قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی طرف رخ یا پیٹھ کرنا منع ہے

بسم اﷲ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلاۃُ وَالسَّلامُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْم ِوَعَلیٰ آلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِیْن۔

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اِذَا اَتَیْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُواالْقِبْلَۃَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوْہَا بِبَوْلٍ وَلَا غَائِطٍ وَلکِنْ شَرِّقُوْا اَوْ غَرِّبُوْا قَالَ اَبُو اَیُّوب فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِیْضَ قَدْ بُنِیَتْ قِبَلَ الْقِبْلَۃِ فَنَنْحَرِفُ عَنْہَا وَنَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ۔جب تم بیت الخلاء جاؤ تو پیشاب پاخانہ کرتے وقت قبلہ کی طرف نہ رخ کرو اور نہ پیٹھ کرو، البتہ مشرق یامغرب کی طرف رخ کرلو۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ ملک شام آئے تو ہم نے بیت الخلاء قبلہ کی طرف رخ بنے ہوئے پائے، ہم تو اپنا رخ تبدیل کرلیتے تھے اور اﷲ تعالیٰ سے استغفار کرلیتے تھے۔ (صحیح بخاری ۔ کتاب الصلاۃ ۔ ابواب استقبال القبلۃ صحیح مسلم ۔ کتاب الطہارۃ ۔ باب اِذَا اَتَیْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُواالْقِبْلَۃَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوْہَا واللفظ لمسلم) یہ حدیث بخاری ومسلم کے علاوہ ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابوداود، موطا مالک، مسند احمد، صحیح ابن خزیمہ، صحیح ابن حبان اور سنن الدارمی وغیرہ کتب حدیث میں بھی موجود ہے۔ غرضیکہ حدیث کی کوئی مشہور ومعروف کتاب ایسی موجود نہیں ہے جس میں یہ حدیث مذکور نہ ہو۔ یہ حدیث باتفاق محدثین اس باب کی سب سے مضبوط اور مستند حدیث ہے۔

نوٹ: قضائے حاجت کے لئے اس حدیث میں مشرق یا مغرب کی طرف رخ کرنے کا حکم آیا ہے۔ حضور اکرم ﷺ کا یہ ارشاد مدینہ منورہ کے رہنے والوں کے لئے تھا کیونکہ مدینہ منورہ کے جنوب میں مکہ مکرمہ واقع ہے ، اس لئے وہاں قبلہ کی طرف رخ یا پشت شمال یا جنوب کی طرف بنتا ہے، جبکہ ہندوپاک کے رہنے والوں کے لئے مشرق یا مغرب ۔ لہٰذا بر صغیر اور اسی طرح ریاض شہر میں قضائے حاجت کے وقت شمال یاجنوب کی طرف رخ کیا جائے گا۔

اس حدیث میں حضور اکرم ﷺ نے ایک عمومی حکم بیان فرمایا ہے اور آبادی وصحراء کی کوئی تفریق نہیں کی ہے اس لئے فقہاء وعلماء کی بڑی جماعت (جس میں حضرت ابوہریرہؓ، حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ، حضرت ابو ایوب انصاریؓ، حضرت سراقہ بن مالکؓ، حضرت مجاہدؒ، حضرت ابراہیم نخعیؒ، حضرت عطاءؒ، امام اوزاعیؒ، حضرت سفیان ثوریؒ اور حضرت امام ابوحنیفہؒ وغیرہ ہیں) نے فرمایا ہے کہ قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی طرف رخ یا پیٹھ کرنا ناجائز ہے، خواہ گھر کے اندر بنے بیت الخلاء میں پیشاب یا پاخانہ کررہے ہوں یا کسی جنگل وبیابان میں۔ ہندوپاک کے جمہور علماء (جو ۸۰ ہجری میں پیدا ہوئے حضرت امام ابوحنیفہؒ کی قرآن حدیث پر مبنی رائے کو ترجیح دیتے ہیں) نے بھی یہی کہا ہے کہ قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی طرف رخ یا پیٹھ کرنا ناجائز ہے۔ علماء کرام کی ایک دوسری جماعت نے کہا ہے کہ ہمیں حضور اکرم ﷺ کی مذکورہ تعلیمات کے پیش نظر حتی الامکان قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی طرف رخ یا پیٹھ نہیں کرنی چاہئے خواہ گھر کے اندر بنے بیت الخلاء میں پیشاب یا پاخانہ کررہے ہوں یا کسی جنگل وبیابان میں، لیکن ترمذی میں وارد حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما کی روایت ( میں ایک روز حضرت حفصہ رضی اﷲ عنہا کے مکان پرچڑھا تو نبی اکرم ﷺ کو قضاء حاجت کرتے دیکھا کہ آپ ملک شام کی طرف رخ کرکے اور کعبہ کی طرف پیٹھ کرکے قضاء حاجت کررہے تھے) کی بناء پر آبادی میں گنجائش ہے، صحراء میں جائز نہیں۔ اسی طرح بعض حضرات نے فرمایا کہ قبلہ کی طرف رخ کرکے قضاء حاجت کرنا تو جائز نہیں البتہ پیٹھ کرکے قضاء حاجت کرنے کی گنجائش ہے۔

