استاد بحثیت استاد آج کے معاشرے میں ۔۔۔۔۔۔۔

حضرت علی کا قول ہے کہ جس نے مجھے ایک حرف سیکھایا وہ میرا آقا چاہے تو مجھے آزاد کردے چاہیئے بیچ دے چاہیئے ساری زندگی غلام رکھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امام ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ جب تک میرے استاد حماد زندہ رہے میں نے ان کے گھر کی طرف پیر نہیں پھیلائے۔۔۔۔۔

مکتب گر ہے کہ جس نے معالج کی عزت نہ کی اسے شفا نہ ملی جس نے استاد کی عزت نہ کی اس کو علم نہ ملا ۔۔۔۔

یہ سب کتابی باتیں ہم پڑھتےہی رہتے ہیں ابھی سے نہیں اپنے بچپن سے اور یہ سنتے آئے کہ معلم یا استاد ہمارے روحانی ماں باپ ہیں۔ کسی بھی معاشرے کے بگاڑ کا ذمہ دار معلم ہوتا ہے معلم ہی معاشرے میں موجود لوگوں کی ذہنی عکاسی کرتا ہے اور ان کی شخصیت کی تعمیر بھی کرتا ہے لیکن آج معاشرہ جس ڈگر پر جارہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے مجھے بہت افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ آج کا معلم اپنے پیشے سے انصاف نہیں کرپارہا جھبی تو اس کو معاشرے میں پستی اور بدحالی کا سامنا ہے۔ کہتے ہیں جو آج بو گئے اسی کو کل کاٹو گئے آج کا استاد شکایات تو کرتا ہے کہ اس کے طلبہ اس کی عزت نہیں کرتے لیکن وہ پہلے یہ بتائے کیا اس نے اپنے طلبہ کو عزت دینا سیکھایا ہے ؟ آج ایک استاد اپنے پاس پڑھنے والے طالب علم کو امتحان میں آنے والے سوالات بتادیتا ہے اس کو نقل کراتا ہے تو کیا ایسے استاد کی طالب علم عزت کرے گا؟ کیا اس کا احترام کرے گا؟ وقتی پیار عزت تو طالب علم اس کو دے سکتا ہے لیکن معذرت کے ساتھ دل سے عزت ختم ہوجاتی ہے۔اسکول میں جب طالب علم دیکھتا ہے کہ اسکول کی صدر معلم یعنی پرنسپل سے تعلق کی بنا پر یا رشتے داری کی بنا ہر کمرہ جماعت کی کند ذہن لڑکی اور لڑکا تو امتحان پاس کرگئے لیکن اس کو اس کی ایک چھوٹی سی غلطی کی وجہ سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑرہا ہے تو کیا ایسے طالب علم سے آپ اس بات کی توقع رکھتے ہیں کہ وہ استاد کی عزت کرے اوراپنی عملی زندگی میں ایمانداری سے کام کرتا ہوا ملک اور قوم کی ترقی کا باعث بنے۔ آج اس عزت اور وقار والے پیشے کو جس طرح کمائی کا ذریعہ خود اساتذہ نے بنایا ہے اور جگہ جگہ چھوٹے چھوٹے اسکول کھول کر زرادی پروڈکشن کی جارہی ہے مغرب سے متاثر افراد لادینی تعلیم کو ہمارے معاشرے کا حصہ بنایا جارہا ہے کلر فل بکس تو موجود ہین لیکن معیاری تدریس نہیں اس تعلیم سے ایسے افراد پیدا کیئے جارہے ہیں جن کا مقصد صرف کمانا ہے انہیں بات سے کوئی غرض نہیں کہ وہ جو کچھ کما رہے ہیں وہ حلال بھی ہے یا نہیں اس کے بعد ہم کیا خیر کی توقع رکھ سکتے ہیں ؟ میرے خیال میں آج کے معلم کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا صرف معاشرے کی بے حسی پر رونے کے بجائے غلطی کو تسلیم کرکر اس کو صیح کرنے کے لیئیے لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔
Binte Ahemd
About the Author: Binte Ahemd Read More Articles by Binte Ahemd: 28 Articles with 24023 views I know that I m Some thing bcoz ALLAH Doesn't create garbage .. View More