شادی ہالوں کا بڑھتا ہوا رجحان

فیچر: طلحہ شیخ

 شادی بیاہ ہر انسان کی زندگی کا ایک پر مسرت موقع ہوتا ہے۔ اور ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اسے اچھے طریقے سے منائے اس موقع پر ان اشیاء کا انتخاب کیا جاتا ہے جو ان کے شایان شان ہوں۔ ان میں سے ایک شادی ہال ہیں۔ آج کل شادی ہالوں کا رواج کچھ زیادہ ہی بڑھ گیا ہے۔ بیاہ جیسی تقریب کو منانے کا ایک موئثراور آسان ذریعہ ہے۔

پچھلے دس سالوں سے یہ بات قابل غور ہے کہ حیدرآباد میں جگہ جگہ نئے ہال قائم ہورہے ہیں ۔ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنانے کے لئے شادی ہالوں کو نئے ٹرینڈ دیئے جارہے ہیں۔ اس سے قبل لوگ شادی بیاہ کی تقریبات گلیوں اور سڑکوں پر ٹنٹ لگا کر کیا کرتے تھے اور ڈیکوریشن سروس کا استعمال کیا کرتے تھے۔ لیکن تقریب کو زیادہ اس چیز کی سب سے بڑی ناکامی Miss Management ہے۔شادی کی تقریب کو پرسکون، آرام دہ اور شان و شوکت والی بنانے کے لئے لوگوں نے ہالوں کا رکھ کرنا شروع کیا جس کی وجہ سے ٹنٹ سروس کی شرح حیدرآباد میں صرف 10% فیصد ہی رہی گئی ہے۔

حیدرآباد میں تقریباً آج 3 درجن سے زائدہال ہیں۔محمود گارڈن، الریحان گارڈن، گلفشان گارڈن، علی پیلیس قاسم آباد کا شمار شہر کے سب سے پرانے تعمیر ہونے والے ہالوں میں ہوتا ہے۔ دس سال سے پہلے کی بات کی جائے تو حیدرآباد میں 15کے قریب ہال تھے۔ لیکن اب نئے پلازوں،مارکیٹوں کے ساتھ ساتھ ہالوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ 2 برسوں میں اب نئے ایئر کنڈیشنڈ ہالوں کا آغاز کیا گیا جو کہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن چکے ہیں جن میں ہائیپرہال اور پرل بنکوئیٹ قابل ذکر ہیں۔

جتنی تیزی سے حیدرآباد میں نئے شادی ہال بن رہے ہیں۔ وقت اس کے ساتھ ساتھ ان کی قیمتوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ہال مالکان کا کہنا تھا کہ ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے ۔ بجلی کی قیمتیںآسمان کو چھو رہے ہیں ۔ اسی کے ساتھ ساتھ ویٹرز کی ڈیلی ویجز میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ویٹر ز کی ڈیلی ویجز بڑھانے کی اصل وجہ ٹیبل سروس کا قیام ہے۔ جس سے ویٹرز کا کام ڈبل ہوگیا ہے۔ اور دیکھا جائے تو شادی ہال نہ صرف لوگوں کی شادیوں کے لئے بہتر انتظام ہے بلکہ پیسے کمانے کا بھی اچھا ذریعہ ہے۔ جس کے باعث شادی ہال مالکان دوپہر کی شادی کے 25سے 30 ہزار اور رات کی شادی کے 50 سے 70ہزار تک چارج کرتے ہیں۔ اور باقی دنوں کے نسبت جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے دن ریٹس اور زیادہ ہوتے ہیں ۔ اور اگر کوئی عید کا تہوار ہو تو مالکان ایک لاکھ تک پر ایونٹ چارج کرتے ہیں۔

عام لوگوں کا کہنا تھا کہ ہر شخض چاہتا ہے اس کی شادی جس جگہ ہو وہ اسے پوری زندگی یاد رکھے۔ اور اس بات کا بھی ذکر کیا کہ شادی ہالز میں ہر چیز انتظام کے ساتھ کی جاتی ہے۔جس کی وجہ سے شادی ہالز میں لوگوں کا قیمتی وقت بچ جاتا ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ لوگوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہال مالکان نے کچھ عرصے سے ہال کے ریٹس میں کافی اضافہ کردیا ہے۔

لیکن ہحال ایسوسی ایشن اب اس کے لئے موئثر اقدامات عمل میں لارہی ہے ۔ جو کہ عوام کے لیے ایک خوش آئند بات ہے۔
Noman Uddin
About the Author: Noman Uddin Read More Articles by Noman Uddin: 2 Articles with 8739 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.