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اﷲ عنہ کی روایت ایک قانون کی حیثیت رکھتی ہے اس کے مقابلہ میں دوسری روایات وواقعات جزئیات کے درجہ میں ہیں۔ لہٰذا بخاری ومسلم، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابوداود، موطا مالک، مسند احمد، صحیح ابن خزیمہ، صحیح ابن حبان اور سنن الدارمی وغیرہ میں وارد حضرت ابوایوب انصاری رضی اﷲ عنہ کی حدیث پر ہی عمل کیا جائے گا کیونکہ اس میں ضابطہ کلیہ بیان کیا گیا ہے، دیگر واقعات میں تاویل وتوجیہ کی جائے گی۔ نیز حضرت ابوایوب انصاری رضی اﷲ عنہ کی حدیث قولی ہے یعنی اس میں حضور اکرم ﷺ کے قول کو بیان کیا گیا ہے اور یہ مسلمہ اصول ہے کہ ظاہری تعارض کے وقت قولی حدیث کو ترجیح دی جائے گی۔ جہاں تک حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما کی روایت کا تعلق ہے تو اس میں کئی احتمالات ہیں، مثلاً حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما نے قصداً آپ ﷺکو نہیں دیکھا تھا بلکہ اتفاقاً آپ پر نظر پڑ گئی تھی، جس کی وجہ سے غلطی کا بھی امکان ہے۔ اس روایت کے علاوہ دیگر روایات سے بھی استدلال کیا گیا ہے مگر وہ تمام روایات حضرت ابوایوب انصاری رضی اﷲ عنہ کی حدیث سے سند کے اعتبار سے کمزور ہیں اور مفہوم کے اعتبار سے بھی مختلف احتمالات لئے ہوئے ہیں۔

خلاصۂ کلام:پوری امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ ہمیں قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی طرف رخ یا پیٹھ کرنے سے حتی الامکان بچنا چاہئے اورگھر میں بیت الخلاء بناتے وقت اس کا اہتمام کرنا چاہئے کہ قضاء حاجت کے وقت ہمارا رخ یا پیٹھ قبلہ کی طرف نہ ہو۔ اگر بیت الخلاء پہلے سے اس طرح بنے ہوئے ہیں کہ قضاء حاجت کے وقت رخ یا پیٹھ قبلہ کی طرف ہوتا ہے تو بیت الخلاء میں لگی ہوئی سیٹ کا رخ تبدیل کرنا چاہئے اور جب تک تبدیل نہیں کرسکتے ہیں تو سیٹ پر اس طرح بیٹھیں کہ رخ یا پیٹھ کسی حد تک قبلہ کی طرف سے ہٹ جائے۔ یاد رکھیں کہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اﷲ عنہ کی حدیث میں وارد حضور اکرم ﷺکے فرمان کی روشنی میں فقہاء وعلماء کی ایک بڑی جماعت کے نزدیک جس میں حضرت امام ابوحنیفہ ؒ بھی ہیں، قضاء حاجت کے وقت قبلہ کی طرف رخ یا پیٹھ کرنا جائز نہیں ہے، خواہ گھر کے اندر بنے بیت الخلاء میں پیشاب یا پاخانہ کررہے ہوں یا کسی جنگل وبیابان میں اور یہی قول احتیاط پر مبنی ہے۔
Najeeb Qasmi
About the Author: Najeeb Qasmi Read More Articles by Najeeb Qasmi: 188 Articles with 145910 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.