آ پ بھی "ٹی شرٹ "میں!

ٹی شرٹ کی بھی کوئی تاریخ تو ہو گی جو آج یہ ایک مقبول ترین لباس بن چکا ہے ۔

آ پ بھی "ٹی شرٹ "میں!

 ماہِ نومبر کی سہ پہر تھی کہ ایک شخص کرنسی ایکس چینج کے دفتر میں داخل ہوا اور وہاں کے انچارج جو اُس وقت مصروف تھے کو دیکھ کر پہلے حیران ہوا اور پھر اچانک بولا !"الیاس صاحب آپ بھی ٹی شرٹ میں اور وہ بھی اس موسم میں آدھی بازو والی" ۔وہاں پر موجود باقی اسٹاف ابھی اُس شخص کے اُس جملے پر مسکراہی رہے تھے کہ وہ شخص پھر بولا!" یہ ٹی شرٹ آپکی بیوی نے ہی لیکر دی ہوگی اور اُس ہی کی خواہش پر آپ نے آج پہنی ہوگی" ۔

الیاس صاحب بولے!بالکل دُرست۔کیونکہ سب جانتے ہیں کہ میں دفتر میں رسمی لبا س پینٹ شرٹ یا شلوار قمیص ہی پہن کر آتا ہوں اور اس ہی لیئے آپ نے بھی یہ جُملہ بولا ہے۔ اس پر وہاں پر موجود ایک لڑکے نے کہا کہ ہمارے ساتھ کے ہمسائے میں ماجد صاحب بھی کچھ اس ہی طرح کے ہیں اور اُنکی بیو ی بھی اُنکے لیئے خوب صورت ٹی شرٹس خرید کر لاتی ہیں تاکہ وہ پہن کر سمارٹ لگیں۔

اُن میں سے ہی ایک ہنس کر بولا کہ بہت سی خواتین چاہتی ہیں کہ اُن کے خاوند"ٹی شرٹ" پہنا کریں چاہے کتنی ہی عمر کے کیوں نہ ہوں اور اُسکا ہی اگلا سوال تھاکہ ٹی شرٹ کی بھی کوئی تاریخ تو ہو گی جو آج یہ ایک مقبول ترین لباس بن چکا ہے ۔

دُنیا میں اس وقت جتنے بھی لباس استعمال ہوتے ہوں گے اُن میں" ٹی شرٹ" کے بارے میں یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ اس دور میں بچوں سے لیکر بوڑھوں تک میں سب سے زیادہ استعمال ہو نے والا لباس ہو گا۔لہذا جہاں اسکی تاریخی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا وہاں اس لباس کے استعمال میں اضافے کے اہم پہلوؤں کو بھی مدِنظر رکھناپڑے ہو گا۔

تاریخی اہمیت
17ویں صدی یااس سے کچھ پہلے ٹھنڈے ممالک کی آپس کی جنگوں میں فوجیوں نے وردیوں کی پتلونوں کے نیچے "لانگ جان" نامی گرم پاجامہ پہنانا شروع کیا اور1893ء میں امریکہ سپین کی جنگ کے دوران یہ سلسلہ قدم بڑھاتے ہوئے اُس "ٹی شرٹ "کی شکل اختیار کرتا ہوا نظر آیا جب فوجیوں نے وردی کی قمیص کی نیچے اسکو پہننے کی شروعات کی۔ تحقیقی پہلو سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ٹی شرٹ اس دوران کچھ کھلاڑی،کان کن اور بحری جہاز سے سامان اُتارنے والے بھی پہنتے تھے۔لیکن شاید اُس وقت یہ اتنا پسندیدہ لباس نہیں تھا۔

1913ء وہ سا ل ہے جب " ٹی شرٹ" کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے امریکن نیوی کی وردی کا حصہ بنا دیا گیا اور1920ء کی دہائی میں مشہور " میریم ویبسٹر ڈکشنری"میں" ٹی شرٹ "کے لفظ کو شامل کر لیا گیا۔ اس نام کی وجہ اُس کا گول گلہ اور باقی ماندہ ایسی شکل ہے جو انگریزی حرف" T" سے مُشبہ ہے۔بہرحال اس دور کے بعد عام "مشین ورکر" نے کام کے دوران اس کا استعمال شروع کر دیا۔

1951ء میں ٹی شرٹ کی اصل مقبولیت کا دور اُس وقت شروع ہو ا جب مشہورِ زمانہ ہالی وُڈاداکار " مارلن برانڈو" نے اس نیچے پہننے والے لباس کو فلم " آ سٹریٹ کار نیمیڈ ڈِزائر" میں فیشن کی شکل دے دی اور یہ ہی وہ پہلا سال تھا جب نوجوان ٹی شرٹ سے اتنا متاثر ہوئے کہ اُس سال پہلی دفعہ 180ملین ڈالر کی سیل ہوئی۔پھر1955ء میں فلم "ریبل وِد آؤٹ آ کاز" میں جب" جیمز ڈین" نے زیب تن کی تو"ٹی شرٹ" کی طلب میں اضافہ ہو گیا۔ اس دوران" میکی ماؤس" نامی مشہور کارٹون کی تصویر جب ٹی شرٹ پر چھاپی گئی توکچھ سال بعد 60ء کی دہائی میں ایک نیا رحجان نظر آناشروع ہو گیا کہ" اشتہار یا پیغام بھی اور ٹی شرٹ پہن کا آرام بھی"۔

