مارننگ شوز کا چکر کیا ہے

مارننگ شوز کی مرجی ہے وہ جو چاہیں گے کریں گے

مارننگ شوز۔۔۔۔اڑائیں انسان کے ہوش

مارننگ دن کا وہ حصہ ہے جس کے بارے میں آج کے دور کے بہت سے لوگ بتا نہیں سکتے کہ اس وقت آسمان و زمین کا رنگ کیسا ہوتا ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ بہت سے لوگوں کی نائٹ ہی اب تو مارننگ کے وقت ہوتی ہے اور پھر مارننگ آفٹر نون کے بھی بعد جا کر ہوتی ہے۔ مگر خاتون خانہ ایسی خاتون ہے جس کی مارننگ ، مارننگ کے وقت ہی ہونی ضروری ہے کیوں کہ انھوں کو کام پہ اور چھوٹوں کو سکول جو بھیجنا ہوتا ہے۔ اتنی صبح اٹھانے کے لئے ویسے تو الارم استعمال ہوتا ہے مگر ایک دور میں چاچاجی کا مارننگ شو بھی ہوا کرتا تھا جو کہ ہر دلعزیز تھا اور چھوٹے بچوں کو آسانی سے اٹھانے کے کام آتا تھا۔

آج کے دور میں موبائل آلارم تو آپکو اٹھاتے ہیں مگر مارننگ شوز تو مرے کو بھی اٹھانے کا کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ صبح صبح ہی جو رنگ رنگے سیٹس، سوٹس، ناریاں، پریاں، شہزادیاں، طبیب، حکیم، ڈاکٹر، فاقہ زدہ خواتین و مرد، مٹاپے سے لڑتے خواتین و مرد، سسرال سے تنگ آئے خواتین و زن، سسرال والوں کو ستاتے خواتین و زن، رشتہ کرانے والے ،بھوت بھگانے والے، میاں سدھارنے والے، بیوی دلوانے والے، کھانا بنوانے والے، موابائل دلوانے والے، جڑی بوٹیوں سے جوان بنانے والے، کاسسمیٹکس سے کارتون بنانے والے، سرجری سے شہزادہ بنانے والے، پھلوں سے ایفل ٹاور بنانے والے، سبزیوں سے تاج محل باننے والے، دھونی دینے والے، مرادیں پوری کروانے والے، لڑانے والے ملوانے والے، مک مکا کو مکانے والے غرض کس طرح کے لوگ ہیں جو آپکو وہاں دکھتے نہیں۔
ان شوز سے پیچھا چھڑا نہیں سکتے
دیکھنے کی لت سے کود کو بچا نہیں سکتے
ان شوز کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ جی خواتین کا دن کا آغاز اچھا اور زبردست ہو اور انکو کچھ اچھا دیکھنے اور سیکھنے کو ملے۔ اب مارننگ شوز پر اعترا ضات کئے جاتے ہیں کہ جی
ہر مارننگ شو میں شادی ہو رہی ہے
ہر مارننگ شو میں برانڈڈ کپڑوں کو ترجیح دی جارہی ہے
ہر مارننگ شو میں بھوت بھگائے جا رہے ہیں
ہر مارننگ شو میں لائیو سرجری کی جارہی ہے
ہر مارننگ شو میں کواتین کو سکھانے سے ذیادہ ذہنی طور پر پست بنانے کا کام کیا جارہا ہے
مارننگ شوز معیار کا خیال نہیں رکھتے

میڈیا انڈسٹری میں جو بھی خیا ل ہٹ ہو جائے وہ پھر سپر ہٹ بھی جلد بن جاتا ہے۔ شادی اور بھوت بھگانے والے آئیڈیا کے ساتھ یہی ہوا ہے کہ یہ آئیڈئے جب ایک آدھ چینل سے پسند کئے گئے تو اب ہر کوئی ہی ان آئیڈیاز کو استعمال کرکے ریٹنگ کے چکروں میں ہے۔ برانڈز کی اشتہار بازی نے بھی برانڈز کے استعمال کو فروغ دیا ہے مگر معاشرے اب عمومی طور پر ہی شو بازی کو اتنا پسند کیا جانے لگا ہے کہ لوگ برانڈز کے لئے دیوانے ہیں ہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خواہ مارننگ شو اشتہار کرے یا نہیں

یہ بات پیمرا کے آرڈیننس میں لکھی ضرور گئی ہے کہ میڈیا لوگوں کو سکھائے اور بتائے گا مگر میڈیا میں ریٹنگ اور نمبر ون کے چکر میں اخلاقی حدود کو پار کرنے اور چھاپے مارنےا ور لوگوں کو ڈرانے کا ٹرینڈ فروغ پارہا ہے۔ اسی طرح مارننگ شوز بھی اپنی ٹارگٹد آڈینس کے حوالے سے جس حد تک تفریحی اور مزاحیہ مواد لا سکتے ہیں لا رہے ہیں۔

صرف گنتی کے تین شوز ہیں جو کہ بے حد معلوماتی اور معیاری مواد پیش کررہے ہیں مگر انکی ریٹنگ اتنی ذیادہ نہیں جتنی کہ عجیب و غریب چیزیں دکھانے والے شوز کی ہیں۔ اسی طرح خواتین کو ذہنی طور پر پست یا بلند شوز نہیں کر رہے کہ وہ صرف کپڑوں یا شادی کے بارے میں ہی سوچیں-

یہ کام تو ہمارا معاشرہ کر رہا ہے۔ پیدا ہونے سے لے کر شادی کے دن تک شادی کے حولاے سے ہدایات دی جاتی ہیں اور شادی ہونے کے بعد شادی کو کامیاب بنانے کی ہدایات دی جاتی ہیں۔ پھر ایک گھریلو خاتون کو سکھانے اور تھکانے کو گھریلو سیاست اور انھوں کا وبال ہی اتنا کافی ہے کہ اسکو مزید کسی سکھائی کی عادت نہیں رہتی اور مارننگ شو کا ٹرگٹ بھی گھر میں بیٹھی خواتین ہیں جو کہ سیاسیات، اقتصادیات، معاشیات، نفسیات، ادویات، حیاتیات سے ذیادہ سعدیہ ناجیہ عرشیہ کے بچوں کو جاننے کے حوالے سے جاننے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔

کبھی بھی کسی بھی چیز کو سو فیصد کسی بھی غلط حرکت کے لئے مورد الزام نہیں ٹھرایا جاسکتا ۔ ہر چیز کے ہونے کی بے شمار وجوہات ہوتی ہیں اور ان وجوہات کے بعد ہی وہ چیز جب وجود میں آتی ہے تو آپ پر یہ منحصر کرتا ہے کہ آپ کس حد تک اسکو اپنی زندگی کو متاثر کرنے دیں گے۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 274233 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More