سبحان اﷲ! قیامت کے روز اَمن والے یہ شہداء تلبیہ پڑھتے اٹھیں گے

اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ ۱۱؍ ستمبر کی شام بروز جمعہ مسلمانوں کے لئے ایک نئے امتحان کی گھڑی لے آئی۔دیکھتے ہی دیکھتے مقدس سرزمین پر واقع مقدس مقام ’’حرم مکہ‘‘ میں شدید بارش اور طوفانی ہوائیں چلنے لگیں ، عازمین حج ربِّ کائنات کے حضور سر بسجود ہیں تو کوئی کعبۃ اﷲ شریف کے طواف میں منہمک ، کوئی سعی کررہے ہیں تو کوئی خالقِ حقیقی کی حمد و ثناء اور آقائے دو عالم صلی اﷲ علیہ و سلم پر درود و سلام کا نذرانہ پیش کرنے میں مصروف ہی تھے اسی دلوں کو دہلا دینے والا ایک ایسا واقعہ پیش آگیا جس کے سننے، دیکھنے کے بعد کسی بھی مسلمان کے دل سے سوائے اﷲ کو یاد کرنے کے کوئی چارہ نہ تھا۔ ہر شخص کی زبان پر ذکر و اذکار اور درود پاک کے کلمات جاری تھے۔ حرم شریف میں کرین گرنے کے واقعہ کو اﷲ کی مرضی قرار دے کر حرم میں موجود عازمین حج و عمرہ اور اقوام عالم کے مسلمان جنہیں یہ اندوہناک سانحہ کی خبر پہنچی اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَےْہِ رَاجِعُوْنَ۔ کے اپنی زبانوں سے ادا کررہے تھے تو کوئی اس مقام پر موجود کلمہ طیبہ کا ورد کرتے دکھائی دے رہے تھے۔ اتنا بڑا واقعہ رونما ہونے کے بعد اقوام عالم کے مسلمانوں کی آنکھیں رنج و غم سے اَشک بار تھیں اور زبانوں اور دلوں پر صرف اور صرف اپنے پاک پروردگار عالم کی حمد و ثناء کے ساتھ شہداء کرام کی موت پر انکے درجات میں بلندی اور جنت میں اعلیٰ مقام پر فائز کرنے اور زخمیوں کی جلد سے جلد صحتیابی کے لئے دعائیں جاری تھیں۔ یہ وہ شہداءِ کرام ہیں جنہوں نے اپنے مالک و مولیٰ سے انتہائی ندامت کے ساتھ اپنے گناہوں کی معافی بھی مانگ لی ہوگی، ان میں سے بعض اپنے غفور الرحیم پروردگار کو راضی کرنے کے لئے ابھی ہاتھیں اٹھائے ہوئے زبان سے گریہ وزاری کرہے تھے ہونگے، تو کوئی خانہ کعبہ سے چمٹ کر تو سجدہ ریز ہوکر عجز و انکساری اور ندامت کے ساتھ رحمن و رحیم اور کرم فرمانے والے اپنے حقیقی مالک سے گناہوں کی معافی اور مستقبل میں نیک راہ پر گامزن رہنے کا وعدہ کررہے تھے ہونگے تو کوئی طواف اور سعی کے دوران حمد ثناء میں مصروف ربِّ ذوالجلال و اکرام کو منانے کی کوشش کررہے تھے تو کوئی کعبہ شریف کے پرُ رونق منظر سے لطف اندوز ہورہے تھے ہونگے۔ کسی کو خبر ہی نہ تھی کہ حرم مکی میں موجود اپنے بھائیوں اور بہنوں میں سے چند لوگ اپنے خالقِ حقیقی سے چند لمحات میں ملنے والے ہیں، انکی روحیں صرف چند سکنڈ و منٹوں میں اﷲ کے حضور حاضر ہونے والی ہیں ، بس دیکھتے ہی دیکھتے بارش و تیزہواؤں اور کڑکتی بجلی کے بیچ ایک کرین تیزی کے ساتھ زمین کی طرف گری اور کئی اﷲ کے بندوں کو اپنے ربِّ کریم سے جاملائی۔یہ موت تو دیکھنے میں بڑی درد ناک دکھائی دے رہی ہے لیکن ان شہداء کرام جنہوں نے یہ جامِ شہادت نوش فرمایا اور اپنی اُخروی زندگی کامیابی سے ہمکنار فرمالی ان کے لئے یہ ایک نعمتِ عظمیٰ سے کم نہیں۔ بے شک ان شہداء کرام کے لواحقین میں معصوم بچے بھی ہیں، جوان و ضعیف والدین بھی، اﷲ تعالیٰ ان تمام کو صبر جمیل عطا فرمائے اور انکا بہتر سے بہتر نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین ذرائع ابلاغ کے مطابق 111زائرین جامِ شہادت نوش فرمائے اور دو سو سے زائد زخمی ہیں۔ شہادت پانے والے والوں میں 14ہندوستانی عازمین ہیں۔ سعودی حکام کے مطابق ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کیونکہ جس وقت حادثہ پیش آیا مسجد حرام میں نمازیوں سے بھری ہوئی تھی اور بعض افراد شدید زخمی ہیں۔

