اردو اور انگریزی

بس !انگریزی زبان بولنا ہے۔ آئے نہ آئے۔ کسی کو عقل پڑے نہ پڑے بس بولنا ہے اس کی ایک مثال پیش کرتا چلوں ایک دفعہ ایک موصوفہ ہوٹل کی روداد کررہی ہوتی ہیں کہ ہم رات ہم نے ہوٹل میں لنچ کیا سننے والے نے کہا کہ میڈم لنچ تو دوپہر میں ہوتا ہے رات میں تو ڈنر ہوتا ہے بھئی ہم بڑے لوگ ہیں ہمارا لنچ رات میں ہی ہوتا ہے۔ بہرحال ہم ہوٹل گئے اور deaf (بیرے )سے پوچھا کہ What what is (کیا کیا ہے ) تو اس نے کہا کہ all some is (سب کچھ ہے ) میں نے پوچھا head foot is (سری پائے ہیں) اس نے کہا yes.. is (ہاں ہیں)ہم نے سری پائے کھائے اور پھر میں نے پوچھا and is (اور ہیں) تو ڈیف نے کہا نyes is ۔اسی طرح ہم انگلش کا رعب جھاڑنے کیلئے اپنے فقرات میں بلادریغ انگلش الفاظ کا حلیہ بگاڑ رہے ہوتے ہیں پلیز مجھے یہ بکیں (books) تو دے دیں میں نے آپ سے Talks کرنی ہے میں ٹی میکنگ کررہی ہوں میں نے واٹرز پینا ہے یہ Sheeps تو وائٹس ہیں وغیرہ ہم یہ سارے کام کرکے دوسروں کو اپنے آپ پر ہنسنے کا موقع فراہم کررہے ہوتے ہیں

یہ سب تمہید باندھنے کا مقصد یہ ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے تمام محکموں میں اردو کو بطور سرکاری زبان کے رائج کرنے کی ہدایت کی ہے۔بڑی خوش آ ئندہ بات ہے ۔کہ قومی زبان کو قومی اداروں میں قومی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا ئیگا۔اس سلسلے میں پہلے بھی کاوشیں منظرعام پر آچکی ہیں لیکن ان کا کوئی مثبت اور نتیجہ خیز اثر ات سامنے نہیں آسکے اور ہم آج تک بھی ہنس کی چال میں بے ڈھنگی چال چل رہے ہیں اور نجانے یہ خبط کب ختم ہوگا کہ جو لوگ انگلش سے نابلد ہیں وہ ترقی یافتہ اور ماڈرن نہیں ہو سکتے ہیں۔ حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے چائنا،کوریا ،جاپان وغیرہ میں انگلش بولنے والے بہت ہیں لیکن ان کے دفاتر، ان کے آفیسر ز، بیورو کریسی، حکمران، سیاست دان سب کے سب اپنی قومی زبان کا استعمال کرتے ہیں اس کا پر چار کرتے ہیں حتیٰ کہ غیر ممالک میں جا کر اپنی گفتگو بھی اپنی مادری وقومی زبان میں کرتے ہیں اور اس پرا نہیں کبھی شرمندگی یا حقیر ہونے کا احساس نہیں ہوتا۔ ہمارے ملک میں اشرافیہ،تعلیم یافتہ اور مہذب ہونے کیلئے ضروری ہے کہ آپ انگلش فرفر بولتے ہو ں غلط یا صحیح اس سے قطع نظر آپ کو انگلش کی سوجھ بوجھ ہونا لازمی ہے۔

