گلگت بلتستان پاکستان کا پانچواں صوبہ

آزاد کشمیر اور پاکستان میں ایسی شخصیات موجود ہیں جو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں اور چھٹا صوبہ بنانے کے حق میں ہیں ۔ ان شخصیات میں آزاد کشمیر کے سابق چیف جسٹس سید منظور حسین گیلانی سر فہرست ہیں ۔ اسلام آباد میں مقیم کشمیری دانشور شیخ تجمل السلام توگلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے کے حق میں مہم چلاتے رہے ہیں ۔ جناب اکرم شاہ آزاد کشمیر کے سابق بیوروکریٹ ہیں ،آزاد کشمیر الیکشن کمشن کے سیکر ٹری بھی رہ چکے۔ ان دنوں اسلام آباد میں ایک اشاعتی ادارہ چلارہے ہیں۔ صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان کے عشائیے میں میرے ساتھ والی نشست پر براجمان تھے ۔ گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچوان صوبہ بنانے کی تجویز کی پرزور حمایت کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا بھارتی پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر کے لیے نشستیں مختص ہیں ،الیکشن ہوتے ہیں ،کشمیری عوام بھارتی پارلیمنٹ میں اپنے نمائندے بھیجتے ہیں ، اس عمل سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت متاثر ہوئی ہے اور نہ ہی کشمیریوں کی تحریک پر کوئی اثر پڑا ہے ۔ اس لیے اگر گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچوان صوبہ بنا یا جاتا ہے تو یہ اچھا عمل ہوگا۔ اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا ۔مجلس میں صدر آزاد کشمیر کی آمد کے بعد بھی مسلہ پاکستان کے پانچویں صوبے کا زیر بحث رہا ۔ جناب صدر کی رائے تھی کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچوان صوبہ بنانا خطرناک عمل ہوگا۔ جناب اکرم شاہ نے موقع کی مناسبت سے آسان یوٹرن لے لیا اور صدر کی اس رائے کی حمائت کردی ۔جناب صدر کو یاد رکھنا چاہیے کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچوان صوبہ بنانے کا سلسلہ پیپلز پارٹی کے دور میں ہی شروع ہوا تھا، پیپلز پارٹی کے بانی سابق وزیر اعظم ذولفقار علی بھٹو تو آزاد کشمیر کو بھی پاکستان کو صوبہ بنانا چاہتے تھے ۔ گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچوان صوبہ بنانے کی تجویز کے مخالفیں کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان متنازعہ خطہ ہے، گلگت بلتستان آئینی لحاظ سے پاکستان کا صوبہ نہیں بن سکتا اگر اس خطے کو صوبہ بنایا گیا تو کشمیر بارے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہوگی، وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کا تعین کرنے سے پہلے تمام تر قانونی پہلو کو دیکھ کر فیصلے کرے تاکہ وفاقی حکومت کو پتہ چلے کہ گلگت بلتستان کا خطہ پاکستان کا حصہ بن سکتا ہے یا نہیں۔ گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ نہیں بنایا جا سکتا ۔ ماضی قریب کی بات ہے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے گلگت بلتستان امپاور منٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر 2009 کے تحت جی بی کو نیم صوبائی درجہ دیا تھا۔ اب وزیر اعظم نواز شریف اس خطے کو اہنی حقوق دینا چاہتے ہیں۔ جی بی کے حالیہ انتخابات سے قبل نواز ریف نے گلگت کے دورے کے موقع پر مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز کی سربراھی میں کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز کی سربراھی میں کمیٹی نے گلگت بلتستان کے لیے صوبائی طرز کا سیٹ اپ، پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمایندگی،اور آزاد کشمیر کی طرز پر سیٹ اپ دینے کی تجاویز پر غور کرنا تھا ، مختلف تجاویز پر غور کے بعد کمیٹی نے گلگت بلتستان کے اہنی حقوق کے لیے وفاقی حکومت کو سفارشات پیش کرنا تھیں ۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کمیٹی کی سفارشات کے نتیجے میں گلگت بلتستان امپاور منٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر 2009 کے بجائے مستقل سیٹ اپ کی سفارش کرے گی۔ یاد رہے اگست 2009 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت نے علاقے میں گلگت بلتستان امپاور منٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر 2009 کے نام سے سیاسی اصلاحات متعارف کرا ئی تھیں۔