’تتلی رنگ ‘کے رنگ ہزار

تتلیوں کے رنگوں میں اپنا قلم ڈبوں کر قرطاس ابیض پر جو رنگین نقش بناتا ہوا نظر آتا ہے اُسی کا نام وقار قادری ہے ۔وقار قادری کی یہ دوسری ترجمہ کردہ کتاب ہے۔وقار قادری ایک اچھے ترجمہ نگار ہے ، یہ مجھے کہنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ ساہتیہ اکادمی نے اس کی تصدیق کردی ہے اور انھیں ایوارڈ سے بھی نوازا ہے۔جہاں تک ان کہانیوں کا تعلق ہے ،وقار قادری کے کہانیوں کا انتخاب واقعی معیاری ہے۔تما م کہانیاں سبق آموز ہیں ، ترجمہ سلیس اور سیدھے سادھے الفاظ میں ہے ، جسے بچے آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ شروع سے آخر تک جب میں نے کہانیاں پڑھیں تو کہیں کسی لفظ یاجملے میں تسلسل منقطع نہیں ہوا ہے،جو مترجم کے فنی صلاحیت کی غمازی کرتا ہے ۔وقار قادری نے واقعی کہانیوں کی گہرائی تک پہنچ کر اپنے الفاظ کو اس طرح ترتیب دیا ہے کہ کہانیوں میں ایک نیا رنگ ابھر کر سامنے آرہا ہے ، کہانی ختم کیے بغیر قاری کتاب کو چھوڑ نہیں سکتا۔دل چاہتا ہے کہ اس کا ترجمہ میں انگریزی میں بھی کرلوں ، بشرطیکہ کہ وقار صاحب اس کی اجازت دیں۔وقار قادری جہاں ادبی اور شاعری کے محفل میں اپنے اندازتکلم سے سامعین کو متاثر کرتے ہیں اور سامعین کے دلوں پر ایک نقش چھوڑ دیتے ہیں، اسی طرح ان کی یہ کہانیاں بچوں کو لبھانے، بہلانے اور سمجھانے کا کام کریں گی۔اگر ایک بھی بچہ اس کہانی میں موجود جو نصیحت ہے اس سے مستفیض ہوا تو سمجھ لو اس کتا ب کی اشاعت کا مقصد پورا ہوا۔

میرا مشورہ ہے کہ پرائمری اسکول کے صدر مدرس اس کتاب کو بچوں تک پہنچانے کا کام کریں ، تو اس کتاب کی اشاعت کا مقصد ۱۰۰فی صد پورا ہوگا۔اسکول کے بچے بھی اس سے یقینا فیضیاب ہوں گے۔اگر یہ کتاب کسی سیاست کا شکار نہیں ہوئی تو مستقبل میں اس کی کہانیاں اردو اسکولی نصاب میں شامل ہوسکتی ہیں۔

کہانیوں کے تعلق سے اگر اس میں کہانیوں کے ساتھ تصویریں بھی شائع ہوتی تو یہ بچوں کیلئے مزید دلکشی کا باعث ہوسکتی تھی۔اس کتاب کے آغاز میں اردو کے جیالوں نے اپنے خیالات اور رائے سے کتا ب کو مزید جِلا بخشی ہے۔

علم کی کھیتی ،آزادی کی اُڑان، تیس مار خاں، تربیت کا پھل اور سچی خوشی جیسی سچی ،دل چھونے والی ، ذہن و دل کا متاثر کرنے والی اور بچوں کو راہ راست پر لانے والی کہانیاں ہیں۔

یہ کہانیاں اگر بچوں کو اچھی طرح سمجھائی جائے ، تو یقینا بچے ان کہانیوں کو بھی ان کہانیوں کی طرح یاد رکھیں گے جنھیں بڑے بوڑھے آج بھی یاد کرتے ہیں ، جیسے خرگوش اور کچھوے کی شرط، لکڑہارا،سات بھائیوں کی کہانی، ایک لکڑی آسانی سے ٹوٹ سکتی ہے مگر سات لکڑیوں کو ایک ساتھ باندھ دیں تو اسے کوئی نہیں توڑ سکتا وغیرہ وغیرہ۔

سب اردو والوں کا اخلاقی فرض ہے،ادبی ذمہ داری ہے، سماجی اور تعلیمی ذمہ داری بھی ہے جس میں اسکول کے اساتذہ کے ساتھ اردو پڑھنے اور سمجھنے والدین بھی شامل ہیں کہ ان کہانیوں کو بچوں تک پہنچانے کی کوشش کریں۔
Muhammad Hussain Sahil
About the Author: Muhammad Hussain Sahil Read More Articles by Muhammad Hussain Sahil: 5 Articles with 4123 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.