ترجمہ قرآن مجید ( سورۃ النساء)


کنز الایمان
ترجمہ قرآن مجید
مترجم
امام احمد رضا خان بریلوی


سورۃ النساء
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) اے لوگو ! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی میں سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلا دیئے اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو بیشک اللہ ہر وقت تمہیں دیکھ رہا ہے ،
(2) اور یتیموں کو ان کے مال دو اور ستھرے کے بدلے گندا نہ لو اور ان کے مال اپنے مالوں میں ملا کر نہ کھا جاؤ، بیشک یہ بڑا گناہ ہے
(3) اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرو گے تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں دو دو اور تین تین اور چار چار پھر اگر ڈرو کہ دو بیبیوں کو برابر نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی کرو یا کنیزیں جن کے تم مالک ہو یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو
(4) اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو پھر اگر وہ اپنے دل کی خوشی سے مہر میں سے تمہیں کچھ دے دیں تو اسے کھاؤ رچتا پچتا
(5) اور بے عقلوں کو ان کے مال نہ دو جو تمہارے پاس ہیں جن کو اللہ نے تمہاری بسر اوقات کیا ہے اور انہیں اس میں سے کھلاؤ اور پہناؤ اور ان سے اچھی بات کہو
(6) اور یتیموں کو آزماتے رہو یہاں تک کہ جب وہ نکاح کے قابل ہوں تو اگر تم ان کی سمجھ ٹھیک دیکھو تو ان کے مال انہیں سپرد کر دو اور انہیں نہ کھاؤ حد سے بڑھ کر اور اس جلدی میں کہ کہیں بڑے نہ ہو جائیں اور جسے حاجت نہ ہو وہ بچتا رہے اور جو حاجت مند ہو وہ بقدر مناسب کھائے ، پھر جب تم ان کے مال انہیں سپرد کرو تو ان پر گواہ کر لو، اور اللہ کافی ہے حساب لینے کو،
(7) مردوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت والے اور عورتوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت والے ترکہ تھوڑا ہو یا بہت، حصہ ہے اندازہ باندھا ہوا
(8) پھر بانٹتے وقت اگر رشتہ دار اور یتیم اور مسکین آ جائیں تو اس میں سے انہیں بھی کچھ دو اور ان سے اچھی بات کہو
(9) اور ڈریں وہ لوگ اگر اپنے بعد ناتواں اولاد چھوڑتے تو ان کا کیسا انہیں خطرہ ہوتا تو چاہئے کہ اللہ سے ڈریں اور سیدھی بات کریں
(10) وہ جو یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ تو اپنے پیٹ میں نری آ گ بھرتے ہیں اور کوئی دم جاتا ہے کہ بھڑتے دھڑے (آتش کدے ) میں جائیں گے ،
(11) اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ہے پھر اگر نری لڑکیاں ہوں اگرچہ دو سے اوپر تو ان کو ترکہ کی دو تہائی اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کا آدھا اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو پھر اگر اس کی اولاد نہ ہو اور ماں باپ چھوڑے تو ماں کا تہائی پھر اگر اس کے کئی بہن بھا ئی ہوں تو ماں کا چھٹا بعد اس وصیت کے جو کر گیا اور دین کے تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تم کیا جانو کہ ان میں کون تمہارے زیادہ کام آئے گا یہ حصہ باندھا ہوا ہے اللہ کی طرف سے بیشک اللہ علم والا حکمت والا ہے ،
(12) اور تمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو، پھر اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر اور تمہارے ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے اگر تمہارے اولاد نہ ہو پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں جو وصیت تم کر جاؤ اور دین نکال کر، اور اگر کسی ایسے مرد یا عورت کا ترکہ بٹنا ہو جس نے ماں باپ اولاد کچھ نہ چھوڑے اور ماں کی طرف سے اس کا بھائی یا بہن ہے تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا پھر اگر وہ بہن بھائی ایک سے زیادہ ہوں تو سب تہائی میں شریک ہیں میت کی وصیت اور دین نکال کر جس میں اس نے نقصان نہ پہنچایا ہو یہ اللہ کا ارشاد ہے اور اللہ علم والا حلم والا ہے ،
(13) یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو حکم مانے اللہ اور اللہ کے رسول کا اللہ اسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے ، اور یہی ہے بڑی کامیابی،
(14) اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی کل حدوں سے بڑھ جائے اللہ اسے آگ میں داخل کرے گا جس میں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے خواری کا عذاب ہے
(15) اور تمہاری عورتوں میں جو بدکاری کریں ان پر خاص اپنے میں کے چار مردوں کی گواہی لو پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو ان عورتوں کو گھر میں بند رکھو یہاں تک کہ انہیں موت اٹھا لے یا اللہ ان کی کچھ راہ نکالے
(16) اور تم میں جو مرد عورت ایسا کریں ان کو ایذا دو پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نیک ہو جائیں تو ان کا پیچھا چھوڑ دو، بیشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
(17) وہ توبہ جس کا قبول کرنا اللہ نے اپنے فضل سے لازم کر لیا ہے وہ انہیں کی ہے جو نادانی سے برائی کر بیٹھیں پھر تھوڑی دیر میں توبہ کر لیں ایسوں پر اللہ اپنی رحمت سے رجوع کرتا ہے ، اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(18) اور وہ توبہ ان کی نہیں جو گناہوں میں لگے رہتے ہیں ، یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آئے تو کہے اب میں نے توبہ کی اور نہ ان کی جو کافر مریں ان کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار رکھا ہے