گلگت بلتستان کو صوبائی طرز کا سیٹ اپ دیا گیا تھا۔ نیم صوبائی سیٹ اپ کے تحت جی بی کی اپنی قانون ساز اسمبلی اور گلگت بلتستان کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا اس کے علاوہ گورنر ،وزیر اعلی ، صوبائی کابینہ ،الگ پبلک سروس کمیشن، سروسز ٹریبونل، آڈیٹر جنرل، الیکشن کمیشن کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ۔ ایک رائے ہے کہ گلگت بلتستان کی سیاسی قیادت اور عوام مکمل اہنی حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ آزاد کشمیر کے سیاسی رہنما گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے بجائے آزاد کشمیر کی طرز پر سیٹ اپ دینے کی تجاویز دے رہے ہیں ۔گلگت بلتستان امپاور منٹ اینڈ سیلف گورننس آرڈر 2009 کے تحت گذشتہ پانچ سالوں سے گلگت بلتستان کا نظام چلایا جاتا رہاہے۔ اس نظام کی بنیادی خامی یہ ہے کہ یہ ایک انتظامی حکم نامہ ہے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت گلگت بلتستان کے اہنی حقوق کا معاملہ مستقل بنیادوں پر حل کرنا چاہتی ہے ۔سرتاج عزیز کمیٹی نے تاحال سفارشات کا اعلان نہیں کیا تاہم ان دنوں افواہیں گرم ہیں کہ کمیٹی نے گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچوں صوبہ بنانے کی سفارش کر دی ہے ۔ پاکستان کے ائین کے ارٹیکل 257 کے تحت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں بلکہ متنازعہ علاقے ہیں چنانچے اگر جی بی کو صوبہ بنایا جانا ہے تو ائین میں دو تہائی اکثریت سے ترمیم منظور کرانی ہوگی ۔ آزاد کشمیر کی جملہ قیادت گلگت بلتستان کو پاکستان کا پانچوں صوبہ بنانے کی مخالف ہے۔ گلگت بلتستان کی قیادت کی رائے بھی منقسم نظر آتی ہے ۔ نومنتخب وزیر اعلی اور پاکستان مسلم لیگ ن گلگت بلتستان کے صدر حافظ حفیظ الرحمن نے نے دو روز قبل ایک انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ ہمیں صوبہ نہیں آزاد کشمیر کی طرح کا سیٹ اپ دیا جائے ۔ اہنی ماہرین کے مطابق گلگت بلتستان پاکستان کا پانچواں صوبہ نہیں ہے جس کی وجہ سے کئی معاملات میں جی بی اپنے مفادات کا تحفط کرنے میں ناکام رہتا ہے ۔پاکستان اور ہمسایہ ملک چین کے مابین پاک چین اقتصادی راہداری کے30منصوبوں سمیت کم و بیش46ارب ڈالر کے51معاہدوں پر گزشتہ دنوں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میںدستخط ہوگئے ۔ دونوں ممالک کے مابین جن معاہدوں پر باضابطہ دستخط ہوئے اور جن پردستخط نہیں ہوئے ان میں بدقسمتی سے گلگت بلتستان کاکوئی ذکر ہے نہ ہی حکومت گلگت بلتستان کو کسی منصوبے پر دستخط کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔ جبکہ اس کے مقابلے میں حکومت پنجاب،سندھ،بلوچستان اور خیبرپختونخواہ کو بعض منصوبوں میں باضابطہ شراکت دار بنا دیا گیا ہے۔ وفاقی بیورو کریسی نے چند سال قبل گلگت بلتستان کی حدود میں بننے والے ڈیم کا نام دیامر ڈیم میں تبدیل کر دیا تھا ، دیامر بھاشا ڈیم نام سے خیبرپختونخواہ کو بھی شراکت دار بنا دیا گیا تاکہ ڈیم کی رائلٹی پوری کی پوری گلگت بلتستان کونہ مل جائے۔ کئی سال کے تنازعے کو اب حل کر لیا گیا ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم کی 60 فیصد رائلٹی جی بی کو اور40 فیصدخیبرپختونخواہ کو ملے گی۔ اگر وفاقی اداروں میں جی بی کی نمائندگی ہوتی تو یہ مسلہ پیدا ہی نہ ہوتا ۔میری زاتی رائے یہ ہے کہ مسلہ کشمیر کے نام پر کسی خطے کو نصف وصف صدی تک آہنی حقوق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا ۔ جی بی کے عوام کے لیے آزادکشمیر کی طرز پر مکمل اختیارات اور حقوق وقت کی ضرورت ہے۔ تاخیر کے نتیجے میں وہاں کے عوام میں مایوسی اور پاکستان سے دوری کے جذبات پیدا ہوں گے-
Sardar Ashiq Hussain
About the Author: Sardar Ashiq Hussain Read More Articles by Sardar Ashiq Hussain: 58 Articles with 50843 views
The writer is a Journalist based in Islamabad. Email : [email protected]
سردار عاشق حسین اسلام آباد میں مقیم صحافی ہیں..
.. View More