پازیٹیو ویو آف پاکستان

پاکستان کو درپیش مسائل کا رونا رونا تو ایک عام سی بات ہو گئی ہے۔اگر کسی چیز کے نقائص پر ہی آنکھ اور کان دھرے بیٹھے رہو گے تو وہ آپ کے دماغ میں اپنا گھر کر لے گی ۔آپ اسی میں الجھے رہیں گے۔خود بھی پریشان رہیں گے اور دوسرے لوگوں کے سامنے دکھڑا رو رو کران کے لب و لہجے میں بھی تلخی پیدا کریں گے۔اس سے بہتر یہ نہیں ہے کہ چیز کے مثبت پہلوؤں کو بھی دھیان میں رکھا جائے ۔ان پر بھی بات کی جائے ۔یوں اک سکون کا احساس پر پھیلاتا اپنی اڑان بھرے گا ۔ جس کی ٹھنڈک سے آپ بھی لطف اندوز ہوں گے اور دوسرے بھی مستفید ہوں گے۔ماحول کی ترشی میں شیرینی کا ذائقہ پیدا ہوگا۔ تلخ لہجوں میں عظمت کے گیت اپنی جگہ بناتے سنائی دیں گے۔

مسائل کی اندھیری رات میں کہیں کہیں روشنی کی کرنیں بھی جھلکتی ہیں ۔یہ دیکھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ ان پر بھی نظر کرم کرتا ہے یا پھر راستے کی تاریکی کو ہی دیکھ دیکھ کر اپنا حوصلہ پست کرتا جاتا ہے۔ہر دور حکومت میں وہی گنے چنے مسائل میں اضافے نے انسان کی سوچ کو گزر بسر کی فکر تک ہی محدود کر دیا ہے۔اس نے اپنی سوچ کو ان پریشانیوں اور فکروں کے دائرے میں قید کر لیا ہے۔وہ تصویر کا ایک رخ اپنی نظروں کے سامنے رکھ کر اسے دیکھتا خود پرخوف کے سائے طاری کر رہا ہے۔بے شک ہمارے ملک میں منفی باتوں ،عنوانات اور واقعات نے تاریخ کے کئی اوراق کو دکھ اور افسوس کی سیاہی سے کالا کیا ہے۔