(19) اے ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ عورتوں کے وارث بن جاؤ زبردستی اور عورتوں کو روکو نہیں اس نیت سے کہ جو مہر ان کو دیا تھا اس میں سے کچھ لے لو مگر اس صورت میں کہ صریح بے حیا ئی کا کام کریں اور ان سے اچھا برتاؤ کرو پھر اگر وہ تمہیں پسند نہ آئیں تو قریب ہے کہ کوئی چیز تمہیں ناپسند ہو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھے
(20) اور اگر تم ایک بی بی کے بدلے دوسری بدلنا چاہو اور اسے ڈھیروں مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ واپس نہ لو کیا اسے واپس لو گے جھوٹ باندھ کر اور کھلے گناہ سے
(21) اور کیونکر اسے واپس لو گے حالانکہ تم میں ایک دوسرے کے سامنے بے پردہ ہولیا اور وہ تم سے گاڑھا عہد لے چکیں
(22) اور باپ دادا کی منکوحہ سے نکاح نہ کرو مگر جو ہو گزرا وہ بیشک بے حیائی اور غضب کا کام ہے ، اور بہت بری راہ
(23) حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری مائیں جنہوں نے دودھ پلایا اور دودھ کی بہنیں اور عورتوں کی مائیں اور ان کی بیٹیاں جو تمہاری گود میں ہیں ان بیبیوں سے جن سے تم صحبت کر چکے ہو تو پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو ان کی بیٹیوں سے حرج نہیں اور تمہاری نسلی بیٹوں کی بیبیاں اور دو بہنیں اکٹھی کرنا مگر جو ہو گزرا بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(24) اور حرام ہیں شوہر دار عورتیں مگر کافروں کی عورتیں جو تمہاری ملک میں آ جائیں یہ اللہ کا نوشتہ ہے تم پر اور ان کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں کہ اپنے مالوں کے عوض تلاش کرو قید لاتے نہ پانی گراتے تو جن عورتوں کو نکاح میں لانا چاہو ان کے بندھے ہوئے مہر انہیں دو، اور قرار داد کے بعد اگر تمہارے آپس میں کچھ رضامندی ہو جاوے تو اس میں گناہ نہیں بیشک اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(25) اور تم میں بے مقدوری کے باعث جن کے نکاح میں آزاد عورتیں ایمان والیاں نہ ہوں تو ان سے نکاح کرے جو تمہارے ہاتھ کی مِلک ہیں ایمان وا لی کنیزیں اور اللہ تمہارے ایمان کو خوب جانتا ہے ، تم میں ایک دوسرے سے ہے تو ان سے نکاح کرو ان کے مالکوں کی اجازت سے اور حسب دستور ان کے مہر انہیں دو قید میں آتیں نہ مستی نکالتی اور نہ یار بناتی جب وہ قید میں آ جائیں پھر برا کام کریں تو ان پر اس سزا کی آدھی ہے جو آزاد عورتوں پر ہے یہ اس کے لئے جسے تم میں سے زنا کا اندیشہ ہے ، اور صبر کرنا تمہارے لئے بہتر ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(26) اللہ چاہتا ہے کہ اپنے احکام تمہارے لئے بیان کر دے اور تمہیں اگلوں کی روشیں بتا دے اور تم پر اپنی رحمت سے رجوع فرمائے اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(27) اور اللہ تم پر اپنی رحمت سے رجوع فرمانا چاہتا ہے ، اور جو اپنے مزوں کے پیچھے پڑے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم سیدھی راہ سے بہت الگ ہو جاؤ
(28) اللہ چاہتا ہے کہ تم پر تخفیف کرے اور آدمی کمزور بنایا گیا
(29) اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ مگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضامندی کا ہو اور اپنی جانیں قتل نہ کرو بیشک اللہ تم پر مہربان ہے
(30) اور جو ظلم و زیادتی سے ایسا کرے گا تو عنقریب ہم اسے آگ میں داخل کریں گے اور یہ اللہ کو آسان ہے ،
(31) اگر بچتے رہو کبیرہ گناہوں سے جن کی تمہیں ممانعت ہے تو تمہارے اور گناہ ہم بخش دیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے ،
(32) اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے اللہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی مردوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے ، اور عورتوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ اور اللہ سے اس کا فضل مانگو، بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے ،
(33) اور ہم نے سب کے لئے مال کے مستحق بنا دیے ہیں جو کچھ چھوڑ جائیں ماں باپ اور قرابت والے اور وہ جن سے تمہارا حلف بندھ چکا انہیں ان کا حصہ دو، بیشک ہر چیز اللہ کے سامنے ہے ،
(34) مرد افسر ہیں عورتوں پر اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لئے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ف ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو تو انہیں سمجھاؤ اور ان سے الگ سوؤ اور انہیں مارو پھر اگر وہ تمہارے حکم میں آ جائیں تو ان پر زیادتی کی کوئی راہ نہ چاہو بیشک اللہ بلند بڑا ہے
(35) اور اگر تم کو میاں بی بی کے جھگڑے کا خوف ہو تو ایک پنچ مرد والوں کی طرف سے بھیجو اور ایک پنچ عورت والوں کی طرف سے یہ دونوں اگر صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ ان میں میل کر دے گا، بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے
(36) اور اللہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ سے بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہ گیر اور اپنی باندی غلام سے بیشک اللہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والے بڑائی مارنے والا
(37) جو آپ بخل کریں اور اوروں سے بخل کے لئے کہیں اور اللہ نے جو انہیں اپنے فضل سے دیا ہے اسے چھپائیں اور کافروں کے لئے ہم نے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے ،
