کیا انسانی دماغ سے موبائل فون چارج کیا جا سکتا ہے

 انسانی جسم میں اتنی برقی قوت پیدا ہوتی ہے کہ ایک آئی فون5Cکو 70گھنٹے میں مکمل چارج کیا جا سکتا ہے

انسانی دماغ سے پیدا ہونے والی برقی قوت کو استعمال میں لانے کے لئے فی الوقت کوئی معلوم طریقہ موجود نہیں ہے تاہم سائنسی تھیوری کے مطابق دماغ سے پیدا ہونے والی برقی قوت ایک آئی فون 5Cکو70گھنٹوں میں چارج کر سکتی ہے۔برطانوی روزنامہ میل آن لائن کے مطابق یہ اعدادوشمار ایک خاتون تحقیقی صحافی میڈی اسٹون نے طویل ریسرچ کے بعد اخذ کئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ انسانی دماغ میں جو برقی قوت پیدا ہوتی ہے اگر اس کا صرف ایک فیصد استعمال میں لایا جائے تو اس ہینڈ سیٹ کو چارج کرنے میں 285دن درکار ہوں گے۔ دنیا بھر میں سائنس دانوں کی ایک بڑی تعداد شمسی توانائی سے لے کرانسانی فضلے تک کے ذریعے اسمارٹ فونز کو برقی قوت فراہم کرنے کے متبادل طریقوں کو سامنے لانے کے لئے کام کر رہی ہے۔تاہم اگر دماغ میں برقی قوت پیدا کرنے کی ٹیکنالوجی موجود ہے اور کام کر رہی ہے تو یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ کیا یہ ممکن ہے کہ دماغ میں براہ راست ایک پلگ لگا کر کسی ڈیوائس کو چارج کیا جا سکے گا ؟ اس سوال کو پیش نظر رکھتے ہوئے میڈی اسٹون نے جو اعدادوشمار ترتیب دئے ہیں اس کے مطابق دماغ میں الیکٹریسٹی پیدا کرنے کا مکمل نظام کام کر رہا ہے۔ اس الیکٹریسٹی کے ذریعے ایک آئی فون5Cکو چارج کرنے کے لئے70گھنٹے کا وقت درکار ہوگا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہمارا جسم جو حرکت کرتا ہے وہ پورے جسم میں گردش کرنے والے برقی سگنلز سے کنٹرو ل ہوتی ہے۔جب ایٹمز کے سوئچ چارج ہوتے ہیں تو تمام جھلیوں میں مثبت یا منفی چارج کے لئے الیکٹریسٹی پیدا ہوتی ہے۔ یہی سوئچنگ ہے جو کہ الیکٹرانز کو ایک ایٹم سے دوسرے ایٹم تک بہاﺅ کا راستہ فراہم کرتی ہے۔ اسی عمل کو ہم الیکٹریسٹی کہتے ہیں۔میڈی اسٹون اس امر کی وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ جب سائنس دان نروس سسٹم کے ذریعے سگنلز دماغ تک بھیجنے کی بات کرتے ہیں تو وہ دراصل مختلف پوائنٹس کے درمیان بجلی کے بہاﺅ کی بات کر رہے ہوتے ہیں۔ یونیورسٹی آف واشنگٹن کے بائیو فزسٹ برٹل ہلے کے مطابق دماغ میں بجلی لے جانے والے کروڑوںوائرز ہوتے ہیں۔ہر بار جب ایک نیورون فائر ہوتا ہے تو اس سے وولٹیج میں معمولی سی تبدیلی پیدا ہوتی ہے جس کے نتیجے میں کرنٹ مزید وقت کے لئے دوڑتا ہے۔یہ بہاﺅ تقریباً ایک نانو ایمپیئر کے مساوی ہوتا ہے۔گو کہ یہ مقدار بہت کم ہوتی ہے تاہم انسانی دماغ میں کم از کم 80ارب نیورون ہوتے ہیں اور یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ کسی بھی لمحہ ایک فیصد نیورون فائر ہوتے ہیں۔اس کلیہ کے مطابق اگر800ملین نیورون ایک وقت میں متحرک ہوں تو اس سے پیدا ہونے والی برقی قوت0.085واٹس کے مساوی ہوگی۔یہ برقی قوت کی اس مقدار کے مساوی ہے جو کہ انرجی سیونگ ایل ای ڈی بلب کو جلانے کے لئے درکار ہوتی ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ ایک آئی فون 5Cکو چارج کرنے کے لئے جوکہ5.74واٹ آورزکی طاقت رکھتا ہے ، دماغ کوتقریباً68گھنٹے درکار ہوں گے۔