مگر اس کی تصویر کے دوسرے رخ کو مکمل طور پرنظر اندار کر دینا بھی مناسب نہیں ۔

اپنی دھرتی کے مثبت پہلوؤں پر نظر ڈالے ایک عرصہ بیت گیا ہو جیسے۔انسانی ذہن کو دنگ کر دینے والی خوبصورتی،قدرتی حسن اور دولت سے مالا مال یہ زمین،ذہین ننھے دماغ،پیداواری صلاحیت، اورطاقتور افواج پاکستان ،ان سب کا ذکر کئے بغیر اس کی تعریف کیسے مکمل ہو سکتی ہے۔ کسی کو پاکستان کے بارے میں بتانا ہے تو سر اٹھا کر یہ بتاؤکہ :ٹاپ تھری دھنوں میں ہمارے قومی ترانے کی دھن'' نمبر ون '' ہے ۔یہ بات یقینا ہمارے لئے باعث فخر ہے۔ پاکستان کے پاس پہلی اسلامی نیو کلیئر پاور ہونے کا اعزاز محفوظ ہے۔اور یہ قطع کوئی عام بات نہیں۔بہادر اور نڈر زمینی،بحری اور بری فوج ہے کہ جس کا
نظم و ضبط ،دشمن کے خلاف دلیری کی اعلی مثالیں اور اﷲ اکبر کی صدائیں سننے والے کو بے حدمتاثر کرتی ہیں۔یہاں اسمارٹ لوگوں کی کمی نہیں۔سب سے چھوٹی سرٹیفائیڈ مائیکروسافٹ ایکسپرٹ ''عارفہ کریم '' اسی دھرتی ماں کی پیداوار ہے۔جس نے بڑے بڑے ذہین لوگوں کو بے حد حیران کر دیا۔ دنیا میں ساتویں نمبر پر یہ ملک ہے کہ جہاں زیادہ سائنسدان اور انجینئرز پائے جاتے ہیں ۔پاکستان ایئر فورس کا ہوا بازایم ایم عالم بھی اسی وطن کا دلیر جوان تھا کہ جس نے ایک منٹ کے اندردشمن کے پانچ جہازوں کو مار گرانے کا ریکارڈ قائم کیا ۔اسی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لاہور میں ایک شاہراہ کو ایم ایم عالم روڈکا نام دیا گیا ۔ پاکستان اگرچہ روس سے تقریبا دس گنا چھوٹا ملک ہے مگر یہاں کا نہری نظام اس سے تین گنا بڑا ہے ۔دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان کھیوڑہ اسی ملک میں پائی جاتی ہے ۔جس کی اندرونی تراش خراش آنکھ کو خیرہ کرتی ہے۔ یہاں انسانی ہاتھ سے اگایا گیا سب سے بڑا جنگل چھانگا مانگا بھی ہے۔جس کا ایک ایک درخت انسانی جذبے کا قدردان ہے۔دنیا کی 50فیصد فٹ بال پاکستان میں تیار کی جاتی ہیں ۔ مطلب اگر یہاں مختلف اشیاء پر میڈ ان چائنہ،جاپان ،نیو یارک پڑھا جاتا ہے تو دوسرے ممالک میں کچھ چیزوں پرمیڈ ان پاکستان بھی آویزاں ہو تا ہے۔دنیا میں چھٹے نمبر پر سب سے زیادہ کجھور اگانے والا ملک پاکستان ہے۔دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس نیٹ ورک ایدھی فاؤنڈیشن کی ہے ۔جس کا جال پورے پاکستان میں بچھا ہے۔جس کی خدمات کا اعتراف چند الفاظ میں رقم کر نا قطع ممکن نہیں۔شمالی علاقہ جات کا حسن بھی کوئی کم نہیں۔حیران کن اور انتہائی خوبصورت آنسو جھیل پاکستان کے شمالی علاقوں کی زینت ہے ۔وادی کاغان کی خوبصورتی سیاحوں کو اپنا گرویدہ کر لیتی ہے۔دنیا میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ خوبصورت دارالحکومت اسلام آباد ہے۔دنیا کی چودہ اونچی چوٹیوں میں سے چار کا اعزاز پاکستان کو حاصل ہے ۔ کے ٹو ان میں سے دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان میں دنیا کا سب سے بڑ اآبپاشی کا نظام ہے ۔صحرائے تھر دنیا کے بڑے صحراؤں میں شمار ہوتا ہے ۔دنیا کا سب سے اونچا شندورپولو گراؤنڈ پاکستان میں ہے ۔ایشیا کا سب سے اونچا ریلوے اسٹیشن ہمارے وطن میں ہے۔دنیا کا سب سے کم عمر سول جج،محمد الیاس ،پاکستان کا باسی ہے۔ دنیا کی بلند ترین پکی انٹر نیشنل روڈ ''شاہراہ قراقرم'' دنیا کا آٹھواں بڑا عجوبہ ہے۔پاکستان تاریخ میں سب سے قدیم تہذیبوں پر مشتمل دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔پاکستان میں چاروں موسم اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ رنگ بکھیرتے نظر آتے ہیں ۔۔ان نکات میں سے ہر ایک پر الگ سے بھی تحریر قلمبند کی جا سکتی ہے۔یہ تو صرف ایک جھلک تھی ۔

جی ہاں بالکل !یہ آپ کا اپنا پاکستان ہی ہے۔جس کے بارے میں بات کرنا سب بھول چکے ہیں ۔تصویر کے ایک رخ کو دیکھتے ہوئے ہر فیصلہ کئے جارہے ہیں۔ہر بات،ہر خیال اورہر موضوع بحث میں ان چیزوں کا کہیں کوئی ذکر نہیں ۔بس مسائل کی تو تو میں میں۔ اگر کوئی آپ سے آپ کے ملک پاکستان کے بارے میں پوچھے تو یہ صفحات اس کے سامنے کھول کر رکھ دیں ۔اپنے وطن کی تعریف کرنے میں کنجوسی نہ کریں ۔اسے وہیں بیٹھے بیٹھے اپنی سوہنی دھرتی کی سیر کروا ئیں ۔اور اگر کوئی غیر ملکی آپ کے وطن عزیز کے بارے میں مضحکہ خیز کلمات کہے،برائی کرے یا طنز کا تیر چلائے تو بے شک آپ کے پاس بھی کئی باتیں ہیں اپنے ملک کا سر فخر سے بلند کر کے پیش کرنے کے لئے۔کسی کی بات سن کر اپنا دل چھوٹا مت کریں۔جواب دینے کے لئے غصے کا دامن مت تھامیں ۔تیوری مت چڑھا لیں ۔بس اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے تصویر کا دوسرا رخ بھی اپنے الفاظ کی صورت میں خوب بیان کر دیں ۔