اب ہم اسے دوسرے زاویے سے دیکھتے ہیں ہمارے دفاتر میں سارا کام کلریکل سٹاف نے کرنا ہوتا ہے ڈرافٹنگ کرنا،ٹائپنگ کرنااور لیٹرز کا جواب لکھنا ،سب انہی کے ذمہ ہوتاہے لیکن بدقسمتی سے ہمارا کلرک میٹرک یا ایف اے پاس ہوتا ہے۔ لیٹرز کو پڑھنا سمجھنا اور ان کا جواب دینا جہاں ان کے لئے بہت سے مسائل پیدا کرتا ہے وہیں پر متعلقہ آفیسر کو بھی مشکلات میں ڈال دیتا ہے جس کی کئی مثالیں زبان زد عام ہیں کہ کلریکل مس ٹیک(mistake) اور کم فہمی کی وجہ سے یہ مسئلہ کھڑا ہوا ہے کیونکہ عدلیہ مقننہ انتظامیہ بیوروکریسی و دیگر دفاتر میں لیٹرز بازی انگلش میں ہوتی ہے علاوہ ازیں اب ہمیں اس بات پر فوکسڈ کیا جارہا ہے کہ پہلی کلاس سے ہی انگلش رائج کرکے طالبعملوں کو انگریز بنایا جائے جوکہ ناممکن ہے ہاں اگر اسے ممکن بنانا ہے تو پھر گھر سکول گلی محلے اور روزمرہ کے لین دین میں اس کو رائج کریں اس کا استعمال کریں تو اس کے کچھ جراثیم سرایت کرسکتے ہیں ہم گھر میں پنجابی یا سرائیکی بولتے ہیں بازار گلی محلے میں اردو بولتے ہیں دفاتر میں انگلش بولتے ہیں تو کیسے ہم کسی ایک زبان میں مہارت اور عبور حاصل کرسکتے ہیں۔لہذا ہمیں اپنی قومی زبان اردو کو تمام دفاتر اور اداروں میں بول چال کے ساتھ ساتھ خط و کتابت کیلئے استعمال کرنا چاہئے تاکہ کلرک بادشاہ اسے سمجھ سکے اسی طرح اس کی ترویج اور ترقی کیلئے احسن اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے گفتگو کیلئے اردو زبان کو بروئے کار لایاجائے چائنا انڈیاایران و دیگر ممالک میں اردو زبان پر بڑا کام ہورہا ہے اس کے فروغ کیلئے تقریبات سیمینارز منقعد کئے جارہے ہیں تو پھر پاکستان کہ جس کی قومی زبان اردو ہے یہاں پر اس کی ترویج فروغ اور نشو و نما کیوں نہیں ہوسکتی۔ ہمارے بست و کشاد انگریزی ضرور سیکھیں بچوں کو بھی سکھائیں لیکن انہیں اردو کی تعلیم بھی لازمی طور پر دلوائیں کیونکہ اپنا تشخص اپنا وقار اپنی عزت اسی میں پنہاں ہے۔ آدھا تیتر آدھا بٹیربننے کی بجائے ایک میں رنگ میں بھر پور انداز میں خود کو رنگ لیا جائے تو اسی میں عظمت ہے ایک لطیفہ آپ کی نذر کرتا ہوں کہ ایک جاپانی جوڑے نے ایک انگریز بچہ گود لے لیا چند روز بعد وہ ایک ادارے میں گئے کہ انگلش بول چال سیکھنا ہے انسٹرکٹر نے پوچھ لیا کہ آپ کیوں انگلش سیکھنا چاہتے ہیں تو انہوں نے بتایا کہ ہم نے جو بچہ گود لیا ہے وہ انگریز ہے اور جب وہ بولنے لگے گا تو اس سے انگریزی میں بات کرنا ہوگی اس لئے ہم اس کے بولنے سے پہلے پہلے انگریزی سیکھنا چاہتے ہیں انسٹرکٹر نے سرپکڑ لیا اور انہیں سمجھایا کہ جب آپ بچے سے جاپانی میں بات کروگے تو وہ بھی جاپانی ہی بولے گا نہ کہ انگریزی۔ ثابت ہوا کہ انگریز بھی بے وقوف ہوتے ہیں بہرحال سارے جہاں میں دھوم اردو زبان کی ہونی چاہئے-
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 193156 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More