محترمہ اسٹون کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں دماغ سے ایک سمارٹ فون کو چارج کرنا اتنا موثر محسوس نہیں ہوتا جب ہم دیکھتے ہیں کہ یک معیاری وال چارجر یہی کام صرف 70 منٹ میں سرانجام دے دیتا ہے۔اس حقیقت کو پیش نظر رکھتے ہوئے دماغ سے انرجی حاصل کرکے موبائل فون کو چارج کرنا پرکشش نہیں معلوم ہوتا۔دراصل دماغ کے خانے آپس میں رابطے کے لیے کم قوت کی بجلی استعمال کرتے ہیں۔ دماغ کی برقی سرگرمی لہر دار لکیروں کی صورت میں کمپیوٹر کے مانیٹر پر دیکھی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر زان لکیروں کو پڑھ کر بتاتے ہیں کہ دماغ کس طرح کام کر رہا ہے۔.ٹیکنالوجی ماہرین پہلے ہی اسمارٹ فونز کے لیے ایسی بیٹری تیارکرنے میں کامیابی حاصل کرچکے ہیںجو ایک منٹ سے بھی کم وقت میں مکمل ری چارج ہو جاتی ہے۔ آئی فون 5C جیسے سمارٹ فونز کے لیے بنائی گئی ایلومینم کی یہ بیٹری سستی، لچکدار اور دیرپا بھی ہے جوکہ اب تک استعمال ہونے والی لیتھیم آئیون بیٹری کی نسبت بہت زیادہ محفوظ بھی ہے ۔قبل ازیں سائنس دانوں نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ سمارٹ فونز کی بیٹری کو چارج کرنے کے لئے گھنٹوں کا انتظار اب ماضی کا قصہ بن جائے گا۔ سائنس دانوںنے المونیم بھرے ہوئے کیپسول سے ایک نئی بیٹری تیار کی تھی جسکے ذریعے موبائل فونز کو صرف 6منٹ میں چارج کیا جا سکتا ہے۔

دنیا بھر میں موبائل فونز کے استعمال میں جس تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے وہ تیزی کسی بھی دوسری ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیوائس میں نہیں دیکھی گئی۔ اسی حقیقت کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں سائنس دان موبائل فونز کی چارجنگ کے نئے سے نئے طریقوں پر ریسرچ کر رہے ہیں۔ٹیکنالوجی ماہرین نے اب ایک ایسا تھرمو الیکٹرک جنریٹر بھی بنالیاہے جو بجلی بند ہونے کی صورت میں موم بتی سے ڈھائی واٹ بجلی پیدا کرتا ہے۔ اس سے پیدا ہونے والی بجلی ایک موبائل فون کو چارج کرنے کے لیے کافی ہے۔برتن نما آلے کے پیندے میں تھرمو الیکٹرک جنریٹر نصب ہے۔ اس میں پانی بھرکرنیچے موم بتی جلائی جاتی ہے اور 6 گھنٹوں میں یہ 2 آئی فونز چارج کرسکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ تھرمو الیکٹرک جنریٹرکی تجارتی بنیادوں پر فروخت میں ابھی کچھ وقت لگے گا لیکن موم بتی چارجر گھر کے اندر رہتے ہوئے حرارت سے بجلی بناتا ہے اور مستقل بنیادوں پر ہموار چارج فراہم کرتا ہے۔ کمپنی اس کے لیے ایک خاص موم بتی خود فراہم کرتی ہے اور جلد ہی تمام اقسام کی موم بتیوںکے ذریعے اسے چارج کرنا ممکن ہو سکے گا۔ سائنس کی تیز رفتار ترقی کے باعث اب انسان کے نظام خون یا اندرونی اعضاءکی حرکات سے بھی بجلی پیدا کرنا ممکن ہو گیاہے۔ ساﺅتھمپٹن میں واقع یونیورسٹی ہسپتال کے ماہر امراض قلب، ڈاکٹر پال رابرٹس نے تو ایسا پیس میکر ایجاد کر لیا ہے جو دل کی دھڑکن سے بجلی حاصل کرتا ہے۔اس پیس میکر کا غبارہ دل کے دونوںچیمبروںکے درمیان نصب کیا جاتاہے۔ چنانچہ جب دل دھڑکتا ہے تو دل کے دونوں چیمبروں کے درمیان رکھا گیا غبارہ بھنچ جاتا ہے۔ اس غبارے کے ساتھ ایک مقناطیس نصب کیا گیا ہے۔ جب بھی غبارہ بھنچتا ہے تووہ مقناطیس بجلی پیدا کرتا ہے۔ ڈاکٹر رابرٹس اور ان کی ٹیم نے اس طریقے کے ذریعے پیس میکر کو مطلوب0.5 فیصد بجلی پیدا کرنے کا انتظام کر دیا ہے۔

