بات اب تک بنی ہوئی ہے

سوچوں میں غرق ہوں کہ جس ملک کی بھاگ ڈور خودغرض اور مفاد پرست حکمرانوں کے ہاتھ میں ہو ۔جس ملک کی بنیادی پالیسی میں تعلیم اور صحت کو اولین ترجیح حاصل نہ ہو جس ملک کے ہسپتالوں میں زخموں سے چور عوام سہولیات ناکافی ہونے کی وجہ سے دم توڑ جائیں۔جس ملک میں جعلی ادویات سازی کا مکروہ دھندہ اپنے عروج پر ہو اور جعلی ادویات کے استمال سے ہزاروں لوگ جان کی بازی ہار جائیں۔جس ملک کے ڈاکٹروں کی غفلت اور غودغرضی کی داستانیں آئے روز اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہوں۔جس ملک کی پولیس مظلوم کا بازو بننے کی بجائے ظالم کے شانہ بشانہ کھڑی ہو۔ جس ملک میں قانون بنانے والے اور قانون کی رکھوالی پر مامور ادارے خود قانوں کی پامالی میں پیش پیش ہوں ۔جس ملک میں غریب کی عزت و آبرو کا جنازہ بڑی دھوم دھام سے نکلتا ہو۔جس ملک کے باشندوں کے ذہن و قلب میں دولت کی ہوس رقص کر رھی ہو۔اخلاقیات اور عمدہ اقداررخصت ہو چکی ہوں۔ جس ملک کے نوجوان گندی فلمیں دیکھنے میں دنیا بھر میں اول نمبر پر ھوں۔ جس ملک کے نوجوان نوکری سے محروم ہوں اور مایوس ہو کر طرح طرح کے جرائم کے مرتکب ہوں۔جس ملک کے حکمران خود تو دولت کے بلند مینار استوار کر رہے ھوں اور عوام کا ایک بہت بڑا طبقہ دو وقت کی روٹی کو ترس رھا ھو۔جس ملک کے عوامی نمائندوں کی کثیر تعداد جعلی ڈگری ھولڈر ھواور انھیں بات کرنے تک کا سلیقہ اور ڈھنگ نہ ھو۔جس ملک کےنجی تعلیمی ادارے ایسے لوگ چلا رھے ھوں جن کی اکثریت ضمیرفروش ھواور وہ تعلیم کے نام پر غریبوں کی جیب پر ڈاکہ ڈالتے ھوں اور نام نہاد تعلیمی سرگرمیوں کی آڑ میں ان مفلسوں کا خون نچوڑتے ھوں۔ جس ملک میں سرمایہ کار محض اس وجہ سے قدم رکھنے سے گریزاں ہوں کہ ان کی جان غیر محفوظ ھے۔جس ملک کے حق رائے دہی پر بھی ڈاکہ کا گمان ہو۔جس ملک کے حکمران قومی خزانے کو بے دریغ لوٹنے کے عادی ہوں۔جس ملک کے حکمران خود تو بیرون ملک سرمایہ کاری کریں اور دوسروں کو پر کشش پاکستان کا خواب دکھائیں ۔جس ملک میں گدھوں۔کتوں اور خنزیر کو بھی نہ بخشا جائے اور ان کا گوشت سرعام بلاخوف و خطر فروخت ہوتا ہو۔ جس ملک میں تاجر ناقص گھی تیار کر کے لوگوں کی جانوں سے کھیل رھے ھوں جس ملک میں باریش حاجی صاحب ملاوٹ کر کے منافع خوری کے برق رفتار گھوڑے پر سوار ھوں۔جس ملک میں ڈاکو پولیس کی آنکھوں کے سامنےگن پوائنٹ پر لوگوں کو قیمتی اشیا سے محروم کردیں۔ جس ملک میں بیہودہ اور گالی گلوچ کا کلچر عام ہواور شرم و حیا چراغ لے کر ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے۔جس ملک کی عبادت گاھوں میں عابد اور زاھد بندوقوں کے حصار میں سربسجود ھوں۔جس ملک کے باشندوں کے مزاجوں سے تحمل،برداشت اور بردباری جیسے اوصاف ہوا ھو جائیں اور ان کی جگہ غصہ،چڑاچڑاپن اور جلد بازی جیسی منفی کیفیات قبضہ جما لیں۔جس ملک میں طاغوتی طاقتیں قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنے پر کمر بستہ ھوں اور لسانیت،صوبائیت اور فرقہ پرستی کے نام پر گھناونا کھیل کھیلنے میں مصروف عمل ھوں۔اور ان سب خرافات کی موجودگی کے باوجود وہ ملک صفحہ ہستی پر قائم ہو تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں ۔اس موقع پر بلاشبہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ سب تیرا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے۔
abdul razzaq
About the Author: abdul razzaq Read More Articles by abdul razzaq: 96 Articles with 60696 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.