سپہ سالار امن

کی محمدؐ سے و فا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح قلم تیرے ہیں
جی صاحبو! بالکل جس نے کی محمدؐ سے وفا اس عاشقِ رسولﷺ کی کشتی بیچ بھنور سے نکل کر ہزار طوفانوں سے ٹکرا کر بھی صحیح سلامت پار لگ جایا کرتی ہے۔دلوں میں عشقِ محمدﷺ کا جذبہ رکھنے والوں کے قلب نور سے منوّر ہوتے ہیں عاشقِ رسولﷺ اپنے ہرکام کا آغاز اﷲ عزوجل اور اﷲ کے محبوب ﷺکے نام سے ہی کرتے ہیں۔اﷲ اور اﷲ کے محبوب سے محبت کرنے والے من کے صاف اور سچ کی راہ پہ چلنے والے حقیقت کو تسلیم کرنے والے دنیا کے لیے مثل چراغ کی مانند ہوتے ہیں۔ ایک حساس نوجوان عاشقِ رسولﷺ محترم لکھاری نسیم الحق زاہدی صاحب کی خوبصورت کتاب سپہ سالار رامن پڑھنے کا اتفاق ہو ا۔کتاب کا مطالعہ کرکے یقین جانیئے اتنی مسرت ہوئی بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں ہیں مگرمیں سمجھتی ہوں اپنے تئیں ادنیٰ سی کوشش کرنا بھی لازم ہے ورنہ سپہ سالار رامن خوبصورت کتاب اور ا س کتاب کے لکھاری محترم نسیم الحق زاہدی صاحب کی حق تلفی ہوگی۔اپنے قلم سے لکھنا تو ہر انسان سیکھ جائے گا مگر سچ کوسچ حق کوحق لکھنے کی جرا ت صرف وہی لکھاری کرتا ہے جسکا ایمان کامل ہوتا ہے اور یہی ایمان کی پختگی لکھاری کونوازتی ہے زورِقلم اور زیادہ۔۔۔۔۔۔
پیش لفظ کیا کہنے!
اتنی نہ بڑھا اپنی پاکی داماں کی حکائیت
امن کو ذر ا دیکھ ذر ا بند قبا دیکھ

سپہ سالار امن کتاب نسیم الحق زاہدی کی شاہکار قلم کاری کالم نگاری کا پہلا مجموعہ ہے یہ کتاب اپنی مثال آپ ہے صاحبو !کتاب کا ٹائٹل حضرت محمدﷺ سے منسوب کرکے اپنے قلم کا حق ادا کر دیا۔ میں اکثر سوچتی ہوں کیا آج کے دور میں بھی حق سچ لکھ کر اپنا لوہا منوانے والے عادل قلمکار ہیں ہاں ہیں صاحبو نسیم الحق زاہدی انھی میں سے ایک ہیں۔نسیم الحق صاحب کے کالم ،،میں باغی ہوں ! کی چند سطریں۔۔جس معاشرے میں امیر کے لیے قانون کچھ اور غریب کے لیے کچھ اور ہووہ معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے ،جس معاشرے میں روٹی چوری کرنے کی سزا موت اور ملکی خزانہ لْوٹنے کی سزا پھولوں کے ہار اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ہوں،جہاں ملا کے فتوؤں میں روز شریعت کا کاروبار ہوتا ہو جہاں قانون کے رکھوالے قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوں جہاں قاضی کا قلم بکتا ہو جہاں وکلاء ایک ظالم کو بچانے کے لیے دلیلوں کے انبار لگاتے ہوں جہاں مردہ خواتین کی عزتیں بھی محفوظ نہ ہوں جہاں لوگ افلاس کے ہاتھوں لقمہ اجل بنتے ہوں اور امیرِ شہر کے کتے دودھ پیتے ہوں جہاں اسلامی قوانین کا مزاق اْڑایا جاتا ہو جہاں داڑھی والے افراد کود ہشت گرد سمجھا جاتا ہوجہاں انسانی درندوں کے ہاتھوں معصوم حوا زادیا ں محفوظ نہ ہوں جہاں عبادت کلاشنکوفوں کے سائے میں ہوتی ہو جہاں عبادت گاہیں محفوظ نہ ہوں بتائیے کہ ایسا معاشرہ سلامت رہ سکتا ہے۔