(38) اور وہ جو اپنے مال لوگوں کے دکھاوے کو خرچ کرتے ہیں اور ایمان نہیں لاتے اللہ اور نہ قیامت پر ، اور جس کا مصاحب شیطان ہوا، تو کتنا برا مصاحب ہے ،
(39) اور ان کا کیا نقصان تھا اگر ایمان لاتے اللہ اور قیامت پر اور اللہ کے دیے میں سے اس کی راہ میں خرچ کرتے اور اللہ ان کو جانتا ہے ،
(40) اللہ ایک ذرہ بھر ظلم نہیں فرماتا اور اگر کوئی نیکی ہو تو اسے دونی کرتا اور اپنے پاس سے بڑا ثواب دیتا ہے ،
(41) تو کیسی ہو گی جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں اور اے محبوب! تمہیں ان سب پر گواہ اور نگہبان بنا کر لائیں
(42) اس دن تمنا کریں گے وہ جنہوں نے کفر کیا اور رسول کی نافرمانی کی کاش انہیں مٹی میں دبا کر زمین برابر کر دی جائے ، اور کوئی بات اللہ سے نہ چھپا سکیں گے
(43) اے ایمان والو! نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ جب تک اتنا ہوش نہ ہو کہ جو کہو اسے سمجھو اور نہ ناپاکی کی حالت میں بے نہائے مگر مسافری میں اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو یا تم نے عورتوں کو چھوا اور پانی نہ پایا تو پاک مٹی سے تیمم کرو تو اپنے منہ اور ہاتھوں کا مسح کرو بیشک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے ،
(44) کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن کو کتاب سے ایک حصہ ملا گمراہی مول لیتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ سے بہک جاؤ،
(45) اور اللہ خوب جانتا ہے تمہارے دشمنوں کو اور اللہ کافی ہے وا لی اور اللہ کافی ہے مددگار،
(46) کچھ یہودی کلاموں کو ان کی جگہ سے پھیرتے ہیں اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا اور سنیئے آپ سنائے نہ جائیں اور راعنا کہتے ہیں زبانیں پھیر کر اور دین میں طعنہ کے لئے اور اگر وہ کہتے کہ ہم نے سنا اور مانا اور حضور ہماری بات سنیں اور حضور ہم پر نظر فرمائیں تو ان کے لئے بھلائی اور راستی میں زیادہ ہوتا لیکن ان پر تو اللہ نے لعنت کی ان کے کفر کے سبب تو یقین نہیں رکھتے مگر تھوڑا
(47) اے کتاب والو! ایمان لاؤ اس پر جو ہم نے اتارا تمہارے ساتھ وا لی کتاب کی تصدیق فرماتا قبل اس کے کہ ہم بگاڑ دیں کچھ مونہوں کو تو انہیں پھیر دیں ان کی پیٹھ کی طرف یا انہیں لعنت کریں جیسی لعنت کی ہفتہ والوں پر اور خدا کا حکم ہو کر رہے ،
(48) بیشک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرما دیتا ہے اور جس نے خدا کا شریک ٹھہرایا اس نے بڑا گناہ کا طوفان باندھا،
(49) کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جو خود اپنی ستھرائی بیان کرتے ہیں بلکہ اللہ جسے چاہے ستھرا کرے اور ان پر ظلم نہ ہو گا دانہ خرما کے ڈورے برابر
(50) دیکھو کیسا اللہ پر جھوٹ باندھا رہے ہیں اور یہ کافی ہے صریح گناہ ،
(51) کیا تم نے ، وہ نہ دیکھے جنہیں کتاب کا ایک حصہ ملا ایمان لاتے ہیں بت اور شیطان پر اور کافروں کو کہتے ہیں کہ یہ مسلمانوں سے زیادہ راہ پر ہیں ،
(52) یہ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور جسے خدا لعنت کرے تو ہر گز اس کا کوئی یار نہ پائے گا
(53) کیا ملک میں ان کا کچھ حصہ ہے ایسا ہو تو لوگوں کو تِل بھر نہ دیں ،
(54) یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا تو ہم نے تو ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک دیا
(55) تو ان میں کوئی اس پر ایمان لایا اور کسی نے اس سے منہ پھیرا اور دوزخ کافی ہے بھڑکتی آگ
(56) جنہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا عنقریب ہم ان کو آگ میں داخل کریں گے ، جب کبھی ان کی کھا لیں پک جائیں گی ہم ان کے سوا اور کھا لیں انہیں بدل دیں گے کہ عذاب کا مزہ لیں ، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے ،
(57) اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ہم انہیں باغوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں رواں ان میں ہمیشہ رہیں گے ، ان کے لیے وہاں ستھری بیبیاں ہیں اور ہم انہیں وہاں داخل کریں گے جہاں سایہ ہی سایہ ہو گا
(58) بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں جن کی ہیں انہیں سپرد کرو اور یہ کہ جب تم لوگوں میں فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو بیشک اللہ تمہیں کیا ہی خوب نصیحت فرماتا ہے ، بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے ،
(59) اے ایمان والو! حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اسے اللہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا،
(60) کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن کا دعویٰ ہے کہ وہ ایمان لائے اس پر جو تمہاری طرف اترا اور اس پر جو تم سے پہلے اترا پھر چاہتے ہیں کہ شیطان کو اپنا پنچ بنائیں اور ان کو تو حکم یہ تھا کہ اسے اصلاً نہ مانیں اور ابلیس یہ چاہتا ہے کہ انہیں دور بہکاوے
(61) اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب اور رسول کی طرف آؤ تو تم دیکھو گے کہ منافق تم سے منہ موڑ کر پھر جاتے ہیں ،
(62) کیسی ہو گی جب ان پر کوئی افتاد پڑے بدلہ اس کا جو انکے ہاتھوں نے آگے بھیجا پھر اے محبوب! تمہارے حضور حاضر ہوں ، اللہ کی قسم کھاتے کہ ہمارا مقصود تو بھلائی اور میل ہی تھا
(63) ان کے دلوں کی تو بات اللہ جانتا ہے تو تم ان سے چشم پوشی کرو اور انہیں سمجھا دو اور ان کے معاملہ میں ان سے رسا بات کہو
(64) اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب! تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں
(65) تو اے محبوب! تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم حکم فرما دو اپنے دلوں میں اس سے رکاوٹ نہ پائیں اور جی سے مان لیں
(66) اور اگر ہم ان پر فرض کرتے کہ اپنے آپ کو قتل کر دو یا اپنے گھر بار چھوڑ کر نکل جاؤ تو ان میں تھوڑے ہی ایسا کرتے ، اور اگر وہ کرتے جس بات کی انہیں نصیحت دی جاتی ہے تو اس میں ان کا بھلا تھا اور ایمان پر خوب جمنا
(67) اور ایسا ہوتا تو ضرور ہم انہیں اپنے پاس سے بڑا ثواب دیتے
(68) اور ضرور ان کو سیدھی راہ کی ہدایت کرتے ،
(69) اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اُسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیاء اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں ،
(70) یہ اللہ کا فضل ہے ، اور اللہ کافی ہے جاننے والا،
(71) اے ایمان والو! ہوشیاری سے کام لو پھر دشمن کی طرف تھوڑے تھوڑے ہو کر نکلو یا اکٹھے چلو
(72) اور تم میں کوئی وہ ہے کہ ضرور دیر لگائے گا پھر اگر تم پر کوئی افتاد پڑے تو کہے خدا کا مجھ پر احسان تھا کہ میں ان کے ساتھ حاضر نہ تھا،
(73) اور اگر تمہیں اللہ کا فضل ملے تو ضرور کہے گویا تم اس میں کوئی دوستی نہ تھی اے کاش میں ان کے ساتھ ہوتا تو بڑی مراد پاتا،
(74) تو انہیں اللہ کی راہ میں لڑنا چاہئے جو دنیا کی زندگی بیچ کر آخرت لیتے ہیں اور جو اللہ کی راہ میں لڑے پھر مارا جائے یا غالب آئے تو عنقریب ہم اسے بڑا ثواب دیں گے ،
(75) اور تمہیں کیا ہوا کہ نہ لڑو اللہ کی راہ میں اور کمزور مردوں اور عورتوں اور بچوں کے واسطے یہ دعا کر رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے لوگ ظالم ہیں اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی حمایتی دے دے اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی مددگار دے دے ،
(76) ایمان والے اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور کفار شیطان کی راہ میں لڑتے ہیں تو شیطان کے دوستوں سے لڑو بیشک شیطان کا داؤ کمزور ہے
(77) کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن سے کہا گیا اپنے ہاتھ روک لو اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو ان میں بعضے لوگوں سے ایسا ڈرنے لگے جیسے اللہ سے ڈرے یا اس سے بھی زائد اور بولے اے رب ہمارے ! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کر دیا تھوڑی مدت تک ہمیں اور جینے دیا ہوتا، تم فرما دو کہ دنیا کا برتنا تھوڑا ہے اور ڈر والوں کے لئے آخرت اچھی اور تم پر تاگے برابر ظلم نہ ہو گا
(78) تم جہاں کہیں ہو موت تمہیں آلے گی اگرچہ مضبوط قلعوں میں ہو اور اُنہیں کوئی بھلائی پہنچے تو کہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے اور انہیں کوئی برائی پہنچے تو کہیں یہ حضور کی طرف آئی تم فرما دو سب اللہ کی طرف سے ہے تو ان لوگوں کو کیا ہوا کوئی بات سمجھتے معلوم ہی نہیں ہوتے ،
(79) اے سننے والے تجھے جو بھلائی پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو برائی پہنچے وہ تیری اپنی طرف سے ہے اور اے محبوب ہم نے تمہیں سب لوگوں کے لئے رسول بھیجا اور اللہ کافی ہے گواہ
ْ (80) جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا اور جس نے منہ پھیرا تو ہم نے تمہیں ان کے بچانے کو نہ بھیجا
(81) اور کہتے ہیں ہم نے حکم مانا پھر جب تمہارے پاس سے نکل کر جاتے ہیں تو ان میں ایک گروہ جو کہہ گیا تھا اس کے خلاف رات کو منصوبے گانٹھتا ہے اور اللہ لکھ رکھتا ہے ان کے رات کے منصوبے تو اے محبوب تم ان سے چشم پوشی کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو اور اللہ کافی ہے کام بنانے کو،
(82) تو کیا غور نہیں کرتے قرآن میں اور اگر وہ غیر خدا کے پاس سے ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف پاتے
(83) اور جب ان کے پاس کوئی بات اطمینان یا ڈر کی آتی ہے اس کا چرچا کر بیٹھتے ہیں اور اگر اس میں رسول اور اپنے ذی اختیار لوگوں کی طرف رجوع لاتے تو ضرور اُن سے اُس کی حقیقت جان لیتے یہ جو بعد میں کاوش کرتے ہیں اور اگر تم پر اللہ کا فضل (220) اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ضرور تم شیطان کے پیچھے لگ جاتے مگر تھوڑے (223)
(84) تو اے محبوب اللہ کی راہ میں لڑو (224) تم تکلیف نہ دیئے جاؤ گے مگر اپنے دم کی اور مسلمانوں کو آمادہ کرو قریب ہے کہ اللہ کافروں کی سختی روک دے اور اللہ کی آنچ (جنگی طاقت) سب سے سخت تر ہے اور اس کا عذاب سب سے کڑا (زبردست)
(85) جو اچھی سفارش کرے اس کے لئے اس میں سے حصہ ہے اور جو بری سفارش کرے اس کے لئے اس میں سے حصہ ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے ،
(86) اور جب تمہیں کوئی کسی لفظ سے سلام کرے تو اس سے بہتر لفظ جواب میں کہو یا یا وہی کہہ دو، بیشک اللہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے
(87) اللہ کہ اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں اور وہ ضرور تمہیں اکٹھا کرے گا قیامت کے دن جس میں کچھ شک نہیں اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی
(88) تو تمہیں کیا ہوا کہ منافقوں کے بارے میں دو فریق ہو گئے اور اللہ نے انہیں اوندھا کر دیا ان کے کوتکوں (کرتوتوں ) کے سبب کیا یہ چاہتے ہیں کہ اسے راہ دکھاؤ جسے اللہ نے گمراہ کیا اور جسے اللہ گمراہ کرے تو ہرگز اس کے لئے راہ نہ پائے گا،
