حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حسنین کریمین علیہما السلام

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حسنین کریمین علیہما السلام کا نام رکھنے، ان کے کانوں میں اذان دینے اور ان کی طرف سے عقیقہ کرنے کا بیان
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ فاطمہ(سلام اللہ علیہا)کے ہاں حسن بن علی کی ولادت ہونے پر ان کے کانوں میں نماز والی اذان دی۔
ترمذی شریف، کتاب : الضاحی، باب : الذان فی ذن المولود، : 1514، ابوداؤد شریف، کتاب : الدب، باب : فی الصبی یولد فیذن فی ذنہ، : 5105
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسنین کریمین کی طرف سے بطور عقیقہ میں ایک ایک دنبہ ذبح کیا۔
ابوداؤد شریف، کتاب : الضحایا، باب : فی العقیق : 2841.
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کی طرف سے عقیقے میں دو دو دنبے ذبح کئے۔ نسائی شریف، کتاب : العقیق، باب : کم یعق عن الجاری : 4219
حضرت علی علیہ السلام بیان فرماتے ہیں کہ جب حضرت حسن پیدا ہوئے تو انہوں نے ان کا نام حمزہ رکھا اور جب حضرت حسین پیدا ہوئے تو ان کا نام ان کے چچا کے نام پر جعفر رکھا۔حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیںمجھے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلا کر فرمایا : مجھے ان کے یہ نام تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیںمیں نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے نام حسن و حسین رکھے۔
المستدرک حاکم : 7734.
حضرت علی علیہ السلاموایت کرتے ہیں کہ جب حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے ہاں حضرت حسن کی ولادت ہوئی تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھا، اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسن ہے پھر جب حضرت حسین کی ولادت ہوئی تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھا تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں بلکہ وہ حسین ہے پھر جب تیسرا بیٹا پیدا ہوا تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا : مجھے میرا بیٹا دکھا، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا : میں نے اس کا نام حرب رکھا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں بلکہ اس کا نام محسن ہے۔ پھر فرمایا : میں نے ان کے نام ہارون(علیہ السلام) کے بیٹوں شبر، شبیر اور مشبر کے نام پر رکھے ہیں۔ حاکم کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔
مستدرک حاکم، : 4773، وابن حبان : 6985،
حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کے ہاں حسن بن علی علیہما السلام کی ولادت ہوئی تو وہ انہیں حضور
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لائیں، لہذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نام حسن رکھا اور جب حسین علیہ السلام کی ولادت ہوئی تو انہیں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں لا کر عرض کیا : یا رسول یہ(حسین) اس (حسن)سے زیادہ خوبصورت ہے لہذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے نام سے اخذ کرکے اس کا نام حسین رکھا۔
عبد الرزاق فی المصنف 7981.
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1285205 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.