مومن عورت اور عورت کی ذمہ داریاں

مومن عورت اور آج کی عورت کا موازنہ.. خواتین کی ذمہ داریاں بحیثیت ماں بہن بیوی بیٹی.....

فائزہ بشیر احمد
ﻣﺆﻣﻦ ﻋﻮﺭﺕ ﺩﯾﻦ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﺗﺎﺑﻌﺪﺍﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﯽ ﺗﺎﺑﻌﺪﺍﺭ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﭘﻮﺩﮮ ﮐﻮ ﺟﺲ ﻟﮩﻮ ﻧﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺁﺑﯿﺎﺭﯼ ﺑﺨﺸﯽ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﻣﺆﻣﻦ ﻋﻮﺭﺕ ﮨﯽ ﮐﺎ ﺧﻮﻥ ﺗﮭﺎ ﺁﻧﺤﻀﺮﺕ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﺟﺐ ﻧﺒﻮﺕ ﺳﮯ ﺳﺮﻓﺮﺍﺯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﻮ ﺷﺨﺼﯿﺖ ﺁﭖ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﮐﯽ ﻧﺒﻮﺕ ﮐﯽ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﮐﯽ ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺑﮭﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﯾﮩﯽ ﻭﮦ ﻣﺎﺋﯿﮟ ﺗﮭﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﻭﺻﺎﻑ ﺣﻤﯿﺪﮦ ﮐﺎ ﭘﯿﮑﺮ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﻣﯿﮟ ﺑﻠﻨﺪ ﻣﻘﺎﻡ ﻧﺼﯿﺐ ﮨﻮﺍ . ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﮔﺰﺭﯼ ﮨﯿﮟ ﺟﻨﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺩﯾﻦ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﺑﮍﯼ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺍﻥ ﻣﺎﺅﮞ ﻧﮯ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻗﺎﺳﻢ ﺍﻭﺭ ﺻﻼﺡ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﯾﻮﺑﯽ ﺟﯿﺴﮯ ﻧﻮﻧﮩﺎﻝ ﺟﻨﮯ. ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺎﺋﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﯾﮩﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﺗﮭﯿﮟ .
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺍﻥ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﺳﺎﺯ ﻣﺎﺅﮞ ﺑﮩﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﻘﺶ ﻗﺪﻡ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﺁﺝ ﮐﯽ ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﭼﻞ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ؟
ﺁﺝ ﮐﯽ ﻋﻮﺭﺗﯿﮟ ﮐﺲ ﮐﺎ ﺩﻡ ﺑﮭﺮ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ؟؟
ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﻭﺍﺿﺢ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺩﯾﻦ ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﺗﻨﮕﯽ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺟﻦ ﺳﮯ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺩﻧﯿﺎ ﻭ ﺁﺧﺮﺕ ﮐﯽ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﮨﮯ ﺍﻥ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﮨﻢ ﻋﺮﯾﺎﻧﯽ ﻭ ﻓﺤﺎﺷﯽ ﮐﮯ ﺩﻟﺪﺍﺩﮦ ﮨﻮﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ ﮨﻤﯿﮟ ﻏﯿﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﻧﻈﺮ ﺁﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﮧ ﺩﺟﻞ ﻭ ﻓﺮﯾﺐ ﮨﮯ ....
ﻋﻮﺭﺕ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮨﺎﮞ ﺍﯾﮏ ﺷﻮﭘﯿﺲ ﺑﻦ ﭼﮑﯽ ﮨﮯ
ﺍﺧﺒﺎﺭ ﺑﯿﭽﻨﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻓﺮﻧﭧ ﺻﻔﺤﮧ ﭘﮧ ﺷﻮﭘﯿﺲ ﻋﻮﺭﺕ
ﺭﺳﺎﻟﮧ ﺑﯿﭽﻨﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺳﺮﻭﺭﻕ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺣﺴﻦ ﺳﮯ ﺳﺠﺎﯾﺎ ﺟﺎﺭﮨﺎ ﮨﮯ