یقین جانیئے اس حقیقت کو پڑھیں تو گزشتہ دنوں آنے والا زلزہ پھر ے محسوس ہونے لگتا ہے۔۔۔۔۔

سنا تھا بلیو ایریا کی عمارتوں سے ننگے سر اور چست پاجامے پہنے عورتوں کو کلمہ طیبہ اور استغفار کے ورد کے ساتھ نکلتے دیکھا گیا تھا ایک صاحب کا کہنا تھا حیرانی ہورہی تھی ایسا لگ رہا تھا جیسے صرف آج کے دن انہیں اﷲ کے ہونے کا احساس ہوا ہو... اور آج ہی اﷲ سن رہا ہو دیکھ رہا ہو...

کاش ہم اﷲ کے اتارے ہوئے احکام اور شریعت کی اطاعت کو خود پر لازم کر لیں تو یقیناً اس کی ناراضگی اور غضب سے بچ سکتے ہیں...

جس ملک میں سڑکوں پر صحابہ کرام اور ازواج مطہرات کو گالیاں نکالنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہو اور سود عام ہو فحاشی بے حیائی پھیل چکی ہو شریعت کا مذاق اڑایا جاتا ہو اور پھر اس سب کو اسلام کہا جاتا ہو وہاں اﷲ کی ناراضگی اور غضب سے زلزلے ہی آتے ہیں

عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کے دور میں مدینہ میں زلزلہ آیا تو آپ نے زمین پر پاؤں مار کر کہا رک جا کیا عمر نے تجھ پر انصاف نہیں کیا جو تو ہل رہی ہے.. تاریخ گواہ ہے اس کے بعد مدینہ کی سرزمین پر زلزلہ نہیں آیا...

اﷲ ہمیں گناہوں سے بچنے اور نیک اعمال کی توفیق عطا فرمائے... اﷲ سے ڈریں توبہ کریں اور برائیوں سے بچنے کی کوشش کریں

ماری خوش قسمتی ہے کہ ہم آخری نبی ﷺکی امت میں سے ہیں ورنہ ہمارا انجام دوسری قوموں سے بھی بدتر ہوتاخدارا میں ہرایک سے کہتی ہوں اپنی ترجیحات کو درست فرما لیجئے

ہماری محسن پروفیسر محترمہ رضیہ رحمٰن صاحبہ نے بہت خوب بیان کیا

درست ترجیحات کا تعین ہماری اہم ترین ذمہ داری ہے۔میرے خیال میں ہر شخص اپنی اور اپنے متعلقین کی ترجیحات کے تعین کا ذمہ دار ہے جس کی دلیل ہمیں سونپی گئی یہ ذمہ داری ہے کہ " کْلّْکْم رَاعٍ وَ کْلّْکْم مسؤل"
تم میں سے ہر ایک چرواہا ہے جس سے اس کے ریوڑ کے بارے میں پرسش کی جائے گی