احرام کی حالت میں اور حرمین شریفین میں موت کی آرزو کسے نہیں ہوتی ، ہر مسلمان چاہتا ہے کہ اس کی روح اس مقدس ترین مقام سے پرواز ہوکر خالقِ حقیقی سے جاملے۔ لیکن یہ نعمت صرف اور صرف ان ہی پاک باز عاشقوں کو نصیب ہوتی ہے جسے رب العزت چاہتا ہے۔ حرمین شریفین میں اور بحالتِ احرام موت سے متعلق دو احادیث قارئین کے لئے پیش ہیں۔

حضرت عبداﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اﷲ ﷺ کے ہمراہ بحالتِ احرام تشریف لائے ، وہ شخص اپنے اونٹ سے گرے اور گردن ٹوٹ جانے کی وجہ سے فوت ہوگئے۔ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’انہیں پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دے کر انہی دو کپڑوں میں کفن دو اور ان کا سَر نہ ڈھانپو (تاکہ احرام کی نشانی موجود رہے) کیونکہ انہیں قیامت کے دن اسی طرح تلبیہ کہتے ہوئے اٹھایا جائے گا‘‘ ۔ (صحیح مسلم)

حرمین شریف میں موت سے متعلق دوسری حدیث : حضور صلی اﷲ علیہ و سلم نے فرمایا: جو حرمین شریفین (یعنی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ) میں سے کسی حرم میں مرے اُسے قیامت کے دن اَمن والوں میں سے اٹھایا جائے گا۔(شعب الایمان)

فرمانِ رسول اﷲ ﷺ کے مطابق سبحان اﷲ! یہ تمام شہداء کرام قیامت کے روز تلبیہ پڑھتے اٹھیں گے اور یہ امن والوں میں رہیں گے۔

طوفانی بارش اور تیز ہواؤں کے درمیان جو واقعہ کرین گرنے کا پیش آیا اس سلسلہ میں گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل نے فورا تحقیقات کا حکم دے دیا تھا جبکہ دوسرے ہی روز خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے حرم شریف کا دورہ کرکے مقام حادثہ پر تفصیلات سے آگاہی حاصل کی اور بعض شہداء کے نماز جنازہ میں شریک ہوئے ، کاندھا دیا اور زخمیوں کی عیادت کی۔ حکومت نے صرف دن میں اس حادثہ کی رپورٹ پیش کرنے کے احکامات دیئے تھے ، ذرائع ابلاغ کے مطابق دو دن میں تشکیل دی گئی ایک کمیٹی نے رپورٹ شہزادہ خالد الفیصل کو پیش کردی جنہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف کو بھیجی اور وہ شاہ سلمان کو پیش کردیئے۔ شاہ سلمان نے اپنے ایک فرمان میں اس حادثہ میں ہلاک ہونے والوں کے افراد خاندان کو اور عمر بھر کے لئے معذور ہونے والوں کو 10لاکھ سعودی ریال اور دیگر زخمیوں کو 5لاکھ سعودی ریال دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ آئندہ سال ان شہداء کے دو دو افراد خاندان کو اور شدید زخمیوں کو شاہی مہمان کی حیثیت سے حج کروایا جائے گا ۔