(89) وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ کہیں تم بھی کافر ہو جاؤ جیسے وہ کافر ہوئے تو تم سب ایک سے ہو جاؤ ان میں کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ جب تک اللہ کی راہ میں گھر بار نہ چھوڑیں پھر اگر وہ منہ پھیریں تو انہیں پکڑو اور جہاں پاؤ قتل کرو، اور ان میں کسی کو نہ دوست ٹھہراؤ نہ مددگار
(90) مگر جو ایسی قوم سے علاقے رکھتے ہیں کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے یا تمہارے پاس یوں آئے کہ ان کے دلوں میں سکت نہ رہی کہ تم سے لڑیں یا اپنی قوم سے لڑیں اور اللہ چاہتا تو ضرور انہیں تم پر قابو دیتا تو وہ بے شک تم سے لڑتے پھر اگر وہ تم سے کنارہ کریں اور نہ لڑیں اور صلح کا پیام ڈالیں تو اللہ نے تمہیں ان پر کوئی راہ نہ رکھی
(91) اب کچھ اور تم ایسے پاؤ گے جو یہ چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امان میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امان میں رہیں جب کبھی انکی قوم انہیں فساد کی طرف پھیرے تو اس پر اوندھے گرتے ہیں پھر اگر وہ تم سے کنارہ نہ کریں اور صلح کی گردن نہ ڈالیں اور اپنے ہاتھ سے نہ روکیں تو انہیں پکڑو اور جہاں پاؤ قتل کرو، اور یہ ہیں جن پر ہم نے تمہیں صریح اختیار دیا
(92) اور مسلمانوں کو نہیں پہنچتا کہ مسلمان کا خون کرے مگر ہاتھ بہک کر اور جو کسی مسلمان کو نا دانستہ قتل کرے تو اس پر ایک مملوک مسلمان کا آزاد کرنا ہے اور خون بہا کر مقتول کے لوگوں کو سپرد کی جائے مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں پھر اگر وہ اس قوم سے ہو جو تمہاری دشمن ہے اور خود مسلمان ہے تو صرف ایک مملوک مسلمان کا آزاد کرنا اور اگر وہ اس قوم میں ہو کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے تو اس کے لوگوں کو خوں بہا سپرد کیا جائے اور ایک مسلمان مملوک آزاد کرنا تو جس کا ہاتھ نہ پہنچے (255) وہ لگاتار دو مہینے کے روزے یہ اللہ کے یہاں اس کی توبہ ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے ،
(93) اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لئے تیار رکھا بڑا عذاب،
(94) اے ایمان والو! جب تم جہاد کو چلو تو تحقیق کر لو اور جو تمہیں سلام کرے اس سے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں تم جیتی دنیا کا اسباب چاہتے ہو تو اللہ کے پاس بہتری غنیمتیں ہیں پہلے تم بھی ایسے ہی تھے پھر اللہ نے تم پر احسان کیا تو تم پر تحقیق کرنا لازم ہے بیشک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے ،
(95) برابر نہیں وہ مسلمان کہ بے عذر جہاد سے بیٹھ رہیں اور وہ کہ راہ خدا میں اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں اللہ نے اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کرنے والوں کا درجہ بیٹھنے والوں سے بڑا کیا اور اللہ نے سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا اور اللہ نے جہاد والوں کو (265) بیٹھنے والوں پر بڑے ثواب سے فضیلت دی ہے ،
(96) اُس کی طرف سے درجے اور بخشش اور رحمت اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(97) وہ لوگ جن کی جان فرشتے نکالتے ہیں اس حال میں کہ وہ اپنے اوپر ظلم کرتے تھے ان سے فرشتے کہتے ہیں تم کاہے میں تھے کہتے ہیں کہ ہم زمین میں کمزور تھے کہتے ہیں کیا اللہ کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے ، تو ایسوں کا ٹھکانا جہنم ہے ، اور بہت بری جگہ پلٹنے کی
(98) مگر وہ جو دبا لیے گئے مرد اور عورتیں اور بچے جنہیں نہ کوئی تدبیر بن پڑے نہ راستہ جانیں ،
(99) تو قریب ہے اللہ ایسوں کو معاف فرمائے اور اللہ معاف فرمانے والا بخشنے والا ہے ،
(100) اور جو اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کر نکلے گا وہ زمین میں بہت جگہ اور گنجائش پائے گا، اور جو اپنے گھر سے نکلا اللہ و رسول کی طرف ہجرت کرتا پھر اسے موت نے آ لیا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمہ پر ہو گیا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
(101) اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر گناہ نہیں کہ بعض نمازیں قصر سے پڑھو اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ایذا دیں گے بیشک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں ،
(102) اور اے محبوب! جب تم ان میں تشریف فرما ہو پھر نماز میں ان کی امامت کرو تو چاہئے کہ ان میں ایک جماعت تمہارے ساتھ ہو اور وہ اپنے ہتھیار لیے رہیں پھر جب وہ سجدہ کر لیں تو ہٹ کر تم سے پیچھے ہو جائیں اور اب دوسری جماعت آئے جو اس وقت تک نماز میں شریک نہ تھی اب وہ تمہارے مقتدی ہوں اور چاہئے کہ اپنی پناہ اور اپنے ہتھیار لیے رہیں کافروں کی تمنا ہے کہ کہیں تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے اسباب سے غافل ہو جاؤ تو ایک دفعہ تم پر جھک پڑیں اور تم پر مضائقہ نہیں اگر تمہیں مینھ کے سبب تکلیف ہو یا بیمار ہو کہ اپنے ہتھیار کھول رکھو اور اپنی پناہ لیے رہو بیشک اللہ نے کافروں کے لئے خواری کا عذاب تیار کر رکھا ہے ،
(103) پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو اللہ کی یاد کرو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹوں پر لیٹے پھر جب مطمئن ہو جاؤ تو حسب دستور نماز قائم کرو بیشک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے
(104)اور کافروں کی تلاش میں سستی نہ کرو اگر تمہیں دکھ پہنچتا ہے تو انہیں بھی دکھ پہنچتا ہے جیسا تمہیں پہنچتا ہے ، اور تم اللہ سے وہ امید رکھتے ہو جو وہ نہیں رکھتے ،اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے
(105) اے محبوب! بیشک ہم نے تمہاری طرف سچی کتاب اتاری کہ تم لوگوں میں فیصلہ کرو جس طرح تمہیں اللہ دکھائے اور دغا والوں کی طرف سے نہ جھگڑو
(106) اور اللہ سے معافی چاہو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(107) اور ان کی طرف سے نہ جھگڑو جو اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے ہیں بیشک اللہ نہیں چاہتا کسی بڑے دغا باز گنہگار کو
(108) آدمیوں سے چھپتے ہیں اور اللہ نہیں چھپتے اور اللہ ان کے پاس ہے جب دل میں وہ بات تجویز کرتے ہیں جو اللہ کو ناپسند ہے اور اللہ ان کے کاموں کو گھیرے ہوئے ہے ،
(109) سنتے ہو یہ جو تم ہو دنیا کی زندگی میں تو ان کی طرف سے جھگڑے تو ان کی طرف سے کون جھگڑے گا اللہ سے قیامت کے دن یا کون ان کا وکیل ہو گا،
(110) اور جو کوئی برائی یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے بخشش چاہے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا،
(111) اور جو گناہ کمائے تو اس کی کمائی اسی کی جان پر پڑے اور اللہ علم و حکمت والا ہے
(112) اور جو کوئی خطا یا گناہ کمائے پھر اسے کسی بے گناہ پر تھوپ دے اس نے ضرور بہتان اور کھلا گناہ اٹھایا،
(113) اور اے محبوب! اگر اللہ کا فضل و رحمت تم پر نہ ہوتا تو ان میں کے کچھ لوگ یہ چاہتے کہ تمہیں دھوکا دے دیں اور وہ اپنے ہی آپ کو بہکا رہے ہیں اور تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے اور اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری اور تمہیں سکھا دیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے
(114) ان کے اکثر مشوروں میں کچھ بھلائی نہیں مگر جو حکم دے خیرات یا اچھی بات یا لوگوں میں صلح کرنے کا اور جو اللہ کی رضا چاہنے کو ایسا کرے اسے عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے ،
(115) اور جو رسول کا خلاف کرے بعد اس کے کہ حق راستہ اس پر کھل چکا اور مسلمانوں کی راہ سے جدا راہ چلے ہم اُسے اُس کے حال پر چھوڑ دیں گے اور اسے دوزخ میں داخل کریں گے اور کیا ہی بری جگہ پلٹنے کی
(116) اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کا کوئی شریک ٹھہرایا جائے اور اس سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرما دیتا ہے اور جو اللہ کا شریک ٹھہرائے وہ دور کی گمراہی میں پڑا،
(117) یہ شرک والے اللہ سوا نہیں پوجتے مگر کچھ عورتوں کو اور نہیں پوجتے مگر سرکش شیطان کو
(118) جس پر اللہ نے لعنت کی اور بولا قسم ہے میں ضرور تیرے بندوں میں سے کچھ ٹھہرایا ہوا حصہ لوں گا
(119) قسم ہے میں ضرور بہکا دوں گا اور ضرور انہیں آرزوئیں دلاؤں گا اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ چوپایوں کے کان چیریں گے اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے ، اور جو اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنائے وہ صریح ٹوٹے میں پڑا
(120) شیطان انہیں وعدے دیتا ہے اور آرزوئیں دلاتا ہے اور شیطان انہیں وعدے نہیں دیتا مگر فریب کے
(121) اُن کا ٹھکانا دوزخ ہے اس سے بچنے کی جگہ نہ پائیں گے ،
(122) اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کچھ دیر جاتی ہے کہ ہم انہیں باغوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں اللہ کا سچا وعدہ اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی،
(123) کام نہ کچھ تمہارے خیالوں پر ہے اور نہ کتاب والوں کی ہوس پر جو برائی کرے گا اس کا بدلہ پائے گا اور اللہ کے سوا نہ کوئی اپنا حمایتی پائے گا نہ مددگار
(124) اور جو کچھ بھلے کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور ہو مسلمان تو وہ جنت میں داخل کیے جائیں گے اور انہیں تِل بھر نقصان نہ دیا جائے گا
(125) اور اس سے بہتر کس کا دین جس نے اپنا منہ اللہ کے لئے جھکا دیا اور وہ نیکی والا ہے اور ابراہیم کے دین پر جو ہر باطل سے جدا تھا اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنایا
(126) اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ، اور ہر چیز پر اللہ کا قابو ہے
(127) اور تم سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں تم فرما دو کہ اللہ تمہیں ان کا فتویٰ دیتا ہے اور وہ جو تم پر قرآن میں پڑھا جاتا ہے ان یتیم لڑکیوں کے بارے میں تم انہیں نہیں دیتے جو ان کا مقرر ہے اور انہیں نکاح میں بھی لانے سے منہ پھیرتے ہو اور کمزور بچوں کے بارے میں اور یہ کہ یتیموں کے حق میں انصاف پر قائم رہو اور تم جو بھلائی کرو تو اللہ کو اس کی خبر ہے ،
(128) اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی زیادتی یا بے رغبتی کا اندیشہ کرے تو ان پر گناہ نہیں کہ آپس میں صلح کر لیں اور صلح خوب ہے اور دل لالچ کے پھندے میں ہیں اور اگر تم نیکی اور پرہیز گاری کرو تو اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے
(129) اور تم سے ہرگز نہ ہو سکے گا کہ عورتوں کو برابر رکھو اور چاہے کتنی ہی حرص کرو تو یہ تو نہ ہو کہ ایک طرف پورا جھک جاؤ کہ دوسری کو ادھر میں لٹکتی چھوڑ دو اور اگر تم نیکی اور پرہیز گاری کرو تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
(130) اور اگر وہ دونوں جدا ہو جائیں تو اللہ اپنی کشائش سے تم میں ہر ایک کو دوسرے سے بے نیاز کر دے گا اور اللہ کشائش والا حکمت والا ہے ،
