بجلی کا تازہ بحران

گزشتہ ہفتے تک کراچی کے حالات ٹھیک چل رہے تھے۔ شہریوں نے بجلی کے بارے میں کے ای ایس سی کی پالیسیوں سے کسی حد تک سمجھوتہ کرلیا تھا۔ ہر علاقے میں شیڈول کے مطابق لوڈ شیڈنگ ہورہی تھی۔ جسے شہریوں نے قبول کرلیا تھا۔ لیکن وفاقی وزیر پانی وبجلی جو کرائے کے بجلی گھروں کے معاملے پر سخت ہزیمت کو شکار ہوئے تھے۔ انھیں کراچی کے شہریوں کا یوں پرامن رہنا شاید گوارا نہیں رہا۔ انھوں نے نہ جانے کیا فسوں پھونکا ہے کہ کراچی والے ایک بار پھر بلبلائے ہوئے ہیں۔ فی الحال کراچی میں شروع ہونے والا موجودہ بجلی کا بحران اب اس وقت تک حل ہوتا دکھائی نہیں دے رہا جب تک یا تو وفاقی حکومت مداخلت نہ کرے۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ کراچی میں پیدا کردہ بجلی کا بحران مصنوعی ہے اور اس کا مقصد لوگوں کو مشتعل کر کے انھیں سڑکوں پر نکالنا ہے۔ تاکہ پھر مفاد پرست افراد کو اپنے منصوبوں پر کام کا موقع ملے گا۔ اور مہنگی بجلی کے لئے کرائے کے بجلی گھر خریدے جائیں۔ کچھ اسے پی ایس او اور کے ای ایس سی کی اندرون خانہ لڑائی قرار دیتے ہیں۔ جو کچھ یوں ہے کہ حکومت نے دسمبر میں کے ای ایس سی کو بجلی پیدا کرنے کے لیے ایندھن فراہم کرنے کی ذمہ داری پی ایس او کو دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ وہ کے ای ایس سی کو فرنس آئل، گیس کے نرخ پر فراہم کرے اور قیمت میں جو فرق آئے گا، وفاقی وزارت خزانہ اخراجات برداشت کرتے ہوئے اسے پورا کرے گی۔ اس دوران کے ای ایس سی کو قریباً ڈھائی ارب روپے مالیت کا لگ بھگ نواسی ہزار ٹن فرنس آئل فراہم کیا گیا، مگر اب جبکہ اس ایندھن کی قیمت یا رقم ادا نہیں کی جارہی، تو پی ایس او نے ایندھن کی فراہمی سے ہاتھ اٹھا لیا ہے۔ کے ای ایس سی حکام ادارے کو ہونے والے نقصان کا معاملہ ادائیگی سے مشروط کر رہے ہیں۔ جس سے معاملات خراب ہورہے ہیں۔ اب کراچی میں ۸ سے ۰۱ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔ عوام سراپا احتجاج ہیں۔

کراچی میں بجلی کے بدترین بحران کے باعث شہری بلبلا اٹھے کے ای ایس سی کی جانب سے ہر ایک گھنٹے بعد ڈیڑھ گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے معمولات زندگی تباہ ہوکر رہ گئے۔ بجلی کی آنکھ مچولی کی وجہ سے شہر میں پانی کا بحران بھی سنگین ہوگیا۔ اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ بجلی کے بحران پر جلد قابو نہ پایا گیا تو ملکی معیشت بیٹھ جائے گی اور ہزاروں صنعتیں بند اور لاکھوں شہری بے روزگار ہوجائیں گے۔ کراچی میں طویل لوڈشیڈنگ کی شکایات پر جمعرات کو گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کے ای ایس سی، سوئی گیس اور پی ایس او حکام کا اجلاس طلب کیا۔ اجلاس میں گورنر سندھ نے تینوں اداروں کے مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے حکام کو ہدایات جاری کیں۔ کے ای ایس سی کو ایک ارب روپے کے مختصر مدت کے قرض کی فراہمی کیلئے ڈاکٹر عشرت العباد نے نیشنل بینک کے صدر علی رضا سے بات چیت کی۔ نیشنل بینک کی جانب سے کے ای ایس سی حکام کو تمام ضوابط کی تکمیل کے بعد قرضہ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ قرض فراہمی کی یقین دہانی پر سوئی سدرن سے گیس اور پی ایس او سے تیل کی فراہمی بحال کردی گئی ہے ملک میں بجلی کا شارٹ فال 4242 میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے‘ وزارت پانی وبجلی کے ذرائع کے مطابق بجلی کی پیداوار 9598 میگاواٹ جبکہ مانگ 13852 میگاواٹ ہے ۔ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لئے کراچی کی مارکیٹوں کو رات آٹھ بجے بند کرنے کی تجویز پر بھی عمل نہیں ہوسکا۔ واپڈا ملک بھر میں جاری بجلی بحران پر موسم گرم کیلئے حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے فی گھر بجلی کے یونٹ مقرر کرنے کی تجویز پر غور کررہی ہے۔ جس میں ہر گھر کے لئے 175 یونٹ سے 1175 یونٹ تک مقرر ہونگے اور یونٹ ریٹ یونٹ اضافے کے ساتھ ساتھ بڑھتے جائیں گے ہر گھر اپنے حاصل شدہ یونٹ ایک ماہ میں استعمال کرے گا وہ ایک دن میں استعمال کرے یا 30 دن میں اس بارے میں وہ اپنی ضرورت کے مطابق یونٹ استعمال کر کے بجلی پوری کرے گا۔ کچھ حلقے یہ تجویز بھی دیتے ہیں کہ بجلی کے بحران کے حل تک ائیرکنڈیشن اور بل بورڈ، اشتہاری بورڈ، پر پابندی لگائی جائے۔ اسٹریٹ لائٹ بھی بند کی جائیں ۔ اور بجلی کی چوری پر قابو پایا جائے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کیا کرتی ہے۔
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 389507 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More