قران اور صاحب قران نبی پاکﷺ

انسانی تاریخ میں کسی بھی الہامی کتاب کو وہ پذیرائی اور مرکزیت حاصل نہیں ہے جو کہ قران پاک کو ہے۔قران پاک تقریباً چوبیس سالوں میں نبی پاکﷺ پر نازل ہوا۔قران پاک اﷲ پاک کا کلام ہے جو اﷲ پاک نے مختلف ادوار میں مختلف حالات کے مطابق نازل کیا ۔قرانِ مجید کو نبی پاکﷺ تک پہنچانے کا کام اﷲ پاک کے جلیل القدر فرشتے حضرت جبریلؑ نے انجام دیا۔گویا قران اﷲ پاک کی جانب سے بندئے کے لیے ایک ایسا ہدایت نامہ ہے کہ اِس کی نظیر نہیں ملتی۔اسلامی تمدن کے تمام تر محرکات اور اسلوب اِس انداز میں قران پاک میں بیان فرما دئیے گئے ہیں کہ اِس کتاب کو اﷲ پاک نے ایسی کتاب قرار دیا ہے کہ جو کہ لاریب ہے۔ہم مسلمان ،یورپ امریکہ کے لوگوں کے کارنامے اور وہاں کا نظامِ حکومت دیکھ کر کمتری محسوس کرتے ہیں کہ شائد وہ ہم سے زیادہ علم کے حامل ہیں۔ اصل نکتہ تو یہ ہے کہ تمام تر معاملات کا تعلق عمل سے ہے۔ گفتار کے غازی اور کردار کے غازی دو مختلف انداز ہیں۔ فی زمانہ جو صورتحال واضع ہے وہ یہ کہ مسلمان گفتار پر زور دئے رہے ہیں۔ اور کردار یعنی عمل والا پہلو اُن لوگوں نے ا پنا رکھا ہے جن کو ہم کافر کہتے ہیں۔ اِس جگہ میں ایک نہایت ہی اہم نکتے کی طرف توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں۔ قران اﷲ کا کلام ہے اور اِس کتابِ برحق کو انسان کی ہدایت کے لیے اﷲ پاک نے نازل فرمایا۔ نبی پاکﷺ نے فرمادیا کہ یہ قران ہے اُس کو قران کا درجہ دئے دیا گیا۔ اور جس بات کو نبی پاکﷺ نے کہا کہ یہ حدیث ہے ہم نے اُس کو حدیث کا درجہ دئے دیا۔ اِس سے یہ بات اظہر من الشمس ہوجاتی ہے کہ صاحب کتاب نبی پاکﷺ کی ذات کی اہمیت اور تقدس کتنا ہے۔ یعنی نبی پاکﷺ کے کہنے سے کتاب برحق کو کتاب ہونے کا درجہ ملا۔بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ نام کے مسلمان وہ صاحب قران نبی پاکﷺ کی تقدیس کی بجائے قران کی بات کرتے ہیں۔یہاں یہ کہنا ازحد ضروری ہے کہ جو نبی ﷺکی بات ہے وہ اﷲ کی بات ہے اور جو اﷲ کی بات ہے وہی قران ہے گویا ہم اﷲ اور نبی ﷺ کو الگ الگ نہیں کر سکتے۔انسانی تاریخ اِس بات کی گوا ہے کہ اﷲ کے پیغام کو پُر اثر انداز دینے کی سعادت نبی پاکﷺ کو اﷲ پاک نے بخشی اور یوں راہ ہدایت قران کو نبی پاک ﷺ کے توسط سے نازل کیا گیا۔ کیونکہ اگر ہم خالق کی توقیر کی بات کرتے ہیں اور اگر ہم کتاب ہدایت قران کی بات کرتے ہیں تو پھر صاحب قران نبی پاکﷺ کی ذات اِس ہدایت والے عمل میں مرکز ومحور ہے کیونکہ الہامی کتابیں اور صحیفے تو پہلے بھی نازل ہوتے رہے۔رب پاک کو ایک ماننے کا سبق تو سوا لاکھ پیغمبروں نے دیا لیکن نبی پاکﷺ پر آکر نبوت کا سلسلہ ختم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اﷲ پاک پوری کائنات کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ ہدایت کا سلسلہ نبی پاکﷺ پر آکر مکمل ہوچکا ہے اور یوں سوا لاکھ نبیوں کے تبلیغی مشن کے باوجود،توریت زبور انجیل کے ہوتے ہوئے بھی اﷲ پاک نے دین کو مکمل کرنے کے لیے جس ہستی کا چناؤ کر رکھا تھا وہ نبی آخر و اعظمﷺ ہیں۔ جن کی تعلیمات کو زوال نہیں۔جن کا وجود سارئے جہانوں کے لیے رحمت اور جو کائنات کی تخلیق کی وجہ قرار پائے۔ حتیٰ کہ جس توحید کو تمام ادیا ن کسی نہ کسی طرح مانتے ہیں اُس توحید کی خالص روح سے آگاہی بھی نبی پاکﷺ کے توسط سے ہوئی۔موجودہ دور میں جب کہ انٹرنیٹ نے دنیا کو اتنا قریب کر دیا ہے کہ اِس کا تصور چند دہا ئیوں پیشتر ناممکن دیکھائی دیتا تھا۔ جو نبی ﷺ اُمت کے لیے شفاعت کر نے والی ہستی ہے۔ایسی برگزیدہ ہستی کہ جس کے متعلق اﷲ پاک فرماتا ہے کہ ائے میرئے پیارئے حبیبﷺ اگر میں آپﷺ کو پیدا نہ کرتا تو زمین وآسمان پیدا نہ کرتا حتیٰ کہ اپنے رب ہونے کا بھی اظہار نہ کرتا۔اِس حدیث قدسی کی روشنی میں یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں کے قران اور صاحب قران نبی پاکﷺ کا کیا مقام ہے۔
 
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 387749 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More