گویا ترجیحات کا تعین دراصل تربیت کا دوسرا نام ہے اور یہ تو طے ہے کہ تعلیم و تربیت لازم و ملزوم ہیں،تربیت کے بغیر تعلیم اس طرح ہے جیسے خوشبو کے بغیر پھول۔ بطور استاد میں طالب علموں سے اکثر ان کی ترجیحات کے بارے میں پوچھتی رہتی ہوں تاکہ ان کے جوابات کی روشنی میں باتوں باتوں میں ان کی ترتیب درست کروا سکوں۔مجھے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ اکثر والدین اور اساتذہ کرام اپنی اس اہم ترین ذمہ داری سے غافل ہیں۔
میں ہر سال نئی آنے والی طالبات سے کہتی ہوں کہ وہ اپنی ترجیحات کو ترتیب سے بتائیں کہ وہ محبت کے اعتبار سے پہلے تین نمبروں پر کسے رکھتی ہیں؟تو ان کی ترتیب میں عموماً تین رشتے ہوتے ہیں(۱)ماں،باپ،بہن بھائی (۲)باپ،ماں،بہن بھائی(۳)ماں باپ،بہن بھائی، استاد،دوست وغیرہ وغیرہ۔یعنی محبت میں ان کی ترجیحات کی ترتیب میں ماں،باپ،بہن،بھائی یا زیادہ سے زیادہ استاد اور دوست شامل ہوتے ہیں تو میں انہیں پیار سے سمجھاتی ہوں کہ محبت میں ہماری ترتیب یوں ہونی چاہئیے۔
*آپ نے جن رشتوں کا ذکر کیا ہے ،یہ سب رشتے تخلیق کرنے والی ،ہمارے دلوں میں ان رشتوں سے محبت پیدا کرنے والی پاک ذات خالق کائنات ،رب کائنات کی ہے اس لئے محبت کی فہرست میں ہماری پہلی ترجیح انعامات کی بارش کرنے والے خالق وباری تعالیٰ کی ذات ھونی چاہیئے۔

*اﷲ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے پیغمبر،رسول،انبیائے کرام سے محبت کا ہماری ترجیحات میں دوسرا نمبر ہونا اس لئے ضروری ہے کہ انہی ہستیوں نے ہمیں اﷲ تعالیٰ کی پہچان سکھائی،ان کی تعلیمات نے ہی ہمیں جینا سکھایا۔انہوں نے ہی ہمیں بتایا کہ محبت کیا ہے اور کس سے کتنی محبت کرنی ہے؟سارے انبیائے کرام علیہم السلام پر بالعموم اور خاتم الانبیاء حضرت محمد ﷺ جیسے مشفق ومہربان نبی جو امّت کی خاطر
راتوں کو آہ وزاری فرماتے تھے ،سے بالخصوص محبت کرنا ہمارا فرض ہے۔

قلم وہ چیز ہے جس کے بارے میں حدیث کا مفہوم بیان کرتا ہے کہ اﷲ پاک نے سب سے پہلے قلم پیدا کیا اور اسکو حکم دیا کہ " لکھ " ، قلم نے عرض کیا ، " کیا لکھوں " تو حکم دیا کہ " تقدیر الہی کو " تو قلم نے حکم کے مطابق ابد تک ہونے والے تمام حالات و واقعات کو لکھ دیا۔ یہ وہ قلم ہے جس کی اﷲ پاک نے قسم اٹھائی ہے
ن و القلم یسطرون

اﷲ پاک نے پہلے قلم تقدیر پیدا فرمایا جس سے تمام کائنات و مخلوقات کی تقدیریں لکھیں ، پھر دوسرا قلم پیدا فرمایا جس سے زمین پر بسنے والے لکھتے ہیں اور لکھیں گے۔ اور اس دوسرے قلم کا ذکر بھی قرآن پاک میں کیا علم با القلم

قلم خواہ فرشتوں کا ہو یا انسانوں کا ، اﷲ پاک نے اسکی قسم اٹھا کر اسکی عظمت و برتری ظاہر کی ہے۔ پس ہمیں اپنیاپنے قلم کا سہی حق ادا کرنا ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے جب ہم نسیم الحق زہدی جیسے سچے لکھاریوں کی تحاریر پڑھتے ہیں نسیم الحق زاہدی صاحب نے سپہ سالار امن کتاب کی تخلیق کرکے حق قلم ادا کردیا بہت مبارک کے ساتھ دلی دعا اﷲ کرے زور قلم اور زیادہ امین دنیا و آخرت میں سرخرو ہوں آمین اﷲ پاک تمام لکھنے والوں کو حق سچ لکھنے کی طاقت سے سرفراز فرمائے۔
Riffat Khan
About the Author: Riffat Khan Read More Articles by Riffat Khan: 2 Articles with 1165 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.