نمازوں کی حفاظت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی مسجد نبوی میں نماز پڑھنے کے لئے آئے۔ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم مسجد کے ایک کنارے تشریف رکھتے تھے۔ پھر وہ صحابی آئے اور سلام کیا تو "آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وآپس جا پھر نماز پڑھ "اس لئے کہ تونے نماز نہیں پڑھی....
وہ وآپس گئے اور پھر نماز پڑھ کر آئے اور سلام کیا۔ آ"نحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی ان سے یہی فرمایا کہ وآپس جا اور نماز پڑھ کیونکہ تونے نماز نہیں پڑھی"۔...

آخر تیسری مرتبہ میں وہ صحابی بولے کہ پھر نماز کا طریقہ سکھا دیجئے۔ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا______!!

"جب تم نماز کے لئے کھڑے ہوا کرو تو پہلے اچھی طرح وضو کرلیا کرو، پھرقبلہ رو ہوکر تکبیر کہو،اورجو کچھ قرآن مجید تمہیں یاد ہے اور تم آسانی کے ساتھ پڑھ سکتے ہو اسے پڑھا کرو، پھر رکوع کرو اور سکون کیساتھ رکوع کرچکو تو اپنا سر اٹھاوٴ اور جب سیدھے کھڑے ہوجاوٴ تو سجدہ کرو، جب سجدے کی حالت میں اچھی طرح ہوجاوٴ تو سجدہ سے سر اٹھاوٴ، یہاں تک کے سیدھے ہوجاوٰ اور اطمینان سے بیٹھ جاوٴ ،پھر سجدہ کرو اور جب اطمینان سے سجدہ کرلو تو سر اٹھاوٴ ،یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہوجاوٴ۔ یہ عمل تم اپنی پوری نماز میں کرو۔"
صحيح البخارى- (حديث نمبر- 6667) جلد- 8

تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز در حقیقت وہی صحیح ہے جو رکوع ، سجدہ، قیام ، جلسہ وغیرہ ارکان کو ٹھیک طور پر ادا کرکے پڑھی جائے جو نمازی محض مرغ کی ٹھونگ لگا لیتے ہیں ان کو نماز کا چور کہا گیا ہے، اور ایسے نمازیوں کی نماز ان کے منہ پر ماری جاتی ہے، بلکہ وہ نماز اس نمازی کے حق میں بد دعا کرتی ہے۔

پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1280422 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.