ﺻﺎﺑﻦ ﺑﯿﭽﻨﺎ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻧﭽﻮﺍ ﻧﭽﻮﺍ ﮐﺮ ﻋﺰﺕ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﯽ ﮨﯽ ﺍﭼﮭﺎﻟﯽ ﺟﺎﺭﮨﯽ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﺧﺎﺗﻮﻥ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﺍﻓﺖ ﮐﺎ ﻣﺠﺴﻢ ﻧﻤﻮﻧﯽ ﺑﻦ ﮐﺮ ﻋﺰﺕ ﻭ احترام ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﺗﮭﯽ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﮯ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﻣﺎﮞ ﮐﯽ ﻋﻈﻤﺖ،
ﺑﮩﻦ ﮐﺎ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ،
ﺑﯿﭩﯽ ﮐﺎ ﺗﻘﺪﺱ، ﺍﻭﺭ
ﺑﯿﻮﯼ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﺣﺎﺻﻞ ﺗﮭﯽ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﺴﻮﺍﻧﯿﺖ ﺟﯿﺴﯽ ﻣﺘﺎﻉ ﭼﮭﯿﻦ ﮐﺮ ﮨﻮﺳﻨﺎﮎ ﻧﮕﺎﮨﻮﮞ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﺑﻨﺎﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ
ﺁﺝ ﺑﻨﺖ ﺣﻮﺍ ﮐﯽ ﻣﻌﺼﻮﻣﯿﺖ، ﺷﺮﻡ ﻭ ﺣﯿﺎﺀ، ﻋﺼﻤﺖ ﻭ ﻋﻔﺖ ﺳﺮ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻧﯿﻼﻡ ﮨﻮﺭﮨﯽ ﮨﮯ
ﺟﺪﯾﺪ ﺩﻭﺭ ﮐﮯ ﻣﺮﺩ ﻧﮯ ﺟﺲ ﻋﯿﺎﺭﯼ ﻭ ﻣﮑﺎﺭﯼ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺑﺎﺯﺍﺭﯼ چیز ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺳﺮﺑﺎﺯﺍﺭ ﺭﺳﻮﺍ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺕ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩﯼ و ﺣﻘﻮﻕ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﺮ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﯾﮧ ﺍﻧﺴﺎﻧﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﺎ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﺍﻟﻤﯿﮧ ﮨﮯ ....
ﻏﯿﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﻧﻘﺶ ﻗﺪﻡ ﭘﺮ ﭼﻞ ﮐﺮ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺣﺼﮧ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﭘﺎﻣﺎﻟﯽ ﮨﯽ ﺁﺋﯽ ﮨﮯ ...
ﺟﻮ ﻋﺰﺕ ﺍﺳﻼﻡ ﻧﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﺩﯼ ﮨﮯ ﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺬﮨﺐ ﻧﮯ ﮐﺐ ﺩﯼ ﮨﮯ
ﺍﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﻣﻠﮑﮧ ﮨﮯ
ﻣﺎﮞ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﺗﻠﮯ ﺟﻨﺖ ﮨﮯ
ﺑﯿﻮﯼ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﺘﺎﻉ ﺣﯿﺎﺕ ﮨﮯ
ﺑﯿﭩﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺑﺎﭖ ﮐﺎ ﻭﺍﺭﺙ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ....
ﮐﯿﺎ ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﻣﺬﮨﺐ ﻧﮯ ﺍﺗﻨﯽ ﻋﺰﺕ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺣﻖ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻟﯽ .. ؟؟؟
ﺍﺳﻼﻡ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺻﺮﻑ ﯾﮧ ﻣﻄﺎﻟﺒﮧ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺍﺋﺮﮦ ﮐﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﺎﻋﺰﺕ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭﮮ ....
ﺍﻟﻐﺮﺽ .....
ﻣﻨﮑﺮﺍﺕ ﻭ ﻓﻮﺍﺣﺶ ﮐﮯ ﺍﺳﺒﺎﺏ ﻭ ﺩﻭﺍﻋﯽ ﮐﮯ ﺍﻧﺴﺪﺍﺩ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﻧﺘﮭﮏ ﻣﺤﻨﺖ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ ﯾﻮﮞ ﺗﻮ ﭘﻮﺭﮮ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﮐﯽ ﺍﺻﻼﺡ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺧﺼﻮﺻﯿﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺻﻼﺡ ﻧﺴﻮﺍﮞ ﭘﺮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﻮﺟﮧ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﺮ ﺑﭽﮧ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻼ ﻣﺪﺭﺳﮧ ﮔﻮﺩ ﮨﮯ .....

