وطن کی مٹی گواہ رہنا

عورت صنفِ نازک ، محبت اور وفا کی مٹی سے گُندھی،ناتواں کاندھے جو زندگی کا بوجھ نہیں اُٹھا سکتے ، جلد گھبرا جاتی ہیں، آ نکھیں ہیں کہ ہر وقت چھلکنے کو بے تاب کچھ کہا نہیں کہ کٹورے جیسی آنکھوں میں آنسو ڈُبڈبا گئے اور پھر وہ جھڑی لگی کہ برسات بھی اُس کے آگے ہیچ ہے،اوّل تو تکلیف سہنا مشکل اور کسی کو تکلیف میں دیکھ لیں تب تو ہول ہول کر اپنی اور دوسرے کی جان ایک کر دیتی ہیں ، ڈرپوک کہیں کی ایک لال بیگ دیکھ کر تو جان نکل جاتی ہے اور مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کی بات کرتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ باتیں اکثر و بیشتر آپ کی سماعتوں سے ٹکراتی ہوں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟

مگر اِن ہی عورتوں میں ایک مریم مختار بھی تھی ،عمر ہی کیا تھی؟ ابھی تو ڈھیروں خواب پلکوں کی دہلیز تک آئے ہی ہوں گے ، ابھی تو اِن تمام خوابوں کو شرمندۂ تعبیر ہونا تھا ،ابھی تو زندگی کے سفر پر قدم رکھا ہی تھا کہ شام ہو گئی ،لیکن جان دے کر عورت ذات کو امر کر گئی ، صنفِ نازک، مگرجذبے فولاد کی طرح جس کے آگے کوئی خوف اور ڈر نہیں ٹکا اور یوں دنیا کو دکھا دیا کہ عورت وہ کچھ کر سکتی ہے جس کا اُس کی ذات سے تصور ہی نہیں کیا جا سکتا۔

پری چہرہ ، آنکھوں میں کچھ کر گزرنے کی جوت جگائے ، اُسے بھی شایدکہیں نہ کہیں یہ سُننا پڑا ہو کہ یہ اتنی سی لڑکی کیا کر سکتی ہے؟؟؟؟مگر ایسے پروفیشن کو چُن کر اپنے پائے استقلال میں کمی نہیں آنے دی ۔
وہ کہ جس نے دکھا دیا کہ عورت صرف اپنے گھر بار پر ہی نہیں وطن پر بھی قربان ہونا جانتی ہے ، د کھا دیا کہ اس وطن کی مٹی میں ہمارا لہو بھی شامل ہے ہاں ہم بھی اس مٹی کی عظمت و حرمت کے اُتنے ہی نگہبان ہیں جتنا کوئی اور ،یہ صرف مردوں کا خاصہ نہیں ،وہ جس نے دکھا دیا کہ کلائیاں صرف چوڑیاں پہننے کے لئے نہیں بنیں اِن سے ایک بھاری بھرکم جہاز بھی اُڑایا جاسکتا ہے ، جس نے دکھا دیا کہ مردوں کے معاشرے میں عورت اپنا نام ایسے بھی اونچا کر سکتی ہے ، جس نے دکھا دیا کہ عورت صرف چولھا چوکھا کرنے کے لئے نہیں بنی وہ دنیا میں وہ کام بھی کر سکتی ہے جس کی امید صرف ہمارے معاشرے میں مردوں سے کی جاتی ہے۔

مریم !!! شہیدِ پاکستان ،عزم و ہمت کا نمونہ آج پوری قوم اور بالخصوص عورت ذات کے لئے مثال ،
ہم کو فخر ہے اپنے عورت ہونے پر ،صنفِ نازک ہونے پر ہاں !!!! ہمیں فخر ہے مریم مختار پر اور اُس جیسی وفا کی پیکر اور عزم و ہمت والی عورتوں پر جو ہمارے وطن کی سر بلندی کے لئے ہر وقت کوشاں ہیں ۔
وطن کی مٹی گواہ رہنا کہ وہ پاک خون تیرے دامن پر گرا جس کو اپنی جان سے زیادہ تیر ی عزت عزیز تھی
گواہ رہنا کہ تیرا نام اونچا کرنے میں ہم عورتوں کا بھی برابر کا حصہ ہے ہم نہ ہی اپنے گھر سے غافل ہیں اور نہ ہی اے مادرِ وطن تجھ سے ۔۔۔۔۔ گواہ رہنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ّؔؔ ؂ وطن کی مٹی گواہ رہنا ۔۔۔ گواہ رہنا
وطن کی مٹی عظیم ہے تو،عظیم تر ہم بنا رہے ہیں
 
Rubina Ahsan
About the Author: Rubina Ahsan Read More Articles by Rubina Ahsan: 18 Articles with 24243 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.