عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: شرعی حیثیت حصہ ٣

گزشتہ سے پیوستہ

اِمام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت علیہ رحمۃُ اللہ کی طرف دیکھیئے کیا اُن کو بھی قُرآن کی اِن آیات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیر کو روزہ رکھنے کی، عباس رضی اللہ عنہُ کے ابو جہل کے بارے میں دیکھے ہوئے خواب کی، زمانے اور وقت کے مُطابق محبت و عظمتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے انداز اظہار میں تبدیلی کرنے کی وہ وجہ اور ضرورت سمجھ نہیں آئی جو عید میلاد منوانے اور منانے والے اِن صاحبان جو کہ اِمام ابو حنیفہ رحمۃُ اللہ علیہ کے پیروکارو ہیں، کو آ گئی، جبکہ ابو حنیفہ رحمۃُ اللہ علیہ نہ تو حکومت کرنے والوں میں سے تھے اور نہ ہی جہاد کرنے والوں میں کہ اِن کاموں میں مشغول رہنے کی وجہ سے ”میلاد“ کی طرف توجہ نہ فرما سکے

جیسا کہ “میلاد“منوانے اور منانے والے بھائی فلسفہ پیش کرتے ہیں؟

اور اگر اِمام ابو حنیفہ رحمۃُ اللہ علیہ کو بھی وہی سمجھ آئی تھی اور وہی ضرورت محسوس ہوئی تھی تو انہوں نے میلاد کیوں نہیں منائی؟

یا کم از کم کوئی بات ہی “میلاد“کے بارے میں کہی ہوتی؟ اور اگر اُنہیں سمجھ نہیں آئی تھی تو پھر اُن کی اِمامیت کیسی؟ پھر تو جِن کو اُن کے بعد یہ سمجھ آئی وہ اُن سے بڑے اِمام ہوئے؟ یعنی یہ شاگرد یا مُرید بھائی اپنے ہی اِمام کے اِمام ہو گئے؟ اِنّا لِلَّہِ و اِنَّا اِلِیہِ رَاجِعُونَ ۔

اللہ امام ابو حنیفہ پر اپنی خاص رحمت نازل فرمائے، چاروں اِماموں میں سے سب سے زیادہ مظلوم اِمام ہیں، کہ اُن کے اپنے ہی پیروکار اُن سے اُن کی فقہ کے نام پر وہ کچھ منسوب کرتے ہیں جو اُن جیسے متقی اور صالح اِمام کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا

جاری ہے
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 495275 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.