کیا اب بھی ہمارے ملک میں انصاف اور انسانیت قائم نہیں ہو گی ؟

٢٤ اور ٢٥ جولائ کی درمیانی شپ رات ایک بج کر ٥٨ منٹ پر اسلام آباد اور اس کے آس پاس ٢٠٠ میل دور دراز علاقوں لاہور، مظفر آباد، پشاور، صوابی، مانسہرہ اور دیگر قریبی علاقوں میں میں زبردست زلزلہ آیا جس کی شدت پانچ اعشاریہ ایک تھی اگر چہ اس زلزلے کا مرکز اسلام آباد سے پندرہ کلو میٹر دور تھا اور اس زلزلے کی گہرائی دس کلو میٹر تھی مگر اس زلزلے کے شدید جھٹکے دور دراز علاقوں تک محسوس کیے گئے

اگر چہ اس زلزلے کی شدت اکتوبر ٢٠٠٤ کے زلزلے کے مقابلے میں قدرے معمولی سی کم تھی مگر اس زلزلے کا جھٹکا اس قدر شدید تھا کہ لو گ خوف زدہ ہو کر کلمہ طیب کا ادوار پڑھتے ہوئے شدید گھبراہٹ کے عالم میں اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور کافی دیر تک اپنے مکانوں سے باہر نکل کر کافی دیر تک کھڑے رہے اور وہ اس قدر خوف زدہ تھے کہ انہون نے باقی رات جاگ کر گزاری اور خداوند تعالٰی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگی اور امن و سلامتی کی دعائین مانگتے رہے

مگر یہ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اگر چہ اس شدید زلزلے کا جھٹکا کافی شدید تھا مگر کسی جگہ سے کسی فلک پوش عمارت اور پلازہ کے گرنے کا واقعہ وقوع پذیر نہیں ہوا اور ملک کے کسی حصے سے کسی قسم کی جانی و مالی نقصان کی اطلاع وصول نہیں ہوئی

دنیا کے تمام ممالک میں زلزلے کم اور زیادہ شدید شدت کے ساتھ آتے ہی رہتے ہیں اور اس سے کئی عمارتیں گر جاتی ہیں اور ایک کثیر تعداد میں انسانی جانیں بھی ضائع ہو جاتی ہیں مگر اس کے باوجودبھی لوگ ایک دوسرے پر ظلم کرنے دھوکا دہی کرنے اور، جرائم کرنے اور برے کام کرنے سے باز نہیں آتے ہیں۔

زلزلے اس اسلامی ملک پاکستان میں بھی آتے رہتے ہیں مگر وہ عموما کم شدت کےزلزلے ہوتے تھے پاکستان کی تاریخ میں اب تک دو شدید شدت کے زلزلے آ چکے ہیں پہلا زلزلہ ١٩٣٧ کا جو کوئتہ میں آیا تھا دوسرا زلزلہ جو٦٧ سال بعد ٤ اکتوبر ٢٠٠٤ میں اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں آیا تھا جس میں پہاڑ تک ہل گئے تھے اور ہزارون افراد زندہ دفن ہو گئے تھے اور اسلام آباد کا ایک ٹاور پلازہ گر گیا تھا۔ مگرموجودہ گذشتہ رات کا زلزلہ پاکستان کی تاریخ کا تیسر ا شدید شدت کا زلزلہ ہے

اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنے اپنے حد سے زیادہ بگڑے ہوئے اعمال درست کر لیں کیونکہ مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ اب آئندہ پاکستان میں جو زلزلہ کسی بھی وقت جب بھی آئے گا تو اس کی شدت اتنی شدید ہو گی کہ پورا پاکستان تک ہل جائے گا جیسا کہ ما ضی میں چالیس پچاس سال پہلے عراق اور ایران میں سات دفعہ شدید شدت کے زلزلے آچکے ہیں جس میں صرف سینکڑوں لوگ ہلاک نہیں ہوئے تھے بلکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے تھے