امریکا کی کارن فیلڈ یونیورسٹی نے اس شعبے میں دنیا بھر کے سائنسی ماہرین کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جہاںماہرین نے ایسے آلات تیارکر لئے ہیں جنھیں فوجی پہن کر بجلی پیدا کر سکیں گے ۔ گھٹنوں اور کہنیوں پر پہنی جانے والی بریکٹس ان آلات میں سر فہرست ہےں۔ جب فوجی مارچ کرتے یا بھاگتے ہیں تو ان میں نصب آلات بجلی کی پیداوار شروع کر دیتے ہیں ۔ کارن فیلڈ یونیورسٹی کے تحقیقی ماہر رچرڈ ڈینیئل نے سب سے پہلے اس پروجیکٹ کا آغاز کیا تھا ۔ان کا کہنا ہے کہ فوجی ہمہ اقسام کے برقی آلات اٹھائے پھرتے ہیں جوکہ مختلف بیڑیوں سے چلتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ آلات جسمانی بجلی سے کام کریں، یوں بیڑیوں کی ضرورت نہیں رہے گی اور فوجی کو کم وزن اٹھانا پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ بعض آلات جوتوں یا فوجیوں کے بیک پیک پر لگیں گے۔ چونکہ دونوں مقام عموماً حرکت میں رہتے ہیں لہٰذا اس طرح بجلی کی زیادہ پیداوار ممکن ہو سکے گی۔ رچرڈ ڈینیئل کو یقین ہے کہ اس پروجیکٹ کی کامیاب تکمیل کے نتیجے میں فوجی بیڑیوں کی ضرورت سے بے نیاز ہو جائےں گے تو وہ اپنے فرائض زیادہ بہتر انداز میں انجام دے سکیں گے ۔

دماغ سے آئی فون 5Cکو چارج کرنے کے لئے میڈی اسٹون کی ریسرچ کے برعکس جرمن دارالحکومت برلن میں سائنسدانوں نے ایک ایسا آلہ تیار کرلیاہے جو انسانی دماغ کے برقی سگنلز کی طاقت سے مختلف مشینوں کو حرکت دے سکتاہے۔کلاو ¿س رابرٹ ملّر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر اور برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ ا ±ن کی لیباریٹری میں ایک خاص ٹوپی تیارکی گئی ہے جسے پہننے کے بعد انسان غیر معمولی صلاحیتوں کا اظہار کر سکتا ہے۔اِس ٹوپی پر چھوٹے چھوٹے الیکٹروڈز نصب ہیں، جو انسانی کھوپڑی کی بالائی سطح پر محسوس کی جانے والی ا ±ن لہروں کوناپتے ہیں۔ یہ لہریں تقریباً ایک سو ارب عصبی خلیات کی سرگرمی سے پیدا ہوتی ہیں۔ محققین اِسے الیکٹرو اینسیفالو گرام (ای ای جی) کا نام دیتے ہیں۔ سائنسدان گذشتہ چند برسوں سے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ ای ای جی یعنی محض دماغ کی برقی لہروں کی طاقت سے کام لیتے ہوئے مشینوں کو حرکت دی جائے۔ (یہ آرٹیکل روزنامہ جنگ میں شائع ہو چکا ہے)
syed yousuf ali
About the Author: syed yousuf ali Read More Articles by syed yousuf ali: 94 Articles with 71602 views I am a journalist having over three decades experience in the field.have been translated and written over 3000 articles, also translated more then 300.. View More