مسلمان امن کا سفیر

آج کا دور ایسا دور ہے کہ ساری دنیا ہی دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور دنیا امن کی متلاشی ہے اور اسلام و مسلمانوں کے لئے بہت مشکل دور ہے کیونکہ آج کے دور میں اسلام نہایت خطرناک دور سے گزر رہا ہے غیر مسلم لوگ اسلام اور مسلمانوں کو دہشتگرد گردانتے ہیں تو ہمی میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہ اسلام کو کبھی طالبان بن کر کبھی داعش کی صورت میں بدنام کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اور اسلام کے اوپر جو بدنامی کا داغ لگایا جا رہا ہے اس کی دو وجوہات ہیں۔
٭ لوگ اسلام سے تعصب کا شکار ہیں اور وہ لوگ اسلام کی تعلیمات سے آشنا نہیں ہیں۔
٭ ہم لوگ ہی اسلام کی روح سے نا واقف ہیں
کہیں نا کہیں دہشت گردی کے اس لیبل کے لگنے میں ان دونوں باتوں کا حصہ ہے
ویسے تو دنیا کے تمام مذاہب ہی محبت کا درس دیتے ہیں مگر خصوصیت سے اسلام دنیا کا ایسا مذہب ہے جس نے ہمدردی و محبت کا درس دیا ہے اس درسِ محبت کی مثال دنیا کے کسی مذہب میں بھی نہیں ہے۔ اسی مذہب نے دنیا کو امن کے لئے باقاعدہ ایک ضابطہ اخلاق دیا جس کا نام ہی ’’اسلام ‘‘ یعنی دائمی حسن سلوک اور اور لازوال سلامتی کا مذہب ہے اور دنیا کے کسی مذہب کو یہ اعزاز حاصل نہیں ہے ۔ اسلام لغوی اعتبار سے ’’سلم ‘‘ سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں ’’اطاعت اور امن ‘‘ اسلام نے ہی مضبوط بنیادوں پر حسن سلوک کے ایک نئے باب کا آغاز کیا اور پوری علمی اور اخلاقی فطرت اور فکری بلندی کے ساتھ اس کو وسعت دینے کی بھی کوشش کی اسلام سے قبل انسانی جان کی کوئی قدر و قیمت نا تھی اسلام ہی وہ مذہب ہے جس نے انسانی جان کو عظمت و احترام بخشا ہے خدا تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا کہ جس نے کسی ایک انسانی جان کو ختم کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو ختم کردی یہی حکم تھا جس کی وجہ سے انسانی جان کو عظمت کی معراج ملی انسانی جان کاایک ایسا عالمگیر اور وسیع تصور اسلام سے قبل کسی مذہب و تحریک نے پیش نہیں کیا تھا اور اسی آفاقی تصور کی بنیاد پر قرآن اہل ایمان کو امن کا سب سے ذیادہ سختی اور علمبردار قرار دیا ہے
اسلام تو وہ مذہب ہے کہ جس کا خدا ’’ رب العالمین ‘‘ ( تمام جہانوں کا رب ) ہے نا کہ صرف رب المسلمین (مسلمانوں کا رب) اور بانی اسلام حضرت محمد ﷺ ’’رحمۃ العالمین ‘‘ ( تمام جہانوں کے لئے رحمت ) نا کہ صرف رحمۃ المسلمین ( مسلمانوں کے لئے رحمت )
اسلام نے انسان کو انفرادی امن سکون بلکہ اجتماعتی طور پر بھی امن و سکون کی مفصل تعلیمات سے نوازہ ہے اور اسلام اسی لئے دینِ امن ہے۔
اسی لئے خدا تعالیٰ نے فرمایا ۔ جو اس مذہب میں داخل ہوا گویا کہ وہ امن میں آگیا ہے
اور پھر فرمایا تم بہترین امت ہو جو کہ لوگوں کے نفع کے لئے نکالا گیا ہے۔
اور نبی کریم ﷺ نے مسلمان کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا
کہ مسلمان وہ ہے کہ جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں
اسلام کی بنیاد چونکہ ایمان پر ہے اور ایمان کا مادہ ’’ امن‘‘ سے ہے
اور پھر نبی کریم ﷺ نے مومن کی تعریف فرمائی کہ مومن وہ ہے کہ لوگوں کو نفع دے
پھر فرمایا کہ ’’ اﷲ اس شخص پر رحم نہیں کرتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا ‘‘اور مسلمانوں کو ہدایت دی کہ جب بھی تمہاری ملاقات ہو تو تم اسلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ کہ کر سلامتی کا کا پیغام پہچایا کرو اور دوسرے مسلمان کو ہدایت کی کہ وہ بھی سلامتی کا جواب سلامتی سے و علیکم السلام ورحمۃ اﷲ و برکاتہ کہ کر دیں۔
چنا نچہ نبی کریم ﷺ نے ایک بار فرمایا۔ اے مسلمانوں تم جنت میں داخل نا ہوسکو گے جب تک کہ تم صاحب ایمان نہ ہو اور تم اس وقت تک صاحبِ ایمان نا ہو سکو گے جب تک تم ایک دوسرے سے محبت کرنے والے نہ بن جاؤ تو کیا میں تم کو ایسا کام نہ بتاؤں کے جس کے کرنے سے تمہارے مابین محبت پیدا ہو جائے اور وہ بات یہ ہے کہ تم آپس میں ’’ سلام ‘‘ کو خوب پرچار کیا کرو ۔
جیسے مزیدار میٹھا پھل اور شیریں شہد بد مزہ نہیں ہو سکتا ہے ایسے ہی اسلام اور مسلمان امن کا سفیر تو ہو سکتا ہے مگر نفرت کا علم بردار نہیں
مزدگی ہو کہ فرنگی مس خام میں
امن عالم تو فقط دامنِ اسلام میں ہے
دوسری طرف ہم سب مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ اسلام کی روح کو سمجھیں اور دنیا میں پیار بانٹیں کیوں کہ یہ کسے ہو سکتا ہے کہ ہمیں کسی مصور سے تو پیار ہو مگر ہم اس کی بنائی ہوئی تصاویر کو نہ پسند نہ کریں تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم خدا پر ایمان لانے کا دعوی تو کریں مگر اس کی بنائی ہوئی اس مخلوق سے محبت نہ کریں ۔ ہمیں تو چاہیے کہ خدا سے محبت کا ثبوت اس کی مخلوق سے محبت کر کے دیں کیوں کہ اگر ہمارا نام مسلمان رکھا ہے تو ہمارا کام بھی مسلمانوں والا اور اسلام کی روح کے عین مطابق ہو ۔کیونکہ
اپنے تئیں جو آپ ہی مسلم کہا تو کیا
مسلم بنا کے خود کو دیکھاتے تو خوب تھا
خدا تعالیٰ ہم سب کو حقیقی معنوں میں مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے ( آمین)
 
Nadeem Ahmed Farrukh
About the Author: Nadeem Ahmed Farrukh Read More Articles by Nadeem Ahmed Farrukh: 33 Articles with 28254 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.