو ختم کر سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔ ہاں کر سکتا ہے مگر تم نے کب مدد مانگی ہے اللہ سے تم ظلم کو ظلم کے ساتھ ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہو ہر شخص بک چکا ہے قیمت وصول کر رہا ہے دعا کرنے کی بھی قیمت وصول کر رہا ہے شیطان تمہارے آگے بھی ہے پیچھے بھی ہے اور دائیں بائیں بھی تمہیں پتہ ہے تمہں ابھی تک غرق کیوں نہیں کیا گیا ۔۔۔۔۔۔۔ نہیں مرشد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ نیک لوگ دن رات رو رو کر اللہ سے استغفار کرتے ہیں اور وہ تیرے ملک میں رہتے ہیں بس اب تو جا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگ اور ظلم کا مقابلہ ظلم سے نہ کر بلکہ اطاعت الہی اور عدل سے کر جا چلا جا یہاں سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تو امیر ہے تو عطا تو کر میں بھی کٹ مروں تیرے نام پر
اس لہو لہو سے وجود میں کسی کربلا کی صدا تو ہو

جو قبول ہو در یار پر میرے لب پہ ایسی دعا تو ہو
جسے سن کے وہ بھی تڑپ اٹھے میرے سوز میں وہ نوا تو ہو
Sadeed Masood
About the Author: Sadeed Masood Read More Articles by Sadeed Masood: 18 Articles with 22030 views Im broken heart man searching the true sprit of Islam.. View More