مغرب اور مشرق کا موازنہ

ہمارا معاشرہ مغربی تہذیب کا شاکی ہے مگر کوئی واضح صورتحال سامنے نظرںہیں آتی کہ مغربی تہذیب نے ایسا کیا کیا کہ ہم تباہی کے کنارے پہنچ گئے۔ اگرہم مشرقی معاشرہ اور مغربی معاشرہ کا موازنہ کریں تو ہم پر یہ بات واضح ہوجائے گی۔

مشرقی معاشرہ کے چند بنیادی اصول ہیں۔
۱۔ سر براہ کا بڑا مقام ہے اور اسکی اطاعت کو کہا گیا ہے (کیونکہ وہ اولادکی تربیت) اور اسکے لئے اپنی خواہشات اور جذبات کی قربانی سے دریغ نہیں کرتا۔
۲۔ سربراہ پر پورا بھروسہ کرتا ہوتا ہے۔
۳۔ اسپرنکتہ چینی ایک بڑا گناہ ہے (خطائے بزرگاں گرفتاَ خطااست)
۴۔ یہان اولادکو اللہ کی نعمت سمجھتے ہیں اور انکے رزق کا زمہ دار اللہ کو جانتے ہیں۔

وضاحت:۔
۱۔ سربراہ پورے خاندان کا ذمہ دار ہوتا ہے اور جوبھی اسکا عمل ہوتا ہے خاندان کی بھلائی کی خاطر ہو تا ہے (مگراسکی بات دین اور ایمان سے تصادم نہ کرتی ہو اگر ایسا ہے تو قابل اطاعت نہیں ہوگا کیونکہ وہ اگراللہ کا اطاعت گزارنہیں ہے تو اسکی اطاعت کا حکم نہیں ہے)
۲۔ سربراہ پر پورابھروسہ اسلئے کہ شک بہت بڑی لعنت ہے اگر اولاد باپ سے مشکوک ہوجائے گی تو سارا نظام ہی دھڑام سے نیچے آجائے گا۔ اولاد میں صبر اور برداشت ہونی چاہیئے کہ سر براہ نے انسے زیادہ شب و روز دیکھے ہیں جسکی وجہ سے اسکا تجربہ بھی زیادہ ہوگا ۔ جو بات ابتدائی مراحل میں سمجھ سے باہر ہے عمر کی پختگی پر سمجھ میں آجائیگی۔
۳۔ سربراہ پر نکتہ چینی، اسکی پوری زندگی پر جوان اولادکی تجزیہ نگاری ایک احمقانہ عمل ہے اور یہ بات خاندان کو تباہ کر دیتی ہے نفرتیں بڑھتی ہیں اور یک جہتی ختم ہو جاتی ہے۔

مغربی معاشرے کے ذریں اصول :۔
۱۔ خود غرضی اور اپنے آرام و آسائش کا خیال پھر بچوں کی طرف آنا اور وہ بھی اپنی منصوبہ بندی اور پلان کے مطابق۔
۲۔ بچوں کو تربیت کے فریم ورک سے باہر رکھنا یہ کہتے ہوئے کہ روک ٹوک سے انکی شخصیت مجروح ہوگی ۔
۳۔ بچوں کو آزادانہ انکے شب و روز اور عقل پر اختیار دے دیا جاتا ہے اور یہ عمل بچوں کو محبت سے بے بہرہ کر دیتا ہے اور وہ بھی خود غرضی کے فریم ورک میں پروان چڑھتے ہیں جسمانی ساخت کی تبدیلی کی وجہ سے جنسی رجحانات پر بے لاگ سوچ اور عمل ۔
۱۸ سال کی عمر میں بچوں کو عقل کل سمجھنا حالانکہ زندگی کے نشیب و فراز بڑے پیچیدہ ہوتے ہیں دراصل یہ سب شیطانی سوچ اور اللہ سے اس کی بغاوت کے سبب ہے کہ بنیادی طور پر بچے اپنی جین کے مطابق جبلؔی عمل سے دور ہو کر بے راہ روی کا شکار ہو جاتے ہیں ورنہ شرم و حیا ایک جنیاتی فکر اور احساس کا نام ہے جو مغربی معاشرے میں نا پید ہے ۔

ایسی صورتحال میں ایک لا وارث معاشرہ جنم لیتا ہے جس میں ماں باپ کی شفقت سے محروم اولاد معاشرے کے لئے روحانی اذیت ثابت ہوتی ہے ۔

پہلے جنسی جرائم جنم لیتے ہیں اور ان کی طلب کے لئے معاشرتی جرائم جنم لیتے ہیں خواہ چوریاں ہوں یا قتل و غارت گری ۔ مغرب میں ماں باپ کی جگہ ریاست نے لے لی ہے جو بڑھتے ہوئے نفسیاتی مسائل کا سبب ہے ۔
اور ہمارا معاشرہ مغربی طرز سے متاثر ہونے کی وجہ سے ماں باپ سے بغاوت کا شکار ہے یہاں ریاست اس قابل بھی نہیں کہ اسکے سر براہوں کونئی نسل کے سنبھال نے کی کوئی سمجھ یا فکر ہو وہ تو اکثر جرائم کے مہلک مرض میں خود مبتلا ہوتے ہیں ۔

یہ ہے ہمارے معاشرے پر مغرب کا عذاب۔
Syed Haseen Abbas Madani
About the Author: Syed Haseen Abbas Madani Read More Articles by Syed Haseen Abbas Madani: 79 Articles with 82733 views Since 1964 in the Electronics communication Engineering, all bands including Satellite.
Writing since school completed my Masters in 2005 from Karach
.. View More