مگر زلزلے کیوں آتے ہیں ؟،

یہ اس لیے آتے ہیں کہ جب کسی علاقے کے لوگ اپنے اصل راستوں سے بھٹک کر دوسرے گمراہ کن اور برے راستوں پر چلنا شروع ہو جاتے ہیں ظلم ،بد عنوانی، لوٹ مار، جرائم، غنڈہ گردی، انسانی قتل عام، نا انصافی انتہا کو پہنچ جائیں اور اس اسلامی ملک پاکستان میں وہ لوگ پیدا ہو جائیں جو ظالموں کا ساتھ دیتے ہیں عوام کی اخلاقی تربیت نہیں کرتے ہیں ، پاکستانی عوام کے جائز مسائل
حل نہیں کرتے ہیں فوری اور بروقت جائز انصاف فراہم نہیں کرتے ہیں وہاں پر لوگوں کو سیدھے راستے پر لانے کے لیے زلزلے آتے ہیں خدا وند تعالٰی کے حکم سے زلزلے آتے ہیں

اور اب اس اسلامی ملک پاکستان میں عوام پر ظلم کروانا ، فوری اور سستا انصاف فراہم نہ کرنا، عوام کو شدید ذہنی اذیت دینا، عوام کی جان و مال کا تحفط نہ کرنا، عوام کو مضر صحت ملاوٹ شدہ اشیائ فراہم کرنا ، جرائم پیشہ افراد کو تحفط دینا، پاکستانی اخبارات کا پاک فوج کے خلاف بد نامی کی مہم چلانا وہ افسوس ناک واقعات ہیں کہ ہمارے سر شرم سے جھک جاتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ اس ملک کو تباہ کروانے میں پاکستانی اخبارات کا گہرا ہاتھ ہے یہ پاکستانی اخبارات پاکستان کے کسی حکمران کے سچے دوست اور محب وطن نہیں ہیں پاکستان کے تمام اردو اخبارات گھٹیا ترین صحافت کا مظاہرہ کر رہے ہیں ، صرف روزنامہ زمیندار پاکستان کا واحد اخبار تھا جو پاکستانی عوام کی صحیح ترجمانی کرتا تھا اور عوام کی پکار کو حکمرانوں کے علم میں لاتا تھا حکومت کو مفید مشورے دیا کرتا تھا

پاکستان میں اس وقت عوام پر جو ظلم ہو رہا ہے اس کو ختم کروانے کے لیے اکتوبر ٢٠٠٤ کا زلزلہ خدا وند تعالٰی کی جانب سے ایک اشارہ تھا اور اس زلزلے کی پٹی پاکستان کی پارلیمنٹ ہائوس کے نیچے سے گزر رہی تھی مگر اب پاکستان میں اب شدید شدت کا جو زلزلہ آئے گا اس سے اسلام آباد فورا تباہ ہو جائے گا

جب اکتوبر ٢٠٠٤ کا زلزلہ آیا تھا تو اس وقت پاکستان کی کرپشن کا یہ عالم تھا کہ ان کے پاس ملبے سے لوگوں کو نکانے کے لیے مشینری تک نہیں تھی ۔

اس ملک کے گھٹیا ترین صحافت کا معیار اپنانے والے اخبارات کوسیاست دانون کے فوٹو شیشن بنانے اسلام کا اور علمائ کا مذاق اڑانے، قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے۔ پکستان کی عظیم فوج کے خلاف نفرت انگیز مضامین لکھنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں تھا۔ کسی بھی اخبار کے اڈیٹر نےاس ملک میں انسانیت بحال کروانے کے لیے حکومت کو یہ مشورہ بالکل نہیں دیا تھا کہ خدا کے لے اپنے ملک مین ایمرجنسی حادثات مین ریسکو کام کروانے کے لیے ضروری ٹی اینڈ پی اور دیگر مشینری کا انتطام پہلے سے کر کے رکھنا چاہیے تھا

دوسری جانب ہمارے ملک میں لوگوں کا ا خلاقی معیار بھی اس قدر گر چکا ہے کہ ایسے موقع پر لوٹ مار شروع کر دیتے ہیں۔زلزلہ متاثرین کی مدد اور مالی امداد کرنے کے بہانے وہ بوگس ویلفیر سوسائٹی کی رسیدیں بنوا کر لوگوں سے فنڈ وصول کرتے ہیں اور وہ فراڈی لوگ عوام سے وصول شدہ لاکھوں روپے کی رقم خود ہڑپ کر جاتے ہیں مگر چندہ دینے والے خود قصوروار ہوتے ہیں