استعمال میں اضافے کے اہم پہلو
موسمی تغیرات کے مطابق ڈھلتی ہوئی ہاف بازو "ٹی شرٹ "پر کالر لگا کر شرٹ کی شکل بھی دے دی گئی اور "وی"گلہ بنا کر سویٹر کی بھی ۔وقت کے ساتھ ساتھ جہاں ایک طرف ہلکے لباس کاتاثر پیش کر رہی تھی وہاں محبت ،پیار ، نفرت بھرے الفاظ و جملوں اور بڑی کمپنیوں کے اشتہارات و پیغامات کا ذریعہ بھی بن گئی ۔ بلکہ کہہ سکتے ہیں کہ چلتا پھرتا "بِل بورڈ" ۔

خواتین اس آرام دہ لباس پہننے میں کیسے پیچھے رہ سکتی تھیں لہذا آغاز میں اُنھوں نے مردوں کی ٹی شرٹ پہن کر ہی اپنا شوق پورا کرنا چاہا تو " وومن فیشن ڈیزائنرز" نے فوراً توجہ دیتے ہو ئے" لیڈیز ٹی شرٹ" کی مختلف کٹنگز اور سٹائلز پیش کر کے خواتین کی پسند کے مطابق اُنکے لیئے آسانی پیدا کر دی۔ وقت گزرنا شروع ہوا اور عام زندگی سے لیکر کھیل کے میدانوں میں ٹی شرٹ کا راج نظر آنا شروع ہو گیا۔
90ء کی دہائی کے آغاز سے " ٹی شرٹ " نے اُن ممالک کا رُخ بھی کر لیا جہاں مرد حضرات اپنے روایتی و مقامی لباس پہننے کو ترجیع دیتے تھے اور رات کو سوتے ہوئے بھی کچھ اُس ہی قسم کا لباس استعمال کرتے تھے۔لیکن پھر جس نے ٹی شرٹ پہنی اور اُسکو آرام محسوس ہوا تو بس پھر بچے و لڑکے گھر میں پڑھائی اور کھیل کے دوران،جوان شام کو جیم ،پارکوں،شاپنگ مالز اور ہوٹلوں میں، درمیانی عمر کے صرف رات کو گھروں میں ٹی شرٹ میں نظر آنا شروع ہو گئے۔بلکہ ہر طبقے میں پہن کر سونے میں بھی عام ہوتی چلی گئی اور اس پر بھی اتفاق کریں گے کہ:
" باڈی بلڈنگ کرنے والے لڑکے اور خاوند تو خصوصی طور پر " سکن فٹ ٹی شرٹ"
پہن کر لڑکیوں اور اپنی بیویوں کو بڑی "شوخیاں" دکھاتے ہیں"۔

دفاتر میں اس رحجان کو پسند نہ کیا گیا لیکن پھربھی کوئی ایسا ویک اینڈ ہو جس میں کوئی پارٹی وغیرہ ہو تو اُس دن زیادہ تر عام عہدے سے لیکر افسروں تک جینز پر خوبصورت رنگوں والی ٹی شرٹ پہنے ہو ئے نظر آتے ہیں۔ بلکہ یہ بڑھتا ہوا رحجان ہی یہ جملہ کہنے کا باعث بنتا جا رہا ہے کہ " آپ بھی ٹی شرٹ میں"۔
اب ذکر آتا ہے الیاس صاحب و ماجد صاحب جیسے خاوندوں کا جو اپنی سوچ کے مطابق ایک مخصوص لباس پہننے کو ہی ترجیع دیتے ہیں اور اس بات کا خیال نہیں کرتے کہ اُنکے جیون ساتھی کی بھی ایک خواہش ہے ۔ لہذا وہ بیویاں واقعی قابلِ تعریف ہیں جو اپنے اور اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ اپنے خاوندوں کے لباس وغیرہ کا خیال رکھتی ہیں اور خصوصاً وقت کے ساتھ ڈھلتے ہوئے فیشن کے مطابق۔ جیسے ٹی شرٹ، جینز،رات کو سوت وقت ٹی شرٹ و پاجامہ وغیرہ۔ شرٹ و پتلون و مقامی کوئی بھی لباس تو اُنکا پہننے کا حق ہے لیکن شرم و حیاء کی حد میں ایک اچھا جدید لباس بھی فردِ واحد کی شخصیت میں خوبصورت نکھار پیدا کرتا ہے۔ دُنیا عالم میں ٹی شرٹ اُن میں سے اب ایک لباس بن چکی ہے اور اپنے100سال پورا کرتے ہوئے مختلف رنگوں و ڈیزائنومیں مرد و خواتین کے روز مرہ استعمال میں عام دیکھی جارہی ہے۔

آپ یہاں سے ہی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جتنے بھی اس مضمون کو پڑھ رہے ہونگے اور آئندہ مستقبل میں پڑیں گے اُ س وقت بھی اُن میں سے زیادہ تر نے " ٹی شرٹ" ہی پہنی ہو گی۔
کیا یہ اندازہ ٹھیک ہے؟
کیا خواتین اپنے خاوندوں کو ٹی شرٹ میں دیکھنا پسند کرتی ہیں؟
Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 204 Articles with 313031 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More