طواف قدوم

عمرہ اور حج کے مناسک میں طواف کا عمل ایک لازم رکن شمار ہوتا ہے۔ طواف کے معنی کسی چیز کے چاروں طرف چکر لگانے کے ہیں۔عمرہ اور حج کے بیان میں اس سے مراد بیت اﷲ کے چاروں طرف سات مرتبہ گھومنا ہے۔ طواف کی سات قسمیں ہیں۔ پہلی قسم طوافِ عمرہ،د وسری طوافِ قدوم، تیسری طوافِ زیارت، چوتھی طوافِ تحیہ، پانچویں طوافِ نفل، چھٹی طوافِ نذر اور ساتویں قسم طوافِ وداع ہے۔ اس تحریر کے ذریعے عازمین حج کو یہ بتانا مقصود ہے کہ طوافِ قدوم کیا ہے، کس حاجی کو کرنا ہوتا ہے کس کو نہیں کرنا ہوتا اور یہ طواف کب کیا جاتا ہے۔ حج کی کتب میں طوافِ قدوم کی جو تعریف لکھی ہوئی ہے اس سے عازمین حج اس غلط فہمی میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ جب ایک عازم عمرہ یا عازم حج مکہ معظمہ میں داخل ہونے کے بعد جو پہلا طواف کرتا ہے وہ طوافِ قدوم ہوتا ہے۔ اکثر تربیتی ادارے بھی تربیت کے دوران عازمین حج کے کان میں یہ بات ڈال دیتے ہیں کہ مسجد الحرام مکہ معظمہ میں پہنچ کر سب سے پہلے جو طواف کیا جاتا ہے وہ طوافِ قدوم ہوتا ہے حالانکہ طوافِ قدوم ایک سنت طواف ہے۔ جو حدود حل یعنی میقات کے باہر سے آکر حج قران اور حج افراد کرنے والوں کے لئے مسنون ہے۔ محض حج تمتع اور صرف عمرہ کرنے والوں کے لئے یہ طواف یعنی طوافِ قدوم نہ مسنون ہے اور نہ اس طواف کی ادائیگی ضروری ہے۔لغت کے مطابق قدوم کے لفظ کا مطلب ہے ’’تشریف آوری ، آنا، آمد‘‘ غالباً انہی معانی کی روشنی میں طواف قدوم کو مکہ معظمہ میں آنے کا طواف کہا جاتا ہے۔مکہ معظمہ میں حدود حل کے باہر سے تینوں قسم کے عازمین حج داخل ہوتے ہیں(یعنی حج تمتع، حج افراد، حج قران والے) اس کے علاوہ صرف عمرہ کرنے والے زائرین بھی سال بھر مکہ معظمہ میں داخل ہوتے رہتے ہیں۔ حدود حل سے باہر رہائش رکھنے والے لوگوں کو حج کی اصطلاح میں آفاقی کہا جاتا ہے۔ ہر آفاقی قارن یعنی حج قران کرنے والے ہر آفاقی متمتع یعنی حج تمتع کرنے والے اور ہر آفاقی معتمر یعنی عمرہ کرنے والے کے لئے پہلا طواف، طوافِ قدوم نہیں ہوتا۔ طوافِ قدوم صرف آفاقی قارن اور آفاقی مفرد یعنی حج افراد والے کے لئے ہے مگر ان دونوں قسم کے عازمین حج میں سے قارن کے لئے طوافِ قدوم پہلا طواف نہیں ہوتا بلکہ دوسرا طواف ہوتا ہے اور صرف مفرد کے لئے ہی پہلا طواف، طوافِ قدوم ہوتا ہے۔مفرد کا مطلب ہے حج افراد کرنے والا، حج افراد کے مناسک میں عمرہ شامل نہیں ہوتا۔ عمدۃ الفقہ جلد چہارم کتاب الحج زبدۃ المناسک ، معلم الحاج اور دیگر کتب حج کے مطابق طوافِ قدوم یعنی آنے کے وقت کے طواف کو طوافِ تحیہ طواف اللقا اور طواف الورود بھی کہا جاتا ہے یہ اس آفاقی کیلئے سنت ہے جو صرف حج قران کرے اور تمتع اور عمرہ کرنے والے کیلئے سنت نہیں ہے بے شک گو آفاقی ہو۔ اسی طرح اہل مکہ مکرمہ کیلئے بھی نہیں ہے ہاں اگر کوئی مکی میقات سے باہر جا کر افراد یا قران کا احرام باندھ کر حج کرے تو اس کیلئے بھی مسنون ہے اور اس کا اول وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا وقت ہے (حوالہ 131,130معلم الحجاج)