سعودی حکومت نے عازمین حج و عمرہ اور زائرین کیلئے گنجائش اور ان کی سہولت کی خاطر گذشتہ کئی سال سے حرمین شریفین کی توسیعی منصوبہ پر کام کررہی ہے۔ جس کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں دنیا بھر سے آنے والے مسلمان خشوع و خضوع کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کی عبادت میں مصروف رہتے ہیں۔ حرمین شریفین کے توسیعی منصوبہ پر سال کے تقریباً تمام دن رات کام جاری رہتا ہے۔ سعودی حکومت کسی بھی عازم حج و عمرہ کے عبادت میں خلل نہ آنے کیلئے بھرپور کوشش کرتی ہے، یہاں تک کہ صفائی و ستھرائی کے انتظامات بھی جس خوبی کے ساتھ انجام دیئے جاتے ہیں اس سلسلہ میں بعض حاجی یہ کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ صفائی و ستھرائی انسان نہیں بلکہ فرشتے کرتے ہیں، یعنی اتنی جلد کسی کو تکلیف پہنچائے بغیر مکمل ہوجاتی ہے۔ حرمین شریفین کو اﷲ کے حکم کے مطابق صاف و شفاف رکھنے اور کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچنے کے لئے سعودی حکومت بھرپور کوشش کرتی ہے۔ اس کے باوجود اگر کوئی پیش سانحہ آجائے تو اس کے خلاف سعودی حکومت کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ البتہ بعض ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب کے تعمیرانی مقامات پر موجود حفاظتی اقدامات پر خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے ۔ سعودی حکومت نے حرم شریف کرین حادثے کی ابتدائی تحقیقات کے بعد گرنے والے کرین کی تعمیراتی کمپنی ’’بن لا دن‘‘ پر پابندی عائد کردی ہے ، شاہی عدالت نے بن لادن گروپ کو مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام واقعہ کے بعد تعمیراتی منصوبوں کے مزید پراجکٹس نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور سعودی عرب کے دیگر کام بھی اسے نہیں دیئے جائیں گے جبکہ اس گروپ کے ارکان پر سفری پابندی بھی عائد کردگی گئی ہے اور یہ پابندی حرم شریف سانحہ کی تحقیقات مکمل ہونے تک برقرار رہے گی۔ ویسے ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حادثہ کسی مجرمانہ ارادے یا نیت کا نتیجہ نہیں تھاشدید بارش اور آندھی کے باعث کرین کی تنصیب سے متعلق حفاظتی معیارات کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے پیش آیا۔ فی الحال ختم حج تک حرم شریف میں کرینوں کے استعمال پر روک لگا دیا ہے۔ حج کے موقع پر منیٰ ، مزدلفہ ، عرفات میں سعودی حکومت کی جانب سے وسیع تر انتظامات کئے جاتے ہیں، سیکیوریٹی کے انتظامات بھی مؤثر انداز میں دکھائی دیتے ہیں اس کے باوجود 2006ء میں بھی 12؍ ذی الحجہ کوبعد ظہر رمی جمار کے موقع پر بھگڈر مچ گئی تھی جس کی وجہ سے تقریباً ساڑھے دین سو حجاج کرام کی شہادت ہوئی تھی۔

جمعہ کو پیش آنے والے سانحہ کے سلسلہ میں سعودی حکومت کے مطابق بتایا جارہا ہے کہ حادثے کے وقت موسم انتہائی خراب تھا اور 83کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چل رہی تھیں جو اس حادثہ کا سبب ہوسکتی ہے۔ حادثہ کے فوراً بعد سعودی محکمہ شہری دفاع کے ڈائرکٹر جنرل لیفٹیننٹ سلیمان ابن عبداﷲ المار نے بتایا کہ تیز ہوا اور شدید بارش کے نتیجے میں کرین گرنے کا حادثہ رونما ہوا اور یہ سعودی مقامی وقت کے مطابق 5.23منٹ پر رونما ہوا۔ نقصان زدہ مقام کے بڑے حصوں پر مرمتی کام کا آغاز کردیا گیا جبکہ کرین کو ہٹانے کے لئے ماہر انجینئرس کا تعاون حاصل کیا گیا ۔ اور اس حادثہ کے نتیجے میں ہونے والے نقصان اور حفاظتی انتظامات سے متعلق تحقیقات کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔

دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ پہنتے ہیں جمعہ تک حرمین شریفین پہنچنے والے عازمین حج و عمرہ کی تعداد کم و بیس دس لاکھ بتائی گئی تھی جبکہ مجموعی طور پر اس سال 30لاکھ سے زائد مسلمان فریضۂ حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ ہندوستانی دفتر خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے ٹوئٹر پر حادثہ کے فوراً بعد ایک بیان جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ عازمین حج جو شہید ہوئے ہیں اور زخمیوں سے متعلق تفصیلات حاصل کرنے کے ہندوستانی حج مش مصروف ہوگیا ہے اور ہندوستانی ڈاکٹروں کو سرکاری ہاسپٹلوں میں بھی بھیجا گیا ۔ ہندوستانی قونصل خانہ کے عہدیداروں سے ہندوستان کی مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے عہدیدار مسلسل رابطہ میں ہیں۔ مکہ مکرمہ حرم مکی کے میں پیش آئے اس بڑے سانحہ کے باوجود الحمد ﷲ اﷲ کے مہمان خشوع و خضوع کے ساتھ عبادت الٰہی میں مصروف ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ ان تمام کے حج کو قبول و مقبول فرمائے اور انہیں دنیا و آخرت کی نعمتوں سے سرفراز فرمائے ۔ آمین
Dr M A Rasheed Junaid
About the Author: Dr M A Rasheed Junaid Read More Articles by Dr M A Rasheed Junaid: 352 Articles with 211522 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.