عورت کے اوپر کچھ فرائض اورذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ،اوردراصل ان فرائض کی ادائیگی میں معاشرہ کی کامیابی کارازمضمرہے اس لیے کہ معاشرہ گھرسے شروع ہوتاہے ،اورگھرعورت سے اس لحاظ سے معاشرہ کے صلاح وفساد میں خواتین کاکردار اہم ہوتاہے

ایک انسان ہونے کی حیثیت سے ہرعورت کافریضہ ہے کہ وہ اس مقصد کوسمجھے جس کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے ،اوروہ بلاشبہ رب العالمین کی عبادت واطاعت اوراس کے ذریعے رب کوراضی کرکے آخرت میں نجات اورجنت کاحصول ہے

٭ عورت ہونے کی حیثیت سے خواتین پر کچھ الگ قسم کے فرائض عائد ہوتے ہیں ،مثلا
گھرکواپنامستقل ٹھکانابنانا،
پردہ کالزوم ،
غیرمحرم مردوں سے عدم اختلاط وغیرہ ،
یہ احکام اسلام نے خواتین کی بھلائی اوربہتری کے لیے دیئے ہیں ، ان میں کسی قسم کی زیادتی اورشخصی آزادی کااستحصال نہیں

گھرمیں خواتین کی تین حیثیتیں ہوتی ہیں
بیٹی و بہن، بیوی ،اورماں
اس لحاظ سے ان پر مخصوص فرائض عائد ہیں :

بیٹی والدین کی عزت اوربہن بھائی کاغرور ہوتی ہے ،اس ناطے اس پرفرض بنتاہے کہ وہ کوئی بھی ایسی حرکت نہ کرے جس سے اس کے والدین اورخاندان کی عزت پر حرف آئے ، والدین کی اطاعت وخدمت کواپنافرض جانے ،چھوٹے بھائی بہنوں کی تربیت میں اپنی خدمت پیش کرے اورسماج کے لیے مثال بن کررہے ۔

٭ شادی ہوجانے کے بعد ایک عورت کی زندگی پوری طرح بدل جاتی ہے،
نئے لوگ،نیا ماحول اورنئی ذمہ داریاں اس کے سامنے آتی ہیں ،ایسے میں اس کے اوپرفرض ہے کہ وہ بردباری اورتحمل سے کام لیتے ہوئے شوہرکی اطاعت وخدمت اوراس کے گھروالوں کے ساتھ حسن سلوک کامعاملہ کرے

٭ ایک عورت کی زندگی میں فرائض کے لحاظ سے سب سے اہم وقت تب آتاہے جب وہ ماں بنتی ہے ،کیوں کہ ما ں کی گود ہی وہ مقام ہوتی ہے ،جہاں معاشرہ کے افراد تیارہوتے ہیں ، اب اگر ماں اپنے بچوں کی تربیت اوردیگر فرائض کو سنجیدگی سے لے اورانہیں اچھا انسان بنانے کے لیے تمام طریقہ تربیت کو بروئے کارلائے تو معاشرہ کے لیے صالح افراد تیار ہوں گے اورایک صالح معاشرہ وجود میں آئے گا ،اس کے برخلاف اگرمائیں اپنے بچوں کی تربیت میں سستی وغفلت کا مظاہرہ کریں یاغلط اندازسے ان کی تربیت کریں ،توایسی صورت میں یہ بچے غلط راہوں پر چل پڑتے ہیں اورمعاشرہ فساد وخرابیوں کاگہوارہ بن جاتاہے ۔

غرض کہ ایک عورت کے فرائض بہت زیادہ اورمحنت وتوجہ طلب ہوتے ہیں جن کی ادائیگی کے لیے عورت کوصبر ،مستقل مزاجی اورمحنت سے کام لیناچاہیے۔

ہماری خواتین کو خواتین اسلام کی سیرت کا مطالعہ کرنا چاہیے اور ان کی سیرت پر عمل کرنا چاہیے بڑے افسوس کا مقام ہے مسلمان گھرانوں کی عورتیں مغرب زدہ خواتین کی نقالی کرتیں ہیں جب کہ خواتین اسلام کو ام المومنینؓ ،صحابیات ؓ اور دوسری نام ور خواتین اسلام کی سیرت پر چلنا چاہیے، جوان کی آئیڈ یلز ہونی چاہیے۔

ﺑﭽﺎﻟﮯ ﻣﺆﻣﻨﮧ ﮐﻮ ﺍﮮ ﺧﺪﺍ ﻣﻐﺮﺏ ﭘﺮﺳﺘﯽ ﺳﮯ
ﺑﭽﺎ ﺍﺱ ﺷﻤﻊ ﮐﻮ ﺑﺎﺩﻓﻨﺎ ﮐﯽ ﭼﯿﺮﮦ ﺩﺳﺘﯽ ﺳﮯ
ﯾﮧ ﻗﻨﺪﯾﻞ ﺣﯿﺎﺀ،ﯾﺎﺭﺏ ﺭﮨﮯ ﻓﺎﻧﻮﺱ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ
ﯾﮧ ﺟﺴﻢ ﭘﺎﺭﺳﺎﺀ،ﯾﺎﺭﺏ ﺭﮨﮯ ﻣﻠﺒﻮﺱ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ !:....

Ayesha sadozai
About the Author: Ayesha sadozai Read More Articles by Ayesha sadozai: 5 Articles with 7304 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.