(131) اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ، اور بیشک تاکید فرما دی ہے ہم نے ان سے جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے اور تم کو کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر کفر کرو تو بیشک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور اللہ بے نیاز ہے سب خوبیوں سراہا،
(132) اور اللہ کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ، اور اللہ کافی ہے کارساز،
(133) اے لوگوں وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور اوروں کو لے آئے اور اللہ کو اس کی قدرت ہے ،
(134) جو دنیا کا انعام چاہے تو اللہ ہی کے پاس دنیا و آخرت دونوں کا انعام ہے اور اللہ ہی سنتا دیکھتا ہے ،
(135) اے ایمان والو! انصاف پر خوب قائم ہو جاؤ اللہ کے لئے گواہی دیتے چاہے اس میں تمہارا اپنا نقصان ہو یا ماں باپ کا یا رشتہ داروں کا جس پر گواہی دو وہ غنی ہو یا فقیر ہو بہرحال اللہ کو اس کا سب سے زیادہ اختیار ہے تو خواہش کے پیچھے نہ جاؤ کہ حق سے الگ پڑو اگر تم ہیر پھیر کرو یا منہ پھیرو تو اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے
(136) اے ایمان والو ایمان رکھو اللہ اور اللہ کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اپنے ان رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو پہلے اتار دی اور جو نہ مانے اللہ اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں اور قیامت کو تو وہ ضرور دور کی گمراہی میں پڑا،
(137) بیشک وہ لوگ جو ایمان لائے پھر کافر ہوئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہوئے پھر اور کفر میں بڑھے اللہ ہرگز نہ انہیں بخشے نہ انہیں راہ دکھائے ،
(138) خوشخبری دو منافقوں کو کہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے
(139) وہ جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں کیا ان کے پاس عزت ڈھونڈتے ہیں تو عزت تو ساری اللہ کے لیے ہے
(140) اور بیشک اللہ تم پر کتاب میں اتار چکا کہ جب تم اللہ کی آیتوں کو سنو کہ ان کا انکار کیا جاتا اور ان کی ہنسی بنائی جاتی ہے تو ان لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک وہ اور بات میں مشغول نہ ہوں ورنہ تم بھی انہیں جیسے ہو بیشک اللہ منافقوں اور کافروں سب کو جہنم میں اکٹھا کرے گا
(141) وہ جو تمہاری حالت تکا کرتے ہیں تو اگر اللہ کی طرف سے تم کو فتح ملے کہیں کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے اور اگر کافروں کا حصہ ہو تو ان سے کہیں کیا ہمیں تم پر قابو نہ تھا اور ہم نے تمہیں مسلمانوں سے بچایا تو اللہ تم سب میں قیامت کے دن فیصلہ کر دے گا اور اللہ کافروں کو مسلمان پر کوئی راہ نہ دے گا
(142) بیشک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دیا چاہتے ہیں اور وہی انہیں غافل کر کے مارے گا اور جب نماز کو کھڑے ہوں تو ہارے جی سے لوگوں کو دکھاوا کرتے ہیں اور اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا
(143) بیچ میں ڈگمگا رہے ہیں نہ اِدھر کے نہ اُدھر کے اور جسے اللہ گمراہ کرے تو اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا،
(144) اے ایمان والو! کافروں کو دوست نہ بناؤ مسلمانوں کے سوا کیا یہ چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کے لئے صریح حجت کر لو
(145) بیشک منافق دوزخ کے سب سے نیچے طبقہ میں ہیں اور تو ہرگز ان کا کوئی مددگار نہ پائے گا
(146) مگر وہ جنہوں نے توبہ کی اور سنورے اور اللہ کی رسی مضبوط تھامی اور اپنا دین خالص اللہ کے لئے کر لیا تو یہ مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور عنقریب اللہ مسلمانوں کو بڑا ثواب دے گا،
(147) اور اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اگر تم حق مانو، اور ایمان لاؤ اور اللہ ہے صلہ دینے والا جاننے والا،
(148) اللہ پسند نہیں کرتا بری بات کا اعلان کرنا مگر مظلوم سے اور اللہ سنتا جانتا ہے ،
(149) اگر تم کوئی بھلائی اعلانیہ کرو یا چھپ کر یا کسی کی برائی سے درگزرو تو بیشک اللہ معاف کرنے والا قدرت والا ہے
(150) وہ جو اللہ اور اس کے رسولوں کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اللہ سے اس کے رسولوں کو جدا کر دیں اور کہتے ہیں ہم کسی پر ایمان لائے اور کسی کے منکر ہوئے اور چاہتے ہیں کہ ایمان و کفر کے بیچ میں کوئی راہ نکال لیں
(151) یہی ہیں ٹھیک ٹھیک کافر اور ہم نے کافروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے ،
(152) اور وہ جو اللہ اور اس کے سب رسولوں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی پر ایمان میں فرق نہ کیا انہیں عنقریب اللہ ان کے ثواب دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
(153) اے محبوب! اہل کتاب تم سے سوال کرتے ہیں کہ ان پر آسمان سے ایک کتاب اتار دو تو وہ تو موسیٰ سے اس سے بھی بڑا سوال کر چکے کہ بولے ہمیں الہ کو اعلانیہ دکھا دو تو انہیں کڑک نے آ لیا ان کے گناہوں پر پھر بچھڑا لے بیٹھے بعد اس کے لئے روشن آیتیں (386) ان کے پاس آ چکیں تو ہم نے یہ معاف فرما دیا اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ دیا
(154) پھر ہم نے ان پر طور کو اونچا کیا ان سے عہد لینے کو اور ان سے فرمایا کہ دروازے میں سجدہ کرتے داخل ہو اور ان سے فرمایا کہ ہفتہ میں حد سے نہ بڑھو اور ہم نے ان سے گاڑھا عہد لیا
