ایک عظیم محب وطن ، دردمند، سچے مخلص انسانیت پسند صحافی کا اچانک انتقال

پاکستان کے ایک عظیم جرنلسٹ مجید نظامی کے اچانک انتقال سے پاکستان کے ٩٠ فی صد غریب عوام کے لیے ایک شدید صدمہ ہے اور پورا پاکستان سوگوار ہے انا للہ و انا للہ راجعون

پاکستان کی صحافت کی تاریخ میں ان کا نام ہمیشہ روشن رہے گا کیونکہ انہوں نے اپنے والد صاحب حمید نظامی کے نیک مشن کو ہر صورت میں قائم رکھا اور پاکستان کے غریب عوام کی سچے دل سے نمائندگی کی اور ان کی پکار کو ایعان بالا تک پہنچایا اگر چہ پاکستان میں اردو کے کافی اخبارات ہیں مگر وہ مردہ ضمیر ذہنیت کے مالک ہیں اسلام دشمن ہین مسلمان قوم پر ہونے والے ظلم پر خوش ہوتے ہیں اپنی گھٹیا صحافت سے بد عنوان سرکاری افسران، سیاست دانوں ،جاگیرداروں کی چابلوسی کر کے پاکستان کو تباہ کردیا ہے حتٰی کہ پاکستان کی عظیم فوج کو بھی بدنام کرتے رہے ہیں مگر روزانامہ نوائے وقت نے پاکستان کے دوسرے مردہ ضمیراخبارات کی طرح اس قسم کی گھٹیا پاکستان دشمن پالیسیاں اپنانے سے ہمیشہ گریز کیا۔ کیونکہ نوائے وقت مردہ ضمیر اخبار نہین تھا نوائے وقت ایک زندہ ضمیر اخبار تھا اور یہ پاکستان کا واحد اخبار ہے جس نے نظریہ پاکستان کو ١٩٤٠ سے لے کر اب تک قائم رکھا ہوا ہے اور انشاللہ اس اخبار کا نیک مشن آئندہ بھی قیامت تک قائم رہے گا یہ ہر حال میں پاکستان کے عوام کی سچی نمائندگی کرتا رہے گا اور پاکستان کی حفاظت کرتا رہے گا اور اس ملک میں عوام کے حقوق کا تحفظ کرتا رہے گا ظالم افراد کے سامنے کلمہ حق پڑھتا رہے گا اور اپنی ایک صاف ستھری صحافت کو ہمیشہ قائم رکھے گا-

