مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا

دنیا کا کوئی مذہب آپس میں نفرت، عداوت، دشمنی، کینہ، حسد اور بیر رکھنا نہیں سکھاتا بلکہ مذہب آپس میں محبت، پیار، بھائی چارگی، امن و اتحاد اور رواداری کا درس دیتا ہے جہاں تک دین اسلام کا تعلّق ہے, تو اسلام تو نکلا ہی " سلَم " سے ہے، جس کے مطلب و معنٰی امن و سلامتی کے ہیں۔ اسلام کی تعلیمات کے مطابق وہ پکا مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جسکے ہاتھ اور زبان سے دوسرے محفوظ نہ ہوں-

تاریخ گواہ ہے مسلمان معاشرہ ہمیشہ پر امن مساوات رواداری عدل و انصاف ہم آہنگی پیار و محبت کا مرکزو محور رہا ہے اسلام میں غیر مسلموں اور اقلیتی کے حقوق پر بڑا زور دیا گیا ہے انکی جان و مال عزت و آبرو اور عبادت خانوں کی حفاظت سے حکومت کے اوّلین فرائض میں شامل ہوتا ہے۔ مسلم معاشرے میں غیر مسلم اقلیتی محفوظ رہی ہیں اور ان کے حقوق کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔ اقلیتوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا اور بلا وجہ کسی کو تنگ کرنا اسلام کی روح کے منافی ہے اور یہ کسی پکے مومن کو یہ قطعاً زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی غیر مسلموں کو دکھ دے تکلیف پہنچائے یا اس کی جان و مال عزت و آبرو اور عبادت خانوں کو نقصان پہنچائے اور ایسا کرنے والے کا اسلام سے کوئی تعلّق نہیں ہے اور اسلام ایسے شخص یا گروہ کو مسلمان کہلوانے کا قطعاً کوئی حق نہیں دیتا ۔ لیکن آج ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف جس طرح سے ماحول بنایا جا رہا ہے اور مسلمانوں پر ظلم و ستم ڈھائے جارہے ہیں بے دردی سے خون بہایا جا رہا ہے طرح طرح کے الزام لگائے جا رہے ہیں اس سے ہر درد مند انسان کو دکھ اور قرب محسوس ہو رہا ہے۔ قرآن کریم نے پانچ مختلف مقامات پر مکمل مذھبی ضمانت دی ہے اور یہاں تک کہا گیا ہے کہ غیر مسلموں کہ معبودوں کو بھی گالی نہ دو دین اسلام تو دوسرے مذاہب کو اس قدر آزادی دیتا ہے کہ باوجود اس کہ کے شرک کو سب سے بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے ان عبادت گاہوں میں جہاں کھلّم کھلاّ شرک کیا جاتا ہے اس کو بھی جبرًا مسمار کرنے سے نہ صرف روکتا ہے بلکہ امت مسلمہ کو حکم دیتا ہے کہ دوسروں کی عبادت گاہوں خانقاہوں اور کلیساؤں کی حفاظت کریں۔ رب العالمین نے اپنے آخری کتاب میں اپنے آخری نبی کو یہ بھی فرمایا آپکا کام صرف دعوت دینا ہے.آپ لوگوں پر دروغہ نہیں کہ آپ لوگوں کو جبرًا اسلام قبول کرنے پر امادہ کریں ۔ جہاں تک مذہبی آزادی کا تعلّق ہے اکثر ہم اسکا اظھار کرتے ہیں۔ قرآن مجید میں تین مقامات پر یہ کہا گیا ہے کہ جو لوگ دین اور مذہب کہ معاملے میں زبر دستی کرتے ہیں تو اسکے ساتھ جنگ کرو جبکہ دین اسلام کو چھورنے والے کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ ان کے اعمال ضائع ہو جائیں گے اور وہ ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہیں گے۔ یہ نہیں کہا گیا کہ جو لوگ مذہب تبدیل کرتے ہیں اسے قتل کردو۔ اس غلط تصوّر کی نفی قرآن حکیم ایک اور مقام پر بھی کرتا ہے کہ وہ لوگ جو ایمان لائے پھر کفر کیا اور پھر ایمان لائے تو واضح اس بات کی ہے کہ ہر کسی کو مذہب تبدیل کرنے کی مکمّل آزادی ہے،

ضرورت اصل اس بات کی ہے معاشرے میں ہم آہنگی, رواداری، محبت اور بھائی چارے کے فروغ کے لئے ٹھوس اقتدامات کئے جائیں۔ اس کے لئے تعلیمی اداروں، میڈیا سماجی و فلاحی تنظیموں کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔ مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو آپس میں مکالمے اور امن کے لئے متحرک ہونا ہوگا۔ اور سب سے بڑھ کر ہم اپنی نوجوان نسل کو مثبت اخلاقی اور دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم پر مبنی یکساں نصاب کے تحت بھرپور تعلیم مواقع فراہم کرنے ہوں گے۔ ہمیں اپنے معاشرے کو پر امن اور ہم آہنگ بنانے کے لئے انفرادی سطح سے لیکر اجتماعی سطح تک اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ہم ایک پر امن اور خوشحال ملک کے شہری کہلوا سکیں گے ورنہ ہم آپس میں لڑتے رہیں گے اور دشمن سازشیں کرتا رہیگا اور ہم کمزور سے کمزور تر ہوتے جائیں گے-
محمد ارشد انجم
About the Author: محمد ارشد انجم Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.