ہر حاجی کو یہ بتانا یا ہر حاجی کویہ سمجھنا کہ وہ مکہ معظمہ میں داخل ہونے کے بعد جو پہلا طواف کرے گا وہ طوافِ قدوم ہو گا صحیح نہیں ہے۔ عملی صورت یہ ہوتی ہے کہ محض عمرہ پر جانے والا مکہ معظمہ میں داخل ہونے کے بعد جو پہلا طواف کرتا ہے وہ عمرہ کا طواف ہوتا ہے اور یہ طواف افعال عمرہ کا رکن ہے یہ بھی طوافِ قدوم ہرگز نہیں ہے، حج تمتع پر جانے والا مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے بعد جو پہلا طواف کرتا ہے وہ بھی عمرہ کا طواف ہوتاہے اور افعالِ تمتع کا رکن شمار ہوتا ہے یہ بھی طواف قدوم ہرگز نہیں ہوتا (حج قران میں عمرہ بھی شامل ہوتا ہے جو حج سے پہلے ادا کیا جاتا ہے) حج افراد پر جانے والا مکہ معظمہ میں داخل ہونے کے بعد جو پہلا طواف کرتا ہے وہ البتہ طوافِ قدوم ہی ہوتا ہے اور افعالِ حج افراد میں سنت شمار ہوتا ہے (حوالہ نقشہ افعال عمرہ و افعال حج 223, 222معلم الحجاج اور 681عمدۃ الفقہ کتاب الحج)۔

پاکستان سے حج پر جانے والوں کی غالب اکثریت حج تمتع ادا کرتی ہے کیونکہ اس قسم کے حج میں آسانی ہے۔ عمرہ کرنے کے بعد احرام کھول دیا جاتا ہے اور احرام کی پابندیاں ختم ہو جاتی ہیں۔ حج قران اور حج افراد ادا کرنے والوں کی تعداد بہت قلیل ہوتی ہے، کیونکہ ان کے احرام کا عرصہ طویل ہوتا ہے۔ حج قران اور حج افراد کے احرام کی طوالت کے باعث حج پر جانے والوں کی اکثریت حج تمتع کرنا پسند کرتی ہے۔ یوں سمجھ لیجئے کہ اگر حج پر ایک لاکھ لوگ جائیں تو پچانوے ہزار کے لگ بھگ حج تمتع کرنے والے ہوتے ہیں۔ باقی پانچ ہزار میں سے نصف کے لگ بھگ یعنی ڈھائی ہزار لوگ حج قران کرتے ہیں اور ڈھائی ہزار لوگ حج افراد کرتے ہیں۔ حج تمتع اور حج قران والوں کا پہلا طواف عمرہ کا طواف ہوتا ہے اور صرف حج افراد والوں کاپہلا طواف ہی طواف قدوم ہوتا ہے۔ ان سطور سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ مکہ معظمہ میں داخل ہونے کے بعد طواف قدوم کے طور پر پہلا طواف صرف ڈھائی ہزار یعنی ڈھائی فیصد حجاج کا ہی ہوتا ہے اور باقی ساڑھے ستانوے ہزار یعنی 97.5فیصد کا پہلا طواف طوافِ قدوم نہیں ہوتا بلکہ طوافِ عمرہ ہوتا ہے۔ طوافِ قدوم کرنے والوں کے لئے لازم ہے کہ وہ 8ذوالحج کو منیٰ، عرفات کی طرف پیش قدمی کرنے سے قبل طواف قدوم ادا کریں۔زبدۃ المناسک صفحہ138پر درج مسئلہ کے مطابق طواف قدوم کا وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے لیکر وقوف عرفہ تک ہے۔ اگر وقوف عرفہ شروع کر لیا تو طواف قدوم کا وقت فوت ہو گیا۔ یعنی طواف قدوم کی سنت کی صحت ادا کا وقت شہر حج میں مکہ معظمہ کے شہر میں احرام کے ساتھ داخل ہونے سے لیکر عرفات میں وقوف شروع کرنے تک ہے۔ مفرد کے لئے افضل وقت یہ ہے کہ مکہ معظمہ میں داخل ہوتے ہی طوافِ قدوم کر لے۔

درج بالا مسائل اور عملی تجزیہ سے یہ صورتحال سامنے آتی ہے کہ طواف قدوم صرف اور صرف حدودحل کے باہر سے آنے والے قارن اور مفرد کیلئے ہے اور باہر سے آنے والے متمتع اور محض عمرہ کیلئے آنے والوں کیلئے نہیں اورمفرد کا پہلا طواف،طواف قدوم ہوگا اور قارن کیلئے پہلا طوافِ قدوم کا طواف نہیں ہوتا بلکہ عمرہ کا طواف ہوتا ہے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ عمرہ کا طواف ایک رکن ہے جبکہ طوافِ قدوم ایک سنت ہے۔ ادائیگی کے لحاظ سے سنت پر رکن کو فوقیت ہوتی ہے۔ حج قرآن کرنے والے کو مکہ مکرمہ پہنچ کر عمرہ کے دو افعال طواف اور سعی ادا کرنے چاہئیں حلق یاقصرنہیں ہوگا بعد میں منیٰ عرفات کی طرف جانے سے پہلے طواف قدوم مع رمل اضطباع اور سعی بین الصفا و المروہ کرنا ضروری ہے یہ حج کی سعی ہوگی ۔ حج تمتع اور محض عمرہ کرنے والے پر طواف قدوم نہیں ہے۔ مناسک حج کی تربیت کرنے والے اداروں اور ریڈیو ٹیلی ویژن پر حج کے لیکچر دینے والے حضرات کے لئے لازم ہے کہ وہ عازمین حج کو طواف قدوم کے بارے میں صحیح معلومات سے آگاہ کریں۔

DR.KHALID MAHMOOD
About the Author: DR.KHALID MAHMOOD Read More Articles by DR.KHALID MAHMOOD: 24 Articles with 55566 views HAJJ O UMRAH MASTER TRAINER.. View More