ایک اور خاص بات! دنیا کا سب سے بڑا میزبان ملک کون ہے ؟ آپ کا اپنا پاکستان۔ایک بار کوئی بھی غیر ملکی یہاں کا دورہ کر لے۔کچھ دن ہماری اس پیار دینے والی دھرتی پر گزار لے۔پاکستانیوں سے ملے۔ تو پھر وہ ہمارے وطن کے گن گاتا سنائی دیتا ہے۔پاکستان کی میزبانی دنیا بھر میں مشہور ہے ۔ان کے لئے یہ محبت بھرے لہجے،چہروں پر مسکراہٹ،کھلے دل اورنرم گوئی واقع سراہنے کے قابل ہے ۔تبھی تو یہ میزبان دھرتی غیروں کے دلوں میں اپنا گھر کر لیتی ہے ۔اور وہ یہ سب خوشگوار یادیں سمیٹے اپنے ملک لوٹتے ہیں۔

سب سے پہلے خود کو بدلنے کی ضرورت ہے ۔پھر معاشرے میں تبدیلی لاناناگزیر ہے۔اپنے شکوے شکایتیوں میں اپنے وطن کو برا بھلا مت کہیں ۔اﷲ کا شکر بجا لائیں کہ اس نے ہم پر کرم کیا ۔ہمیں اس خوبصورت اور قدرتی دولت سے مالا مال آزاد وطن سے نوازا۔آج بھی کتنے ہی لوگ اپنے ہی ملک میں دوسرے ممالک کے زیر اثر،پر تشدد اور قید بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ہمیں تو اﷲ رب العزت نے ہماری اپنی پاک دھرتی دی ہے ۔جہاں آزادی سے گھو م پھر سکتے ہیں۔کھل کر سانس لے سکتے ہیں۔موسمی بہاروں کا بھرپور لطف اٹھا سکتے ہیں ۔ تنگی اور خوش حالی تو ہر جگہ پائے جاتے ہیں ۔ان کے وجود سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔تو پھر یہ کہہ کر دل کیوں جلانا کہ پاکستان میں کچھ نہیں رکھا۔اپنے وطن کے بارے میں جانئے ۔یہ تعریفی کلمات کا حق دار بھی ہے۔

میڈیا کو بھی اپنے وطن کی سلامتی اور بہتری میں کردار اد اکرنا ہوگا۔بے شک جمہوریت میں اظہار رائے کی کھلی چھٹی ہوتی ہے۔اپنے ہی وزرا،پارلیمنٹ اور قوانین کی دھجیاں اڑانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جاتی۔مگر ملکی مفاد کو بالائے خاطر رکھ کر بین الاقوامی سطح پر اپنا پازیٹیو امیج دینا ہو گا۔اپنی صفوں کو متحد رکھنا ہو گا۔کچھ عقل سے کام لے کر اپنی پالیسیوں میں ردو بدل کرنا ہو گا۔تا کہ اس دھرتی پر امن کا پرچم لہرایا جا سکے۔ہماری فوج اپنے پاک عزائم میں سرخرو ہو سکے۔نہ کہ ہر وقت اپنے ملک کی ہر چھوٹی بڑی بات کو دنیا کے سامنے پیٹ پیٹ کر بیان کرنا ۔ہر نکتے کو کیش کروا کر بزنس میں نفع حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہوتے جانا ۔خدارا پاکستان کا پازیٹیو ویو بھی سامنے لائیں ۔
shaistabid
About the Author: shaistabid Read More Articles by shaistabid: 30 Articles with 23099 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.