ویلھا_اور_نوشین (1)

نوشین : آج چودہ اگست ہے ۔
ویلھا : ہاں تو پھر ؟
نوشین : نہ تم نے کوئی جھنڈی خریدی نہ ہی بیج , تم کیسے محب وطن ہو ؟
ویلھا : میرے لیے تو سال کا ہر دن چودہ اگست ہوتا ہے ۔
نوشین : لو , بھلا یہ کیا بات ہوئی ؟ ہر کام وقت پہ اچھا لگتا ہے ۔ اسی طرح چودہ اگست ہے ہی وطن سے محبت کے اظہار کا دن ۔
ویلھا : تو کیسے اظہار کرنا چاہیے ؟
نوشین : ملی نغمے / ترانے گاؤ , سنو ۔ مجھے پارٹی دو ۔ کم از کم گھر کی چھت پر قومی جھنڈا ہی لہرا دو ۔
ویلھا : تو وطن کا حق ادا ہو جائےگا ؟ کرپشن ختم ہوجائےگی ؟ ملک سے دہشت گردی مٹ جائےگی ؟ کیا اس طرح کرنے سے ہمارے بچے گلی محلوں میں بےخوف و خطر گھوم پھر سکیں گے ؟
نوشین : کم از کم بندہ اپنی خوشی کا اظہار تو کررر ...
(نوشین کی بولتی کو بریک لگی ۔ نوشین نے نوٹ نہیں کیا تھا مگر ویلھا چلتے ہوئے راستے میں جگہ جگہ گری ہوئی جھنڈیاں اٹھاتا آیا تھا ۔ دو تین تو بےدھیانی میں نوشین کے پیروں تلے بھی آئی تھیں ۔ دونوں گھر کے پاس پہنچ چکے تھے ۔ ویلھے نے جھنڈیوں کو چوم کر دروازے کے پاس پڑے گلدان میں رکھا ۔ دونوں ہاتھوں میں دستار تھام کر سر سے اتاری ۔ انتہائے عقیدت سے جھکتے ہوئے جھنڈیوں کو سلام پیش کیا ۔ پاکستان زندہ باد کہہ کر نوشین کی طرف مڑا)
ویلھا : ہاں , تو تم کیا کہہ رہی تھیں ؟
نوشین : کچھ نہیں ۔
(ہیٹس آف ویلھے ۔ جیندے رہو)
 
nosheen fatima abdulhaqq
About the Author: nosheen fatima abdulhaqq Read More Articles by nosheen fatima abdulhaqq: 4 Articles with 2531 views میرے شاعری پر مشتمل صفحے میں ایک نظم بعنوان "کبھی جو ہم فراغت میں " موجود ہے ۔ اس سے پہلے کی تمام کاوشیں بےکار سمجھی جائیں ۔ کیونکہ وہ عروض سے آشنائی .. View More