پاکستان کے تمام اخبارات میں صرف اور صرف نوائے وقت کو ہی یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کا نہ صرف سب سے زیادہ پڑھا جانے والا اخبار ہے بلکہ پاکستان کے غریب عوام کا ایک مقبول اخبار بھی ہے نوائے وقت کو قیام پاکستان سے پہلے بھی کافی مقبولیت حاصل تھی اور قیام پاکستان کے بعد بھی کافی مقبولیت حاصل رہی ہے اور اس اخبار کو ہمارے قارئین قیامت تک پڑھتے رہیں گے اور اس اخبار کی مقبولیت میں کبھی کمی نہیں آئے گی بے شک اس اخبار نوائے وقت کے مقابلے دس لاکھ اخبارات کا اجرائ کیون نہ ہو جائے ، نوائے وقت میرے والد مرحوم راجہ لشکر علی خان انسپکٹر پولیس کا پسندیدہ اخبار رہا ہے میرے بڑے بھائی پاکستان کے پہلے عظیم سرجن پر وفیسر راجہ غلام اصغر مرحوم کا مقبول اخبار تھا میرے کزن راجہ قناعت علی ڈائریکٹر سی ڈی اے کا مقبول اخبار ہے راجہ ارشد سابق منیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی وی کا پسندیدہ اخبار ہے میرے تمام رشتہ دار جو اعلٰی سرکاری افسران رہے ہیں وہ ابھی تک نوائے وقت اخبار باقاعدگی کے ساتھ پڑھتے ہیں کیونہ یہ اخبار حق بات کی حمایت کرتا ہے ُپاکستان کے غریب عوام کی بھرپور نمائندگی کرتا ہے اس کے تمام ایڈیٹوریل نہایت ہی موثر ہوتے ہیں انسانیت پسند ، انصاف پسند ،اسلام پسند ، پاکستان پسند ، خوبیوں کا حامل ہے ١٩٦٧ سے اس میں میرے مضامین شائع ہو رہے ہیں ہمارا ملک صرف اور صرف نوائے وقت کی وجہ سے قائم ہے اگر یہ اخبار دم توڑ دیتا تو شاید ہمارا ملک کئی ٹکڑوں اور حصوں میں تقسیم ہو چکا ہوتا، سقوط ڈھاکہ اور مشرقی پاکستان کے الگ ہونے کا سب سے زیادہ دکھ صرف مجید نظامی کو ہوا تھا میں نے دسمبر ١٩٧١ کے اخبارات کے تمام ایڈیٹوریل پڑھے ہیں مگر وہ اتنے موثر انداز میں نہیں لکھے گئے تھے مگر نوائے وقت کا ایڈیٹوریل سب سے زیادہ اچھا تھا اور یہ موثر انداز میں لکھا گیا تھا اب بھی کراچی کے اخبارات کراچی کو پاکستان سے الگ کروانے اور پاکستان کی عظیم فوج کو بدنام کرنے کی سازشوں مین شریک ہین ان کے ثبوت ان کے اپنے اخبارات کے صفحات پر موجود ہیں مگر خدا کا شکر ہے کہ نوائے وقت اس قسم کی ملک دشمن سازشوں مین بالکل شریک نہیں ہے جو کہ اس اخبار کی ایک صاف ستھری صحافت اور پاکستان سے گہری محبت رکھنے اور پاکستان کے غریب عوام کی مخلصامہ طور پر نمائندگی کرنے کا ایک واضح ثبوت ہے ایک دفعہ مین نے اپنے ایک مراسلے کے ذریعے نوائے وقت کے اس عظیم ایڈیٹر سے گزارش کی تھی کہ جن لوگوں نے پاکستان بنتے دیکھا ہے اس میں اب صرف دس فی صد لوگ زندہ ہیں مگر ہماری نئی نسل کے جوانوں کو نظریہ پاکستان ست مکمل طور پر آگاہی نہیں ہے جس کی وجہ سے ہماری قوم اپنے اصل راستے سے بھٹک گئی ہے اگر ہم اپنی نئی نسل کو یہ بات سمجھائیں کہ پاکستان کس مقصد کے تحت بنا تھا اور اس کے لیے ہمارے بزرگوں نے کتنی عطیم قربانیاں دی تھیں تو شاید ہماری نئی نسل صحیح راستے پر آ جائے اگر ہم قیام پاکستان سے قبل کے زندہ رہ جانے والے لوگوں کے تاثرات نوٹ کر کے ایک تاریخی کتاب مرتب کریں تو یہ کتاب آئندہ آنے والی نئی نسل کے افراد کے لیے ایک اہم دستاویز شمار ہو گی۔ میں خود قیام پاکستان سے پہلے کا ضعیف العمر شخص ہوں میری اپنی زندگی اب چند روزہ ہے مگر میری یہ شدید خواہش ہے کہ انتقال سے پہلے پہلے میں اپنے تاثرات ایک کاغذ پر منتقل کر کے ویب سائٹ پر منتقل کر سکون ۔تا کہ آئندہ آنے والی نئی نسل کے نوجوان اس مضمون کو پڑھ سکیں ۔

اب اس مضمون کے آخر میں میں پاکستان کے اس عظیم صحافی کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور خداوند تعالیی سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مرحوم کو جنت الفردوس مین جگہ دے اور اس کی فیملی کو صبر کی توفیق عظا فرمائے۔

اتفاق کی بات یہ ہے کہ مجید نظامی کا انتقال شب قدر کی مبارک رات کو ہوا ہے اور ہمارا عظیم اسلامی ملک پاکستان کا قیام بھی شب قدر کی رات کو وقوع پذیر ہوا تھا اور اتفاق کی بات یہ ہے حمید نظامی کا اہم مشن نطریہ پاکستان کو قائم رکھنے اور تحریک پاکستان کے قافلے کی بھرپور حمایت کرنے اور اس کے مشن کو پورا کرنے کا بھرپور جذبہ تھا جو اس کے صاحبزادے مجید نظامی نے اپنے والد کے انتقال کے بعد ١٩٦٢ سے اب تک ٥٢ سال تک برقرار رکھا اب مجید نظامی کی فیملی انشاللہ اسی مشن کو آئندہ ضرور برقرار رکھے گی اور پاکستان ہمیشہ قائم رہے گا اس ملک کی تمام برائیاں انشاللہ ضرور ختم ہون گی اور پاکستان ایک نہ ایک دن ضرور اسلامی ملک بنے گا اور اس ملک میں ایک اچھا سیاسی نظام قائم ہو گا اور انسانیت کا ماحول قائم ہو گا ہم سب مل کر مجید نظامی کے نیک مشن کو ضرور قائم کرین گے اور اس کے نیک مشن کو زندہ و جاوید رکھیں گے ۔

RAJA GHAZANFAR ALI KHAN ADOWALIYA
About the Author: RAJA GHAZANFAR ALI KHAN ADOWALIYA Read More Articles by RAJA GHAZANFAR ALI KHAN ADOWALIYA: 7 Articles with 6002 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.