گارمنٹس سٹورز پر رکھے مجسموں کی شرعی حیثیت

گارمنٹس سٹورز پر رکھے مجسموں کی شرعی حیثیت
12 Oct 2015
از عثمان احمد

بعض کلاتھ ہاوسزاورگارمنٹس سٹورز میں مجسمے رکھے ہوتے ہیں ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب : د وکانوں پر عورتوں یا مرد وں کے مجسمے، تماثیل ، تصاویر کو نا قابل اعتناء لباس پہنا کر سر بازار رکھنا حرام اور نا جائز ہے۔ یہ غیرت ایمانی کے منافی بھی ہے ۔ اسی طرح کی تصاویر و تماثیل اور مجسموں سے عورتوں کو بے حیائی اورعریانی و فحاشی کی طرف راغب کیا جاتا ہے ۔ یہ بے ہودگی انتہا درجہ کی بد اخلاقی اور بےحیائی اورفحاشی والی روش ہے جو دین اسلام کے پاکیزہ مزاج کے سرا سر خلاف ہے۔

یہ قبیح فعل حرام و نا جائز ہے۔ کسی سنجیدہ اور شریف الطبع انسان کو زیبا نہیں کہ وہ اس طرح کی بے ہودہ کاروائی سے اپنا مال تجارت فروخت کرے۔ یہ دولت کمانے کا جھوٹا حیلہ ہے۔ اگر ان مجسموں کا سر نہ بھی ہو، تب بھی ان سے بے ہود گی ا ورغیر سنجیدگی کا پہلو نمایاں ہوتا ہے۔ اس سے کسی انسان کی بری ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے۔ ان ڈمیوں کی حرمت و ممانعت پر درج ذیل دلائل وارد ہوتے ہیں۔

دلیل نمبر ا ، ٢

حرمت تصویر اور اللہ تعالی کی تخلیق کی مشابہت تصویر امتِ مسلمہ میں سب سے بڑا فتنہ ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلّم نے اسے مٹانے کا حکم فرمایا ہے، اس سے منع بھی فرمایا اور اس فعل قبیح کے مرتکب کو سخت وعید بھی فرمائی، چنانچہ:

۱ سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلّم نے فرمایا: ” اللہ تعالی نے فرمایا ان لوگوں سے بڑھ کر ظالم کون ہوں گے ، جو میری تخلیق کی طرح تخلیق کی کوشش کرنےلگیں۔ ان کو چائیے کہ وہ ایک ذرہ ، ایک دانہ یا ایک جو ہی پیدا کر لیں۔”

(صحیح بخاری : ٥٩٥٣،صحیح مسلم: ٢١١١٠ )

۲ سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس نے دنیا میں کوئی تصویر بنائی اسے روز قیامت اس میں روح پھونکنے پر مجبور کیا جائے گا لیکن وہ پھونک نہ سکے گا (صحیح بخاری۵۹۶۳، صحیح مسلم ۲۱۱)

۳ سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلّم نے فرمایا:

أشدّ النّاس عذابا یوم القیامۃ رجل قتلہ نبیّ أو قتل نبیّا و اِمام ضلالۃ و ممثل من الممثّلین۔

” قیامت کے روز سب سے سخت عذاب میں وہ آد می ہو گا ،جس نے کسی نبی کو قتل کیا ہو گا یا کسی نبی نے اسے قتل کیا ہو گا اور گمراہ امام اور تصویر سازوں میں سے تصویر ساز۔”

( مسند الامام احمد : ١/ ٤٠٧،و سندہ حسن )

تصویر ایک ایسا فتنہ ہے ،جو شرک جیسے فتنے تک پہنچنے کا وسیلہ اور ذریعہ ہے۔ یہ اللہ کی تخلیق کی مشابہت ہے ۔ یہ بے حیائی و فحاشی کا باعث ہے۔ یہ کفار کی مشابہت بھی ہے۔

دلیل نمبر ٣: رحمت کے فرشتوں کے لئے رکاوٹ

فرمانِ رسول اللہ ہے:

((لا تدخل الملأکۃ بیتا فیہ تماثیل أو تصاویر))

اس گھر میں ( رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے ، جس میں مورتیاں یا تصاویر ہوں۔ ” (صحیح مسلم: ٢١١٢ )

ظاہر ہے کہ جس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہ ہوں ، اس میں رحمت و برکت کیسے آ سکتی ہے؟

دلیل نمبر ٤: یہ فحاشی ہے فرمانِ باری تعالی ہے:

اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۭ۔۔۔

بلا شبہ جو لوگ مومنوں میں بے حیائی پھیلانا چاہتے ہیں ان کے لئے د نیا وآخرت میں درد ناک عذاب ہے۔” حیا سوز سائن بورڈ، مختلف کمپنیوں کی تصاویر پر مبنی اشیاء کی ایڈ ورٹائزمنٹ سب حرام و ممنوع ہیں۔

دلیل نمبر ٥: کفار سے مشابہت

امام مسلم بن صییح کہتے ہیں کہ میں مسروق تابعی رحمہ اللہ کے ساتھ ایک مکان میں تھا ، جس میں سیدہ مریم علھیا السلام کی مورتیاں تھیں، مسروق فرمانے لگے، یہ کسری کی مورتیاں ہیں، میں نے سید نا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلّم نے فرمایا، قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب تصویر بنانے والوں کو ہو گا ۔ ( صحیح بخاری:۔ ٥٩٥، صحیح مسلم : ٢١٠٩)

معلوم ہوا ہے کہ مورتیاں اور مجسمہ جات بنانا کفار کا شیوہ ہے، لہذا یہ حرام اور گناہ ہے ۔ گناہ رزق سے محرومی کا باعث ہے۔
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 411354 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.