(155) تو ان کی کیسی بد عہدیوں کے سبب ہم نے ان پر لعنت کی اور اس لئے کہ وہ آیات الٰہی کے منکر ہوئے اور انبیاء کو ناحق شہید کرتے اور ان کے اس کہنے پر کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہیں بلکہ اللہ نے ان کے کفر کے سبب ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے تو ایمان نہیں لاتے مگر تھوڑے ،
(156) اور اس لئے کہ انہوں نے کفر کیا اور مریم پر بڑا بہتان اٹھایا،
(157) اور ان کے اس کہنے پر کہ ہم نے مسیح عیسیٰ بن مریم اللہ کے رسول کو شہید کیا اور ہے یہ کہ انہوں نے نہ اسے قتل (157)کیا اور نہ اسے سولی دی بلکہ ان کے لئے ان کی شبیہ کا ایک بنا دیا گیا اور وہ جو اس کے بارہ میں اختلاف کر رہے ہیں ضرور اس کی طرف سے شبہ میں پڑے ہوئے ہیں انہیں اس کی کچھ بھی خبر نہیں مگر یہی گمان کی پیروی اور بیشک انہوں نے اس کو قتل نہیں کیا
(158) بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ غالب حکمت والا ہے ،
(159) کوئی کتابی ایسا نہیں جو اس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہو گا
(160) تو یہودیوں کے بڑے ظلم کے سبب ہم نے وہ بعض ستھری چیزیں کہ ان کے لئے حلال تھیں ان پر حرام فرما دیں اور اس لئے کہ انہوں نے بہتوں کو اللہ کی راہ سے روکا،
(161) اور اس لئے کہ وہ سود لیتے حالانکہ وہ اس سے منع کیے گئے تھے اور لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے اور ان میں جو کافر ہوئے ہم نے ان کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ،
(162) ہاں جو اُن میں علم کے پکے اور ایمان والے ہیں وہ ایمان لاتے ہیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اُترا اور جو تم سے پہلے اُترا اور نماز قائم رکھنے والے اور زکوٰۃ دینے والے اور اللہ اور قیامت پر ایمان لانے والے ایسوں کو عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے ،
(163) بیشک اے محبوب! ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے وحی نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کو بھیجی اور ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کو وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی
(164) اور رسولوں کو جن کا ذکر آگے ہم تم سے فرما چکے اور ان رسولوں کو جن کا ذکر تم سے نہ فرمایا اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا
(165) رسول خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے کہ رسولوں کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کو کوئی عذر نہ رہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے ،
(166) لیکن اے محبوب! اللہ اس کا گواہ ہے جو اس نے تمہاری طرف اتارا وہ اس نے اپنے علم سے اتارا ہے اور فرشتے گواہ ہیں اور اللہ کی گواہی کافی،
(167) وہ جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا بیشک وہ دور کی گمراہی میں پڑے ،
(168) بیشک جنہوں نے کفر کیا اور حد سے بڑھے اللہ ہرگز انہیں نہ بخشے گا اور نہ انہیں کوئی راہ دکھائے ،
(169) مگر جہنم کا راستہ کہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ اللہ کو آسان ہے ،
(170) اے لوگو! تمہارے پاس یہ رسول حق کے ساتھ تمہارے رب کی طرف سے تشریف لائے تو ایمان لاؤ اپنے بھلے کو اور اگر تم کفر کرو تو بیشک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ، اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،
(171) اے کتاب والو! اپنے دین میں زیادتی نہ کرو اور اللہ پر نہ کہو مگر سچ مسیح عیسیٰ مریم کا بیٹا اللہ کا رسول ہی ہے اور اس کا ایک کلمہ کہ مریم کی طرف بھیجا اور اس کے یہاں کی ایک روح تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور تین نہ کہو باز رہو اپنے بھلے کو اللہ تو ایک ہی خدا ہے پاکی اُسے اس سے کہ اس کے کوئی بچہ ہو اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ کافی کارساز،
(172) مسیح اللہ کا بندہ بننے سے کچھ نفرت نہیں کرتا اور نہ مقرب فرشتے اور جو اللہ کی بندگی سے نفرت اور تکبر کرے تو کوئی دم جاتا ہے کہ وہ ان سب کو اپنی طرف ہانکے گا
(173) تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کی مزدوری انہیں بھرپور دے کر اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دے گا اور وہ جنہوں نے نفرت اور تکبر کیا تھا انہیں دردناک سزا دے گا اور اللہ کے سوا نہ اپنا کوئی حمایتی پائیں گے نہ مددگار،
(174) اے لوگو! بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلیل آئی اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور اتارا
(175) تو وہ جو اللہ پر ایمان لائے اور اس کی رسی مضبوط تھامی تو عنقریب اللہ انہیں اپنی رحمت اور اپنے فضل میں داخل کرے گا اور انہیں اپنی طرف سیدھی راہ دکھائے گا،
(176) اے محبوب! تم سے فتویٰ پوچھتے ہیں تم فرما دو کہ اللہ تمہیں کلالہ میں فتویٰ دیتا ہے ، اگر کسی مرد کا انتقال ہو جو بے اولاد ہے اور اس کی ایک بہن ہو تو ترکہ میں اس کی بہن کا آدھا ہے اور مرد اپنی بہن کا وارث ہو گا اگر بہن کی اولاد نہ ہو پھر اگر دو بہنیں ہوں ترکہ میں ان کا دو تہائی اور اگر بھائی بہن ہوں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر، اللہ تمہارے لئے صاف بیان فرماتا ہے کہ کہیں بہک نہ جاؤ، اور اللہ ہر چیز جانتا ہے ،
 
Muhammad Waqas
About the Author: Muhammad Waqas Read More Articles by Muhammad Waqas: 14 Articles with 11139 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.