تزکیہ نفس

سب کچھ بدل سکتا ہے. ................
...........
...........آج صبح سے ہی طبیعت پریشان تهی. .....
..............اردگرد گرد پهیلی ہوئی نفرتیں ،تعصب، عدم برداشت

بےروزگاری، بڑھتی ڈکیتیاں، بات بات پہ خون خرابہ، اپنے اور غیروں میں فرق ہی مٹ گیا ہے، اغواء برائے تاوان،
کے بڑھتے واقعات، معصوم بچوں کے قتل، ان پر جنسی اور جسمانی تشدد،
ہمسایوں کے آپسی اختلاف، جگہ جگہ پهر تے بهکاری،
قدم قدم پر گندگی کے ڈهیر
تعفن بهری فضاء،
اب سوال یہ تها کہ یہ سب کچھ بدل سکتا ہے
کیا میں کچھ کرسکتا ہوں
کیا میں ظالم کے ہاتھ روک سکتا ہوں
دوسروں کی اصلاح کرسکتا ہوں
کیا میں انکو اس بات پر راضی کرسکتا ہوں کہ
بهائ اب بس کردو
کیا ان میں برداشت، حوصلہ قائم کراسکتا ہوں
کیا میں مذہبی، لسانی، مسلکی ،قومی تعصبات ،کو دور کراسکتا ہوں
تو میرے دل نے ان سب کا بڑا ہی مایوس کن جواب دیا. .....
نہیں کرسکتے. ......تمہاری اوقات ہی کیا ہے
کتنی تظمیں بنیں کتنے لوگ اس کام کو لیکر اٹهے
اصلاح معاشرےپر کتنی کوششیں کی گئیں
مگر ان سب کے باوجود. .......مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
اس جواب نے میری امیدوں پر پانی پهیر دیا میں زیرِ لب بڑبڑا رہا تها
میں کسی کو نہیں بدل سکتا
میں کسی کو نہیں بدل سکتا
میں کچھ چهچهچهچهچهچهچهچهچهچه............ بهی نہیں بدل سکتا

اس جملے پر آکر میں اٹک گیا. .....
کیا میں کچھ بھی نہیں بدل سکتا. ..........تو دل سے جواب آیا
نہیں میں بدل سکتا ہوں. ....اپنے آپ کو بدل سکتا ہوں
اپنی تعصب بهری نگاہ کو
اپنے نفرت بهرے خیالات کو
اپنے تشدد بهرے نظریات کو
اپنے آپ کو بدل سکتا. .ہوں ........
اپنے گهر کے سامنے پڑی گندگی کے ڈهیر کو ہٹا سکتا ہوں
کسی کی بداخلاقی کا جواب. ........اخلاق سے دے سکتا ہوں
اور میں اپنی آمدنی کی جائز زکوٰة نکال کر کسی ایک غریب کی کفالت کر سکتا ہوں
اگر میں اسمیں کامیاب ہوگیا تو پهر دنیا بدل جائے گی
محبتوں کی کلیاں کهل اٹهیں گی
بےسکونی سکون میں بدل جائے گی
یہی تو کہا گیا ہے. ....
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ
اٹهیئے. .....معاشرے پر اس سے بڑا احسان ہمارا نہیں ہو سکتا
کہ ہم خود کو بدل دیں
 
ahmad shahjamali
About the Author: ahmad shahjamali Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.