بجائے اس کے کہ وہ بنک میں چندہ جمع کروائیں وہ ڈھوکے باز، فراڈی لوگوں کو چندہ دے کر ان کی برے کاموں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جی ہم نے خدا کے نام پر دیئے ہیں اگر فرا ڈی یہ چندہ ہڑپ کر جائیں تو یہ ان کو گناہ ہے

زلزلہ متاثرین کی امداد کے لیے جو سرکاری ٹرک آزاد کشمیر جاتے تھے ان کو راستے میں ڈاکو لوٹ لیتے تھے مگر ٹرک لوٹنے والے کسی بھی ڈاکو کو ہماری حکومت نے ڈاکوئوں کو سر عام کھڑا کر کے گولیوں سے شوٹ نہیں کیا۔ اگر ایک دو ڈاکوئوں کو گولیان لگ جاتیں جو دوسرے تمام ڈاکوئوں کوعبرت ناک سبق مل سکتا تھا۔

مندرجہ بالا اصل حقائق کے مطابق میں اپنی مسلم لیگ حکومت کو یہ مفید تجاویز پیش کروں گا کہ وہ خدا کے لیے اپنی حکومت کے کام کرنے کا سیاسی نطام تبدیل کریں اور اس ملک کے بہتر مفاد کی خاطر طریقہ کار تبدیل کریں دل میں خدا کا خوف محسوس کریں اور سب سے پہلے اس ملک کو بچانے کی کوشش کریں عوام کے جائز مسائل حل کروائیں عوام کو فوری اور سستا انصاف فراہم کر یں
تمام جرائم ،کرپشن اور غنڈہ گردی کا مکمل طور پر خاتمہ کریں۔ پاکستان کی عطیم فوج کے خلاف زہر اگلنے والے اور نفرت انگیز مضامین لکھنے والے اخبارات کے مالکان اور سیاست دانوں کے خلاف سخت ترین عبرت ناک کارروائی کریں ۔پاکستان کے تمام ترقیاتی منصوبے مکمل کیئے جائیں اور پاکستان کو ایک خوش حآل ترقیافتہ پاکستان بنانے پر توجہ دیں اور پاکستان کو ایک مضبوط دفاعی ملک بنانے پر توجہ دی جائے

گر اب بھی اس اسلامی ملک پاکستان میں ظلم، جرائم، کرپشن ور دوسری سنگین برائیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ہوسکتا ہے کہ اب آئندہ آنے والے زلزلے کی شدت اس قدر تیز ہو گی کہ شاید پورا اسلام آباد زمین دوز ہو جائے کا اندیشہ ہے بہتر یہ ہے کہ اس اسلامی ملک پاکستان کے تمام لوگ اپنے اپنے اعمال درست کر لیں کیونکہ اکتوبر ٢٠٠٤ کا زلزلہ خداوند تعالٰی کیجانب سے صرف ایک اشارہ تھا مگر اب جو خداوند تعالٰی کی جانب سے جو شدید شدت کا زلزلہ آئے گا اس سے مکمل تباہی ہونی ہے اور اس زلزلے کے نقصانات کو پاکستانی عوام کے اچھے اور نیک اعمال ہی بچا سکتے ہیں

یک سال تک ہر مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خداوند تعالٰی سے یہ دعا کرنی چاہیے کہ خداوند تعالٰی پاکستان کو ہر قسم کی آفات اور حادثات سے محفوظ رکھے پاکستانی عوام، افسران اور سیاست دانون میں خدا کا خوف پیدا کرے سب کی اخلاقی تربیت کا بندوبست کیا جائے اور اس اسلامی ملک پاکستان میں انسانیت، اور انصاف کا ماحول پیدا ہو تمام جرائم اور ظلم کا خاتمہ ہو اور خداوند تعالٰی اس ملک کے تمام بھٹکے ہوئے لوگوں کو سیدھا راستہ دکھائے آمین۔

RAJA GHAZANFAR ALI KHAN ADOWALIYA
About the Author: RAJA GHAZANFAR ALI KHAN ADOWALIYA Read More Articles by RAJA GHAZANFAR ALI KHAN ADOWALIYA: 7 Articles with 6013 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.